نقاب اور آفتاب

یہ کوئی دو ڈھائی سال پہلے کی بات ہے، اب ”خبرناک“ اور اس سے پہلے ”حسب حال“ کے میزبان آفتاب اقبال نوائے وقت میں حسب حال ہی کے عنوان سے کالم لکھا کرتے تھے۔ میں بھی اس کالم کے متاثرین میں شامل تھا اور اکثر صاحب کو بذریعہ برقی خط کالم بارے اپنے تاثرات پہنچایا کرتا تھا۔ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ انہوں نے میرے پیغام کا جواب دینے میں تاخیر کی ہو۔ میں نے ان کے کالم کے مشہور اور مستقل کردار ”عزیزی“ کے بارے بھی دریافت کیا تھا کہ کیا واقعی یہ حقیقی کردار ہے یا گھڑا گیا ہے۔ اس پر انہوں نے مجھے یقین دلایا تھا کہ عزیزی واقعی موجود ہے اور ان کا بہت اچھا جاننے والا ہے، نام بتانے پر البتہ وہ راضی نہیں ہوئے تھے۔

اگر آپ اجازت دیں تو میں یہ بھی بتانا چاہتا ہوں کہ ان پیغامات اور تبادلہ خیالات میں سے بہت سے نکات کو انہوں نے اپنے کالمز کا حصہ بنایا، میری کچھ 'تراکیب' جو میں نے ان پیغامات میں استعمال کی تھیں، وہ بھی انہوں نے استعمال کیں۔ بلکہ ایک دو کالم تو خالصتا میری فرمائش پر بھی لکھے۔

وہ تو ایک دن انہوں نے ٹی وی کی حالت زار پر ایک کالم لکھتے ہوئے اپنے بنائے ہوئے ڈرامے ”نقاب“ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ٹی وی کی تاریخ میں یہ ڈرامہ ٹرینڈ سیٹر تھا۔ اس سے پہلے کوئی تھرلر پاکستان میں نہیں بنایا گیا۔ اس پر میں نے انہیں لکھا کہ جناب! جان دیو۔۔۔ اگر نقاب تھرلر ہے تو مولا جٹ تو پھر ٹرمینیٹر سے بڑی ایکشن فلم ہے۔ بس اسی بات پر صاحب غصہ کھاگئے اور مجھے اس انداز کا پیغام بھیجا جیسے آج کل وہ بے چارے سٹیج کے مسکین فنکاروں کو "دبکے" مارتے ہیں!۔۔۔

انہوں نے لکھا تھا کہ " پاکستان میں پہلی دفعہ ڈرامے میں باڈی بلاسٹ تیکنیک استعمال کی گئی تھی اور یہ پاکستان کا پہلا تھرلر تھا اب یہ مت پوچھنا کہ تھرلر کیا ہوتا ہے"۔۔۔۔۔

یہ پیغام پڑھنے کے بعد میں نے خودسے ایک سوال کیاتھا (جناب بدتمیزوالا سوال نہیں، حالانکہ اصولی طور پر وہی سوال پوچھنا بنتا تھا) اور ایک طعنہ دیا تھا۔ سوال تیکنیک کے متعلق تھا، جو یہاں دہرانے کے لائق نہیں اور طعنہ تھا ۔۔۔

ہور چوپو۔۔۔۔

Comments
33 Comments

33 تبصرے:

منیر عباسی نے فرمایا ہے۔۔۔

کیا یہ سچ ہے یا حسب معمول کا کوئی مراسلہ؟

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

ڈاکٹر صاحب بالکل سچ ہے، وہ ایمیلیز ابھی تک پڑی ہیں میرے پاس، سوچا تھا کہ وہ بھی لگادوں، لیکن دل نہیں مانا، اگر پھر بھی یقین نہ ہو تو آپ کو فارورڈ کی جاسکتی ہیں۔۔ :smile:

عثمان نے فرمایا ہے۔۔۔

مطلب کہ "دبکے"‌مارنے والی عادت آفتاب اقبال نے آپ سے پکڑی ہے! :)

منیر عباسی نے فرمایا ہے۔۔۔

نہ جی آپ فارورڈ نہ کریں، یہ ممکن ہو سکتا ہے۔ کیوں نہیں‌ ہو سکتا۔ آپ پہ شک کر کے کیا ملے گا، مگر زمرہ اس مراسلے کا کچھ ایسا رکھ ہے آپ نے کہ میں‌سمجھا آپ "موڈ " میں‌ ہیں۔

