فقیری ٹکڑے

بہت دن گزر گئے بلکہ عید بھی آکے چلی گئی لیکن کوئی ترکیب نہیں لکھی۔ ہمارے پرانے بادشاہ انگریز کہتے ہیں جی کہ کبھی بھی بہت دیر نہیں ہوتی، لہاذا پیش خدمت ہے "تازہ ترین" ترکیب!

شاہی ٹکڑے (یہ نام بہت کنفیوزانہ ہے، سننے پر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کسی بادشاہ کو ٹکڑے کرکے اور ورق لگاکے پیش کیا جارہا ہو! ویسے اگر حالات نہ بدلے تو عن قریب شاہی ٹکڑے ایسے ہی تیار ہوا کریں گے!) تو آپ نے کھائے ہوں گے اور خوب لطف اندوز بھی ہوئے ہوں گے، آج آپ کی خدمت میں فقیری ٹکڑے پیش ہیں، تو اجزاء نوٹ کرلیں:

چار دن کی باسی روٹی کے ٹکڑے

پانی

نمک

مرچ

ترکیب بہت آسان ہے!

پیالہ، جگ یا گلاس (جو بھی میسر ہو) میں پانی ڈال کر نمک مرچ ملالیں اور باسی روٹی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرکے اس میں بھگودیں۔ خیال رکھیں کہ ٹکڑے چھوٹے چھوٹے ہوں، ٹکڑے بڑے ہونے کی صورت میں ڈش کی لذت برقرار نہیں رہے گی!

باسی روٹی پر اگر پھپھوندی بھی لگی ہو تو یہ سونے پر سہاگہ والی بات ہے!

دوگھنٹے کے بعد یہ ڈش کھانے کے لئے تیار ہوجائے گی۔ اسے چکھیں! اگر اسے کھانے کے بعد آپ کو خدا یاد نہ آجائے تو پیسے واپس!

یہ ماحضر تناول کرنے کے بعد اپنے بادشاہوں کے "حق" میں "دعائے خیر" کرنا نہ بھولئے، جن کی مہربانیوں اور لطف و کرم کے صدقے ، ملک خداداد کے غیور عوام کی اکثریت ایسا "من و سلوی" دن رات کھا رہی ہے!

Comments
24 Comments

24 تبصرے:

عمر احمد بنگش نے فرمایا ہے۔۔۔

یہ تو فقیری نہیں‌غریبی ٹکڑے ہوئے :| اب تو بلاگروں‌کی پوسٹیں‌بھی ایسے آتی ہیں‌جیسے غریب کے گھر راشن :mrgreen:
غریب کو تو تو اب چوہے مار دوائی کا ہی مشورہ دو میاں‌ورنہ لگتا تو ایسے ہی ہے کہ عنقریب یہ من و سلویٰ بھی چھن جائے گا۔ :sad:

فرحان دانش نے فرمایا ہے۔۔۔

بہت خوب بھائی۔ یہ فقیرانہ ڈش تو بہت ہی لذیز بنے گی۔

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::عمر بنگش::‌ چوہے مار دوائی کے لئے پیسے کہاں سے لائے گا غریب؟؟؟ فیس بک کے خلاف میں ایک ملین مارچ کرنےکا پروگرام بنا رہا ہوں۔۔۔ بلاگروں کا بیڑہ غرق کرکے رکھ دیاہے۔ کوئی مافیا میں شامل ہوگیا ہے، کوئی سبزیاں بورہا ہے۔۔۔ پوسٹیں کون لکھے گا۔۔۔ زرداری؟؟؟ :evil:
:؛فرحان دانش:: بہت دن کے بعد چکر لگایا جناب۔۔۔ ہاں جی لذیذ تو بنے گی ہی خاص طور پر ان کے لئے جو دو دن کے فاقے کے بعد کھائے۔۔۔

محمد احمد نے فرمایا ہے۔۔۔

جعفر بھائی !

بڑی بروقت ترکیب بتائی ہے آپ نے۔ پاکستانی آج کل ایسی ہی تراکیب کی تلاش میں ہیں۔

نازیہ نے فرمایا ہے۔۔۔

اتنی خطرناک ترکیب پڑھ کے ہی جھرجھری آ گئی۔

راشد کامران نے فرمایا ہے۔۔۔

یہ تو جی آپ سلوک کی منازل بذریعہ دہن طے کروا رہے ہیں۔ دو پلیٹوں کی خوراک اور قلندری گارینٹڈ۔

منیر عباسی نے فرمایا ہے۔۔۔

مافیا میں شامل ہونے والوں نے بلاگ بعد میں لکھنا شروع کیا تھا، اگر میری طرف اشار ہ ہے تو۔
عمر لالا لگتا ہے گِن گن کر مافیا میں بدلے اتار رہا ہے۔ :mrgreen:

