عاصم بٹ / راجندر سنگھ بیدی

تب پہلی بار وہ مجھے محض ایک عام لڑکی نہ لگی، جیسا میں اسے سمجھتا آیا تھا۔ مجھے احساس ہوا کہ یہ یورپین بظاہر جتنے بے تکلف ہوتے ہیں اتنے ہی محتاط بھی، ایسے ہی کسی سے نہیں کھلتے۔ کسی سے اپنا دل کھولنا، ان کے لئے کسی کے ساتھ ہم بستری کرنے سے بھی زیادہ احتیاط برتنے کے لائق بات ہوتی ہے۔

(عاصم بٹ کی کہانی "بوڑھی راہبہ" سے اقتباس)

یہ بات نہیں کہ وہ سگھڑ سیانیوں کی طرح اپنا سارا کچھ ایک ہی دم نہ دے دینا چاہتی تھی، بلکہ کوئی بات تھی جو اُبٹنے، بندی، اخروٹ کی چھال اور رس بھریوں سے اوپر ہوتی ہے، جس کا تعلق عورت کی شکل و صورت سے نہیں ہوتا، نہ اس کی نسائیت جس کی انتہا ہے، جسے وہ دھیرے دھیرے سامنے لاتی ہے اور جب لاتی ہے، تب پتہ چلتا ہے، یہ بات تھی! جیسے اشٹم کا چاند اپنا آدھا چھپائے رہتا ہے، اور پھر آہستہ آہستہ، روز بہ روز، ایک ایک پردے؛ دُپٹے، چولی، انگیا، سب کو الگ ڈالتا جاتاہے اور آخر ایک دن، ایک رات، پورنیما کے روپ میں آکر کیسی بے خودی و مجبوری، کیسی ناداری و لاچاری کے ساتھ اپنا سب کچھ لٹا دیتا ہے۔ کیا علم النّساء علم النّجوم سے دور کی بات ہے؟ کوئی بھی علم دوسرے علم سے فاصلہ رکھتا ہے؟ جن لوگوں نے برسوں اور عادتا آسمانوں پر جھانکا، ستاروں کو دیکھا ہو، ان کی جھلمل کے ساتھ مرے، ہل مل کے ساتھ جیے ہوں، اماوس کے ساتھ مرجھائے، پونم کے ساتھ کھلے ہوں، وہی رجنی کی آنکھوں میں پلکوں کے نیچے زمینوں سے بڑی، آسمانوں سے بڑی، برق و مقناطیس کی وسعتوں میں جو راس رچائی جاتی ہے، جو بھنگڑے اور جھمر اور لڈّی ناچے جاتےہیں، ان کے راز سمجھتے ہیں ۔۔۔ وہی اشٹم کے چاند کا بھید بھی جانتے ہیں۔

(راجندر سنگھ بیدی کی کہانی "ایک چادر میلی سی" سے اقتباس)

فقیری ٹکڑے

بہت دن گزر گئے بلکہ عید بھی آکے چلی گئی لیکن کوئی ترکیب نہیں لکھی۔ ہمارے پرانے بادشاہ انگریز کہتے ہیں جی کہ کبھی بھی بہت دیر نہیں ہوتی، لہاذا پیش خدمت ہے "تازہ ترین" ترکیب!

شاہی ٹکڑے (یہ نام بہت کنفیوزانہ ہے، سننے پر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کسی بادشاہ کو ٹکڑے کرکے اور ورق لگاکے پیش کیا جارہا ہو! ویسے اگر حالات نہ بدلے تو عن قریب شاہی ٹکڑے ایسے ہی تیار ہوا کریں گے!) تو آپ نے کھائے ہوں گے اور خوب لطف اندوز بھی ہوئے ہوں گے، آج آپ کی خدمت میں فقیری ٹکڑے پیش ہیں، تو اجزاء نوٹ کرلیں:

چار دن کی باسی روٹی کے ٹکڑے

پانی

نمک

مرچ

ترکیب بہت آسان ہے!

پیالہ، جگ یا گلاس (جو بھی میسر ہو) میں پانی ڈال کر نمک مرچ ملالیں اور باسی روٹی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرکے اس میں بھگودیں۔ خیال رکھیں کہ ٹکڑے چھوٹے چھوٹے ہوں، ٹکڑے بڑے ہونے کی صورت میں ڈش کی لذت برقرار نہیں رہے گی!

باسی روٹی پر اگر پھپھوندی بھی لگی ہو تو یہ سونے پر سہاگہ والی بات ہے!

دوگھنٹے کے بعد یہ ڈش کھانے کے لئے تیار ہوجائے گی۔ اسے چکھیں! اگر اسے کھانے کے بعد آپ کو خدا یاد نہ آجائے تو پیسے واپس!

یہ ماحضر تناول کرنے کے بعد اپنے بادشاہوں کے "حق" میں "دعائے خیر" کرنا نہ بھولئے، جن کی مہربانیوں اور لطف و کرم کے صدقے ، ملک خداداد کے غیور عوام کی اکثریت ایسا "من و سلوی" دن رات کھا رہی ہے!