دو اقتباس

۔۔۔۔ میں تمہیں الف لیلہ کی کہانی نہیں سنا رہی، یہ ہمارے ملک کا دستور ہے۔ یہاں فرد تباہ ہوجاتا ہے اور سوسائٹی مضبوط تر ہوتی جاتی ہے۔ سال کے آخر پر اعدادوشمار شائع ہوتے ہیں، اور ہمیں پتہ چلتا ہے کہ آج ہم دنیا کے سب سے زیادہ ترقی یافتہ ملک میں رہ رہے ہیں، اور دنیا میں فی کس سب سے زیادہ کما رہے ہیں، اور اپنے جسموں کو دنیا کی عمدہ ترین غذا پر پال رہے ہیں، اور بھاگ رہے ہیں، اور بھاگ رہے ہیں، اور بھاگ رہے ہیں، اور پتہ نہیں کہ کدھر جارہے ہیں۔ ہماری روحوں کو دن بھر میں کتنی کیلوریز کی ضرورت ہے، اس کے اعداد و شمار ابھی تک شائع نہیں ہوئے۔
عبداللہ حسین کی کہانی ”ندی“ سے
================================================
۔۔۔۔ میری چپ حویلی کے صدر دروازے کے قدموں میں گرے ہوئے اس قفل کی مانند ہے، جسے چور پچھلی رات دروازے کے کنڈے سے اتار کر پھینک گئے ہوں۔ ایسا تالا بہت کچھ کہتا ہے، لیکن کوئی تفصیل بیان کرنے سے قاصر رہتا ہے۔ وہ ساری واردات سے آگاہ ہوتا ہے، لیکن اپنی صفائی میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔ حفاظت نہ کرسکنے کا غم، اپنی ہیچ مدانی کا احساس، اپنے مالکوں سے گہری دغابازی کا حیرت انگیز انکشاف اسے گم سم کردیتا ہے۔
بانو قدسیہ کی کہانی ”انتر ہوت اداسی“ سے
Comments
21 Comments

21 تبصرے:

اسماء نے فرمایا ہے۔۔۔

يا تو آپکي مسز (اگر ہيں تو ) ناولوں کی بہت شوقين ہيں اور خربوزے کو ديکھ کر خربوزے نے رنگ پکڑ ليا ہے ، يا پھر تمہارا کھانے پکانے کاشوق، گانے سنے کا شوق ، ناول پڑھنے کاشوق بتاتا ہے کہ يا تو تم زنانی ہو يا پھر تبديلی کے مراحل سے تو نہيں گزر رہے ہو :lol:

عمر احمد بنگش نے فرمایا ہے۔۔۔

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ تو مجھ سے زیادہ ویلا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :mrgreen: :mrgreen: :mrgreen:

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::اسماء:: ساری بریکیں فل لگا کر خود کو اس تبصرے کا وہ جواب لکھنے سے روکا ہے جو میرے ذہن میں آیا تھا۔۔۔ :mrgreen:
::عمر بنگش::‌ یو ٹو بروٹس۔۔۔ :mrgreen:

DuFFeR - ڈفر نے فرمایا ہے۔۔۔

بریک نا لگا یار وہ تبصرہ کر
اب تو میں اس تحریر کی بجائے وہ تبصرہ پڑھنے میں انٹرسٹڈ ہوں

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::ڈفر:: نہیں، نہیں، نہیں۔
بڑی مشکل سے اسماء صاحبہ کا موڈ بحال ہوا ہے
اب دوبارہ نہیں تپا سکتا ۔۔۔۔
:lol:

اسماء نے فرمایا ہے۔۔۔

ميرا موڈ ہر وقت بحال ہی رہتا ہے کل کی لڑائی کل ہي ختم آج نئي شروع ، جن سے مذاق کر سکتی ہوں ان کا جواب بھی سن سکتی ہوں اور تم تو چھوٹے سے چنے منے سے بھائی کی طرح لگتے ہو مجھے اسليے جو مرضی آئے لکھ ديتی ہوں ، چلب اب کہہ دو جو کہنا ہے ڈفر کو تيار بيٹھا ہے

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::اسماء:: :lol: :lol:
پہلی بات تو یہ کہ یہ اقتباس کسی رضیہ بٹ یا سلمی کنول ٹائپ کے ناولوں سے نہیں‌ ہیں‌۔ دوسری بات بانو قدسیہ کی یہ کہانی پڑھ کے اگر آپ کے کان لال اور رونگٹے کھڑے نہ ہوجائیں تو آپ کے شوہر کی پشاوری چپل اور میرا سر۔۔۔۔ :mrgreen:
آپ کے تبصروں سے مجھے ہمیشہ یہ لگتا ہے کہ جیسے کوئی میانوالی کا ساڑھے چھ فٹ قداور بچھو مارکہ مونچھوں والا بندہ، کندھے پر کلاشنکوف لٹکائے، لالولال آنکھوں سے آپ کو گھور رہا ہے۔ اور یقین کریں آپ کے شوہر پر بڑا ترس آتا ہے۔۔۔ بے چارے۔۔۔
بیوی والے سوال پر رائے محفوظ ہے۔۔۔ :grin:
اور ڈفر کے لئے نوٹ (اسماء پڑھنے سے احتراز کریں) ابھی بھی یہ وہ تبصرہ نہیں ہے، بندے میں تھوڑی بہت حیا بھی ازحد ضروری ہے۔۔۔ ;-)

