ورزش کے فائدے

غلط سمجھے آپ! یہ کوئی دسویں کا اردو ”ب“ کا پرچہ نہیں، جس میں ”ورزش کے فائدے“ نامی جواب مضمون لکھا جارہا ہو۔ یہ واقعی ورزش کے فائدے بیان ہورہے ہیں۔ سنجیدگی کے ساتھ سنیئے!
آپ ڈپریشن میں‌ مبتلا ہیں، ہر وقت ٹینشن میں رہتے ہیں، آپ کا ہاضمہ بھی کام نہیں کرتا، وزن بڑھتا جارہا ہے، آپ کی کمر کو لوگ کمرہ کہنے لگے ہیں۔ تو ایک آزمودہ علاج پیش خدمت ہے۔ کوئی دوا کھانے کی ضرورت نہیں، کوئی ٹوٹکے بھی نہیں کہ فلانے بیج لے کر فلانے شربت میں گھوٹ کر نوش کریں۔ ڈائٹنگ کی بھی ضرورت نہیں، کرنا آپ کو صرف یہ ہے کہ ہفتے میں کم از کم چار دن 45 منٹ تک ورزش کریں۔ ورزش کا انتخاب بھی آپ کی اپنی صوابدید ہے۔ دوڑ سے لے کر پیدل چلنے تک، عام ورزش سے لے کر ویٹ ٹریننگ تک جو بھی آپ پسند کریں۔ شرط صرف مستقل مزاجی ہے۔
میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ایک سے دو ہفتوں میں آپ ذہنی اور جسمانی طور پر مثبت تبدیلی محسوس کریں گے۔ آپ خود کو زیادہ خوش اور تندرست محسوس کریں گے۔ خاص طور پر ڈپریشن کے لئے یہ ایک اکسیری نسخہ ہے۔ جب بھی آپ خود کو ڈپریس محسوس کریں، فورا اٹھیں اور ہلکی پھلکی ورزش شروع کردیں۔ چاہے آفس کے لوگ آپ کو خبطی سمجھیں یا گھر والے پاگل۔ ان کی پرواہ نہ کریں۔
یہ تو مجھے معلوم نہیں کہ ورزش سے کونسا عضو کونسے کیمیکل بناتا ہے جس سے بندہ خوش اور تندرست محسوس کرتا ہے، یہ باتیں آپ پورے ڈاکٹر اور زیر تعمیر ڈاکٹر سے پوچھ کر کنفرم کرسکتے ہیں، لیکن اتنا میں ضرور جانتا ہوں کہ جو بندہ یا بندی ورزش کو عادت بنالے تو مرنے تک صحت مند رہےگا/گی انشاءاللہ اور جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ موت کا کوئی علاج نہیں، لیکن مرنے سے پہلے قسطوں میں مت مریں۔
اور ورزش کریں!!
بسوں اور ٹرینوں میں منجن ، چورن وغیرہ بیچنے والوں سے تشبیہہ دینے پر سخت قانونی کاروائی کی جائے گی۔ جج صاحب بحال ہوچکے ہیں اور میرا بلاگ بھی باقاعدگی سے پڑھتے ہیں لہذا ازخود نوٹس سے بچنےکے لئے سنجیدگی سے تبصرے کئے جائیں۔ پھر نہ کہنا خبر نہ ہوئی...  دوڑو زمانہ چال قیامت کی چل گیا۔۔۔۔
Comments
21 Comments

21 تبصرے:

کاشفی نے فرمایا ہے۔۔۔

تندرستی ہزار نعمت ہے۔۔اور تندرستی کے لیئے ورزش ضروری ہے۔۔۔۔

عمر احمد بنگش نے فرمایا ہے۔۔۔

اے بھائی۔ یہ ٹھیک ٹھاک چینل چل رہا تھا، تو پی ٹی وی ۲ کیوں بن گیا ہے۔
بالکل ایسے ہی، کہ یہ ایک ٹریکٹر ہے، اس کے ۴ پہیے ہیں :mrgreen: دو بڑے ، دو چھوٹے :mrgreen:
خیر، ورزش تو بالکل کہا کہ بہترین چیز ہے، میں نے آج تک نہیں کی :oops:
خیر، بھائی جی، فیلڈ میں جو پہاڑوں پر چڑھائی میں کرتا ہوں ناں روزانہ کم از کم ڈھائی گھنٹے، کسی ورزش کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ ہائیکنگ کی ہائیکنگ اور کام کا کام۔ بیڑے غرق ہو گئے ہیں میرے، :shock:

