احساس کمتری کے مارے ڈھگّے

آپ نے کبھی دو انگریزوں کو ایک دوسرے سے فرانسیسی بولتے سناہے؟ یا لاطینی امریکیوں کو پولش؟ یا پٹھانوں کو عربی؟ یا اردو بولنے والوں کو بلوچی؟ کبھی نہیں‌ سنا ہوگا۔ میں نے بھی نہیں سنا۔ میں‌ پچھلے چند سالوں سے ‌ایک ایسے ملک میں مقیم ہوں جہاں دنیا کے ہر کونے اور ہر قومیت کے لوگ مقیم ہیں۔ ان لوگوں‌ سے سماجی اور پیشہ وارانہ سطح پر میل جول بھی ہے۔ میں‌ نے ایک بھی ایسا فرد نہیں دیکھا جو اپنی زبان بولتے ہوئے شرمندگی محسوس کرتا ہو۔ اب یہاں میرا ایک سوال ہے، پنجابیوں کو پنجابی بولتے ہوئے کیوں تکلیف ہوتی ہے؟
میرے بہت سے ذاتی تجربے ہیں۔ ایک بیان کرتا ہوں۔ ایک صاحب کام کے سلسلے میں‌ آئے۔ سوٹڈ بوٹڈ۔ کام ان کا ارجنٹ تھا۔ ابتدائی تعارف کے بعد جب پتہ چلا کہ میں بھی پاکستانی ہوں تو کہنے لگے میں لاہور کا رہنے والا ہوں۔ بہرحال اس کے بعد ان کا کام ترجیحا پہلے کردیا۔ وہی صاحب کوئی دو مہینے کے بعد دوبارہ تشریف لائے ان کے ساتھ ان کے کوئی ماتحت بھی تھے، ایک سی ڈی مجھے دی اور انگلش میں‌ کہنے لگے کہ اس کو ذرا چیک کرلیں۔ میں‌ نے پنجابی میں‌جواب دیا کہ سر جی کیا حال ہیں؟ پہچانا نہیں تو ان کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور جوابا (بزبان انگریزی ) کہنے لگے ، ”میں سمجھا نہیں‌، انگلش میں کہیں، میں یہ زبان نہیں‌جانتا جو آپ بول رہے ہیں“۔ بس جی پھر کیا تھا مجھے تو آگ لگ گئی ، پنجابی میں‌ وہ ذات کی سنائیں‌ کہ ان کے کان اور کچھ اور ناقابل بیان اعضا بھی لال ہوگئے ہوں‌گے۔
یہی حال پنجاب کے متوسط طبقے کی اکثریت کا ہے۔ بچوں‌ کو گھروں میں بھی اردو بولنے کی تلقین کی جاتی ہے ، پنجابی بولنے پر ڈانٹا جاتا ہے کہ ہش۔۔ گندے بچے پنجابی بولتے ہیں۔ جبکہ گھر کے باقی سب فرد ایک دوسرے سے پنجابی بولتے ہیں۔ اب جو بچے کی زبان کا حال ہوتا ہے۔ وہ شاید آپ کے علم میں‌ بھی ہو۔
اس دفعہ چھٹی گیا تو میرے کزن کا بیٹا مجھ سے جس طرح مخاطب ہوا، اس کی چند مثالیں
”جعفر انکل! آپ کدوں آئے تھے“۔ :mrgreen:
”میرے لئی کیا لائے ہیں“۔ :mrgreen:
”آپ اوتھے کیا کام کرتے ہیں“ :mrgreen:
میں نے بہت غور کیا لیکن اس بات کی سمجھ نہیں آئی کہ ہم لوگ اپنی مادری زبان سے کیوں‌ شرمندہ ہیں، کیا پنجابیوں‌ کی مائیں‌گونگی ہوتی ہیں؟ کہ ان کے بچے اردو بولتے ہیں۔ کیا ایسا احساس کمتری ہے کہ ہم اپنی مادری زبان بولتے ہوئے شرمندگی محسوس کرتے ہیں؟ دنیا کی ہر قوم بچوں‌ کو مادری زبان میں ابتدائی تعلیم دیتی ہے۔ جب کہ مجھے کالج میں آکر پتہ چلا تھا کہ پنجابی زبان بطور مضمون پڑھائی جاتی ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ علم ہوا کہ کیسا علم و ادب کا خزانہ ہے جس سے ہم اپنی زبان نہ پڑھنے کہ وجہ سے محروم ہیں؟
چنگا بھلا بندہ یاروں‌ دوستوں سے پنجابی میں گپ شپ کر رہا ہو، کسی کے فون کی گھنٹی بجے اور وہ اردو میں آہستہ آواز میں دبی دبی ہنسی کے ساتھ باتیں کرنے لگے تو سب سمجھ جاتے ہیں کہ اچھاااااااااااا۔۔۔۔ بھابھی (ہونے والی) کا فون ہے۔ کیا محبوب سے پنجابی میں بات کرنا گناہ کبیرہ ہے؟ یا بندہ سوفسٹی کیٹڈ نہیں‌لگتا؟؟؟ :shock:
تو کیا ہم پنجابیوں‌ کو ڈھگے کا جو خطاب ملا ہوا ہے وہ درست ہے؟ میں سازشی نظریوں پر یقین نہیں رکھتا۔ لیکن کوئی تو ہے جس نے ہمارے ذہنوں میں یہ ڈال دیا ہے کہ پنجابی ایک بدتمیز زبان ہے۔ اس کو بولنے سے انسان گنوار لگتا ہے۔ منٹو کا ایک واقعہ سنا کر بات ختم۔۔۔
ایک شام منٹو اپنے دوستوں کے ساتھ ”معمول“ کی محفل سجائے بیٹھے تھے کہ اس بات پر بحث چھڑ گئی کہ پنجابی زبان وسیع ہے یا اردو؟ یار لوگ ذرا خمار میں تھے ، بحث گرم ہوتی گئی۔ منٹو نے اچانک اپنے سامنے پڑی تانبے کی رکابی اٹھا کر فرش پر دے ماری۔ سب کو سانپ سونگھ گیا کہ منٹو کا غصہ مشہور تھا۔ پھر انہوں نے وہ رکابی اٹھائی اور کہا کہ میں نے اس میں‌پنجابی میں ”چِب“ ڈال دیا ہے تم اس میں‌ اردو میں‌کچھ ڈال کے دکھاؤ۔
:grin: :grin: :grin:
Comments
21 Comments

