اقسام ہائے انساناں

ازلی مایوس: :sad:
آج کل یہ قسم خاصی عام ہے (بلاگروں میں بھی :mrgreen: ) ۔ یہ ایسے لوگ ہیں جو سہاگ رات کو بھی "موت کا منظر، مرنے کے بعد کیا ہوگا" پڑھتے رہتے ہیں۔ :shock: کسی شادی پر چلے جائیں تو وہاں‌ تھوڑی دیر بعد اپنی گفتگو سے ایسا ماحول بنادیں گے کہ جیسے چالیسویں کا ختم ہو رہا ہو۔ ان کا بانڈ بھی نکل آئے تو یہ خبر ایسے سنائیں گے جیسے ڈاکٹر نے انہیں کینسر تشخیص کیا ہے۔ بھوک زیادہ لگے تو سوچنے لگیں گے کہ انہیں شوگر ہو گئی ہے، نہ لگے تو سوچیں گے کہ کالا یرقان ہوگیا ہے۔ یہ ایسے لوگ ہوتے ہیں کہ جنت میں بھی چلے جائیں تو کہیں گے ”مزا نہیں‌ آیا، دودھ کی نہر میں کسی نے پانی ملا دیا ہے اور شہد کی نہر میں گلوکوز“ :mrgreen:

ازلی پر امید: :razz:
یہ قسم بہت شاذ و نادر پائی جاتی ہے۔ یہ اپنے والد کی وفات پر افسوس کرنے والے کو بھی سکھوں‌ کے لطیفے سنانے لگتے ہیں۔ خدانخواستہ حادثے میں ٹانگ وغیرہ ٹوٹ جائے تو کہیں گے شکر ہے جوتے بچ گئے۔ محبوبہ کی بے وفائی پر شکر کریں گے کہ اب رات دیر تک چیٹنگ نہیں کرنی پڑتی۔ زرداری کے صدر بننے پر ایسے ہی ایک شخص نے کہا کہ شکر ہے اس سے زیادہ ذلالت ممکن نہیں تھی، اب اس کے بعد کوئی اچھا آدمی ہی آئے گا۔

افلاطون کے سالے: :twisted:
ان لوگوں کے پاس ہر مسئلے کا حل اور ہر تالے کی چابی ہوتی ہے۔ دنیا کے کسی مسئلے پر بحث کر کے دیکھ لیں، یہ آپ کو ”تیرہویں گل“ ہی سنائیں گے۔ :shock: بڑے بڑے لوگوں‌ کے ساتھ تعلقات کی کہانیاں‌ اتنی روانی سے سنائیں گے کہ اتنی روانی سے کوئی ا ب ت نہیں سنا سکتا۔ اپنی ہر بات کو حرف آخر سمجھیں گے اور کوئی اس سے اتفاق نہ کرے تو اسے مردود۔۔ان کے نزدیک دنیا ان کے ہونے سے ایک بہتر جگہ بن گئی ہے اگر وہ نہ ہوتے تو بنی نوع انسان کا مستقبل تاریک ہوجاتا۔ ان کو گھر کے اندر کوئی بولنے نہیں‌دیتا ۔۔۔۔ اور گھر کے باہر یہ کسی کو بولنے نہیں دیتے !! :mrgreen:

میسنے :‌ :wink:
کائنات میں جانداروں کی سب سے خطرناک قسم ہے۔ ان کا ظاہر بھیڑ کا اور باطن بھیڑیے اور سانپ کا مکسچر ہوتاہے۔ جس سے بھی ملیں‌ اسے لگتا ہے کہ یہ دنیا میں‌میرا سب سے بڑا خیر خواہ ہے۔ بقول نور جہاں‌ ”اکھ لڑی بدوبدی موکا ملے کدی کدی، کل نئیں کسی نے ویکھی مزا لییے اج دا“ ان کی زندگی کا نصب العین ہوتا ہے۔ موقعہ ملنے پر اپنے باپ کو بھی نہیں بخشتے۔ اور کہیں ”بدوبدی اکھ لڑ“ جائے تو گدھے سمیت سب کو اپنا باپ بنانے میں ذرا تاخیر نہیں کرتے۔ اس قسم کی سب سے کلاسیک مثال حضرت مولانا ڈیزل مدظلہ العالی ہیں ۔ (جن کے بارے میں‌ کل ڈفر نے بھی لکھا تھا)۔