منیر عباسی نے فرمایا ہے۔۔۔

پورا ڈاکٹر ،

ہا ہا ہا ہا :mrgreen: :mrgreen:
بہت شکریہ جعفر، آج تک امی اب نے بھی ہمیں پورا ڈاکٹر نہیں‌مانا، آپ مان گئے۔ جزاک اللہ۔ کچھ دیر کی خوشی فراہم کرنے کا بہت بہت شکریہ۔

کل جب وارڈ جاؤں گا تو باس نے پھر بیستی کرنی ہے۔۔ کہتا ہے ابھی سے کنسلٹنٹ کی طرح مت سوچو۔ ابھی تم لوگ گد-- ہو۔
:mrgreen:

بہر حال، ایسا ہے کہ ہفتے میں چاریا پانچ دن باقاعدگی سے ایسی ورزش جو پسینہ لے آئے اور سانس پُھلا دے، بلڈ پریشر، موٹاپے اور ذیابیطس کے لئے مفید ہے۔ اس میں جوگنگ شامل نہیں ہے۔ نہ ہی سائکلنگ۔ ماہرین کہتے ہیں کہ تیز تیز چلنا، ( جیسے ہم جمعے کی نماز کی دوسری رکعت کو پانے کے لئے چلتے ہیں :eek: ( جوگنگ سے زیادہ اچھا ہے اور جوگنگ بھاگنے سے اور بھاگنا سائکل چلانے سے ۔۔

لہذا اس طرز کی ورزش کا معمول بنا لینا کوئی مشکل بات نہیں ہے ۔۔

میرا پاکستان نے فرمایا ہے۔۔۔

آپ نے بالکل ٹھیک کہا یہ ورزش ہی جو آدمی کو تندرست و توانا رکھتی ہے۔

فائزہ نے فرمایا ہے۔۔۔

مفید پوسٹ ہے ۔ :smile:
ایک تحقیق کے مطابق روزانہ تیس منٹ کی ورزش عمر میں تیس سال کا اضافہ بھی کر سکتی ہے ۔ اگر کی جائے تب :neutral:

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::کاشفی:: جی بالکل۔۔۔
::عمر::‌ :grin: :grin: :grin: :grin: :grin:
لگادی نا میری واٹ ۔۔۔۔ پی ٹی وی 2 ۔۔۔ : :lol: :lol:
یہی مسخروں کی ٹریجڈی ہوتی ہے۔۔۔ ان کے رونے پر بھی لوگ ہنسنے لگتے ہیں۔۔۔
:mad:
::ڈاکٹر صاحب::‌ ہمیں ورزش کا کلچر بھی پیدا کرنا چاہئے۔ یہ جو ہم بات بات پر آگ بگولا ہوجاتے ہیں اور ہماری قوت برداشت ختم ہوتی جارہی ہے، ورزش سے اس پر بھی قابو پایا جاسکتا ہے۔ یہ میرا ذاتی تجربہ ہے۔۔۔
آپ کی باس کی رائے پر میری رائے محفوظ ہے۔۔۔ :mrgreen:
::میراپاکستان:: :smile:
::فائزہ::‌ ہممم۔۔۔ واقعی۔۔۔ تو 50 منٹ اور 100 منٹ کا بھی کوئی پیکیج ہے۔۔۔
:lol:

ساجداقبال نے فرمایا ہے۔۔۔

آہ۔۔۔سائیکلنگ ورزش نہیں۔ یعنی ہم جو روزانہ 16 کلومیٹر سائیکلنگ کرکے آفس جاتے ہیں کسی کھاتے میں نہیں۔ تبھی میں کہوں کہ یہ اس آدھے گھنٹے کی ورزش کیطرح کیوں فرق نہیں ڈالتی جو میں سردیوں کی صبح کرتا ہوں۔ کمبخت گرمیوں میں 12 گھنٹے کی ڈیوٹی کے بعد صبح کی نماز نہیں پڑھی جاتی کجا ورزش۔

