ہزاروں ۔۔۔۔۔۔ دم نکلے!

میری بڑی خواہش تھی اور دلی تمنا تھی کہ میں شاعر بن کر چار دانگ عالم میں مشہور ہو جاتا، ہر جگہ میری شاعری کا ڈنکا بجتا اور میری شخصیت میں، نقاد، وہ خوبیاں بھی ڈھونڈ نکالتے جو میں خود غور کرکے بھی نہ ڈھونڈ سکتا۔ مجھے یورپ اور امریکہ سے مشاعرے پڑھنے کے دعوت نامے، بمعہ ٹکٹ، موصول ہوتے اور میں سال کے آٹھ مہینے اپنے پرستاروں کے ساتھ دنیا بھر میں گزارتا۔ میرے اعزاز میں شامیں منعقد کی جاتیں، جن میں میرے فن اور شخصیت پر اتنی شدید روشنی ڈالی جاتی کہ میری آنکھیں چندھیا جاتیں۔ تقاریب کے اختتام پر مجھے اپنے ساتھ ٹہرانے پر محفلوں میں دنگے ہوجاتے، خواتین میرے ایک آٹوگراف کے لئے دو دو گھنٹے انتظار کرتیں، میرے کھانے اور "پینے" کا عمدہ سے عمدہ انتظام کرنے کا مقابلہ ہوتا۔ شام ڈھلے کے بعد والی محافل میں کی جانے والی میری رطب و یابس میں سے بھی معرفت کے نکتے ڈھونڈ کر ان پر سر دھنے جاتے! لیکن وائے حسرتا!

میں شاعر بھی ذوق جیسا بننا چاہتا تھا نہ کہ چچا غالب جیسا کہ جن کی ساری زندگی بے قدری اور نارسائی کا ماتم کرنے میں گزر گئی۔ اب اگر ان کے مختصر سے دیوان پر لوگ ہزاروں صفحے تعریف کے بھی لکھ ڈالیں، لاکھوں، کروڑوں خرچ کرکے ان پر فلمیں، ڈرامے بنا ڈالیں، تو اس کا چچا کو کیا فائدہ؟ جب ضرورت تھی تو بے چارے قرض کی مے پی کر اپنی فاقہ مستی کے رنگ لانے کا انتظار کرتے کرتے دنیا سے پدھار گئے۔ جبکہ ان کے "شریک" شہ کے مصاحب بن کر ان کے سینے پر مونگ دلتے رہے۔ان میں  "دو ٹکے کی ڈومنی" کے ناز اٹھانے کی بھی سکت نہ تھی، جبکہ یار لوگ حرم کے حرم سنبھالے بیٹھے تھے!

تو بھائی! ایسی شاعری اور ایسی مشہوری مجھے قطعا نہیں چاہئے تھی۔ میں تو نونقد والے سودے کا گاہک تھا نہ کہ تیرہ ادھار والے کا۔ میں تو فیض جیسی مقبولیت اور چاہت کا دیوانہ تھا نہ کہ مجید امجد جیسی گمنامی اور بے بسی کا۔ لیکن ایک مشکل پھر درپیش ہوئی۔ شاعر ہونے کے لئے عروض کے "علم دریاؤ" کا شناور ہونا بھی ضروری تھا۔ پر میں تو اس میں غوطہ لگا کر بھی خشک ہی رہا تو دل نے سمجھایا کہ میاں صاحبزادے! تیرے بس کی نہیں یہ شاعری۔ کچھ اور کر۔ مرتا کیا نہ کرتا، کچھ الم غلم لکھنا شروع کیا۔ لیکن نثر لکھ کے مشہور ہونا تو جی بہت مشکل ہے۔ یوسفی کو دیکھ لیں، ساری عمر ہوگئی لکھتے، لکھا بھی ایسا کہ مثال مشکل ہے۔ لیکن اب جاکے ٹی وی پر آنے لگے ہیں تو لوگ کہتے ہیں کہ یار یہ بابا جو بڑی مزے کی باتیں کرتا ہے، ہے کون؟ کوئی بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا۔۔۔۔ دوسری طرف وصی شاہ صاحب ہیں، لڑکیوں کے دل کی دھڑکن (کچھ لڑکوں کے بھی دل کی دھڑکن)، ٹی وی سکرین پر ہمہ وقت موجود، کنگن گھماتے گھماتے شہرت کی سیڑھیاں ایسی چڑھے کہ ساتویں آسمان پر پہنچ گئے۔ اگرچہ ان کا کنگن بھی کسی کے بُندے کو ڈھال کے بنایا گیا تھا!

