ڈائجسٹ، جگت اور ڈاکٹر اقبال!

"اس کے اندر کیا ہے؟" اے ایس ایف کے اہلکار نے سفری بیگ سے ایک شاپنگ بیگ برآمد کرتے ہوئے استفسار کیا۔ میں جو بورڈنگ شروع ہونے کا اعلان ہوتے ہی فورا اندر گھس گیا تھا تاکہ مجھے اس تکلیف کا اور سامنا نہ کرنا پڑے جو مجھے اپنے والد کی آنکھوں میں آنسو دیکھ کر ہر سال ہوتی ہے! اب پچھتا رہا تھا کہ آدھ گھنٹہ اور انتظار کرلیتا اور یہ وقت باہر گزار لیتا تاکہ تازہ دم اہلکار آدھ پون گھنٹے کے بعد ذرا تھک بھی جاتے اور اکتاہٹ کا شکار بھی ہو جاتے۔ بہرحال میں نے جواب دیا کہ جی یہ فریز کئے ہوئے کھانے ہیں۔ اس پر "فرض شناس" اور "مستعد" اہلکار نے اپنی عقابی نظریں مجھ پر جماتے ہوئے گھرکا، "ہمیں کیا پتہ اس کے اندر آپ نے کیا بھرا ہوا ہے؟" اس کے ساتھ ہی اس نے کہیں سے برف توڑنے والا ایک سوا برآمد کیا اور اپنے توندیل باس سے مخاطب ہوا کہ "سر! اسے تو چیک کرنا پڑے گا"۔ اسی دوران اس کے باس نے دوسرے بیگ کو بھی کھول لیا۔

اندر بھرے ڈائجسٹوں کے انبار کو دیکھ کر اس کے چہرے پر تمسخر آمیز مسکراہٹ آگئی۔ "کیوں جی دبئی چ تسی ایہو کم کرن جاندے او، ایہہ کم تے تسی ایتھے وی کرسکدے او"۔ باس کے اندر چھپے فیصل آباد نے انگڑائی لیتے ہوئے فقرہ اچھالا۔ ایک تو واپس جانے کی ٹینشن، پھر یہ سارا فضیحتا اوراوپر سے ڈاکٹر اقبال کی یہ نصیحت بھی کہ دل کے ساتھ عقل کا چوکیدار ضرور رکھو لیکن کبھی کبھار دل کو دل پشوری بھی کرلینے دیا کرو، ان سارے عوامل نے مل جل کر ایسی کیفیت پیدا کی جو میرے دو ہفتے کے تیار راشن کو ان اہلکاروں کے شکم میں لے جانے پر منتج ہوسکتی تھی!

اس مبینہ نتیجے کے اندوہناک اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے چہرے پرمسکینی طاری کی اوران کی جگت پر داد آمیز ہنسی نذر کرتے ہوئےدل ہی دل میں ان کو وہ کہا جو میں اصل میں کہنا چاہتا تھا! باس کو اپنی جگت کی قدرافزائی اس قدر بھائی کہ انہوں نے سر کی اثباتی جنبش سے مجھے سامان لے جانے کا پروانہ عطا کردیا۔ اور میں یہ سوچتے ہوئے بورڈنگ کاؤنٹر کی طرف چل پڑا کہ ہاں یار! واقعی اس طرح تو میں "کچھ" بھی لے جاسکتا ہوں! چلو کوئی نہیں، اگلے سال سہی!!

Comments
13 Comments

13 تبصرے:

افتخار اجمل بھوپال نے فرمایا ہے۔۔۔

اللہ کا فرمان ہے کہ اگر کسی جاہل سے واسطہ پڑ جائے تو دور ہی سے سلام کر کے نکل جاؤ

ڈفر - DuFFeR نے فرمایا ہے۔۔۔

:mrgreen:
وردی والے دو ہی چیزوں سے خوش ہوتے ہیں
خوشامد اور پیسے مطلب روپے
ایک بات ہمیشہ یاد رکھو
بل جمع کروانے والی لائن کے علاوہ کبھی لائن کے شروع میں مت کھڑے ہوں
ہاں اگر آپ نے تھری پیس سوٹ پہنا ہوا ہے اور وہ پہنے ہوئے آپ کا لگتا بھی ہے اور آپ کم لفظوں کا بہتر استعمال بھی جانتے ہیں تو

خرم نے فرمایا ہے۔۔۔

لیکن آپ نے توندیل باس کو کہا کیا تھا؟ میں تو ہر دفعہ ان سے اُلجھ پڑتا ہوں ایسے سوالات پر ۔۔۔۔۔ :smile:

راشد کامران نے فرمایا ہے۔۔۔

یہ ہوئی نا شکم کی بالغ نظری۔۔ اور یہ تو طے ہے کہ جب شکم اپنی کرنے پر آجائے تو اسیر دل اور داروغہ دماغ کی ایک نہیں‌ چلنے دیتا اپنی منوا کر چھوڑتا ہے۔۔ ویسے تو جی ایسے مقامات پر جذبوں کی آندھیوں کی دل میں‌ ہی قید رکھا جائے تو معاملات آسانی سے طے ہوجاتے ہیں اور آپ نے دل میں بلاگنگ کرنے کا بروقت اور درست فیصلہ کیا۔

