چڑھنا شیر کا شجر خم دار پر


شیر، کہ جنگل کا "بادشاہ" المعروف باچھا ہوتا ہے، اس کی اپنی خالہ سے کبھی نہیں بنی۔ اس کی ایک وجہ تو یہ سمجھ میں آتی ہے کہ خالہ اس دور جدید میں خود کو "خالہ" کے دقیانوسی اور رجعت پسند نام سے پکارا جانا پسند نہیں کرتی اور اس کا انگلش متبادل خالہ کی عمر بارے سنجیدہ سوالات اٹھاتا ہے۔ شیر کی خالہ چونکہ بربنائے مونث ہونے کے پروپیگنڈے میں خوب طاق ہے لہذا اس نے چار دانگ عالم یہ مشہور کررکھا ہے کہ شیر کو شجر پر چڑھنا نہیں آتا۔ ہم تو اس سوال کو ہی بالکل غیر ضروری خیال کرتے ہیں کہ درخت پر چڑھنا تو ویسے ہی نہایت غیر ادبی سرگرمی ہے اور اس کے صحت پر مضر اثرات بھی مرتب ہوسکتے ہیں اگر آپ کا ہاتھ "پُونڈیوں کے چھتّے" سے جا ٹکرائے۔ ویسے بھی درختوں پر چڑھنا بقول حضرت ڈارون، انسان کی قبل از ارتقاء قسم کو ہی زیب دیتا ہے جس پر بعد از ارتقاء والی قسم نے "آنیاں جانیاں" والا لطیفہ بھی گھڑ رکھا ہے۔ شیر چاہے درخت پر چڑھے یا زمین پر رہے، شیر ہی ہوتا ہے، ایسا نہیں ہے کہ کسی چیز پر نہ چڑھنے سے اس کی تنزّلی ہوجاتی ہو اور وہ شیر سے بِلاّ ہوجاتا ہو۔ ہاں البتّہ کچھ بلندیاں ایسی ضرور ہیں کہ وہاں نہ چڑھ پانے پر اس کی "شیریت" شک میں پڑ سکتی ہے۔
ہم نے کسی حیوانی چینل پر ایک جنگلیاتی فلم ملاحظہ کی تھی جس میں لگّڑ بگّڑ مل جل کے ایک شیر کا شکار کرتے دکھائے گئے تھے۔ لگّڑ بگّڑ کو دیکھنے کے بعد ہمیں دوسری دفعہ اسم با مسمّی والے محاورے کی سمجھ آئی تھی۔ (ضروری نوٹ: پہلی دفعہ بارے پوچھ کر فساد کھڑا کرنے کی کوشش نہ کریں۔ شکریہ)۔ ہمیں یہ فلم دیکھنے کے بعد اس چیز کی بالکل سمجھ نہیں آئی کہ اگر لگّڑ بگّڑ اتنے ہی طاقتور اور بہادر ہوتے ہیں تو ہر زبان میں شیردل ہونے کو بہادر ہونے کا متبادل کیوں سمجھا جاتا ہے اور اسے کیوں نہیں لگّڑ بگّڑ دل سے بدل دیا جاتا؟
محاوروں کا ذکر چل نکلا ہے تو ہم یہاں واضح کرتے چلیں کہ ہمارے محاورات کی اکثریت انتہائی غلط تصورات پر مبنی ہے۔ مثلا کھسیانی بلّی کھمبا نوچے۔ ہمارے خیال میں تو ہمیشہ غصیلی بّلی ہی کھمبا نوچتی ہے۔ کھسیانی بّلی بے چاری توکچھ بھی نوچنے کے قابل نہیں رہتی۔ اسی طرح، نیکی کر دریا میں ڈال، ہے۔ جاپانی کہاوت ہے کہ ایک ہاتھ سے کام کرو اور دوسرے ہاتھ سے اس کام کا باجا بجاؤ۔ ہم کچھ ایسے احباب کو بھی جانتے ہیں جو چاہے کچھ نہ بھی کریں، باجا ضرور بجاتے رہتے ہیں۔ اور اگر کچھ کردیں تو ایک باجا نہیں بلکہ شادیوں پر بجنے والا بینڈ بجانے لگتے ہیں اس کام میں ان کی مدد کچھ فنا فی اللہ مجذوب کرتے ہیں جنہیں عام عوام مختلف اقسام کے القابات سے یاد کرتی ہے جن میں جھاڑیوں اور سینگوں کا ذکر کثرت سے ہوتا ہے۔
نئے سال میں بھی پرانی چوّلیں۔۔۔۔دُر شاباش۔۔ 
Comments
14 Comments

14 تبصرے:

سعد نے فرمایا ہے۔۔۔

وہ آنیاں جانیاں والا لطیفہ کیا ہے استاد جی؟

DuFFeR - ڈفر نے فرمایا ہے۔۔۔

لول لول اور تیسرا لول ہمراہ ز
میں گریز رکھنے کے باوجود بتا سکتا ہوں کہ کس چڑیا گھر کی بات ہو ری :D
ویسے اس پوسٹ میں چڑیا گھر میں نوکری کرنے والے منیجر اور بیچارے نوکر کا تذکرہ بھی کہیں فٹ ہونا چاہیے تھا۔ تفصیل مولبی صاب سے پتہ کر کے مشکور ہوں

