اوبامہ کے نام ”بند“ خط

عالی مقام جناب السید بارک حسین اوبامہ مدظلہ العالی سلمہ

ہاؤڈی!

امید ہے آپ بخیر ہوں گے اور ہماری خیریت بارے منصوبے بنانے میں زوروشور سے مصروف ہوں گے! سب سے پہلے آپ کو "نوبل پیس پرائز" ملنے پر دل کی اونچائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ "پیسنے" میں جو مہارت آپ نے اپنے ابتدائی صدارتی ایام میں دکھائی ہے، وہ قابل صد تحسین ہے۔ اللہ کرے زور "پیس" اور زیادہ۔۔۔

آمدم برسر مطلب۔۔ اس نامے کا مقصد آپ کی توجہ ایک انتہائی اہم معاملے کی طرف مبذول کرانا ہے۔ جیسا کہ ساری دنیا جانتی ہے کہ اس ملک خداداد موسوم بہ پاکستان پر ہمیشہ سے عظیم ریاست ہائے متحدہ کی بالواسطہ حکومت رہی ہے جو وہ اپنے قابل اعتماد لوگوں کے ذریعے چلاتا رہا ہے۔ لیکن حضور والا! آپ کے لوگوں نے پاکستان کے عوام پر بہت ظلم ڈھائے ہیں اور ڈھا رہے ہیں۔ ہمیں یقین کامل ہے کہ اس ظلم کو آپ کی حمایت حاصل نہیں۔ اور وہ یہ کام آپ والا تبار سے بالا بالا ہی کرتے آرہے ہیں۔ آپ بھی چند "ناگزیر وجوہات" کی بناء پر ان سے چشم پوشی کا رویہ اختیار کرتے رہے ہیں جو قطعی طور پر قابل فہم ہے۔ لیکن حضور والا! اب پانی سر سے اونچا ہوتاجارہا ہے۔ ایسا نہ ہو میرے منہ میں خاک۔۔ کہ آپ کو اپنا بوریا بستر یہاں سے گول کرنا پڑجائے اور عظیم ریاست ہائے متحدہ "بڑے بے آبرو ہوکر ترے کوچے سے ہم نکلے" کی عملی تصویر بن جائے۔

اس صورتحال کے تدارک کے لئے خاکسار آپ کی خدمت میں ایک تجویز پیش کرنے کی جسارت کرتا ہے۔ تجویز یہ ہے کہ فورا سے پیشتر پاکستان کو ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی ریاست قرار دے دیا جائے۔ اس طرح پاکستان کے عوام کو بھی وہی حقوق حاصل ہوجائیں گے جو امریکی آئین کے تحت آپ کو حاصل ہیں۔ اس چھوٹے سے قدم سے آپ اتنا لمبا فاصلہ طے کرسکتے ہیں جو پچھلے دس سال "دہشت گردی کے خلاف جنگ"، القاعدہ، طالبان، روشن خیال اعتدال پسندی، جمہوریت، این جی اوز، ریڈ وائن، بلیک واٹر وغیرہ سے بھی طے نہ ہو سکا تھا۔ امریکہ کا تاثر بھی مسلم دنیا خاص طور پر "اسلام کے قلعے" میں اتنا مثبت ہوجائے گا کہ آپ اس کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔ ویسے بھی ہم جتنے مرضی نعرے آپ کے خلاف لگاتے رہیں، ویزہ ہمیں امریکہ کا ہی بھاتا ہے۔ اور اگر ویزے کی بجائے گھر بیٹھے گرین کارڈ ہی مل جائے تو اس قوم کی خوشی کا اندازہ لگانے کے لئے آپ کو آئن سٹائن ہونے کی ضرورت نہیں ! دہشت گردی کی جو فیکٹریاں آپ نے اپنے باوردی دوستوں کے تعاون سے قبائلی علاقوں میں لگائی تھیں، ان کی مصنوعات کا رخ بھی چین کی طرف موڑا جاسکے گا جس کی گستاخیوں کی وجہ سے آج کل آپ کی اشرافیہ کی نیند حرام اور ہاضمہ خراب ہورہا ہے!!!

مجھے امید ہے کہ آپ میری معروضات پر ہمدردانہ غور کرتے ہوئے فوری اقدام کریں گے اور اس فددی کو نئی ریاست کے گورنر کے عہدے کے لئے ڈیمو کریٹک پارٹی کا ٹکٹ بھی عنایت کریں گے۔

آپ کا نیاز مند
Comments
19 Comments

19 تبصرے:

راشد کامران نے فرمایا ہے۔۔۔

کھلا خط لکھ کر آپ نے فین بنا ہی لیا تھا اور بند خط لکھ کر تو گویا اسیر کر لیا۔۔ بہت اعلی جناب۔

عمر احمد بنگش نے فرمایا ہے۔۔۔

واہ، ایسےخط بند ہی لکھنے چاہیے ورنہ کل بڑی عید تو نے ادھر ہی گذارنی ہے :mrgreen:
میں‌تمھارے ساتھ ہوں‌بھائی جی لیکن جب گورنر بن جاؤ تو :razz:
واہ مزہ آگیا، کیون‌نان‌آپ کو بھی ایک عدد نوبل پرائز عطا کر دیا جائے :oops:

افتخار اجمل بھوپال نے فرمایا ہے۔۔۔

بہت وصف پایا ہے آپ نے مضمون نویسی کا ۔ نظرِ بد دُور کہین ہمارے ملک کے لکھاریوں کی نظر اس مضمون پر پڑ گئی تو آپ کیلئے بُلٹ پروف گاڑی خریدنا پڑے گی