سعد نے فرمایا ہے۔۔۔

ترکیب نوٹ کر لی ہے۔ مستقبل میں‌کام آئے گی۔شکریہ

سعدیہ سحر نے فرمایا ہے۔۔۔

سلام جعفر

بہت دیر کے بعد آپ نے اپنا کچن کارنر کھولا - زبردست ترکیب ھے آپ کی ذہانت کو مان گئ یہ ترکیب وقت کی ضرورت بھی ھے
ویسے جن لوگوں کو آٹا نہیں ملتا ان کے گھر باسی روٹی کے ٹکڑے کہاں سے آئیں گے

جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین نے فرمایا ہے۔۔۔

لوگوں کا عالمِ بالا کے سفر سے پہلے کچھ ایسا ہی حال ہوتا ہوگا۔ جو وہ اللہ کی دی ہوئی زندگی جیسی خوبصورت نعمت کو ٹھکراتے ہوئے مینارِ پاکستان سے چھلانگ لگا دیتے تھے۔

علمِ معاشریات کے مطابق کوئی بھی لعنت جب اکثریت کو لاحق ہو تو وہ بظاہر ایک مشترکہ لعنت ہونے کی وجہ سے قبول کر لی جاتی ہے۔ اب تو پاکستان کی ایک بڑی اکثریت ایک وقت اور بعض اوقات کئی کئی دن اسی چٹنی ، اچار کی واحد ڈش پہ زندہ ہے اور چونکہ یہ مرض پاکستان کی بڑی آبادی یعنی واضح اکثریت کو لاحق ہے تو سب ٹھنڈی آہ بھر کے صبر کئیے جاتے ہیں۔ زمین کی چھاتی پہ سبھی اپنا بوجھ اس لئیے ڈال لیتے ہیں کہ زمین کی زبان نہیں، وہ کسی سے پکار یا فریاد نہیں کر سکتی ۔ ہمارے عوام بھی زمین بنتے جارہیں۔ گلی محلے کے ناظم اور تھانیدار سے لیکر زرداری اور بلیک واٹر تک جس کا دل چاہتا وہ عوام کے سینے روندتا رہتا ہے۔ انکے جذبات کچل دیتا ہے۔ مگر مجال ہے کہ وہ کسی سے فریاد کریں۔

اگر ہم نے خوابِ غفلت سے آنکھیں نہیں کھولیں تو مزکورہ بالا ڈش بھی چھننے کو ہے۔

شاہدہ اکرم نے فرمایا ہے۔۔۔

جعفر بے چارے کو اِتنے دِنوں کے بعد کِسی ڈِش کا خیال آیا لیکِن کیا اپنی عوام کی منشاء کے مُطابِق اور حسبِ حال ہی آیا لیکِن بھائ میرے پانی بھی تو نہیں ہے نا زخموں پر نمک چِھڑکتے ہو آپ تو
آٹا ہو گا تو باسی روٹیاں ہوں گی نا اور پانی بھی نہیں آتا اب تو نمک مِرچ کیسے مِلائیں اور کِس میں