بلوُ نے فرمایا ہے۔۔۔

چلیں جی ہم بھی کوشش کرتے ہیں ورزش کرنے کی ورنہ گوشت کا پہاذ بن جائیں گے۔

جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین نے فرمایا ہے۔۔۔

ایک دو تین چار۔۔۔
ایک قدم آگے ۔۔ ایک قدم پیچھے۔۔
ہونہم۔۔۔

جعفر بائی سب کو یہ بھی ضرور بتا دیں ۔۔ کہ پہلی دفعہ ورزش کرنے والے ۔۔ انتہائی کم مدت کے دورانیے اور آسان اور سہل قسم کی ورزش سے آغاز کریں۔

بدستور اسے بڑھاتے جائیں۔ اگ کوئی ایک جسم کے کسی حصے کی مخصوص ورزش کا دوارنیہ دو دو یا تین تین منٹ تھا۔ تو ھفتوں کے بعد اسے پانچ منٹ تک لے جائیں۔ ورنہ جسم دماغ کو غلط طور پہ یہ پیغام بیجھتا ہے کہ شاید کوئی ایمر جنسی ہوگئی ہے تو جسم قدرت کے عطاکردہ نظام کے تحت چربی کے جلانے کا عمل اور نتیجے میں وزن کے کم ہونے کا سلسلہ کم کردیتا ہے۔

اکثر دیکھا گیا ہے پہلے کے کچھ دن یا ھفتے ۔ لوگ بہت شوق سے جم جاتے ہیں یا دوڑ وغیرہ لگاتے ہیں مگر اسی ورزش کی زیادتی کی وجہ سے بور ہونا شروع ہوجاتے ہیں اور چند ھفتوں بعد بور ہوجاتے ہیں ۔ یا کسی مخصوص مشق کی ذیادتی کی وجہ سے رگوں کے تن جانے سے جو دردیں اٹھتی ہیں ان سے عاجز آکر ورزش بلکل ختم کر دیتے ہیں۔ لہذاہ ورزش کا دورانیہ اور اور اور مختلف ورزشی مشقوں کی سختی بتدریج بڑھائی جائے ورنہ فائدے کی بجائے نقصان کا احتمال رہتا ہے۔

بلند فشارِ خون کے مریض ڈاکٹر یا کسی ماہر آدمی کے مشورے اور اکیلے ورزش نہ کریں۔ اگر مجبوری ہو کہ اکیلے ہی ورزش کرنی ہو تو بھی محض ہلکی پھلکی ورزش پہ اکتفا کریں۔

ایک درمیانے درجے کے صحت مند فرد کی ورزش کے دوران۔ پہلے تیس منٹ میں اس کے جسم کے پانی یا لکیوئڈ مادوں کا اخراج ہوتا ہے ۔ جو عموماً دوباہ سے پانی وغیرہ پینے سے وہ مادے پورے ہوجاتے ہیں۔ اور جسم کے وزن پہ خاص فرق نہیں پڑہتا البتی جسم مظبوط ہونے کی وجہ سے بہتری محسوس کرتا ہے۔ جس کا اثر طبعیت پہ بھی پڑھتا اور اور فرحت اور خوشگواری کا احساس ہوتا ہے۔ مگر وزن کم کرنے کے لئیے ھفتے میں تین سے چار مرتبہ کم از کم آدہ گھنٹے سے زیادہ ورزش کرنی چاھئیے ۔ تیس منت بعد جسم چربی اور آخر کار فالتو گوشت وغیرہ کو کم کرنا شروع کرتا ہے۔

وزن کم کرنے کے لئیے ورزش کے ساتھ ساتھ زیادہ ضروری خوراک کا مناسب اور کم استعمال انتہائی ضروری ہے ورنہ ورزش سے جسم تو مضبوط ہوگا مگر وزن کم نہیں ہوگا اور بعض اوقات دوبارہ سے ورزش چھوڑنے سے وزن بڑھ جائے گا۔ کیونکہ اللہ سبحان و تعالٰی نے ہمارے جسم کو ایک خود کار ذہانت عطا کر رکھی ہے کہ وہ عام حالات میں ایک روٹیمن میں کام کرتا ہے مگر جب فاقہ یا ضرورت سے زیادہ مشقت کرنی پڑھ جائے تو فالتو چربی کے جلانے کا عمل انتہائی آہستہ ہوجاتا ہے اور ورزش کی وجہ سے بھی جسم ایک خاص ڈسپلن کا عادی ہو جاتا ہے اور چھوڑنے پہ چربی ایک دم بڑھنا شروع ہوجاتی ہے۔ جس سے موٹاپا بڑھتا ہے۔