اسماء نے فرمایا ہے۔۔۔

ديکھا پھر آپ نے ميرے شوہر کی پشاوری چپل کا ذکر کر کے تعصب پسند ہونے کا ثبوت ديا، ابھی ميرے خيال ميں آپ کو لسی کی شديد ضرورت محسوس ہو رہی ہے ڈفر کے دھی کے سٹاک سے ادھار لے ليں دير جان ليوا ہو سکتی ہے پيئں اور آرام کريں

اسماء نے فرمایا ہے۔۔۔

اور اگر آپ نے اور ڈفر نے ميرے خلاف اتحاد بنانے کی کوشش کی تو ميں بھی عبد اللہ صاحب سے رابطہ کرتی ہو

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::اسماء:: :lol: :lol:
آپ ایسا کریں، میرے ساتھ مل کے میرے خلاف ہی اتحاد بنا لیں۔۔۔ میں خود اپنے آپ سے بہت تنگ ہوں۔۔۔ کیا خیال ہے۔۔۔
:lol:

اسماء نے فرمایا ہے۔۔۔

اور اور گھورنے کی عادت نہيں ہے ميری اور وہ بھی پاکستانيوں کو اور وہ بھی مردوں کو ، بندی رہنے کے ليے بھی ايسے علاقے کا انتخاب کرتے ہے جس کے سو کلو ميٹر تک کے آس پاس ائيريا ميں پاکستانی کا وجود نہ ہو

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::اسماء:: میں‌ نے یہ اقتباس لکھتے ہوئے سوچا تھا کہ اپنی ادب پسندی اور عمدہ ذوق کے ڈنکے بجواؤں گا۔۔۔ :lol:
لیکن اے بسا آرزو کہ خاک شد۔۔۔۔

اسماء نے فرمایا ہے۔۔۔

اقتباس کو سائيڈ پر رکھ کر بھی ميں آپکی تعريف کرتی ہوں کہ آپ واقعی بآدب ہيں اور اسميں مکھن نہيں حقيقت ہے اور ذوق کا مجھے نہيں پتہ بھابی صاحبہ ابھی ميں نے ديکھی ہی کب ہيں؟

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::اسماء:: اسے دیکھ کر آپ میرے ذوق کی تو قائل ہوجائیں گی۔۔۔ لیکن اس کے ذوق کے بارے میں‌ آپ کی رائے اچھی نہیں رہے گی۔۔
:lol:

بدتمیز نے فرمایا ہے۔۔۔

یہ ہر وقت پاکستانیوں کے گھورنے کا ذکر شریف کیوں ہوتا رہتا ہے؟ اگر کسی کا خیال ہے کہ باقی قوموں کے لوگ نہیں گھورتے تو یہ ان کی شدید غلط فہمی ہے۔ باقی قوموں کے لوگ تو پاکستانیوں سے بھی دو ہاتھ آگے ہیں۔ :twisted:

گمنام نے فرمایا ہے۔۔۔

خود کو بُھول گیا ھے لیکن تیری یاد نھیں بُھولا ! دل کے جتنے زخم ھیں اُن پہ تیرا ھی عکس اُبھرتا ھے۔

راشد کامران نے فرمایا ہے۔۔۔

سوچیں‌ یار اگر بانو قدسیہ کسی ادب دوست ملک میں پیدا ہوتیں تو کیا مقام ہوتا۔

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::بدتمیز:: آپ سے متفق ہوں۔۔
::گمنام::‌ خوش آمدید جناب
::راشد کامران:: اے خدائے بزرگ و برتر، تیرا جتنا بھی شکر بجا لاؤں کم ہے، کم ازکم کسی نے تو پوسٹ پر تبصرہ کیا ہے۔۔۔ :grin:
بالکل درست فرمایا آپ نے۔۔۔

محمداحمد نے فرمایا ہے۔۔۔

جعفر بھائی!

دونوں ہی اقتباسات بہت خوب ہیں۔ پھر دوسرا تو بانو قدسیہ کے ناول سے لیا گیا ہے جو نام پڑھنے سے پہلے ہی اس بات کا احساس دلا دیتا ہے۔

حیرت ہے کہ کسی نے بھی ان اقتباسات پر بات نہیں کی یا شاید کسی نے توجہ سے پڑھا ہی نہیں۔

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::محمد احمد:: شکریہ۔۔۔
ایک تصحیح کر لیجئے، ”انتر ہوت اداسی“ ناول نہیں افسانہ ہے۔ :smile:

محمداحمد نے فرمایا ہے۔۔۔

تصیح کا شکریہ جعفر بھائی!

تبصرہ کیجیے