21 تبصرے:

ڈفرستان کا ڈفر نے فرمایا ہے۔۔۔

بالکل درست
اب پینجابیوں کے بچوں کی زبان پبجابی نہیں ہوتی نا اردو
انکی زبان کا نام ہوتا ہے گلابی اردو
لفظ گلابی شائد پنجابی کے وزن پر پنجابی کی محبت میں لگا دیا ہو گا
اور میں ایک بات بتا دوں
”پیجابی مجھے بھی صحیح نہیں آتی“ :mrgreen:

تانیہ رحمان نے فرمایا ہے۔۔۔

جعفر جی ہمارے ملک میں 25 زبانیں بولی جاتیں ہیں ، اب اگر آپ کی فیملی میں کچھ پٹھان کچھ پنجابی یا پھر دوسری زبانوں کے لوگ شامل ہوں تو مشکل ہو جاتی ہے ۔ اردو ایک ایسی زبان ہے جس میں آپ اسانی سے اپنا مقصد بیان کر سکتے ہیں ۔ جہاں تک شرم کرنے کی بات ہے تو اب اردو کی بجائے لوگوں نے انگریزی بولنا شروع کر دیا ہے کیونکہ انکے خیال میں انگلش بولنے سے زیادہ رعب پڑتا ہے ۔ اور انسان زیادہ پڑھا لکھا نظر آتا ہے۔میرا خیال ہے ہر زبان خوبصورت تبی ہوتی ہے کہ اس کے بولنے کا سلیقہ آتا ہو اگر اردو کو بھی بے ڈھنگے طریقے سے بولا جائے تو وہ اپنی خوبصورتی کھو دے گئی ۔ زبان کوئی بھی برٰ یا اچھی نہیں اسکو برا یا اچھا باننے والے ہم ہیں ۔ جبکہ سب اپنے ملک کی ہی زبانیں ہیں ۔

