ویل پلیسڈ بلاگر

فرض کیجئے آپ ایک بلاگر ہیں۔ آپ نے دیکھادیکھی بلاگ شروع کیا۔ آپ کا مقصد شہرت اور اگر ہوسکے تو پیسہ تھا۔ آپ نے مشہور ہونے کے لئے مختلف حربے استعمال کئے، ریپ گانے پوسٹ کئے، مذہبی بحثوں‌ پر پوسٹیں لکھیں، لطیفے لکھے، دوسروں کی شاعری اپنے نام سے شائع کی، دوسرے بلاگروں کی مٹی پلید کی۔ الغرض آپ نے ہر حربہ آزما کر دیکھ لیا لیکن آپ کے بلاگ پر ٹریفک نہ ہونے کی برابر رہی۔ آپ پریشان اور مایوس ہوگئے۔ آپ کو اپنی زندگی کی تمام ناکامیاں اور حسرتیں‌ یاد آگئیں۔ آپ کا دل غصے، رنج اور شکووں سے بھر گیا۔ آپ اس دنیا، اس نظام، اس نا انصافی پر لعنت بھیج کر جنگلوں میں نکل جانے کی سوچنے لگے۔ لیکن پھر ایک دن اچانک آپ کے بلاگ پر اتنے وزٹ ہوئے کہ سرور ڈاؤن ہوگیا۔ گوگل والوں نے آپ کے بلاگ پر اپنے اشتہار چلانے کے لئے آپ کا منت ترلا شروع کردیا۔ یوٹیوب نے اپنے صفحہ اول پر آپ کے بلاگ کا لنک دے دیا۔ آپ پر شہرت اور دولت، بارش کی طرح برسنے لگی۔ ٹی وی چینلز والے ایک انٹرویو کے لئے آپ کو لاکھوں روپے کی آفر کرنے لگے، بڑے اخبارات نے آپ کے بلاگ کو چھاپنے کے حقوق حاصل کرنے لئے بڑھ چڑھ کر بولی لگانا شروع کردی۔آپ کے بلاگ کا ذکر بی بی سی اور سی این این پر ہونے لگا۔ آپ کی پوسٹوں کو حامد میر کیپٹل ٹاک کا موضوع بنانے لگا۔ بولتا پاکستان سے مشتاق منحوس۔۔۔ اوہوووو۔۔۔ منہاس روز آپ کو فون کرکے آپ کی رائے لینے لگا۔ اب آپ کے بلاگ پر تبصرہ کرنے کے لئے بھی 2 ڈالر فیس مقرر ہوگئی اور آپ جن بلاگز پر تبصرے کرتے تھے اور وہ اس کا جواب دینا بھی گوارا نہیں کرتے تھے وہی بلاگر اب آپ کے بلاگ کو تبصروں سے بھرنے لگے۔
آپ کی زندگی میں ایک اور تبدیلی بھی ہوئی، وہ لڑکی جو دور سے آپ کو آتا دیکھ کر ناک پر رومال رکھ لیتی تھی، اب آپ کے تھکے ہوئے لطیفوں پر بھی ایسے ہنسنے لگی کہ اسکی داڑھوں پر لگا ہوا کیڑا بھی آپ کو نظر آنے لگا اور اس نے دوپہر میں جو آلو گوبھی کھائی تھی اس کی مہک بھی اس کے منہ سے آپ کے نتھنوں تک آنے لگی۔ آپ ہائی سوسائٹی میں‌ ”موو“ کرنے لگے۔ جیسی خواتین کی تصاویر آپ روزنامہ وقت میں ”پولو کے میچ سے لطف اندوز ہوتی ہوئی شائقین“ کی کیپشن کے تحت دیکھا کرتے تھے اور آہیں‌ بھرا کرتے تھے ، اب انہی کے ساتھ آپ فائیو سٹار ہوٹلز میں لنچ اور ڈنر اڑانے لگے۔ آپ کی صبحیں سوتے ہوئے، شامیں کلبوں میں اور راتیں ڈانس پارٹیز میں گزرنے لگیں۔ آپ ایسی زندگی گزارنے لگے جس کا خواب بھی آپ کو دیکھنے کی اجازت نہیں تھی ۔۔ لیکن پھر یوں ہوا کہ
آپ کی آنکھ کھل گئی!!!
Comments
26 Comments

26 تبصرے:

uncletom نے فرمایا ہے۔۔۔

یار ساریاں گلاں چھڈو ۔۔۔۔۔
آپ کی زندگی میں ایک اور تبدیلی بھی ہوئی، وہ لڑکی جو دور سے آپ کو آتا دیکھ کر ناک پر رومال رکھ لیتی تھی، اب آپ کے تھکے ہوئے لطیفوں پر بھی ایسے ہنسنے لگی کہ اسکی داڑھوں پر لگا ہوا کیڑا بھی آپ کو نظر آنے لگا اور اس نے دوپہر میں جو آلو گوبھی کھائی تھی اس کی مہک بھی اس کے منہ سے آپ کے نتھنوں تک آنے لگی۔
یہ جو بات کی ہے بڑی کمال کی ہے :mrgreen: مزا ٓگیا دل خوش ہو گیا :mrgreen: ویسے میں‌ نے تو بلاگ بکواس کرنے کے لیے بنایاتھا