چربی گھلانےاور نتیجتاً وزن کم کرنے کے لئیے تیز ترین ورزشوں کی بجائے سست اور متواتر ورزشیں کی جائیں۔ مثلاً تیز بھاگنے کی بجائے جوگنگ وغیرہ اور تیز سائکل چلناے کی بجائے دیر تک مگر آہستہ آہستی سائیکلنگ کی جائے۔ تا کہ دماغ کو کسی ایمرجنسی کا پیغام نہ ملے اور وہ نتیجتاً چربی گھلانے کا عمل سست نہ کرے۔

نوٹ: ورزش اور اسکے طریقے ایک مکمل اور جدید سائینسی بنیادوں پہ مشتمل علم ہے ۔ جس کے سمجھنے سے آپ کے فائدے ہی فائدے ہیں۔ لہذاہ بہتر یہ ہو گا کہ کسی مستند آدمی کے مشورے یا نگرانی میں ورزش کی جائے اور معلومات اور کچھ تجربہ ہو جانے کی صورت خود اکیلے بھی کرسکتے ہیں۔ ورنہ روائیتی طریقوں سے روائیتی ورزش کی جائے۔

ساجداقبال نے فرمایا ہے۔۔۔

ویسے مجھے کوئی بتائے چربی بڑھائی کیسی جائے؟

جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین نے فرمایا ہے۔۔۔

ساجد بھائی!
آپ کا مسئلہ کچھ پیچیدہ اور گھمبیر سا ہے۔
پچھلے باسٹھ سالوں سے پاکستان کی حکومتیں۔ مقننہ ۔ انتظامیہ ۔ اور عدلیہ ۔ اس بارے زور و شور سے غور وغوص کر رہی ہیں۔ اب خیر سے اس کارخیر میں میڈیا بھی شامل ہوگیا ہے۔

قائدِ اعظم رحمۃ اللہ علیہ کی زندگی نے وفا نہ کی۔ لیاقت علی کی پھرتیاں بھی کام نہ آئیں۔پھر بیچ میں ہر قسم کے جغادری ۔۔ ٹائیں ٹائیں فش۔۔۔قسم کے یکے بعد دیگرے بدلنے والے حکمرانوں چربی پہ غور ہی کیا تو انکی حکومتیں ختم ہوگئیں۔
پاکستان کے سدا بہار جرنیل حکمرانوں میں سے جرنل ایوب نے کچھ نام نہاد زرعی اصلاحات سے چربی کا بندوبست کرنے کی کوشش کی۔ مگر بناگلی بھائیوں کی چربی اس قدر گھلی کہ اس کا نتیجہ مشرقی پاکستان کا سابقہ ہونا نکلا ۔۔

دوسرا جرنیل حکمران بنگالیوں کو چربی مہیاء کرتے کرتے آدھا ملک ہی دے بیٹھا۔

بھٹو نے کئی سال لگا کر کپڑا اور مکان کے ساتھ ساتھ روٹی کی شکل میں عوام کو چربی دینے کی کوشش کی جسے ۔۔ مؤرخ قوم کو تیل دینا کہنے پہ مصر ہیں۔ خیر ۔۔

پھر خیر سے پاکستان کے سدا بہار جرنیلوں میں سے جرنیل مردِ مومن شیرِ اسلام نے لگاتار ایک دھائی کے لگ بھگ ہم کو ۔۔اسلامی۔۔ کیا کہ ہم مسلمان تو ہوگئے مگر چربی مزید گھل گئی۔۔

پھر یوں ہوا فخر ایشیا کی مقتولہ و مر حومہ دختر مشرق نے باپ کے مشن کا بیڑا اٹھا اور لنڈن امریکہ سوئز لینڈ اور پتہ نہیں کہاں کہاں ہماری چربی کو قومی امانت سمجھتے ہوئے محفوظ کرنے بیجھ دیا۔ اس کا ایک نادر اور ننھا سا نمونہ انہوں نے اپنے شوہر نامدار کے ساتھ مل کر لنڈن میں سرے محل کو اسی چربی سے پالش کر کے قائم کیا ہے۔


بیچ میں فرزندان مشرق شریف نے اپنی پوری پوری ۔۔شرافت۔۔ سے پاکستانی چربی
کے لئیے موٹر وے اور ییلو کیپ مہیا کیں مگر بات رائے ونڈ فارم تک پہنچی تھی کہ ۔۔۔۔ اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی ۔۔