کامران اصغر کامی نے فرمایا ہے۔۔۔

باتیں ساری اچھی ہیں مگر صرف باتیں ہیں عمل کوئی نہیں کرتا ہوگا کیا آپ نے کبھی اردو سپیکنگ جس کو ہم ( ممی ڈیڈی) بھی کہتے ہیں کے درمیان پنجابی بولی ہے اگر بولی ہے تو آپ کا کیا ردعمل ہوگا یقینا یہ لوگ آپ کو شرمندہ ہی کریں گے۔ ویسے آپ نے بھی تو بھڑھاس اردو میں لکھ کے نکالی ہے زرہ پنجابی میں ہوتی تو اور بات ہوتی ۔ ایک گل وی پنجابی وچ نئی لکھی

عمر احمد بنگش نے فرمایا ہے۔۔۔

یہ تو ہے، زبان کا مسئلہ تو گھمبیر ہے ہمارے ہاں۔
میری مثال ایسے ہے کہ پشتو میری مادری زبان، ہندکو میری علاقائی زبان، سرائیکی میٹھی زبان تھی، سو سیکھنے کی جسارت کی اور بنجابی میں نے یونیورسٹی کےپنجابی دوستوں سے جگتیں کرنے کے لیے سیکھی تھی :mrgreen: اور انگریزی میرے متھے لگ گئی سکولوں کالجوں میں۔ :lol:
ہاں جی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ تو ہے کہ بچوں کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے، اماں کہے گی، بیٹے بدتمیزی نہیں اور دوجی طرف ابا جی جو دفتر سے بھرے ہوئے آتے ہیں کہتے ہیں، "میرے نیڑے نہ لگیں ، نی تے میں تیریاں بکھیاں سیک دیاں گا" :mrgreen: تو وہ بچہ تو نہ رہا نہ کسی جوگا!!!۔
:mrgreen: :mrgreen: :mrgreen: :mrgreen:

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

ایک بات کی وضاحت۔۔۔ میں نے تبصروں سے یہ تاثر لیا ہے کہ شاید میں اپنی بات سمجھا نہیں‌ سکا۔ میرے کہنے کا مقصد یہ تھا کہ جب ہر قومیت کے لوگ آپس میں اپنی مادری زبان میں بات کرتے ہیں تو پنجابی آپس میں بات کرتے ہوئے کسی دوسری زبان کا سہارا کیوں لیتے ہیں؟ اور اپنی زبان اور کلچر کے بارے میں ان کا رویہ معذرت خواہانہ کیوں ہے؟ میں کسی بھی زبان، کلچر یا قومیت کے خلاف نہیں ہوں۔ اس کا سب سے بڑا ثبوت یہ بلاگ ہے :mrgreen: ، جو اردو میں ہے، اور اردو بھی میری ہی زبان ہے کہ یہ میرے پاکستان کی زبان ہے۔
امید ہے کہ اس دفعہ میں‌ اپنا پیغام پہنچانے میں کامیاب رہا ہوں۔