میرا پاکستان نے فرمایا ہے۔۔۔

ایک زمانے میں یہ فقیری ٹکڑے مرغیوں کی خوراک ہوا کرتے تھے۔ ہمیں‌یاد ہے جن لوگوں نے گھر میں مرغیاں پال رکھی ہوتی تھیں وہ اس طرح بچ جانے والی روٹیوں کے ٹکڑے بھگو کر مرغیو‌ں کے آگے ڈال دیا کرتے تھے۔
اب یہ زمانہ ہے کہ مرغیاں تو درآمدشدہ خوراک پر پل رہی ہیں اور عام آدمی کو فقیری ٹکڑے کھانے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::محمد احمد:: پاکستانی آج کل ان لوگوں کی تلاش میں ہیں جن کی وجہ سے ان کو ایسی ترکیبوں کی تلاش ہے!
::نازیہ:: اور جو کھاتے ہیں ان کے بارے میں کیا خیال ہے؟
::راشد کامران:: جناب ۔۔۔ پوری قوم کو زبردستی صوفی بنایا جارہا ہے، ڈر صرف یہ ہے کہ اگر جلالی صوفی بن گئے تو اپنے ہی مرشد کو جلا کے بھسم کردیں گے!
::سعد::‌ اور وہ مستقبل بہت قریب ہے!
::منیر عباسی:: اچھا جی ۔۔۔۔آپ بھی شامل ہیں اس مافیا میں ۔۔۔ کیا خوب تحاریر لکھی تھیں آپ نے شروع شروع میں۔۔۔ اب پتہ نہیں کیا کرتے رہتے ہیں آپ۔۔۔
::سعدیہ سحر:: اور آپ بھی بہت دن کے بعد تشریف لائی ہیں۔۔۔ باسی روٹی کے ٹکڑے ہوٹلز اور ریسٹورنٹس کے کچرے کے ڈبوں سے چنے جاسکتےہیں۔۔۔
::جاوید گوندل::‌ جناب۔۔ یہ خواب غفلت والی بات میں بچپن سے سنتا اور پڑھتا آرہاہوں۔۔۔ کون مبتلا ہے اس خواب میں۔۔۔ اور کس کو جگانے کی کوشش کررہے ہیں ہم۔۔۔ عوام تو دن رات جاگ رہی ہے جی۔۔۔ بھوکے پیٹ کس کافر کو نیند آتی ہے۔۔۔ تو کون ہیں وہ جو خواب غفلت میں مبتلا ہیں۔۔۔ لیڈر؟؟؟‌ لیکن لیڈر تو ہے ہی نہیں ہماری ”سوہنی دھرتی، اللہ رکھے“ میں۔۔۔
::آپی:: لکھتے ہوئے میرے ذہن میں بالکل خیال نہیں آیا تھا کہ تبصروں تک پہنچتے پہنچتے یہ تحریر انقلاب فرانس کا دیباچہ بن جائے گی۔۔۔ :grin:
::میرا پاکستان:: واہ صاحب واہ۔۔۔ کیا نکتہ نکالا ہے!

جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین نے فرمایا ہے۔۔۔

جعفر رقمطراز ہيں:
::جاوید گوندل۔۔۔۔۔۔یہ خواب غفلت والی بات میں بچپن سے سنتا اور پڑھتا آرہاہوں۔۔۔ کون مبتلا ہے اس خواب میں۔۔۔

جعفر بھائی!
عوام مبتلاء ہیں اس خوابِ غفلت میں۔ دنیا میں شاید ہی کوئی ایسی مثال ملتی ہو کہ بغیر جدو جہد لئیے کسی گروہ، طبقے، قوم یا عوام کو اسکے حقوق بغیر جدو جہد کئیے ملے ہوں۔بعض ممالک میں عوام نے خون میں نہا ر اپنے حقوق مقتدر طبقے سے چھینے ہیں۔ کوئی بھی زورآور کسی بھی کمزور کو اسکے حقوق بھیل میں نہیں دیتا۔ جبکہ پاکستان کا زورآور طبقہ دنیا کے انتہائی ذلیل ترین زورآور طبقات میں سے نمایاں ترین کم ظرف اشرافیہ ہے۔

ظلم سہنا اور خاموش رہنا، ظالم کے ہاتھ مظبوط کرنے کے مترادف ہے۔

جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین نے فرمایا ہے۔۔۔

براہ کرم ۔ بھیل۔۔ کو بھیک پڑھا جائے۔

راشد کامران نے فرمایا ہے۔۔۔

جاوید گوندل صاحب نے ایک بڑی عمدہ بات کی طرف اشارہ کیا ہے اور اگر دیکھا جائے تو ہجوم سے قوم بننے کا یہی کلیہ ہے کہ کم از کم فقیری ٹکرے کھانے سے انکار تو کیا جائے اور شاہی ٹکرے کی جدوجہد تو کی جائے تو۔

DuFFeR - ڈفر نے فرمایا ہے۔۔۔

اس قوم کو اللہ نے "صبر جمیل" جیسی نعمت سے لعنت کی حد تک نوازا ہے اس سے چھٹکارا فی الوقت مشکل نظر آ رہا ہے۔ قوم کے کرتوتوں کو دیکھ کر پتا چلتا ہے کہ ابھی بات ان ٹکڑوں سے بدلذت بھاگو دانے تک بھی پہنچے گی۔
یرا جی واقعی بیڑہ غرق ہو اس فیس بک کا میرے تو خون میں سرائیت کر گیا ہے اس کا وائرس۔ تُو ملین مارچ کے شیڈول کا اعلان کر بس، کوئی ہو نا ہو ہم دونوں ضرور ہوں گے اس میں :mrgreen: ۔
میں تو کم از کم ضرور بالضرور
چس تو لگی ہوئی ہے اس نشے کی پر ملین مارچ نامی علاج ہی اس سے چھٹکارے کا واحد ذریعہ ہے۔ پاکستانی قوم والا حساب ہے "بس لیڈر ای نی لبدا جی" ۔ :mrgreen:

يوں نہ تھا ميں نے فقط چاہا تھا يوں ہو جائے » کانسپریسی پکوڑے نے فرمایا ہے۔۔۔

[...] حالات میں ہر جگہ بنا سکتے ہیں۔  ویسے تو اس میدان میں‌ جعفر کی با تاج بادشاہی ہے لیکن ایک آدھی ترکیب جو ابھی ابھی نازل ہوئی [...]

