ٹویٹو سلطان کی ڈائری


زوجۂ اقدس نے جھنجھوڑ کر جگایا تو ابھی صرف 11 بجے تھے۔ آنکھیں کھولنے کی کوشش کھڑکی سے آنے والی دھوپ نے  ناکام کی تو سائیڈ ٹیبل سے کالا چشمہ اٹھایا اور آنکھوں پر جما کر غور سے زوجۂ اقدس کو دیکھا۔ وہ اتنے میں ہی خوش ہو گئیں اور میرے فون کی طرف ہاتھ بڑھایا۔ ہم نے فورا انتباہی کھنگورا مار کر انہیں اپنی ناپسندیدگی سے آگاہ کرنے کی کوشش کی۔ تِس پر انہوں نے فرمایا۔۔۔۔ جا کے کُرلی کر آؤ، تہاڈی چھاتی اچ ریشہ کھڑکدی پئی اے۔ ہم نے نیچے کھسکتے ٹراؤزر کو اوپر کیا اور کود کے بیڈ سے اترے۔ زوجۂ اقدس کے ہاتھ سے فون لیا اور انگشت شہادت اٹھا کر انہیں یوں مخاطب کیا۔۔۔ ہزار دفعہ عرض کی ہے کہ ہمارے فون کو ہاتھ مت لگایا کریں کیونکہ بقول علامہ صاحب "جہادِ زندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں"۔۔۔  غلطی سے کوئی چیز ریٹویٹ یا فیورٹ ہوگئی تو اس نقصان کا بھگتان کون کرے گا؟ یہ درست ہے کہ آپ کے روحانی درجات بہت بلند ہیں لیکن شوہر بھی مجازی خدا ہوتا ہے۔ اگر کسی انسان کو سجدہ جائز ہوتا تو بیوی شوہر کو سجدہ کرتی۔
زوجۂ اقدس یہ لیکچر سن کر کچھ بدمزہ ہوئیں۔ جس سے ان کا چہرہ کرپان جیسا ہوگیا۔ ہم نے فورا عینک اتار کر ٹی شرٹ کے دامن سے آنکھوں کی کِیچ صاف کی ۔مسکرا کر زوجۂ اقدس کی طرف دیکھا اور ان کا ہاتھ تھام کر چومنے کی کوشش کی۔ انہوں نے فورا ہاتھ چھڑا  کرفرمایا، پہلے منہ سے نکلنے والی رال تو صاف کرلیں۔ ہم شرمندہ ہوئے اور فورا واش روم کی طرف لپکے۔ ہاتھ منہ اور دیگر ضروری اعضاء دھو کر باہر نکلے تو زوجۂ اقدس ہنوز موجود تھیں۔ ہم نے تولیہ کی تلاش میں نظریں دوڑائیں۔ تولیہ نظر نہیں آیا تو زوجۂ اقدس کے دوپٹے سے منہ صاف کیا۔ اس میں کافور کی بھینی بھینی خوشبو بسی ہوئی تھی۔ آخرت یاد آگئی۔
بالوں میں ہاتھ پھیر کر گنج چھپایا۔ کالی عینک لگائی۔ بیڈ کے کنارے پر ٹک کر ہم نے زوجۂ اقدس سے اتنی سویرے جگانے کا سبب دریافت کیا۔ زوجۂ اقدس کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔ فرمانے لگیں ،  ہمسایوں نے آج پھر ہمارے گھر کے باہر کوڑا پھینکا ہے۔ کتنی دفعہ منع کیا لیکن بات ہی نہیں سنتےبلکہ آج تو چودھری شہریار کی بیوی نے دروازے سے سر نکال کر ہمیں چیلنج بھی دیا کہ جو  کرسکتی ہو کرلو، ہم تو کوڑا یہیں پھینکیں گے۔ یہ سنتے ہی جلالِ شاہی سے ہمارا جسم کانپنے لگا۔ زوجۂ اقدس ایک دم پریشان ہوگئیں۔ ہمارے ماتھے پر ہاتھ رکھا۔ ہتھیلیاں چَسنے لگیں کہ شاید ہمیں پھر دورہ پڑ گیاہے۔ ہم نے ہاتھ چھڑائے اور فرمایا، ہم جلالِ شاہی سے لرز رہے ہیں ہمیں ڈوز لیٹ ہونے والا دورہ نہیں پڑا۔ یہ سن کر زوجۂ اقدس کی جان میں جان آئی۔
ہم نے گرجدار آواز میں حکم دیا کہ ہمارا فون لایا جائے آج ہم چودھری شہریار کو ایسا سبق سکھائیں گے کہ ان کی آنے والی نسلیں یاد کریں گی۔  زوجۂ اقدس  نے چھِبّی دے کر فرمایا، بولن توں پہلے جیباں تے چیک کرلیا کرو فون تہاڈی جیب اچ ای ے۔  ہم نے ڈھیٹ بن کر جلالِ شاہی جاری رکھتے ہوئے فرمایا، ہماری  دلاری زوجۂ اقدس کی شان میں گستاخی اور ہماری حق حلال کی سرٹیفائیڈ آمدنی سے بنے گھر کے سامنے کسی کی جرأت کیسے ہوئی کہ کوڑا پھینکے۔ ہم نے فورا  جیب میں ہاتھ ڈال کر فون نکال کر بِلّو بادشاہ والا اکاؤنٹ لاگ ان کیا اور چودھری شہریار کے خلاف "شہر یار پر خدا کی مار" ٹرینڈ شروع کر دیا۔ ڈی ایم گروپ  میں ہم نے اپنی سائبر فورس کے اہم کمانڈرز کو طلب کرکے چودھری شہریار، اس کی بیوی اور بیٹی کے اکاؤنٹس شئیر کیے اور ان کو حکم دیا کہ ان عاقبت نا شناس لوگوں کو ایسا سبق سکھائیں کہ یہ کبھی دوبارہ کسی شریف اور مہذب انسان کو تنگ کرنے کا سوچ بھی نہ سکیں۔ ہم نے چودھری شہریار کی خاندانی تصاویر جو ان کے فیس بک پروفائل سے ہم نے سیو کر کے رکھی تھیں، وہ بھی سائبر فورس کے کمانڈرز کے حوالے کیں اور ان کو حکم دیا کہ یہ تصاویر فوٹو شاپ کور کے حوالے کی جائیں اور جلد از جلد چودھری کے ٹوئٹر اور فیس بک پروفائل پر چاروں طرف سے حملہ کر دیا جائے۔ (اصل میں ان کی بیوی اور بیٹی دونوں بہت خوبصورت ہیں۔ لتا جی بھی فرما گئی ہیں۔۔ "دل تو ہے دل، دل کا اعتبار کیا کیجے۔۔ آگیا جو کسی پہ پیار کیا کیجے")۔
زوجۂ اقدس خاموشی سے ہماری طرف دیکھ رہی تھیں۔ سائبر فورس کو حملے کا حکم دے کر ہم فارغ ہوئے تو فرمانے لگیں کہ پھر ہمسایوں کا کیا کرنا ہے۔ ہم نے فخر سے اپنا فون ہوا میں بلند کیا اور انہیں بتایا کہ چودھری شہریار اور اس کے پورے خاندان کو ہم اگلے ایک گھنٹے میں ذلیل کرکے رکھ دیں گے۔ زوجۂ اقدس نے ہماری طرف اہانت بھری نگاہ ڈالی اور یہ فرما کے بیڈروم سے خروج کرگئیں 
"تہاڈے نالوں تے شیرو چنگا اے،وڈّھے پاویں ناں، پونک تے لیندا اے"