پاکستان کے سدا بہار جرنیل حکمرانوں میں سے ایک اور جرنیل نے ستاروں پہ کمند ڈالنے کا عہد کیا اور عوام کی چربی کے بارے سوچتے ہوئے سیدھے سادے ملک کو ملٹی نیشنل سمجھ بیٹھے اور چیف ایگزیکٹو بن بیٹھے ۔ اور اسی چربی سے روشن خیالی کے وہ دیپ جلائے کہ باقی دنیا تو کیا خود امریکہ کی آنکھیں ۔۔خیرہ ۔۔ ہوگئیں۔ ایک دہائی میں چربی کی تہہ چڑھنے کی بجائے مزید پتلی ھوگئی ۔

اب برارہ راست امریکہ بہادر اور فخر ایشاء کے داماد ۔ دختر مشرق مرحومہ کے شوہر نامدار بذرئیعہ سوات و غیرہ عوامی چربی کے بارے میں فکر مند ہیں۔

مستقبل میں زرداری خاندان کے ۔۔ بھٹو۔۔۔ سپوت چربی کی تیاریا کر ہیں۔ اب دیکھیں ان کے نام قرعہ فال کب نکلتا ہے۔

اگر کوئی سدا بہار نہ آدہمکا تو

مگر عوام کی چربی ہے کہ بڑھ کے نہیں دیتی۔

محمد وارث نے فرمایا ہے۔۔۔

صحیح کہا جعفر صاحب بالکل، اور یہ بھی بالکل صحیح کہ ورزش کلچر پیدا کرنا چاہیئے، پاکستان میں آج کل کئی ٹی وی چینلز، چار پانچ شاید، یہ کام کر رہے ہیں، ورزش اتنی 'دلچسپ' اور ورزش کے 'کرتب' دکھانے والی دیسی و بدیسی خواتین اتنی مہارت اور دلکشی سے ورزش کی ترغیب دلاتی ہیں کہ ہم جیسے، جنہوں نے ساری زندگی ورزش نہیں کی، کا بھی جی چاہتا ہے کہ ابھی اٹھ کر ورزش شروع کر دیں :wink:

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::ساجد:: آپ ورزش کرنے کی بجائے روزانہ مالش کروایا کریں۔۔۔۔ :neutral:
چربی کا ایک علاج تو گوندل صاحب نے اپنے ”مختصر“ سے تبصرے میں بیان کردیا ہے۔۔۔ :mrgreen:
دوسرا ایک سطری علاج مجھ سے سن لیں۔۔۔ لیکن مجھے امید نہیں کہ آپ اس پر عمل کریں‌گے۔۔۔ علاج یہ ہے کہ حرام کھانا شروع کردیں۔۔۔ :twisted:
::بلو:: اس کا مطلب ہے کہ آپ کی کمر، کمرہ بننے کی جانب گامزن ہے۔۔۔ :lol:
::جاوید گوندل::‌ آپ کی بات پر اضافہ کرنا ممکن نہیں میرے لئے۔۔۔ :smile:
::وارث:: ہائے ہائے۔۔۔ کیا ذکر کردیا جی۔۔۔ یہاں کے لبنانی چینل پر جو ورزش کا پروگرام چلتا ہے وہ تو مون لائٹ میں‌بھی چل سکتا ہے۔۔۔بس اندازہ کرلیں خود ہی۔۔۔ :mrgreen:

حالِ دل » Blog Archive » فٹافٹ پیزا نے فرمایا ہے۔۔۔

[...] کہ یہاں‌ سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ میں اگر مجلس بھی پڑھوں‌ تو یار [...]

اسماء نے فرمایا ہے۔۔۔

آپ سب مرد حضرات تو نکمے ہيں ناں اسليے کوئی سائيکل چلانے کا مشورہ دے رہا ہے کوئی پہاڑ پر چڑھائی کا کوئی صبح کی سير کا کوئی آہستہ آہستہ چہل قدمی کا تو کوئی تيز بھاگنے کا آپ لوگوں کا کيا ہے ورزش کي ضرورت نہيں اتنا تيز چلتے ہيں کہ دفتر سے چار بجے چھٹی ہوتی ہے تو دو بجے آپ لوگ گھر ميں پہنچے ہوتے ہيں ميں ادھر اپنے سارے دن کی روٹين لکھ دوں ناں تو اسميں سے پندرہ منٹ ورزش کے ليے نکال کر دينے والے کو شائدہ کے دستر خوان کی ايک ڈش بطور انعام ،خيال رہے ميری مصروفيات پاکستانی خواتين سے خاصی مختلف ہيں يہاں ديواروں پر چڑھ کر پڑوسنوں سے الے محلے کی خبريں اکھٹی کرنے کا رواج نہيں