اب سوچتا ہوں کہ نثر لکھ کے تو بہت دیر میں شہرت ملے گی اور اس کنگھی کی طرح ہوگی جو گنجے ہونے کےبعد ملتی ہے یا پھر اس دنیا سے کنارہ کرنے کے بعد لوگوں کو میرے ادب پاروں کی اہمیت کا احساس ہوا تو بھلا مجھے اس کا کیا فائدہ ہوگا؟ اس لئے اپنے مداحوں سے گزارش ہے کہ جو کرنا ہے ابھی کرلیں۔ میری اعزاز میں تقاریب منعقد کرنی ہیں، قیمتی تحائف نذر کرنے ہیں، ڈالر، یورو، درہم سے بھرے لفافے دینے ہیں، امریکہ ، یورپ کے ادبی دوروں پر بلوانا ہے اور اس کے بدلے میں میری تحاریر میں اپنی تعریفیں لکھوانی ہیں، تو جلدی کریں۔۔۔۔

زندگی،گھڑی پل کا کھیل ہے۔۔۔۔!!

Comments
25 Comments

25 تبصرے:

خرم نے فرمایا ہے۔۔۔

اپنے ٹکٹ پر امریکہ آجاؤ۔ شام بھی منعقد کروا دیں گے، کباب کا بندوبست بھی کردیں گے۔ شباب و شراب گھر سے باہر نظروں میں جتنی چاہے پی لینا۔ :twisted:

ابن سعید نے فرمایا ہے۔۔۔

اوہو حرف بہ حرف وہی کہنے آیا تھا جو خرم بھائی پہلے ہی کہہ گئے۔

حجاب نے فرمایا ہے۔۔۔

نثر لکھ کے تو آپ پلے ہی مشہور و معروف ہوچکے ہیں جعفر :smile: آپ شاعر نہیں بن سکے تو کیا ہوا اب بھی وقت ہے کچھ طنز و مزاح کی کتاب لکھنا شروع کریں سچ میں بہت مشہور ہو سکتے ہیں آپ :smile:

حجاب نے فرمایا ہے۔۔۔

پلے نہیں پہلے ، ٹھیک کردیں ۔۔

عمر احمد بنگش نے فرمایا ہے۔۔۔

اچھا ایسا چاہتا ہے تو؟ :mrgreen:

میرا پاکستان نے فرمایا ہے۔۔۔

ہماری نہیں، ہمارے

میرا پاکستان نے فرمایا ہے۔۔۔

یہ المیہ ہم سب کیاتھ درپیش ہے یعنی ہم وہ کام نہیں کرتے جس میں محنت زیادہ کرنی پڑے۔ سب لوگ شارٹ کٹ ڈھونڈتے ڈھونڈتے اللہ کو پیارے ہو جاتے ہیں اور ہماری ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہو گا۔

نعمان نے فرمایا ہے۔۔۔

ایک تعریفی مضمون لکھوانے کے لئے آپ کی کم سے کم کیا خدمت کی جانی چاہئے؟ ایسا نہیں ہوسکتا کہ میں آپ کی تعریف میں مضمون لکھوں اور آپ جوابا ایک قصیدہ میری اچھائیوں کا کہہ دیں؟

راشد کامران نے فرمایا ہے۔۔۔

لکھا خوب ہے ماشاء اللہ۔۔ یوسفی صاحب کے بارے میں تو واقعی درست فرمایا ہے شاید لوگ سنجیدگی سے بھی اتنا عمدہ ادب تخلیق نہیں کرسکتے جو انہوں نے مزاح کے نام پر کیا ہے۔

باقی جی شامیں منعقد کرنے کا کیا ہے آپ بس آنے والے بنیں۔۔ کھانے اور "پینے" کا مکمل بندوبست کردیا جائے گا۔۔

شاھ بھائی نے فرمایا ہے۔۔۔

بھت عمدہ

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::خرم:: اصل بات آپ نے گول کردی ہے وہی لفافوں والی :mrgreen: ۔۔۔ جن چیزوں‌کا آپ لالچ مجھے دے رہے ہیں وہ یہاں‌بھی باافراط دستیاب ہیں۔۔۔ :grin:
::ابن سعید:: چونکہ آپ نے خرم نے اتفاق کیا تھا حرف بحرف لہذا آپ کے لئے بھی مندرجہ بالا تبصرہ ہی کفایت کرتا ہے۔۔۔ حرف بحرف۔۔۔۔ :mrgreen:
::حجاب:: آپ کی عنایت ہے۔۔۔ میں‌نے دراصل کچھ لوگوں کا مضحکہ اڑانے کی کوشش کی ہے۔۔۔ جن میں، میں خود بھی شامل ہوں۔۔۔ :smile:
::میراپاکستان:: بجا ارشاد۔۔۔
::عمر احمد بنگش:: اپنے دل پہ ہاتھ رکھ کے بتا، تو ایسا نہیں‌چاہتا؟؟؟‌ :mrgreen:
::نعمان:: پرسر جی یہ دونوں مضمون صرف ہم دونوں ہی پڑھ پڑھ کر خوش ہوتے رہیں‌گے۔۔۔ :grin:
::راشد کامران::‌ دیکھئے آپ بھی اصل بات گول کرکے، مجھے کھانے پینے پر ٹرخا رہے ہیں۔۔۔ :lol:
لکھنے کا مقصد وہی تھا جو آپ نے بیان کیا، جینوئن لوگ دھکے کھاتے رہتے ہیں‌زیادہ تر اور دو نمبر کاروائی ڈالنے والے ہر شعبے میں‌ موجیں مار رہے ہیں۔۔۔ اس کا مطلب خود کو جینوئن کہنا نہیں‌ ۔۔۔ :mrgreen:
::شاہ بھائی:: بہت شکریہ جناب

