چوہدری نسرین باجوہ اور ہمنوا

کچھ عرصہ پہلے اپنی ان گنت بیستیوں میں سے ایک بیستی بیان کی تھی یہاں!
سب احباب نے اسے پڑھ کر پاکستانیوں کی طبیعت کے عین مطابق خوشی اور مسرت کا بے پایاں اظہار بھی کیا تھا۔ اسی جگہ ، میں نے لکھا تھا کہ اصل پروگرام تو بعد میں چلا تھا۔ تو اب کچھ اس ”اصل پروگرام“ کا ذکر ہو جائے۔
اس سارے رنڈی رونے میں جن حضرات نے اصل ۔۔۔۔ کا پارٹ ادا کیا تھا، یہ کچھ ان کا ذکر ہے اور کچھ اپنی مزید بیستی کا!
چار کا ٹولہ تھا جی وہ۔
ایک پنجاب کا ”باغیرت“ گھبرو جوان، گاؤں سے تعلق تھا اس کا۔۔۔
ایک نہایت مسکین صورت میسنا اور
دو برگر ممی ڈیڈی!
سننے میں یہ گروپ جتنا عجیب وغریب لگتا ہے، دیکھنے میں‌ اس سے بھی زیادہ واہیات تھا۔ انہی کی ہلا شیری پرسب اس ”لیکچرر ہٹاؤ“ ایڈونچر کےلئے تیار ہوئے تھے۔ اور جب کیمسٹری کی کلاس میں ہمارے استاد محترم نے مجھے کھڑا کرکے پوچھا کہ ”بتاؤ اور کون کون تھا تمہارے ساتھ؟“ تو یہ سب ایسے میرے منہ کی طرف دیکھنے لگے تھے جیسے میں‌ مسجد سے جوتے چوری کرتا پکڑا گیا ہوں!
میرے دو یار جو صرف اس درخواست پر دستخط کرنے کے گناہگار تھے، وہ کھڑے ہوئے اور کہنے لگے کہ سر! ہم بھی ساتھ تھے اسکے۔ لہذا سزا بھی ہم تینوں کو ملنی چاہئے۔ تو صاحب اگلے دوسال بارش ہو یا آندھی، گرمی ہو یا سردی ، کرفیو ہو یا ہڑتال ۔۔۔ ہم تینوں کیمسٹری کی کلاس سے کبھی غیر حاضر نہیں ہوئے۔ اس کی وجہ؟ ایک غیر حاضری پر پندرہ دن کی غیر حاضری کی سزا!
داخلہ بھیجنے کے لئے حاضریاں پوری کرنے کی بھی شرط ہوتی تھی اس وقت (شاید اب بھی ہو!) پیریڈ بھی آخری ہوتا تھا۔ ساتواں۔ ایک دفعہ تو ایک سو تین بخار کی حالت میں بھی کالج گیا تھا۔ لیکن آپ داد دیجئے ہمارے استاد کو! ان کے دل میں‌ کبھی رحم نہیں‌ آیا۔ شمر کے سگے کزن تھے شاید۔۔۔
ہر سوال ہم سے ہی پوچھا جاتا تھا۔ ہر طنز کا نشانہ بھی ہماری ذات شریف ہی بنتی تھی۔ وہ تو میں‌فطرتاچکنا گھڑا واقع ہوا ہوں، اس لئے اس پیہم بیستی کو روح افزا سمجھ کر غٹاغٹ پی جاتا تھا۔
وہ سوال، جن کے جواب خود ان کو بھی نہیں آتے تھے، وہ بھی ہم سے ہی پوچھے جاتے تھے۔ پھر درست جواب نہ دینے پر ارشاد ہوتا تھا، ایک درخواست اور لکھ لو! بہت شوق ہے نا درخواستیں لکھنے کا۔ ہر پریکٹیکل میں بھی تان ہمارے اوپر ہی آکر ٹوٹتی تھی۔ بلاؤ اس کو! وہ جو بڑا لیڈر بنا پھرتا ہے۔
کم میں نے بھی ان چاروں کے ساتھ نہیں کی۔ ان کے نام بدل دئیے تھے۔ نئے نام سنئیے اور سر دھنئے!
چوہدری نسرین باجوہ
حنیفاں بشیر
رابعہ شفیق
پنکی حمید
ہماری کلاس کے جرگے کا متفقہ فیصلہ تھا کہ ان کی حرکت مردانگی کی ہر تعریف کے خلاف ہے لہذا آج سے ان کو زنانہ ناموں سے لکھا اور پکارا جائے ۔ تو دوستو! بڑے گھمسان کے ”گھڑمس“ برپا ہوئے، چار کے ٹولے نے مجھے یرکانے کی بڑی کوششیں کیں لیکن یہ نام نہ بدلنے تھے نہ بدلے، آخر میں‌ تو وہ بے چارے ان ناموں کے اتنے عادی ہوگئے تھے کہ اگر کوئی پکارتا تھا کہ ”اوئے چوہدری نسرین“ تو وہ ایسے چونک کر دیکھتا تھا کہ جیسے واقعی اس کا نام نسرین ہی ہو!
حنیفاں ایک نہایت میسنا بچہ تھا۔ شکل سے چندہ مانگنے والا لگتاتھا۔ اور کرتوتوں سے اس چندے کو ہڑپ کرنے والا! یہی ”بطل جلیل“ استاد محترم سے خفیہ ٹیوشن بھی پڑھا کرتا تھا اور اس کا انکشاف ایف ایس سی کرنے کے بعد ہوا۔ اسی سے آپ اس کے میسنے ہونے کا اندازہ لگاسکتے ہیں!! ہم بھی حیران ہوا کرتے تھے کہ آخر ہر بات لیکچرر صاحب کے پاس پہنچ کیسے جاتی ہے!!!
رابعہ شفیق اور پنکی حمید پیپلز کالونی کے برگر تھے۔ نازک اندام اور لچکدار۔ ہائے اللہ اور اوئی اللہ ٹائپ۔ اکڑتے تھے چوہدری نسرین کے بل پر تو جب نسرین کے کس بل نکلے تو وہ بھی نہایت نیک اطوار بیبیاں بن گئے تھے۔
آج جب یہ سارا ماجرا ذہن میں‌ آتا ہے تو لگتا ہے جیسے کوئی خواب دیکھا تھا۔
میرے یہ سب دوست جہاں بھی ہوں۔ خوش رہیں اور مجھ سے دور ہی رہیں کہ مجھے ان پر ابھی تک بڑی ”تپ“ ہے!!!
وما علینا الا البلاغ!!!
Comments
15 Comments

