بُلبُل اور بی سی جیلانی!۔

آج کل تو فیشن ہے کہ این جی اوز پر تبرا کیا جائے اور یہ ثابت کیا جائے کہ یہ حرامخور ہیں، گوروں کو بے وقوف بنا کے موجیں کرتے ہیں اور ڈالر، یورو وغیرہ پیٹتے ہیں۔ جبکہ جتنی محنت، مشقت اور اپنا آپ مار کے ہم روزی کماتے ہیں شاید ہی کوئی ایسا کرتا ہو۔ مثلا آج 'سفارت خانے' میں جو گٹ ٹو گیدرہوئی، اس میں شرکت کرنے کے لیے اپنا آپ جیسے مارنا پڑا، یہ وہی جانتا ہے جسے "بلبلوں اور مالیوں" کے ساتھ لگ بھگ تین گھنٹے گزارنے پڑے ہوں۔

چند روز قبل، شہنشاہ عالی مقام نے اپنی تقریر میں ان لوگوں کے حقوق کی حفاظت کا عندیہ دیا تھا، جن کی 'ترجیحات' مختلف ہوتی ہیں۔ یہ تقریب اسی تقریر کا فالو اپ تھی۔ اس تقریب کا دعوت نامہ جب سے موصول ہوا تھا، اسی وقت سے میں اس الجھن میں تھا کہ جانا چاہیے یا نہیں لیکن نہ جانا تو آپشن تھا ہی نہیں۔۔۔۔۔ نوکر کیہ تے نخرہ کیہ۔

تقریب میں شرکت کے لیے ایک مخصوس ڈریس کوڈ بھی تھا۔ جس میں پنک رنگ آپ کے ملبوسات کا کسی نہ کسی شکل میں حصہ ہونا لازمی تھا۔ مجھے مجبورا پنک قمیص پہننی پڑی۔ وہ تو شکر ہے کہ یہ تقریب سختی سے میڈیا نان فرینڈلی تھی لہذا کسی قسم کی تصویر یا فٹیج شائع یا آن ائیر نہیں جاسکی۔ سچی بات تو یہ ہے کہ آج مجھے انسانی حقوقیا ہونے پر شرم سی آنے لگی تھی۔ اس سے مجھے یہ بھی پتہ چلا کہ میں اتنا بھی بی سی نہیں ہوں۔

عمدہ مشروبات، بہترین باربی کیو، ایلٹن جان کے دھیمی آواز میں بجنے والوں گانوں اور عمدہ ماحول کے باوجود مجھے ایسا محسوس ہوتا رہا جیسے میں کسی بغیر سلنسر کے رکشے میں بیٹھا ہوں اور یہ رکشہ کسی کچے اور اونچے نیچے رستے پر "رواں دواں" ہے۔ ایلٹن جان کے گانے کی جگہ جارج مائیکل کا گانا بجنے پر یوں محسوس ہوتا رہا جیسے رکشے نے اچانک بریک لگا کر دوبارہ پوری رفتار سے دوڑنا شروع کردیاہو۔

تقریب کے مہمان خصوصی ایک مشہور فیشن ماڈل تھے جبکہ صدارت ایک سیاسی شخصیت نے کی۔ میری رائے میں تو بلاول بھٹو زرداری اس تقریب کے لیے بہترین مہمان خصوصی ثابت ہوتے جبکہ صدارت کے فرائض فرزانہ راجہ بخوبی انجام دے سکتی تھیں۔ لیکن وہ کیا فارسی کہاوت ہے کہ ۔۔ رموز مملکت خویش خسرواں دانند۔۔۔ ویسے بھی ان "حقوق" اور فارس کا گہرا اور تاریخی تعلق ہے۔

اس تین ساڑھے تین گھنٹے کی کُتے کھانی کا ایک فائدہ ہوا۔ تعلیمی اداروں میں "بلبل اور مالی ازم" پھیلانے کا پروجیکٹ مجھے مل گیا۔ مجھے آہستہ آہستہ پتہ چلتا جارہا ہے کہ میرے حاسدین میرے نام کے مخفف سے جو لفظ بناتے ہیں وہ کوئی اتنا غلط بھی نہیں ہے۔

Comments
11 Comments

11 تبصرے:

منیر عباسی نے فرمایا ہے۔۔۔

بی سی جیلانی صاحب تک میرا یہ پغام پہنچا دیں کہ پلیز اپنی ڈائری ذرا تفصیل سے لکھا کریں۔ ان کے بہت سے فینز کو مایوسی ہوتی ہے جب ان کی دن بر کی "مصروفیات" کا خلاصہ ہی پڑھنے کو ملتا ہے۔

عمران اقبال نے فرمایا ہے۔۔۔

بی سی جیلانی کو مشکوک پارٹیاں اٹینڈ کرنے کا وقت ہے۔۔۔ لیکن ان کے بارے میں لکھتے ہوئے موت پڑھتی ہے۔۔۔ ابھی پڑھنا شروع کیا اور ابھی تحریر ختم ہو گئی۔۔۔اے کیہ مزاخ ہے استاد۔۔۔ اتنا کرارا موضوع ہاتھ لگا اور لکھنے سے پہلے ہی ختم کر دیا۔۔۔
کیا یہاں آپ کے کی بورڈ کے پر جلتے ہیں۔۔۔؟
اور جیسا کے ڈاکٹر صاحب فرما گئے ہیں اوپر تبصرے میں۔۔۔ کہ جیلانی صاحب کے فینز کو کافی مایوسی ہوتی ہے کہ کھانے کی چیز مزیدار ہو لیکن کم ہو۔۔۔ سمجھ تے گئے نا۔۔۔

