باس کا المیہ

کہانی میں ہیرو اتنا ضروری نہیں جتنا ولن ضروری ہے۔ فلموں کو دیکھ لیں جس فلم کا ولن بمباٹ ہوفلم بھی سپر ہٹ ہوتی ہے۔ مشہور ولن حضرات میں ایک عادت مشترک ہے کہ سبھی احباب وفاداری کو خاص اہمیّت دیتے ہیں۔ شاید غالب کے طرفدار ہیں کہ۔۔۔ وفاداری بشرط استواری اصل ایماں ہے۔۔وفاداری کے ساتھ اس بات کو بھی یقینی بناتے ہیں کہ بندہ طاقتور اور بالکل احمق ہو۔ سوچنے والے اور ذہین لوگ ولن حضرات کو بالکل پسند نہیں ہوتے اور وہ ان سے خطرہ محسوس کرتے ہیں۔ مبادا کسی دن انہیں کا بولورام کرکے ان کی جگہ باس بن جائیں۔ باس کا المیہ ہے کہ اس کے پاس آگے جانے کی گنجائش نہیں ہوتی، صرف پیچھے یا اوپر جاسکتا ہے۔
ہیرو کا قریبی ساتھی ہمیشہ کوئی کامیڈین ہوتا ہے جبکہ ولن انکل کے نمبردو ایک گڈ لکنگ، طاقتور، وفادار اور احمق ڈُوڈ ہوتے ہیں۔ یہ بھائی جان صرف باس کے احکامات پر عمل کرتے ہیں ان پر کوئی اعتراض نہیں کرتے اگرچہ حکم بے وقوفانہ ہی کیوں نہ ہو۔ فلاں  خاتون کو اٹھا لاؤ، فلاں مردوئے کو ٹپکا دو۔ فلاں کی فیکٹری جلا دو۔ باس انکل کبھی ملیں تو ان کی خدمت میں گوش گذار کیا جائے کہ حضرت! اربوں کا کام آپ کرتے ہیں تو آپ کو خواتین اٹھوانے کی کیا ضرورت ہے؟ وہ بھی ہیرو بھائی جان کی کوئی قریبی رشتہ دار۔  ہیرو بھائی جان پھر کالج میں اپنی سویٹ ہارٹ کے ساتھ بارش والے گانے چھوڑ کے آپ کے پیچھے لگ جاتے ہیں اور ایک ڈیڑھ گھنٹے بعد آپ اور نمبر دو کو خفیہ ہیڈکوارٹر سمیت غتربود کردیتے ہیں۔ بعینہ فیکٹری جل جائے تو اگلے ہفتے جلی ہوئی فیکٹری کا مالک ہفتہ کیسے پہنچائے گا؟ فیکٹری چلنے دیں تو ہفتہ بھی باقاعدگی سے ملتا رہے گا۔ ڈرانے کے اور ہزار طریقے ہیں۔ مرغی ذبح کرنا ضروری نہیں ہوتا الاّ یہ کہ آپ نے مرغی سے سونے کا انڈا نکالنے کے بجائے اسے بھوننا ہو۔
باس انکل کے نمبر دو بھی آخر میں اپنی ساری وفاداری، گڈلکنگ نیس، طاقت کے ساتھ اسی انجام سے دوچار ہوتے ہیں جو باس انکل کا ہوتا ہے۔ ولن حضرات کو ہمارا مفت مشورہ ہے کہ نمبر دو وفادار چاہے ہو نہ ہو، احمق نہیں ہونا چاہیئے۔ ذہین نمبر دو آپ کی جگہ تو شاید لے سکتا ہو لیکن جان نہیں لیتا۔ آپ کو ایسے بہت سے کام کرنے سے  منع کرسکتا ہے جو آخر کار آپ کی وفاتِ حسرت آیات پر منتج ہوتے ہیں ۔ احمق اور گڈ لکنگ  اور وفادار انہی کاموں کو بڑھ چڑھ کرانجام دیتا ہے اور بالآخر دونوں احباب فلم کے آخر میں کسی سریے میں پروئے پائے جاتے ہیں۔
باس حضرات کو اپنا المیہ سمجھنا چاہیئے کہ ان کے پاس آگے جانے کی جگہ نہیں ہوتی یا پیچھے جاسکتے ہیں یا اوپر۔ ذہین آپ کو پیچھے کرسکتاہے جبکہ احمق آپ کو اوپر پہنچا سکتا ہے!