15 تبصرے:

عمر احمد بنگش نے فرمایا ہے۔۔۔

ہاہاہاہا، رابعہ شفیق کچھ ڈائجسٹوں والا نام ہے، بس ذہن میں خواتین، آنچل، ڈائجسٹوں والے کردار پھر گئے۔
حنیفاں سے میرے ذہن میں وہ سٹیج ڈرامے میں تندور والی مائی پھر گئی۔
نسرین باجوہ، ہاہاہاہاہا میں بتا نہیں سکتا :mrgreen: :mrgreen: :mrgreen:
آخری بات تو نے اپنے آپ کو تسلی دی ہے بھائی، ورنہ کچھ ہو نہیں سکتا اب :oops:

شاہدہ اکرم نے فرمایا ہے۔۔۔

ميری ہنسي نہيں رُک رہی جعفر ايمان سے مزہ آگيا خُوش رہو ہنسايا تو خُوب ہنسايا رُلايا تو وُہ بھی خُوب
اللہ کرے زورِقلم اور زيادہ
اور ہاں سيمي فائِنل جيتنے پر مما کا فون آيا تھا کيا؟ کل کے لِۓ دُعا گو ہيں ہم سب، اللہ اچھا کرے،آمين

اسماء نے فرمایا ہے۔۔۔

چاروں ميں سے صرف ايک پنجابی کی قوميت کو ظاہر کيا اور وہ بھی قومہ ميں باغيرت لکھ کے، اس سے پتہ چلتا ہے کہ آپ بھی بی بی سی کہ تبصرہ نگاران کی طرح ہيں کہ بات چاہے فرانس کا طيارہ گرنے کی ہو يا احمدی نزاد کے اليکشن جيتنے کی ،لوگ پنجاب اور پنجابيوں کو ساتھ گھسيٹ ہی لاتے ہيں بس ہمارے ہاں تو ايک روايت ہی چل نکلی ہے مار چاہے جس سے کھاؤ گالی بدلے ميں پنجابی کو دے دو دلی سکون مل جائے گا

شاہدہ اکرم نے فرمایا ہے۔۔۔

اسماء کیا ہو گیا کیُوں دِل پر لیتی ہو ایسی کوئ بات نہیں یہاں سبھی اپنے ہیں اور سب پاکِستانی ہیں بس یہی سوچ رکھو اور ہاں کہاں گُم ہو نظر ہی نہیں آتیں :?: :?: :?:

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::عمر:: :mrgreen: ہوکیوں نہیں‌سکتا۔۔۔ بس بندہ کینہ پرور ہونا چاہئے۔۔ میرے جیسا۔۔۔ :grin:
::آپی:: :oops: محبت ہے آپ کی۔۔۔ ورنہ من آنم کہ من دانم
جی آیا تھا فون ان کا ۔۔۔ لیکن میچ کی کوئی بات نہیں کی۔۔۔ ادھر ادھر کی باتیں کرکے تسلی کرتی رہیں کہ بچہ اپنے ہوش و حواس میں ہی ہے ۔۔۔
:grin:
::اسماء:: یقین کریں میں بھی ”پکا ٹِیٹ‘ پنجابی ہوں، وہ بھی فیصل آبادی۔۔۔ اور جس دور کا یہ واقعہ ہے اس عمر میں‌تو بندہ سیبوں سے مالٹے علیحدہ نہیں کرسکتا تو یہ تعصب وغیرہ وغیرہ تو بہت دور کی بات ہے ۔۔۔ اور جو باقی تین ارکان تھے اس واہیات گروپ کے وہ بھی پنجابی ہی تھے۔ نسرین باجوے پر گسہ اس لئے تھا کہ وہ بہت ”پھڑیں“ مارتا تھا، مردانگی، عزت اور غیرت کی ۔۔۔ اور کام کیا اس نے بے شرموں والا۔۔۔ بس اسی تناظر میں لکھا تھا۔۔۔ امید ہے اس پوسٹ سے لمبے تبصرے سے میں اپنی پوزیشن صاف کرنے میں کامیاب رہا ہوں۔۔۔ خوش رہئے اور لسی پیتی رہئے۔۔۔۔ :lol: :lol: :lol:

DuFFeR - ڈفر نے فرمایا ہے۔۔۔

ہاہاہا
بدلہ خوب لیا
یار مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ یہ میر جعفر ہر دور کے ہر طبقے میں کیوں ہوتے ہیں؟
سکول میں بھی ان سے پالا پڑا، یونیورسٹی میں بھی اور نوکری میں‌بھی :neutral:
سب سے زیادہ نقصان دہ نوکری والا ثابت ہوا اور پھریونیورسٹی والا
یونیورسٹی والے کا نام رکھ دیا تھا پسی کیٹ اور وہ اس پر خوش تھا
اس کی حرکتیں بھی ”ایسی سی“ تھیں اور کرتوت بھی
نوکری والے سے تازہ تازہ پالا پڑا تھا
اور اس کا جو نام رکھا گیا وہ زیادہ بےشرمی کا مرکب ہے
اس بلاگ پر لکھنے سے بھی
لیکن دفتر کے 100 میں سے 70 بندے اسے اسی نام سے پکارتے ہیں
باقی 30 کا اس لئے نہیں پتا کہ وہ لڑکیاں ہیں
لیکن مجھے یقین ہے کہ آپس میں وہ بھی وہی نام استعمال کرتی ہوں گی
کیونکہ اصلی نام سے ان کو اب پہچانتا ہی کون ہے؟ :mrgreen:

محمد وارث نے فرمایا ہے۔۔۔

یادوں کے جھرونکوں میں سے بھی کیا کیا خوب چیزیں دکھائی دیتی ہیں :smile:

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::ڈفر:: ” اس کا جو نام رکھا گیا وہ زیادہ بےشرمی کا مرکب ہے
اس بلاگ پر لکھنے سے بھی“
:lol:
کیا جی ڈفر باوا۔۔۔ کیسی باتاں کرتے جی تم۔۔۔ ہم کا بے شرم ہیں جی۔۔۔۔
:mrgreen:
::وارث::‌ اب خوب لگتی ہیں۔۔۔ جب بھگتی تھیں تب زہر لگتی تھیں۔۔۔ :mrgreen:

DuFFeR - ڈفر نے فرمایا ہے۔۔۔

تم کاہے کے بے شرم جی
بے شرم تا وہ ہے جسکا نام رکھا تھا :mrgreen:

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

:mrgreen:

منیر عباسی نے فرمایا ہے۔۔۔

درست کہا، جب بگھتنی پڑتی تھیں تب تو واقعی زہر لگتی تھیں اس قسم کی باتیں۔

حالِ دل » Blog Archive » تیتھوں اُتّے۔۔ نے فرمایا ہے۔۔۔

[...] کی تو ٹوں ٹوں ٹوں۔۔۔ پر میں نے ان کو ٹھنڈا کیا اور اس نسرین باجوے کو کہا کہ باجوہ صاحب! بات تو آپ کی ٹھیک ہے، پر ہم [...]

خرم ابن شبیر نے فرمایا ہے۔۔۔

مجھے تو ہنسی کوئی نہیں‌ آئی میں تو سوچ رہا تھا ابھی ہنسنے والی بات اگے آئی گی اور آگے آ کر پتہ چلا خٹم ہوگی ہے تحریر :razz: چلو ختم ہونے پر ہی ہنس لیتے ہیں :razz:

خوب جی ہمارا تو کوئی ماضی ہی نہیں ہے ورنہ ہم بھی لکھتے

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::خرم ابن شبیر:: چل ادھر آ میرے پاس، تیرے کتکتاریاں نکالتا ہوں، پھر ہنسی ضرور آئے گی
ہاں‌ بھئی ۔۔۔ ماضی تو بڈھوں کا ہوتا ہے، تم جیسے پپو جوانوں کا تو مستقبل ہوتا ہے
:grin:

Rai Azlan نے فرمایا ہے۔۔۔

مرشد اگر میری یاداشت ساتھ دے رہی حے تو چوہدری باجواہ تو فیصل آباد میں کرکٹ کی بڑی وڈی ہستی کا نام حے یعلق دھوبی گھاٹ کی ٹیم سے تھا۔
کہیں اس نسرین چوہدری کا ان سے کوئی تعلق تو نہیں؟

تبصرہ کیجیے