فرحان دانش نے فرمایا ہے۔۔۔

مبارک ہو اب آپ کونوبل پرائزبھی مل گیا

فاضل نے فرمایا ہے۔۔۔

ماشاء اللہ، بہت عمدہ تحریر ہے۔

دوست نے فرمایا ہے۔۔۔

واقعی یہی ہوجانا چاہیے اب۔

احمد فارغ نے فرمایا ہے۔۔۔

کیا اچھی تجویز ہے۔۔کاش اوبامے کو اردو پڑھنا آتی۔۔

نعمان نے فرمایا ہے۔۔۔

بہت ہی عمدہ زبردست۔

جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین نے فرمایا ہے۔۔۔

۔۔۔فیکٹریاں آپ نے اپنے باوردی دوستوں کے تعاون سے قبائلی علاقوں میں لگائی تھیں، ان کی مصنوعات کا رخ بھی چین کی طرف موڑا جاسکے گا ۔۔۔

نہائت خطرناک تجویز ہے۔ قرائن بتاتے ہیں کہ امریکہ کی دلی خواہش ہے یہ ۔ مگر میری ذاتی رائے میں اب ہمارے ۔ سبزپوشوں کو یہ نکتہ سمجھ میں آرہا ہے کہ بندر کی بلا بند کے سر ہی سجتی ہے اور وہ ہی اس سے چھٹکارا پا ساکتا ہے۔ کوئی مہاتڑ تماتڑ یہ روگ نہیں پال سکتا۔

خرم نے فرمایا ہے۔۔۔

اگر اوبامے کی بجائے نسواری کو کوئی خط لکھتے تو بہتر ہوتا۔ ویسے بھی اگر پاکستانی "امریکی"‌ہو گئے تو امریکہ پاکستان بن جائے گا۔ اتنے بے وقوف امریکی ہوں گے۔۔۔۔ دل نہیں مانتا :smile:

میرا پاکستان نے فرمایا ہے۔۔۔

لگتا ہے یہ مضمون لکھنے میں‌آپ نے سفیر پاکستان حسین حقانی سے مدد لی ہے۔ اگر اسی طرح کے مضامین لکھتے رہے تو حسین حقانی سے آپ دوستی پکی سمجھیں۔

اگر امریکہ کو مزید ریاستیں‌بنانے میں‌فائدہ ہوتا تو سب سے پہلے اپنے پڑوسی کینیڈا اور میکسیکو کو بناتا۔ اسے اتنی دور ریاست بنانے کی ضرورت تبھی پیش آئے گی جب دنیا میں ننگ ملت، ننگ وطن ختم ہو جائیں‌گے۔

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::راشد کامران:: شکریہ :smile:
::عمر بنگش:: نوبل انعام تو مجھے ملنا ہی چاہئے، کیونکہ میرے جیسا ”نوبل“ کوئی اور کیسے ہوسکتا ہے۔۔۔ :mrgreen:
::افتخار اجمل بھوپال:: نہیں‌جی ایسے نہیں کریں گے وہ۔۔۔ سیدھا مجھے صیہونی ایجنٹ ثابت کردیں گے۔۔ قصہ پاک۔۔۔ تحریر آپ کو پسند آئی تو محنت (؟) وصول ہوگئی۔۔۔ :smile:
::فرحان دانش:: پھر کب دعوت کررہے ہیں میری؟ :grin:
::فاضل:: خوش آمدید جناب۔۔ آپ کا حسن نظر ہے ۔۔۔ :grin:
::دوست:: ہزاروں خواہشیں ایسی۔۔۔۔۔
::احمد فارغ::‌ خوش آمدید جناب۔۔۔ ترجمہ کروالے گا جی وہ۔۔ میری تحاریر کا بہت بڑا پنکھا ہے اوبامہ۔۔۔ :mrgreen:
::نعمان:: شکریہ نعمان صاحب۔۔ :smile:
::جاوید گوندل:: ہمممم۔۔۔
::خرم:: یہ تو پکے امریکنوں والی بات کی ہے۔۔۔ :grin:
::میرا پاکستان:: جناب، طنزا یہ تجویز پیش کی گئی ہے۔ :smile:

محمد احمد نے فرمایا ہے۔۔۔

جعفر بھائی،

آپ جب بھی لکھتے ہیں بہت ہی خوب لکھتے ہیں، مزاح پڑھنے والوں کے لئے مزاح، اور دل جلوں کے لئے طنز کی کاٹ !

تبصرہ جات میں اپنے نام کے ساتھ "فارغ" کا لاحقہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ ہمیں تو فی الحال فراغت نصیب نہیں ہے، شاید یہ کوئی اور صاحب ہیں۔ چلئے ہم نہیں ،اور سہی ، اور نہیں اور سہی!

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::محمداحمد:: حوصلہ افزائی کا بہت شکریہ :smile:
جی میں‌بھی احمد فارغ صاحب کا نام دیکھ کر یہی سمجھا تھا کہ شاید آپ نے تخلص بدل لیا ہے۔

بلوُ نے فرمایا ہے۔۔۔

بہت اچھا لکھا ہے اب یہ بتاؤ کہ کوئی جواب بھی آیا کہ نہیں؟؟؟؟

بلوُ نے فرمایا ہے۔۔۔

ایک بات تو بتاؤ یہ عبدِ اوم کہاں‌ہے آج کل کسی بلاگ پر نظر نہیں‌ آتا :o

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::بلو:: شکریہ بھائی جان۔۔۔ پتہ نہیں یار اس کا کہ کدھر ہے۔۔۔

بلوُ نے فرمایا ہے۔۔۔

اوئے جعفر یہ کیا ہوگیا سپیموں کا اٹیک :shock: :shock: :shock: :shock:

Ammar Zia نے فرمایا ہے۔۔۔

بہت خوب

تبصرہ کیجیے