محمد وارث نے فرمایا ہے۔۔۔

انگلش نہ جانے کیوں‌ ایک 'اسٹیٹس' کی زبان ہے لیکن اردو بالکل بجا طور پر رابطے کی زبان ہے، اور اسکی پنجاب میں ترویج و ترقی ایک مثبت عمل ہے۔ لیکن یہ بھی سمجھا جاتا ہے کہ اس سے بندہ پڑھا لکھا لگتا ہے، اور انگلش سے مزید پڑھا لکھا لگتا ہے یہ منفی سوچ ہے
پنجابی کا المیہ گھمبیر ہے لیکن یہ بات بالکل صحیح ہے کہ دو پنجابی اگر کہیں ملیں تو وہ پھر بھی پنجابی میں بات نہیں کرتے تاوقتیکہ وہ پرانے واقف کار یا لنگوٹیے نہ ہوں، اسکی بہت ساری وجوہات ہیں جن میں سے کچھ آپ نے اوپر لکھیں بھی، اسکا حل ایک مشکل کام بنتا جا رہا ہے، پنجاب کے اسکولوں میں پنجابی کو کم از کم آٹھویں یا دسویں‌ جماعت تک لازمی پڑھانا ہوگا وگرنہ لوگ بولنا تو نہیں بولیں گے لیکن لکھنا، پڑھنا اور بالخصوص شعر و ادب کا جو عظیم ورثہ پنجابی میں ہے اس کو بھول جائیں‌ گے!

بلوُ نے فرمایا ہے۔۔۔

واہ جعفر صاحب کیا تحریر ہے
احساس کمتری کے مارے ڈھگّے خود تو اردو بولتے ہیں لیکن اردو سپیکنگ لوگوں کا مذاق بھی خوب اڑاتے ہیں، اور اردو بولنے والے خود بھی اپنے آپ کو اردو سپیکنگ کہلوانا پسند نہیں کرتے۔ یہاں صرف پنجابی بولنے والے کا مسئلہ نہیں ہے ہر کوئی اپنی مادری زبان بولنے سے گھبراتا ہے۔مجھے پنجابی نہیں‌آتی لیکن مجھے اس سے نفرت نہیں ہے اور مجھے اردو سپیکنگ ہونے میں‌ بھی کوئی تکلیف نہیں ہے۔ جیسا کہ اکثر لوگوں کو ہوتی ہے۔

کامران اصغر کامی نے فرمایا ہے۔۔۔

پتا نہیں کونسی اردو کی جنگ لڑی جارہی ہے خواتین و حضرات نہ تو اردو ایک طرح سے بولی جاتی ہے اور نہ ہی پنجابی ان میں بھی کافی لہجے شامل ہو چکے ہیں زرہ کرانچی سے اسلام آباد تک اردو اور پنجابی کا موازنہ کریں تو کتنی قسم کی اردو پنجابی برآمد ہو جائے گی۔ اصل مسلہ صرف مادری زبان کا تھا اور یہاں بات کچھ اور چل نکلی میرا خیال ہے کہ جذ بات کی بجائے حل اور اصلاح بہتر رہے گا سب کا شکریہ تکلیف کی معزرت۔۔۔۔ :roll:

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

میرے پیارے ساتھیو۔۔۔ یہ کوئی اردو پنجابی کی جنگ نہیں ہے، میں‌ نے پنجاب کے شہری متوسط طبقے کا ایک کمپلکس بیان کرنے کی کوشش کی تھی۔۔ (جس کا میں‌ خود بھی حصہ ہوں) ۔۔۔ اس کے علاوہ کچھ نہیں۔
وارث صاحب بالکل موضوع کی تہہ تک پہنچے ہیں اور ان کا تبصرہ پڑھنے کے قابل ہے۔۔۔ ذرا ایک دفعہ دوبارہ اسے پڑھ لیں۔۔۔ :smile:

راشد کامران نے فرمایا ہے۔۔۔

جعفر صاحب میرا ناقص مشاہدہ تو یہ کہتا ہے کہ یہ صرف پنجابی تک ہی محدود نہیں بلکہ یہ دوسری زبانوں جیسے اردو کا المیہ بھی ہے اس کو آپ غیر ضروری احساس کمتری کہہ سکتے ہیں اور میں‌ وارث صاحب کی رائے سے مکمل متفق ہوں کہ یہ مسئلہ بنیادی تعلیم اور گھریلو سطح پر ہی حل ہوسکے گا۔ ہمارے معاشرے میں کچھ چیزیں بلاوجہ کا اسٹیٹس سمبل بن گئی ہیں‌ جن کی وجہ سے بھی ایسے سماجی مسائل پیدا ہوتے ہیں جہاں لوگ اپنی شناخت یا اصل چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔ زبان ان میں سے ایک ہے۔