ریحان مرزا نے فرمایا ہے۔۔۔

جعفر بری بات آپ ایسے ہی کچھ بھی فرض نہیں کرا سکتے

افتخار اجمل بھوپال نے فرمایا ہے۔۔۔

یعنی اخیری کھوتا کھو وچ ڈھے گیا

DuFFeR - ڈفر نے فرمایا ہے۔۔۔

ہائے یار کیا داستان لکھ دی
میں نے تو بڑی مشکلوں‌سے اس بلاگی نشے سے جان چھڑائی ہے
سمجھو 24 میں سے 10 گھنٹے دفتر اور 10 بلاگنگ کی نذر ہو رہے تھے
اور دفتری 10 میں سے بھی 5 گھنٹے
باقی 4 گھنٹے سوتا تھا اور ایسے ہی خواب دیکھتا دیکھتا منجی سے گرتا تھا
لیکن اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے میرے خوابوں والی گوبھی نہیں کھاتی تھی
اس کے چڑیل جیسے خوبصورت دانتوں سے گمان ہوتا تھا کہ میٹھے پان کی رسیا ہے
یا پھر کالے تمباکو کی عاشق
مجھے پکا یقین ہے میری پچھلے 6 مہینے میں ہونے والی گنج کی ذمہ دار دراصل یہ بلاگنگ ہے
- - - افتخار انکل کیا یہ کھوتا جعفر کو کہا ہے آپ نے
اور پلنگ سے گرنے کو کھو وچ ڈھینے سے تشبیہہ دی ہے؟ :mrgreen:

منیر عباسی نے فرمایا ہے۔۔۔

دُر فٹے منہ۔۔۔


خود تو خواب دیکھے، اینٹی کلائمکس بھی دیکھ لیا، اور پھر شائع بھی کر دیا؟


ارے ہمارے لئے بھی تو کچھ رومانس چھوڑا ہوتا بلاگنگ میں، بھیا۔۔۔

میرا پاکستان نے فرمایا ہے۔۔۔

آپ کی خوبصورت پوسٹ‌پڑھتے ہوئے ہم بھی یہی تصور کر رہے تھے کہ آخر میں‌آپ کی آنکھ کھل جائے گی اور وہی ہوا۔ ویسے آپ نے جاوید چوہدری کے انداز کی خوب پیروڈی کی ہے۔

ساجداقبال نے فرمایا ہے۔۔۔

ہاہاہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔چودھری کی صحیح واٹ لگائی ہے۔ اسکے ان 'کتابی کالموں' سے میں بڑا تنگ ہوں آجکل،

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

:؛انکل ٹام:: شکریہ پسندیدگی کا۔۔۔ :smile:
::ریحان::‌ کیوں نہیں کراسکتے۔۔۔ کرا بھی دیا فرض اور آپ نے پڑھ بھی لیا۔۔۔۔ :mrgreen:
::افتخار اجمل بھوپال::‌ ہاں جی۔۔۔ بالکل۔۔۔ ہر غریب آدمی کا کھوتا آخرکار کھوہ میں ڈھے ہی جاتا ہے۔۔۔ :grin:
::ڈفر:: ہاہاہاہا۔۔۔۔ یار یہ کالا تمباکو کونسا ہوتاہے۔۔۔ اور کیا گورا تمباکو بھی ہوتا ہے؟؟؟
گنجا ڈفر۔۔۔ نہ یار ۔۔۔ ایک تو مرد ویسے ہی صورت حرام ہوتے ہیں اوپر سے گنجے بھی ہوجائیں تو بالکل ہی کھوتا کھوہ میں ڈھے جاتا ہے
:mrgreen:
::منیر عباسی::‌ اوہو ۔۔۔ ڈاکٹر صاحب آپ بھی بلاگنگ میں اسی لئے آئے تھے۔۔۔ :mrgreen:
::میراپاکستان:: جی شکریہ۔۔۔ آپ پہلے نمبر پر آئے ہیں۔۔۔ پچھلے ہفتے سے جو کالم لکھ رہا تھا اپنا چوہدری۔۔۔ اسی پر طبع آزمائی ہے یہ۔۔۔ قیامت کی نظر رکھتے ہیں جی آپ۔۔۔ فٹ پہچان لیا۔۔۔
:؛ساجد اقبال:: جناب ۔۔۔ آپ بھی شاید میری طرح اخبار چاٹنے والے کیڑے ہیں۔۔۔ :mrgreen:

فائزہ نے فرمایا ہے۔۔۔

ہا ہا ۔۔۔۔۔ مزہ آیا پڑھ کے :mrgreen:

جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین نے فرمایا ہے۔۔۔

یارو کچھ خیال کیا ہوتا۔ اسے کہتے ہیں ۔ جتھے دی کھوتی ۔ اُتھے آن کھلوتی۔

دوست نے فرمایا ہے۔۔۔

:twisted:

محمد وارث نے فرمایا ہے۔۔۔

مجھے نہ جانے کیوں آج کل خواب نہیں‌ آتے، شاید کسی نے چرا لیے ہیں :smile:

DuFFeR - ڈفر نے فرمایا ہے۔۔۔

وارث صاحب کیا یہ بات آپ نے اپنی بیگم کے سامنے بھی کہی ہے؟ :mrgreen:

شعیب صفدر نے فرمایا ہے۔۔۔

:smile:
کر لو گل!
:shock: :evil:

شکاری نے فرمایا ہے۔۔۔

کرلیئی گل۔
ہن دسو :wink:

hakimkhalid نے فرمایا ہے۔۔۔

بقول انکل اجمل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اے کھوتا جہڑا کھو وچ ڈھے گیا اے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اینہوں کڈن دا بست و بند نئیں ہو سکدا۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟ :smile:

غفران نے فرمایا ہے۔۔۔

بہت عمدہ لکھا ہے ۔ بات کو بیان کرنے کا آپکا اندز بہت رواں ہے۔ مزہ آیا پڑھ کر ۔

محمد وارث نے فرمایا ہے۔۔۔

کہی کیا قبلہ، وہ جانتی ہیں مردوں‌ کی فطرت کو بھی اور عادت کو بھی، کیوں غلط کہا کیا :wink:

عمر احمد بنگش نے فرمایا ہے۔۔۔

پاپے، بس دعا کر کہ چلتے پھرتے کبھی جاوید چوہدری ادھر نہ آ جائے :mrgreen: تیرے ساتھ وہ کرنی ہے ناں‌اس نے، جیسی وہ تاریخ‌ کے ساتھ کرتا ہے :twisted:
بلاگروں‌غریبوں‌کی اچھی درگت کی، پہلے ہی بڑے معصوم لوگ ہیں، اوپر سے تو بھی ناں :oops:

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::فائزہ::‌ شکریہ۔۔۔ :smile:
::جاوید گوندل:: :mrgreen:
::دوست:: :cool:
::وارث:: جلد ہی کسی دل کے ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔۔۔ آپ کا دل کہیں گرگیا ہے یا کوئی چرا کے لے گیا ہے۔۔۔ :wink: ڈفر کی بات بھی قابل غور ہے!!!
::شعیب:: میں تے کردتی گل۔۔۔ تسی کرو ہن گل۔۔۔ :grin:
::شکاری:: خوش آمدید جی۔۔۔ :smile:
::حکیم خالد:: حکیم تسی او۔۔۔ علاج وی تسی دسو۔۔۔ :lol:
::غفران:: پسند کرنے کا شکریہ۔۔۔ بات کو بیان کرنے کا یہ انداز میرا نہیں۔۔ جاوید چوہدری کا ہے۔۔۔ :mrgreen:
::عمر بنگش::‌ اس پر بھی لکھنے کی سوچ رہا ہوں کہ جاوید چوہدری کو یہ پتہ چلنے کے بعد کہ اس کی پیروڈی کی جارہی ہے وہ کیسا کالم لکھے گا۔۔۔ :mrgreen:
بلاگر اور معصوم لوگ۔۔۔ توبہ توبہ استغفار۔۔۔ :lol:

شاہدہ اکرم نے فرمایا ہے۔۔۔

جعفر شُکر کہ آنکھ کُھل گئ کہ اگر نا کُھلتی تو کیا کُچھ نا ہوجاتا :shock:

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::شاہدہ اکرم:: کچھ بھی ہوجاتا ۔۔۔ آنکھ تو آخر کھل ہی جانی تھی ۔۔۔ :razz:

sadiasaher نے فرمایا ہے۔۔۔

آنکھ ھمیشہ اسی وقت کیون کھولتی ھے جب سب ٹھیک ھونے لگتا ھے فلموں میں بھی ایسا ھی ھوتا ھے ھیروھیروئین ملنے لگتے ھے جاب ملتی ھے کوئ آیوارڈ ملنے لگتا ھے آنکھ کھل جاتی ھے

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

:؛سعدیہ:: آپ اتنی فلمیں نہ دیکھا کریں۔۔۔ :mrgreen:

مئی 2009ء کے بلاگز کا تجزیہ نے فرمایا ہے۔۔۔

[...] کو لکھتے ہوئے چند ہی ماہ گزرے ہیں۔ دل چسپ لکھتے ہیں۔ ’’ویل پلیسڈ بلاگر‘‘ ایک اچھی تحریر ہے: فرض کیجئے آپ ایک بلاگر ہیں۔ آپ نے [...]

قدیر احمد نے فرمایا ہے۔۔۔

آخری سانسیں لے رہی ہے زبان تیری
تو کیونکر چلے گی بلاگ کی دکان تیری
:grin:

تبصرہ کیجیے