میرا پاکستان نے فرمایا ہے۔۔۔

ہم بھی اسی طرح کے حادثے سے کئی سال قبل دو چار ہوئے تھے۔ کئی سالوں بعد جب اسلام آباد ایئرپورٹ پر اترے تو ایک بیگ جو ٹافیوں سے بھرا ہوا تھا کسٹم آفیسر کی نظر سے گزرا تو بولا کیوں صاحب جی تسیں پاکستان ٹکیاں ٹافیاں دی دکان کھول رکھی اے۔ ہم نے بھی چپ تان لی مگر ڈیوٹی دینے پر اصرار کرتے رہے۔ آخرکار کسٹم آفیسر نے ہمیں‌ ٹافیوں پر بناں ڈیوٹی چارج کئے جانے دیا۔

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::افتخار اجمل بھوپال:: بالکل درست! مگر ائرپورٹ پر بندہ ان سے دور سے ہو کر نہیں‌نکل سکتا۔۔۔۔
::ڈفر:: :grin: کیا زبردست مشورے ہیں!
::خرم:: اگر تو آپ وہ پوچھنا چاہتے ہیں جو میں نے دل میں کہا تھا تو وہ نہیں بتا سکتا، کوڑے لگ جائیں گے۔۔۔ :mrgreen:
::راشد کامران::‌ جی بالکل اور شکم بھی صرف میرا نہیں تھا، چار پانچ اور شکم بھی میرا انتظار کررہے تھے دبی میں، گاجر کا حلوہ اور دیگر مقویات کے سہانے خواب دل میں سجائے۔۔۔ :cool:
::میرا پاکستان:: میری سمجھ میں‌ابھی تک یہ نہیں‌آیا کہ ان اہلکاروں کے ایسے برتاؤ کی وجہ کیا ہوتی ہے؟

Aniqa Naz نے فرمایا ہے۔۔۔

راشد کامران صاحب، آپ نے اپنے بلاگ کا بائیکاٹ کیوں کیا ہوا ہے۔

راشد کامران نے فرمایا ہے۔۔۔

عنیقہ صاحبہ بائیکاٹ نہیں‌کیا ہوا۔۔ میں نے قسم کھائی ہوئی ہے کہ جب تک میرا نیا میک نہیں‌ آجاتا بلاگ نہیں لکھنا :grin: ۔۔ تفنن برطرف۔۔ دراصل زندگی کی کچھ بڑی تبدیلیوں اور فیصلوں‌ کے بھنور میں گردن تک غرق ہوں اوپر سے تنہائی کے عظیم نعمت اور صدمے سے بیک وقت دوچار ہوں۔۔ ایسے حالات میں‌ جو بھی لکھتا ہوں‌ وہ "لکھے مو سا پڑھے خود آ"‌ یا "لکھے موسی پڑھے خدا"‌ والا معاملہ بن جاتا ہے۔ جلد حاضر ہوں گا۔

جعفر صاحب معذرت کے آپ کے بلاگ کو پوسٹ کارڈ بنایا۔

عمر احمد بنگش نے فرمایا ہے۔۔۔

شکم کی دوڑ دبئی تک :mrgreen:
جا وے رہ گیا ایں‌ ناں‌اتھے

sadia saher نے فرمایا ہے۔۔۔

سلام جعفر

مین یہاں آئ تھی کہ شاھی دستر خوان سجا ھوگا
مگر آپ تو پاکستان سے ڈائجسٹوں کی اسمگلنگ کرتے ھوئے نظر آرھے ھیں

جب ھم یہاں سے جاتے ھیں تو زمانے بھر کے چاکلیٹ لے کر جاتے ھیں ائر پورٹ پہ کوئ بھی ھمیں مشکوک نظروں نہیں دیکھتا
پاکستان میں لوگ ایسے دیکھتے ھیں اپنا آپ چور محسوس ھونے لگتا ھے کہیں کچھ بر آمد ھی نا ھو جائے

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::عمر احمد بنگش:: ہاں‌ جی بس پیٹ بڑی ظالم چیز ہے :cry:
::سعدیہ سحر:: بالکل ٹھیک ہے جی۔ مجھے کئی دفعہ خود پر شک ہونے لگتا ہے کہ کہیں‌میں نے اپنے بیگ میں چرس تو نہیں رکھ لی تھی۔۔۔۔ :mrgreen:

کنفیوز کامی نے فرمایا ہے۔۔۔

اگلے سال چرس دا چھتر لانا کورنش پر بیٹھ کر جھولے لال کریں گے ۔۔۔ سیریس ;-)

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::کامی:: :mrgreen:

تبصرہ کیجیے