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

راشد صاحب ۔۔ خوش آمدید ۔۔۔ آپ کے تجزیے سے متفق ہوں۔۔
امید ہے کہ آپ میرے بلاگ کو رونق بخشتے رہیں گے۔۔۔
:smile:

یاسر عمران مرزا نے فرمایا ہے۔۔۔

تواڈی اے گل تے بڑی پسند آئی، سانوں پنجابی بولنی چاہی دی اے، توانوں سچ گل دساں ، جناب میں تے انگریزی تے اردو زبان بول بول کے تھک گیا، میرا اپنا بڑا دل کردا اے پنجابی بولن تے

کامران اصغر کامی نے فرمایا ہے۔۔۔

بابا جی رونقاں لگ گیاں جے۔۔۔توسی چھا گئے او ۔۔۔۔ :grin:

عمر احمد بنگش نے فرمایا ہے۔۔۔

ہممم، یار تم کوئی سنجیدہ تبصرے کی امید رکھ رہے ہو تو ناممکن، آپکے بلاگ کے لنک پر کلک کرتے ہی مسکراہٹ‌ جلوے دکھاتی ہے۔ :mrgreen: اور پھر میں‌پوری طرح‌سے ڈفر بھائی کے مشورے پر عمل کر رہا ہوں‌کہ کھل کر ہنسنے سے پھیپھڑے کھلتے ہیں :mrgreen:
رہ گئی بات مادری زبانوں‌کی تو شاید آپ کی نظر سے چند ہفتے قبل اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ‌ضرور گزری ہو گی جس میں‌کہا گیا تھا کہ دنیا میں‌کئی زبانوں‌میرے خیال میں‌کوئی 105 زبانیں‌تھی، جن کے وجود کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے، اور‌آدھی سے زیادہ زبانیں‌قلیل عرصہ میں‌ناپید ہو گئی ہیں‌دنیا سے۔ تو یہ صورتحال ہر دیس میں‌ہے۔

عمر احمد بنگش نے فرمایا ہے۔۔۔

وہ سوال تو رہ ہی گیا کہ ہم اپنی مادری زبان میں‌بات کرنے سے کیوں‌کتراتے ہیں؟ تو جناب کئی اور بدصورتیوں‌میں‌سے ایک بدصورتی ہمارے ہاں‌یہ بھی پائی جاتی ہے کہ جو کوئی اپنی مادری زبان میں‌بات کرتا ہوا پایا جائے وہ علاقائی یا لسانی تعصب کا مرتکب گردانا جاتا ہے، میرے ساتھ یہ بہت ہوا ہے یونیورسٹی میں

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

؛؛یاسر:: بہت شکریہ تہاڈا جناب۔۔۔ جے کر تسی یو اے ای چ ہندے تے تہاڈا پنجابی بولن دا شوق وی پورا کر دیندے۔۔۔۔ :mrgreen:
::کامی::‌ میں کوئی کالا بدّل آں۔۔۔ جیہڑا چھا گیا۔۔۔ :grin:
:: عمر::‌ نہ جی نہ سنجیدہ مت ہو جائیں۔۔۔ بڑے بڑے مسئلے ہنستے کھیلتے حل ہوتے ہیں۔۔۔ میں نے محسوس کیا تھا کہ شاید کچھ دوستوں کو میں اپنی بات سمجھا نہیں‌سکا۔۔۔ اس لئے ذرا سنجیدہ ہو گیا تھا۔۔۔ اس پر معافی چاہتا ہوں۔۔۔ :lol:
کل بھی شاید کسی جگہ لکھا تھا کہ چار دن کی زندگی میں ہم نے کتنے رولے، کتنے ڈفانگ پال لئے ہیں۔۔۔ ہنستے کھیلتے پیار محبت سے زندگی گزار دینی چاہئے۔۔۔ ایک مشہور شعر کا پوسٹ مارٹم کرتے ہوئے عرض کیا ہے
عمر دراز مانگ کے لائے تھے چار دن
دو پنگوں میں کٹ گئے دو اتیاچار میں
:mrgreen: :mrgreen:

ساجداقبال نے فرمایا ہے۔۔۔

ہاہاہا۔۔۔
پشتو میں تو الٹ ہے۔ 10 اردو سمجھنے والوں میں اگر دو پشتون ملیں تو وہ پشتو میں بات کرتے ہیں۔ میرے کولیگ تو اس بات سے بڑے تنگ ہیں مجھ سے، کیوں انہیں سمجھ نہیں لگتی۔ :twisted:

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

ساجد صاحب۔۔۔ خوش آمدید۔۔۔
درست کہا آپ نے ۔۔۔
یہ علت صرف ہم پنجابیوں کو ہی ہے کہ آپس میں بھی اردو بولتے رہتےہیں۔۔۔
کالج میں ہمارے ایک استاد کہا کرتے تھے کہ اگر دو پنجابی آپس میں اردو بول رہے ہوں تو لگتا ہے جھوٹ بول رہے ہیں۔۔۔ :mrgreen:

جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین نے فرمایا ہے۔۔۔

اسمیں کوئی شک نہیں کہآپ جسقدر زیادہ زبانیں جانتے ہونگے آُپکا علم اور معلومات بھی اسی قدر زیادہ ہونگی۔ اور پاکستان میں تو یار لوگوں نے انگریزی کلب قئم رکھا ہے جو انگریزی جانتا ہے وہ لازمی طور پہ انگریزی کلب کا رکن یا اولادِ رکن ہے یا پھر عنقریب اس خباثتی کلب کا رکن بننے والا ہے ۔ آپ تحصیل کی سطح کی انتظامیہ کو دیکھ لیں بات کا موضوع خواہ شہر کی بدروئیں پکی کرنی کی ہوگی مگر تحصیلدار صاحب، یہ جانتے ہوئے بھی کہ ٹھیکدار انگریزی تو کجا اردو بھی صیحیح طریقے سے نہیں جانتا۔ ٹھیکدار سے انگریزی میں بات شروع کرنا اپنا منصبی تقاضہ سمجھیں گے۔ اور بالآخر اپنے ناےئبین کے زریعیے بے چارے ٹھیکدار کو بات سمجھائی جائے گی جو انکے ہر جملے پہ سر جی سر جی کہتا چلا جائے گا خواہ اسے خاک سمجھ آیا ہو اور یہ ہمارے معاشرے میں رچی بسی منافقت کی ایک چھوٹی سی مثال ہے۔
مادری زبان پنجابی وغیرہ۔ قومی زبان اردو ، سرکاری زبان انگریزی۔ قوم کے ساتھ عجیب منافقانہ مذاق ہے۔

بچہ پیدا ہوتے ہی مادری زبان پنجابی، بلوچی، سندھی، پشتو، مکرانی، سرائیکی، یا ھندکو وغیرہ میں سوچنا شروع کرتا ہے جو عمر بھر مادری زبان میں سوچتا ہے ۔ پھر سرکاری اسکولوں میں اسے اردو کی قومی زبان کا ٹیکہ لگایا جاتا ہے جب بیچارہ اردو سیکھ پاتا ہے کہ کیونکہ اردو اکثریت کی اسکول میڈیم زبان ہوتی ہے ۔ تو اسے یونیورسٹی پہنچتے ہی انگریزی کی اہمیت اور ناگزریت کا پتہ چلتا ہے اور یوں صاحب کچھ بھی نہیں کر پاتے۔

ہمارے ایک جاننے والے ہیں وہ عموماً کہتے ہیں اوئے دل خوش کیتا ای ۔۔ ساتھ ہی یہ بھی فرمادیتے ہے ۔۔ کہ دل گارڈن گارڈن ہوگیا ہے ۔ انداز انکا سب اردو انگریزی زبردستی بولنے والوں پہ لمبا سا طنز لیے ہوتا ہے۔