یاسرخوامخواہ جاپانی نے فرمایا ہے۔۔۔

بی سی جیلانی کا خانہ خراب ہو۔۔۔۔دن رات پندرہ دفعہ دوڑے۔۔
تحریر یک دم ختم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پیٹ میں مروڑ کیوں اٹھے؟

UncleTom نے فرمایا ہے۔۔۔

بی سی جیلانی واقعی بی سی جیلانی ہے اور اسکی این جو اوز اس ملک میں چلنے دینے والے اس سے بڑے بی سی ہے

ڈاکٹر جواد احمد خان نے فرمایا ہے۔۔۔

جو یار لوگوں کے جذبات ہیں وہی میرے ہیں.اس تحریر کو اتنی جلد ختم نہیں ہونا چاہیے . حصہ دوئم کی جلد اشاعت فرمائیے..

DuFFeR - ڈفر نے فرمایا ہے۔۔۔

یہ جیلانی جیلانی کون ہے بابا؟
بہر حال شکر کر کہ تو حاملہ زنانہ نہیں تھی
ورنہ جیلانی کی بجائے ان رکشوں پہ پوسٹ لکھ رہی ہوتی
:D :D :D

جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین نے فرمایا ہے۔۔۔

یار لعنت ہے۔ جب سے حقیقی والی "بی بی تھی" پہ پڑھا ہے۔ دل کرتا پاکستان کے سب بھانڈ حکمرانوں ، مشیروں۔ وزیروں، اور مشرفوں کو الٹا لٹکا دو۔ اور اس وقت تک لٹکائے رکھا جائے کہ جب تک ان سب کا دماغ ٹھکانے نہ آجائے اور اگر ان میں گیرت کی زرہ برابر بھی رمق باقی ہے تو وہ جب تک جاگ نہ جائے انہیں یونہی گلنے سڑنے کے لئیے لٹکائے رکھا جائے۔

بے غیرتوں کی بے غیرتیوں کی وجہ سے آج یہ دن بھی دیکھنے نصیب ہوئے ہیں کہ ایلٹن جان کی "قَسم " (یہ قسم زبر والی نہیں بلکہ زیر والی ہے) کے دیسیوں اور ولائیتیوں نے انکے نام نہاد حقوق کے لئیے ۔ ان بے غیرتوں کے ٹولے کو پاکستان جیسا ملک ہی ملا تھا؟ جہاں حکومت اور امریکہ نے ہر حد پار کرتے ہوئے تماشہ لگایا ہے۔ حکمرانوں کی تو عقل ہی چھٹیوں پہ کب کی جاچکی ہے ہمارے عوام بھی اللہ میاں کی گائے بن گئے ہیں۔

البتہ آپکی تحریر انتہائی مختصر اور تشنہ ہائے تکمیل ہے۔

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

مرشد، جیلانی صاحب کا موڈ کچھ اچھا نہیں تھا، اس پارٹی میں جو کچھ انہوں نے دیکھا، اس کی وجہ سے اب تک انہیں 'ڈراونے' خواب آرہے ہیں۔ ویسے بھی ڈائری اور ناول میں فرق ہوتا ہے۔۔۔ :ڈ
عمران صاحب، مزے دار کھانا، زیادہ مقدار میں ہو تو بسیار خوری کی وجہ سے بدہضمی ہوجایا کرتی ہے۔
شاہ جی، جیلانی ابھی تک تو ہمارا ہی خانہ خراب کررہا ہے۔
بالکل انکل بالکل
ڈاکٹر صاحب، جیلانی زندہ ذلالت باقی۔۔۔ :ڈ
اوئے گندے ڈفر۔۔۔ :ڈ
اس تشنہ ہائے تکمیل کو ۔۔۔ ہزاروں خواہشیں ایسی ۔۔ والی کیٹگری میں ڈال لیں ۔ گوندل صاحب

منیر عباسی نے فرمایا ہے۔۔۔

ڈراؤنے خواب؟
کیا اس پارٹی میں کالے امریکی بھی تھے؟

درویش خُراسانی نے فرمایا ہے۔۔۔

کچھ سمجھ نہیں آئی۔

یہ بی سی جیلانی ۔۔۔۔۔۔

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

مرشد، ان ڈراونے خوابوں کی وجوہات و مضمرات پر بھی جیلانی صاحب یقینا ڈائری کے چند ورق سیاہ کریں گے، شاید ان میں کسی جگہ کالوں کا بھی ذکر ہو۔
درویش خراسانی صاحب، بی سی جیلانی کی سمجھ نہیں آئی، بلبل کی سمجھ نہیں آئی یا مالی کی سمجھ نہیں آئی؟

تبصرہ کیجیے