باقی آئیندہ ۔۔۔(یہ باقی آئیندہ بھی وبا کی طرح پھیلتا جارہا ہے تانیہ بھی چند دن سے اس کا شکار ہیں ) :mrgreen: :mrgreen:
Comments
10 Comments

10 تبصرے:

sadiasaher نے فرمایا ہے۔۔۔

سلام جعفر

اچھا تجزیہ ھے اچھا لکھا لگتا ھے کافی غور کیا ھے ۔۔۔۔۔۔ سیاست نے سر میں درد کر دیا تھا اچھا لگا پڑھ کر۔۔۔۔۔ ویسے آپ افلاطون لگے

عمر احمد بنگش نے فرمایا ہے۔۔۔

آخر اچ لکھ دیندے ناں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نسیم راجپوت، جیو لاہور :mrgreen:

عمر احمد بنگش نے فرمایا ہے۔۔۔

یا فیر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جیومنٹری، جانتے رہو :lol:
اچھی کاوش ہے سر جی

محمد وارث نے فرمایا ہے۔۔۔

آپ نے اتنی 'خطرناک' اقسام گنوا دیں کہ سوچ رہا ہوں اپنے کو کس میں رکھوں اور کس کو چھوڑوں :smile:

انا نے فرمایا ہے۔۔۔

بہت گہرا مشاہدہ اورمطالعہء ہے انسانی اقسامات کے بارے میں آپ کا۔۔۔۔۔۔۔
باقی آئندہ کاانتظار ہے

ڈفرستان کا ڈفر نے فرمایا ہے۔۔۔

واہ جی واہ، کیا بات ہے
بہت عمدہ
سنہرے لفظوں سے لکھنے کے قابل ہے یہ تحریر
لیکن ابھی صرف بلاگ سے ہی کام چلاؤ
دوسری قسط ذرا جلدی لکھ دینا

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::سعدیہ سحر:: خوش آمدید۔۔۔ پسند کرنے کا شکریہ۔۔ شکر ہے آپ نے افلاطون پر ہی بریک لگا دی۔۔۔ :grin:
::عمر:: شکریہ جی پاء جی۔۔۔ اینی چنگی پنجابی لکھدے او کہ تہاڈی اک نویکلی قسم بنانی پئے گی۔۔۔ :grin:
:: وارث:: :mrgreen: :mrgreen: اور میں سوچ رہا ہوں کہ یہ تعریف ہے کہ تنقیص۔۔۔ :grin: :grin:
::انا:: شکریہ جی۔۔ نوازش :smile:
::ڈفر:: شکریہ جناب ۔۔۔ سنہری لفظوں کا بھی بندوبست ہو سکتا ہے صرف فونٹ کا رنگ بدلنا پڑے گا۔۔۔ :mrgreen:

بلوُ نے فرمایا ہے۔۔۔

جعفر صاحب میں نے آپ کی پوسٹ اسی دن پڑھ لی تھی لیکن انٹرنیٹ کی سپیڈ کم ہونے کی وجہ سے کمنٹ نہیں‌ سکا تھا
آپ نے واقعی بہت اچھی پوسٹ لکھی ہے اور آپ نے تو میری پوسٹ پڑھ ہی لی ہے۔ اس سے ملتی جلتی ہے

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

شکریہ جناب بلو ۔۔۔۔ پاکستان میں‌ ہر اچھی چیز کی سپیڈ کم ہی ہوتی ہے۔۔۔ :mrgreen: :mrgreen:

تانیہ رحمان نے فرمایا ہے۔۔۔

بہت مزا آیا ویسے یہ لوگ ہمارے اردگرد پائے جاتئے ہیں ۔ ہنسی میں بھی اتنی کنجوسی سے کام لیں گے کہ بل آجائے گا ۔ ایسے لوگوں کو اللہ پاک اوپر سے خاص قسم کے فرشتے نازل فرمائے گا

تبصرہ کیجیے