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::اسماء:: خوش آمدید ۔۔۔ :smile:
آپ کی سب باتوں سے متفق ہوں۔ لیکن یہ بھی تو دیکھیں نا کہ جنت بھی پھر آپ کے ہی قدموں تلے رکھی ہے اوپر والے نے۔ مردوں کے قدموں تلے تو اکثر پھٹی ہوئی جرابیں ہی ہوتی ہیں۔۔۔ :mrgreen:
میں‌بھی ایسا ہی ہوتا تھا یہاں‌آنے سے پہلے۔۔۔ اپنی اماں اور بہنوں‌کو یہی کہا کرتا تھا کہ آپ کرتی کیا ہیں سارا دن۔۔ ۔کوئی کام تو ہوتا نہیں۔۔۔ لیکن اب علم ہوا ہے کہ خاتون خانہ ہونا اس کائنات کا سب سے مشکل کام ہے اور کام بھی ایسا جس کو انگریز ”تھینک لیس جاب“ بولتے ہیں۔ اب تو اپنے ہاتھ سے کام کرنے کی ایسی عادت پڑگئی ہے کہ چھٹی پر جاتا ہوں تو کھانے کے بعد اپنے برتن بھی خود ہی دھوتا ہوں اور میری ماں یہ دیکھ کر رونے لگتی ہے کہ اس کا پتر پاگل ہوگیا ہے!!! :mrgreen:
آنے اور کمنٹے کا بہت شکریہ۔۔۔ امید ہے کہ چکر لگاتی رہیں‌گی!!

عمر احمد بنگش نے فرمایا ہے۔۔۔

"اس کا پتر پاگل ہو گیا ہے!" پاگل ہو گیا ہے کیا ہوتا ہے یار، :shock: مذید تشریح کی ضرورت ہے نہیں، ثبوت کے طور پر آپکی شاعری اور دسترخوان والے ذمرے حاضر ہیں :mrgreen:

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::عمر:: :mrgreen:
ہوتی آئی ہے کہ اچھوں کو برا کہتے ہیں۔۔۔

DuFFeR - ڈفر نے فرمایا ہے۔۔۔

یار مجھے ورزش کے مشورے نا دو
میں تو ورزش کی کسی کے سامنے بات بھی کر دوں تو لوگ ہنسنا شروع ہو جاتے ہیں
لیکن میں ورزش کو بڑا ضروری سمجھتا ہوں
ورنہ روٹین ایسی ہے کہ دو تین دن بعد
گردن بھی موڑو تو کڑ کڑ کی آوازیں آتی ہیں
بازو پھیلاؤ تو لگتا ہے ہڈیاں ایک دوسرے میں پھنس گئی ہیں
ہرنی جیسی کمر لگتا ہے گینڈے جیسی ہو گئی ہے کہ حرکت بالکل معدوم
بستر پو سوؤ بھی تو اس سٹائل میں جیسے کمپیوٹر استعمال کر رہے ہوں
اس لئے میں تو ٹیبل ٹینس کھیلتا ہوں وہ بھی دبا کے
دفتر جاتا تھا تو آدھا دن تو ٹیبل ٹینس ہی کھیلتا تھا :mrgreen:
کبھی باس میل کرتا تھا کبھی ایچ آر منیجر کہ بریک ٹائم میں ہی کھیلا کریں لیکن ”ہو کئیرز“؟ :mrgreen:

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

یار ایسے دفتر میں کوئی اور نوکری نہیں‌ہے ۔۔۔
جہاں آدھا وقت بندہ کھیلتا رہے۔۔۔
:mrgreen:

DuFFeR - ڈفر نے فرمایا ہے۔۔۔

ایسا دفتر یں جلدی بند کروا دیتا ہوں
اب نئے دفتر میں‌آپکو بھی بلانے کی کوشش کروں گا
اپنا سی وی مجھے عنایت کر دیں :mrgreen:

تبصرہ کیجیے