ہمارے ایک استاد محترم ہوا کرتے تھے ۔ وہ فرماتے تھے کہ سوراخ اور اس کے حجم کے لئیے پنجابی میں منگ ، منگور، منگار، تین تین اور اس بھی بڑھ کر الفاظ بنے بنائے ملتے ہیں ۔

ہماری دادی اماں مرحومہ بہت پرانی اور اب تقریباً مفقود ہوچکی پنجابی بولتی تھیں اور میں ابھی بھی وہ پنجابی بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہوں اور یقین مانیے گا اچھی اچھی پنجابی بولنے والے منھ دیکھتے رہ جاتے ۔۔ ایک دفعہ میں نے گروسری کی ایک دکان سے تندھیل (دھنیا) کی فرمائش کی تو صاحب دوکان جنھیں پنجابی بولنے میں لاثانی ہونے کا دعواہ تھا میرا منہ دیکھنے لگے۔ اگر کسی سے کہہ دیا جائے کہ ُ ُ پِتھ پھیر دیو،، (دروازہ بند کر دو) تو وہ منھ دیکھنے لگتا ہے ۔

پنجابی میں عموماً لفظ ُ ُ مزہ،، کے لیئے لفظ ُ ُ سواد،، کہا جاتا ہے جبکہ پرانی پنجابی میں اسے ُ ُچَھس،، کہتے تھے کہ ُ ُاج ٹُکر دا چھس وڈا جو اے ،، کہ آج کھانے کا مزہ بہت خوب ہے۔

یہ میرے علاقے کی عام فہم پنجابی تھی ۔ اور ہمیں یہ بھی علم ہے کہ ہر چند کلومیٹر بعد ہر علاقے میں کچھ نئے لفظ اسمیں شامل ہوجاتے ہیں اور پچھلے چند کلومیٹرز کے کچھ الفاظ ساقط ہوجاتے ہیں ۔ مگر جو پنجابی میں نے بچپن سے سیکھی اسمیں ہندی کے کچھ الفاظ تو ملتے ہیں مگر باقی زبانوں کے الفاظ مفقود تھے ۔ اور ستم ظریفی یہ ہے کہ وہ ٹھیٹھ پنجابی بولیں تو کس سے ؟ اپنے علاقے میں پرانی بنجابی میں بات کرنے پہ بڑے بوڑھے اور بزرگان انکی پرانی پنجابی میں بات کرنے پہ بہت خوش ہوتے ہیں اور بڑے غور سے دیکھتے ہیں اور عموماً پوچھ بیٹھتے ہیں بیٹا تم کونسی جگہ کے رہنے والے ہو؟ اور بہت چاؤ کرتے ہیں ۔ اور میں اکثر سوچتا ہوں کہ اگر ہمارے علاقے کی ٹھیٹھ پنجابی کو محفوظ نہ کیا گیا تو ان بڑے بوڑھوں کے بعد پرانی پنجابی بھی قصہ پارنیہ ہوجائے گی ۔ اور آجکل جو ماڈن پنجابی بولی جاتی ہے ہم اسے گلابی اردو کی طرح غلابی پنجابی کہہ سکتے ہیں۔

جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

جاوید گوندل صاحب۔۔۔ جی آیاں‌ نوں۔۔
آپ نے موضوع کا عرق نکال دیا ہے۔ :smile:
دل چاہتا ہے کہ آپ کا تبصرہ اپنی پوسٹ کی جگہ لگادوں۔۔
بہت عمدہ۔۔۔۔

جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین نے فرمایا ہے۔۔۔

آپ کے خلوص کا شکریہ ۔


۔ ۔ دل چاہتا ہے کہ آپ کا تبصرہ اپنی پوسٹ کی جگہ لگادوں۔۔
یہ ظلم مت کی جئیے گا ۔ آپ کمال کا لکھتے ہیں۔ اور پڑھ کر مسکراۃٹیں بھری آسودگی ملتی ہے۔ اسے جاری رکھیں

تبصرہ کیجیے