محمد احمد نے فرمایا ہے۔۔۔

ماشاءاللہ بہت شگفتہ تحریر ہے۔

گو کہ آپ کی تحریر اور تبصروں کو ملا کر پڑھیں تو آپ نے فیض صاحب کو بھی دو نمبر ہونے کا خاص اعزاز دے دیا لیکن کیا کریں کہ ہم سے تو یوں ہی نہیں پڑھا جاتا تو ملا ملا کر کون پڑھے۔

اس اچھی تحریر کا شکریہ!

خوش رہیے۔

محمد احمد نے فرمایا ہے۔۔۔

منظر نامہ ایوارڈ کے لئے بھی ڈھیر ساری مبارکباد قبول کیجے اچھا لگ رہا ہے۔

ڈفر نے فرمایا ہے۔۔۔

بھائی جتنا تو اتاولا ہو رہا ہے نا لفافوں اور پینے کے لئے
تو مجھے شک ہے کہ جیسے جلدی جلدی میں اپنی تصویر لگا بیٹھا ہے
اسی طرح کسی دن دیسی پی کے کسی ڈھیری پہ پڑا ملے گا
یا پھر لوگوں نے بھرے لفافوں کے نام پر شاپنگ بیگ میں سکے لپیٹ لپیٹ کے مارنے ہیں
میری مانو تو نثر ہی لکھ
ویسے بھی شاعری اور نثر پڑھنے والوں کی مثال تو بی اے پاس اور مڈل فیل والی ہے
اب دیکھ لے کونسی آڈینس زیادہ ہے ;-)

افتخار اجمل بھوپال نے فرمایا ہے۔۔۔

ہمارے ہاں بجلی پانچ گھنٹے بند رہی اور لوگ بازی لے گئے اپنا آیا پندرہواں نمبر ہمیشہ کی طرح ۔
آپ سے ایک انجانے میں غلطی ہو گئی ہے اسے درست کر لیجئے ۔ آپ نے لکھا ہے "خواتین میرے ایک آٹوگراف کے لئے دو دو گھنٹے انتظار کرتیں"۔ ہونا چاہیئے تھا "خواتین میرے ایک آٹوگراف کے لئے ایک دوسری کے بال کھینچ رہی ہوتیں"
:smile:
تکڑا رکھ سائیں
نہیں تیرا نشیمن قصرِ سُلطانی کے ٹُوٹل پر
تو شاہین ہے بسیرا کر علی بابا کے ہوٹل پر

تانیہ رحمان نے فرمایا ہے۔۔۔

جعفر آپ کو خرم کے بلاگ پر دیکھا میں تو سمجھی کہ یہ ہمارے کوئی بہت برے شاعر ہیں ۔ کیونکہ آپ کا شرمانا اور انداز تو بالکل ویسا ہی تھا ۔ آپ کو دیکھ کر میں پہلے ہی بتا دیتی ہوں کہ آپ ضرور شاعر بنے گے چاہے دنیا میں مشہور ہوں کہ نا لیکن اپنے ملک میں نام ضرور ہو گا ۔ بس انتظار کرو ملک کے حالات ٹھیک رہیں

بلوُ نے فرمایا ہے۔۔۔

میں ڈفر کی باتوں سے سہمت ہوں

sadia saher نے فرمایا ہے۔۔۔

سلام جعفر

سب سے پہلے ایوارڈ کی مبارک باد
بہت اچھا لکھا بلکہ بہت ھی زبردست لکھا ھے - ایسے ھی لکھتے رھو شکر ھے سیاست سے ھٹ کر بھی کوئ کچھ لکھتا ھے
- اپ بڑے شاعر بن سکتے ھیں دیکھنے میں شاعر لگ رھے تھے
تبصرے پڑھ کر ایسے لگ رھا تھا جیسے مین سیاسی بیان پڑھ رھی ھوں ھر کوئ ایک دوسرے سے اتفاق کرتا ھوا نظر آیا