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::جاوید گوندل:: تو پھر کیا کرنا چاہئے؟؟؟؟
::راشد کامران::‌کیسے؟
:؛ڈفر::‌ میں‌ہوں ناں۔۔۔ آپ کے ملک میں‌جلد آرہا ہے۔۔۔ بلیک واٹر کے بعد بابا بلیک شیپ۔۔۔ اگلے مہینے کے شروع سے فیصل آباد میں نمائش جاری ہے۔۔۔ جس نے مارچ میں شرکت کرنی ہو۔۔۔ دس ہزار روپے ناقابل واپسی فیس کے ساتھ لسوڑی شاہ کے دربار پر پہنچ جائے۔۔۔ اگلے پروگرام کا اعلان وہیں کیا جائے گا۔۔۔ :mrgreen:

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

اوہووو۔۔۔ جاوید صاحب آپ کا تبصرہ غلطی سے مٹ گیا ہے۔۔۔ دلی معذرت :cry:
اور اگر ہوسکے تو دوبارہ کردیں۔۔۔

راشد کامران نے فرمایا ہے۔۔۔

جعفر بھائی دو طریقے ہیں بڑے سادے۔ باقی فلسفیانہ اور انقلابی قسم کے ہیں ان پر تو بات ہوتی رہتی ہے۔

پہلا یہ کہے جہاں شاہی ٹکرے دیکھیں بزور طاقت چھین لیں۔۔ یہ ہم نے کوشش کرکے دیکھ لیا اور بری طرح نامراد ہوگئے بلکے جو فقیری ٹکرے تھے ان کے بھی لالے لگے ہیں

دوسرا یہ کہ شاہی ٹکرے بنانا سیکھ لیا جائے اور اپنے ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے شاہی ٹکرے بنائیں جائیں۔۔ یہ مشکل طریقہ ہے لیکن دنیا میں جو قومیں آج عزت سے شاہی ٹکرے کھارہی ہے تاریخ کے کسی نا کسی موڑ پر انہوں نے اپنے ذرائع سے شاہی ٹکرے بنانے کی ہمت پیدا کی۔۔

جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین نے فرمایا ہے۔۔۔

کی میرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ
ہائے اس زود پیشماں کا پیشماں ہونا


جعفر بھائی! یہ دوسری مرتبہ آپ میری رائے حذف کر چکے ہیں ہلکہ ہضم کر گئے ہیں :|

بہر حال اب تو مجھے الفاظ یاد نہیں کہ میں اپنی رائے وغیرہ کی نقل نہیں رکھتا۔

آپ نے پوچھاتھا کہ پھر کیا کیا جاسکتا ہے۔ تو میں نے عرض کی تھی کہ ۔ کچھ معاملات کچھ کئیے بغیر بھی ہوجاتے ہیں اور شاید اسے ہی مشیتِ ایزدی کہتے ہیں۔ اب یہ الگ بحث کہ مشیت ایزدی کے ذرئیے انجام پانے والے معاملات کا نفع کی بجائے نقصان ذیادہ ہو۔ اور میرا، آپ کا اور ہر خاص عام کا نظام ِ ہستی کو اور صدیوں بنے نظام کو ایسے حالات میں کوئی ننھی سی چنگاری جلا کر بھسم کردے ۔

پاکستان کی سیاسی پالیسیوں میں ڈرامئی حد تک بہتری نہ ہوئی تو اگلے پانچ سات سالوں میں سب کچھ خس و خاشاک کی طرح بہہ جائے گا ۔ پاکستان کا نظام موجودہ بوسیدہ سیاسی سوچ کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

ویسے ایک حل راشد کامران صاحب نے بھی بتایا ہے ۔ مگر اس پہ لگتی ہے زرا محنت ذیادہ۔ جبکہ حرام گوڈوں گٹوں تک گھس چکا ہو تو پھر زرا مشکل ہوجاتی ہے

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

دونوں صاحبان علم کا بہت شکریہ۔۔۔

کانسپریسی پکوڑے : روشنی نے فرمایا ہے۔۔۔

[...] حالات میں ہر جگہ بنا سکتے ہیں۔  ویسے تو اس میدان میں‌ جعفر کی با تاج بادشاہی ہے لیکن ایک آدھی ترکیب جو ابھی ابھی نازل ہوئی [...]

تبصرہ کیجیے