علی نے فرمایا ہے۔۔۔

کیا آپ نے جاپانی کہاوت لکھنے سے پہلے خوامخوہ سے کاپی رائٹ حاصل کیا تھا؟
شیر کو اویں ہی بد نام کیا لگڑ بگوں کو سراہنا ہے تو کھل کے سراہیں شیر بیچارے کی مٹی پلید کرنے سے کیا فائدہ۔۔۔۔
ہماری طرف سے اس تحریر پر ہماری پسندیدگی کا ایوراڈ قبول فرمائیں

عمیر ملک نے فرمایا ہے۔۔۔

آپ کے اس ادبی مقالے میں موجود تلمیحات و استعارہ جات کی تشریح کب شایع ہو گی۔۔؟

dr Raja Iftikhar Khan نے فرمایا ہے۔۔۔

لگا کہ اپ نے قصہ حاتم تائی بے تصویر کہیں سے پڑھ لیا ہے، شیر کو خالہ نے شجر ممنوعہ پرچڑھایا تھا،؟؟؟ اگر کبھی واقعی ایسا ہوا تو پھر ثابت ہوگیا کہ مونث واقعی مذکر سے آگے ہے۔

ضیاءالحسن خان نے فرمایا ہے۔۔۔

استاد تو کوئی بہت ہی پہنچا ہوا گرو ہے ۔۔۔۔ اور استاد وہ کون ہے جو کرتا کراتا کچھ نہیں صرف بجاتا ہے :)

واصف نے فرمایا ہے۔۔۔

چنگا

کاشف نصیر نے فرمایا ہے۔۔۔

-:

یاسر خوامخواہ جاپانی نے فرمایا ہے۔۔۔

شیر اور شیر کی خالہ کی نوک جھونک تو بقائے دائمی لگتی ہے۔؛ڈ
جاپانی کو جاپانیوں کی کہاوت بتا دوں گا کہ ایسی بھی ہوتی ہے۔؛ڈ

Abdul Qadoos نے فرمایا ہے۔۔۔

استاد اگر میں تجھے کہوں کہ چیتا لگا ہے تو یہ مت سمجھیو کہ تیری تعریف کر رہا ہوں
باقی پوسٹ بڑی زبردست ہے

Chand Butt (ویلا نکما) نے فرمایا ہے۔۔۔

ماشاء اللہ آپ کا بلاگ تک کے کافی ودیا محسوس ہوریا ہے۔ ۔ امید ہے آئندہ بھی پڑھنے کو ملتا رہے گا۔ ۔

منیر عباسی نے فرمایا ہے۔۔۔

یار استازی، آج ذرا فراغت سے بلاگ کنگھالنے کا موقع ملا تو یہ تحریر پڑھی۔ میرے جیسے احمقوں کے لئے سیا کو سباک بھی لکھ دینا تھا نا۔ اگر چہ آخر میں دئیے گئے کچھ اشاروں سے شک تو ہو ریلا ہے، مگر کیا واقعی یہی وجہ ہے؟؟

چاند بٹ نے فرمایا ہے۔۔۔

ماشاء اللہ جی کافی مست بلاگنگ کرتے ہیں آپ۔ ۔ کافی ٹیم پاس ہوجاتا ہے۔ ۔ اس لیے لگے رہو۔۔۔

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

سعد: تو نے اگر ابھی تک یہ لطیفہ نہیں سنا تو اب سن کے کیا کرے گا۔
ڈفر: صرف تیسرے کے ساتھ ہی کیوں ز لگایا؟
علی: پہلی دفعہ تشریفے ہیں تو خوش آمدید اور اگر پہلے بھی کبھی تبصرا چکے ہیں تو خوش آمدید کو خوشامد سمجھ لیں :ڈ۔ آپ کے اواڈ کا شکریہ
عمیر ملک: عنقریب :ڈ
راجہ افتخار: حاتم طائی کی تائی کا قصہ پڑھا میں نے تو :ڈ
مولبی: وہ تو ہے :ڈ
واصف: پنجابی چ شکریے دا لفظ ای کوئی نا ایس لئی بغیر شکریے توں ای گزارا کر
کاشف نصیر: یار، پتہ بھی ہے کہ یہاں یہ ڈفانگ نی چلتا تو کچھ لکھ دیا کرو۔
یاسر شاہ: شاہ جی جاپانیوں کا پوچھنا ہے تو ۔۔۔ مجھ سےپوچھیں
عبدالقدوس: چیتا کونسا؟ بلیک؟
بے نام: تہاڈا وی شکریہ تے خوش آمدید وی
مرشد: اگر مرشدوں کو بھی سیاک و سباک کی ضرورتیں پڑنے لگ گئیں تو مرید تو بے موت مارے گئے ناں حضرت جی :ڈ
چاند بٹ: خوش آمدید جناب بٹ صاحب۔ مست سے آپ کی مراد لازمی طور پر پنجابی والا مست ہی ہوگی :ڈ

تبصرہ کیجیے