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::محمد احمد:: نہ جی مجھ ناچیز کی کیا جرات کہ ایسا لکھوں یا سوچوں۔۔۔ فیض عظیم شاعر تو تھے ہی تعلقات عامہ میں بھی عبقری کی حیثیت رکھتے تھے۔۔۔ جالب البتہ کہہ گئے تھے کہ
پہلے بھی فیض صدر کا ادنی مشیر تھا
پہنچی وہیں‌پہ خاک، جہاں کا خمیر تھا
جی اصل مبارکباد تو آپ جیسے مہربانوں کو دی جانی چاہئے جو ناچیز کی تحاریر پڑھتے بھی ہیں اور تبصرے کے قابل بھی سمجھتے ہیں۔۔۔
::ڈفر:: یار، محمد احمد صاحب سے اتنی تمیز سے بات کرکے آرہا ہوں اب تم سے بات کرتے ہوٕئے کہیں‌گرم سرد نہ ہوجاؤں۔۔ :mrgreen:
بی اے اور مڈل والی بات پر میری رائے بالکل محفوظ ہے۔۔۔ دیسی میں‌ مجھے صرف گھی پسند ہے۔۔۔ شاپر میں‌ سکے درہم کے ہوں‌تو وہ بھی منظور ہیں۔۔۔
ہور کج۔۔۔ :grin:
::افتخار اجمل بھوپال:: شعر خوب ہے۔۔۔ :lol:
::تانیہ رحمان:: آپ بالکل درست سمجھیں۔۔ واقعی بہت برا شاعر بھی نہیں بلکہ تک باز ہے۔۔۔ میرے حلیے سے مجھے شاعر نہ سمجھئے وہ تو یواے ای میں حجامت بہت مہنگی ہے اس لئے یہ حال ہوگیا ہے۔۔ :cool:
::بلو:: اوش اوش۔۔۔
::سعدیہ سحر:: بہت شکریہ جی۔۔۔ مبارک کا بھی اور تحریر کی پسندیدگی کا بھی۔۔۔شاعر حضرات سے میرا حلیہ ملانے پر وہ آپ سے ناراض بھی ہوسکتے ہیں۔۔۔

کنفیوز کامی نے فرمایا ہے۔۔۔

بھائی جان آجل کے شاعر منجی وچ ڈانگ پھیر کے بھی مال بن رہے ہیں میرا مشورہ تو ہی ہے کہ ایسی سستی شاعری سے آغاز فرمائیں شیطان مدد فرمائے گا ۔ :evil:

*ساجد* نے فرمایا ہے۔۔۔

جعفر، میری دعائیں تمہارے ساتھ ہیں۔ جلدی سے شاعر بن جاؤ کم ازکم تین چیزیں تمہیں کبھی بازار سے نہیں خریدنا پڑیں گی۔
1۔ ٹماٹر
2۔ انڈے
3۔ جوتے
:lol:

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::کامی:: شاعر بننے کا پروگرام میں‌نے منسوخ کردیا ہے۔۔۔ اب بندہ بننے کا پروگرام ہے۔۔۔۔ :mrgreen:
::ساجد:: جیسے موسیقاروں کی جوڑیاں‌ہوتی ہیں ناں، لکشمی کانت پیارے لال، جیتن للت، وغیرہ وغیرہ۔۔۔ ایسے ہی ہم دونوں‌مل کے ایک شاعروں کی جوڑی بنا لیتے ہیں، سارا ملنے والا سامان آدھا آدھا۔۔۔ ۔منظور۔۔۔۔۔ ;-)

*ساجد* نے فرمایا ہے۔۔۔

منظور ہے۔ چلو پھر اسی‌ خوشی میں جوڑا بناؤ تا کہ شاعری کی آمد ہو۔
جوڑا۔۔۔۔سمجھ گئے ناں!!!!۔ آہو یار اوہی۔۔۔۔۔۔ پکا۔۔۔۔۔۔ جوڑا۔ :mrgreen:

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

مرشد پاک دی خیر۔۔۔۔ لگے دم مٹے غم۔۔۔۔
;-)

MAniFani نے فرمایا ہے۔۔۔

دو سال پہلے اتنا اچھا لکھا تھا لالے، اس کے بعد اتننننا اچھا ہونا چاہئے۔

ایک بات محسوس کی ہے۔ شاید میری کوتاء فہمی اور کج نظری کا شاخسانہ ہو، بہت اچھا لکھ سکنے والے بلاگر بھی وقت کے دھارے میں بہہ رہے ہیں۔

اپنا مقام آپ پیدا کر۔

تبصرہ کیجیے