اے خانہ بر انداز چمن، کچھ تو ادھر بھی

اس مصرعہ سے غلط فہمی میں مبتلا مت ہوجائیں کہ یہ کوئی ادبی یا سیاسی تحریر ہے۔ کل میں اپنے بلاگ کے کنٹرول پینل پر گیا تو "فلموفلمی" کے زمرے نے میرا دامن حریفانہ کھینچا کہ میاں! ہم سے کیا غلطی ہوئی کہ ایک ہی پوسٹ لکھ کے ہمیں فارغ کردیا۔ تس پر میں بہت شرمندہ ہوا اور اسے یقین دلایا کہ میاں، فکر نہ کرو۔ ابھی آپ کا کچھ کرتے ہیں۔۔۔

آج کل ایک فلم کا بہت چرچا ہے، اوتار عرف ایلینز کی قوالی، اس پر ہمارے ایک دوست اظہار خیال بھی کرچکے ہیں۔ میرا ایک مشورہ ہے کہ اس فلم کو تھیٹر میں ہی جاکر دیکھیں، ٹی وی پر آپ اس سے پوری طرح لطف اندوز نہیں ہوسکتے۔ یہ ایک ایسا بصری تجربہ ہوگا جو مجھے یقین ہے اس سے پہلے آپ کو کبھی نہیں ہوا ہوگا۔ جہاں تک کہانی کا تعلق ہے تو وہ کسی آٹھ آنے والے رسالے سے لی گئی ہے اور اس پر جتنا کم لکھا جائے اتنا ہی بہتر ہوگا!

میں اصل میں جس فلم کا ذکر کرنا چاہتا تھا وہ ہے "لو آج کل"۔ میں انڈین فلموں کا کوئی اتنا بڑا پرستار نہیں ہوں۔ چند ہدایتکار ہی ایسے ہیں، جن کا نام مجھے فلم دیکھنے پر مائل کرتا ہے اور امتیاز علی یقینا ان میں شامل نہیں تھے۔ اتفاقا مجھے یہ فلم اپنے دوست سے ملی جو اس نے ڈاؤن لوڈ کی تھی، اس کی پکچر کوالٹی بھی کچھ خاص نہیں تھی۔ لیکن ایک دفعہ جب میں نے اسے دیکھنا شروع کیا تو یہ ایک ایسا تجربہ ثابت ہوا جس کی امید کم از کم مجھے ایک عام ہندوستانی رومانی فلم سے نہیں تھی!

جیسے غزل میں ایک شعر بھی کام کا نکل آئے تو غزل کا حق ادا ہوجاتا ہے، ویسے ہی کوئی ایک منظر پوری فلم پر حاوی ہوکر اسے معمولی سے غیر معمولی بنا دیتا ہے۔ فلم کے آخری مناظر میں جب ہیرو، ہیروئن کے پاس واپس آتا ہے تو مجھے کوفت ہونے لگی کہ اب وہی برسوں کے گھسے پٹے میلو ڈرامیٹک مکالمے ہوں گے اور ان کے آخر میں ہیرو، ہیروئن "گھٹ کے جپھی" ڈالیں گے اور کٹ ہو کے اگلا منظر سوئٹزر لینڈ کی وادیوں میں ہوگا جہاں وہ اختتامی گانا گاکر ہمارا پیچھا چھوڑ دیں گے!

لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا، اور جو ہوا، وہ دل کو اتنا چھولینے والا تھا کہ میں لفظوں میں بیان نہیں کرسکتا۔ اگر آپ نے یہ فلم دیکھی ہے تو دوبارہ وہ منظر دیکھیں، اگر نہیں دیکھی تو میری درخواست پر دیکھیں، امید ہے کہ آپ مایوس نہیں ہوں گے۔۔۔

ضروری اعلان: فلم ختم ہونے کےبعد آج کل جو آئٹم نمبر کی بدعت پھیلی ہوئی ہے، یہ فلم بھی اس سے مستثنی نہیں ہے، میری یہ بھی درخواست ہے کہ براہ کرم اس گانے کو نہ ہی سنیں تو بہتر ہے، پوری فلم کے تاثر کی ایسی کی تیسی ہوجاتی ہے!!

Comments
11 Comments

11 تبصرے:

بدتمیز نے فرمایا ہے۔۔۔

یار آئٹم نمبر سنے نہیں‌ جاتے دیکھے جاتے ہیں

ڈفر نے فرمایا ہے۔۔۔

کیوں ہیرو جی؟
بالی ووڈ میں قسمت آزمائی کرنے کا تو ارادہ نہیں؟ :mrgreen: :mrgreen: :mrgreen:

افتخار اجمل بھوپال نے فرمایا ہے۔۔۔

سب کچھ میری سمجھ سے باہر ہے

کنفیوز کامی نے فرمایا ہے۔۔۔

افتخار صاحب کو تو سمجھاو :razz:
جمعرات کو مل کر دیکھیں گے" لو کل آج "اس پر ایک شعر میرا ہے عرض کیتا اے
فلم لو آج کل فلم لو آج کل
کام پاو تے پتلی گلی چو نکل

محمداسد نے فرمایا ہے۔۔۔

حیرت ہے! لوگ تو اداکاروں کے نام سن کر فلمیں دیکھتے ہیں اور آپ ہدایت کاروں کے نام پڑھ کر :cool:

خرم نے فرمایا ہے۔۔۔

بھائی میں نے تو تھری ایڈیٹس دیکھی تھی اور اس کا موضوع پسند آیا۔ لو آج کل اپنے مزاج سے میل کھاتا نام نہیں ہے اور امید ہے کام بھی ایسا ہی ہوگا۔ :twisted:

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::بدتمیز:: گلتی ہوگئی خاں صاحب :mrgreen:
::ڈفر::‌ ہاں‌یار۔۔۔ ڈراؤنی فلمیں بننے لگی ہیں اب وہاں۔۔۔ اسی میں قسمت آزمائی کروں گا، پروڈیوسر کا میک اپ کا خرچہ بھی بچ جائے گا۔۔۔ :mrgreen:
::افتخار اجمل بھوپال:: وہ جناب میں‌ بھول گیا تھا اس پر ایک نوٹ بھی لکھنا تھا کہ بزرگوں‌ کی پہنچ سے دور رکھیں۔۔۔ :grin:
::کامی:: بری بات۔۔۔ :lol:
::محمد اسد:: میں‌جی ذرا بے وقوف سا بندہ ہوں، اسی لئے :razz:
::خرم:: نام ضرور عامیانہ ہے لیکن فلم نہیں۔۔۔ میرے لیٹ یہ فلم دیکھنے کی وجہ بھی اس کا نام ہی تھا، جس سے یہ ایک سستی سی رومانی فلم لگتی ہے۔۔۔ لیکن ہے نہیں۔۔۔

عمر احمد بنگش نے فرمایا ہے۔۔۔

او بھائی اے تو کیہڑا نوا زوووم چینل کھول بیٹھاں‌اے اتھا :mrgreen:

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::عمر احمد بنگش:: آل راونڈر۔۔۔ ;-) :cool:

خرم ابنِ شبیر نے فرمایا ہے۔۔۔

مجھے فلمیں پسند نہیں ورنہ میں ضرور دیکھتا

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::ابن شبیر:: چلیں بھائی جان ۔۔۔ آپ کی منت کرتا ہوں دیکھ لیں۔۔۔ شاورما کھلاوں گا۔۔۔

تبصرہ کیجیے