شیدا پستول بنام بابا ریمتا


ٹِلّہ جوگیاں
30 فروری بروز  جمعۃ المبارک
محترم بابا جی!
آداب و تسلیمات کے بعد عرض ہے کہ فدوی خیریت سے ہے اور آپ کی خیریت نیک مطلوب نیز اقبال (خودی والا نہیں!) بلند چاہتا ہے۔ عرضِ احوال یہ ہے کہ فدوی نے کچھ ماہ قبل چند موضعات میں بغرضِ روزگار ڈکیتیاں کی تھیں جن میں چند بندے کولیٹرل ڈیمیج کے طور پر پھٹّڑہوئے۔ نیز دو دوشیزاؤں کے ساتھ بوجۂ شدیدحاجت، محبت بھی کر بیٹھا۔فدوی خدا کو حاضر ناظر جان کربیان کرتا ہے کہ اس نے مذکورہ بزنس وینچرزسے  یافت شدہ مال کا چالیس فیصد بابا پیٹر سائیں سرکار کی خدمت میں بطور نذرانہ پیش کردیا تھا۔ اس کے باوجود موضعات ہذا کے کھوجی اور فُکراٹے (پُلسئیوں کو فدوی اسی نام سے پکارتا ہے) اس کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑے ہوئے ہیں۔ ان کے اظلام و استام سے بچنے کی خاطر فدوی نے علاقہ ہذا چھوڑ کر نامعلوم مقام (تہانوں تے پتہ ای ہونا!) پر ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ فدوی کے علم میں یہ بھی آیا ہے کہ بغرض روزگار کی گئی کاروائیوں کے چند متاثرین آپ والا تبار کی پنچائت میں حاضر ہو کر حضورِ والا کے کان بھر رہے ہیں کہ فدوی ایک نہایت لعین و شاتم فرد ہے جس کا قلع قمع عین ضروری و آئینی ہے۔
فدوی نہایت ادب سے عرض کرتا ہے کہ سب کو روزگار کا انتخاب کرنے کی آزادی ہے۔ کسی سے اس ضمن میں امتیازی سلوک روا رکھناانسانی حقوق کی صریحا اور قطعا خلاف ورزی ہوگی۔ بوجۂ روزگار کی گئی کاروائیوں کو کسی بھی پنچائت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی ان پر قدغن لگائی جاسکتی ہے۔اگر یقین نہ ہو تو وڈّے چوہدری صاحب سے پوچھ لیں۔فدوی کے علم میں یہ بھی آیا ہے کہ حضور گنجورنے پنچائت میں پیشی کے وَرَنٹ نکالے ہوئے ہیں۔ فدوی کے لئے  یہ پیشی عین سعادت ہے بلکہ
میرے دل دے شیشے وچ سجناں
پئی سج دی اے تصویر تیری
لیکن حاسدین و بد خواہونِ فدوی اس موقع کی تاڑ میں ہوں گے اور عین ممکن ہے کہ فدوی کو پکڑ کے گدّڑ کُٹ لگائیں۔مائی باپ آپ کے علم میں ہی ہوگا کہ بے پناہ پھینٹی کے دوران منہ سے واہی تباہی نکل جاتی ہے جس کو فدوی کے متاثرین روزگار، انکشافات کا نام دے کر ان کی گُڈّی اڑاتے پھریں گے اور عالی جناب کا نام بھی اس میں ملوث ہوسکتا ہے۔ کمّی کمینوں کی زبانیں کون کم بخت روک سکتا ہے؟ فدوی آپ اور بابے پیٹر سائیں سرکار کے نیاز مندانہ تعلقات کا عینی و سمعی شاہد ہے۔ وڈّے چوہدری صاحب نے بھی اس بابت ہمیشہ تقیہ کرنے کی اہمیت اجاگر کی ہے۔
خط طویل ہوتا جارہا ہےاور  فدوی کو احساس ہے کہ عالی جناب کے اقوات شدید بیش قیمت ہیں اور ان کو ضائع کرنے کا گناہ فدوی اپنے سر نہیں لینا چاہتا۔ لہذا فدوی التجا کرتا ہے کہ اس نیاز نامے کو آدھی ملاقات سمجھتے ہوئے حضورِ والا، فدوی کو حاسدین کے تمام الزامات سے باعزت بَری کریں کہ یہ انصاف اور بنیادی انسانی حقوق از قسم روزگار کی آزادی اور مناسب مواقع پر منہ بند رکھنا وغیرہ کے عین مطابق ہوگا۔ علاوہ ازیں  بابے پیٹر سائیں سرکار نے آپ والا تبار کی خدمت میں سلام لکھوایاہے۔ گر قبول افتد زہے۔۔۔ پَین دِی سِری
نیاز مند
شیدا پستول


Comments
0 Comments

0 تبصرے:

تبصرہ کیجیے