:mrgreen: :mrgreen:

ایسی کوشش جاوید چوہدری اور عباس اطہر کے ساتھ میں‌کر چکا ہوں، اور مجھے پہلی ہی ای میل کا جواب نہ ملنے پر اپنے آپ کو کچھ ایسا ہی طعنہ دینا پڑا۔ پھر خیال آیا کہ عباس اطہر کو لکھوں کہ اپنے اوپر تنقید والی ای میلیں‌بھی کالم میں‌شامل کیا کرو۔

اور انھی دنوں چیف جسٹس والے قصے میں‌اس نے ایسی ہی کچھ ای میلیں اپنے حساب سے طنزیہ سیاق و سباق کے ساتھ ایسے شامل کیں‌کہ لکھنے والا بھی اسے گالیاں‌دیتا ہوگا کہ ----- ----- ---- ------ ---- تُو نے شامل کیوں‌کیں۔

جاوید چوہدری والی ای میل اگر کہیں مل جائے تو بڑی دلچسپ ہے۔ شئیر کر دوں‌گا۔

DuFFeR - ڈفر نے فرمایا ہے۔۔۔

یر یہ باڈی بلاسٹ تکنیک کیا ہوتی ہے؟ کوٕی تصویری مواد فراہم کر دے تو مہربانی اور ساتھ میں وکی کا کوئی لنک ہو تو وہ بھی لگا دو
اور جی ”ہور چوپو“ طعنہ نہیں جگت ہوتی ہے :mrgreen:

DuFFeR - ڈفر نے فرمایا ہے۔۔۔

اچھا تو اب سمجھ آئی اس کے پیو کے شعر فیس بک پہ پیسٹنے کی ایک وجہ یہ ای میل بازی بھی تھی ;-)

یاسر خوامخواہ جاپانی نے فرمایا ہے۔۔۔

یہ آفتابیاں والے آفتاب ہی ہیں نا؟
میں سمجھا تھا وہ آپ ہی ہو۔آپ کے انداز کی تحریریں تھیں۔ :roll:

جہالستان سے جاہل اور سنکی ۔ نے فرمایا ہے۔۔۔

بڑی ای کول گلاں کیتیاں جے ۔ اے کولنیس مشہوری نوں گھٹاندی وی جے ۔

فیصل نے فرمایا ہے۔۔۔

ان صاحب کو ایک آدھ مرتبہ سنا ہے اور مایوسی ہوئی ہے۔ جو خود کو علامہ سمجھے، سب سے بڑا جاہل ہے اور علم اگر بندے میں کسر نفسی نہ لائے تو علم نہیں۔
جاوید چودھری کسی زمانے میں اردو کالم میں بے تحاشا غلط سلط الفاظ انگریزی کے گھسیڑ دیتے تھے، تنگ آ کر ای میل کی جو واپس آ گئی۔ پھر کبھی نہیں کی۔

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::عثمان:: نہیں‌بھائی جان، میں‌ نے کب دبکے مارے ہیں؟ :grin:
::منیر عباسی:: موڈ میں‌تو میں‌ہمیشہ ہی رہتا ہوں۔۔۔ ;-)
سیاسی کالم نویسوں‌کو کبھی ایمیلز وغیرہ نہیں کیں میں‌نے۔ کیونکہ مجھے پتہ ہے کہ وہ کسی نہ کسی کے پے رول پر ہوتے ہیں تو وہ وہی لکھیں گے جس کی ہدایت ہوگی۔ جاوید چوہدری والی میل کا انتظار رہے گا۔۔۔ ویسے فیس بک پر آگئے ہیں‌چوہدری ساب اور میرا فل پروگرام ہے وہاں‌ان کی واٹ لگانے کا۔۔۔ آہو۔۔۔ :grin:
::ڈفر:: اب میرے ذہن میں‌بھی یہی سوال آئے تھے اس تکنیک کے بارے۔ طعنہ بھی جگت ہی ہوتی ہے بس اس میں غصہ ذرا زیادہ ہوتا ہے۔۔۔ نہیں‌یار، اس کا ابا بڑا کول شاعر ہے۔ اور مجھے واقعی پسند ہے۔۔
::یاسر:: جی بالکل وہی۔۔۔ اس کا مطلب ہے کہ میں‌ اس کی نقل کرتا ہوں؟۔۔ :lol:
::سنکی::‌ ناں‌جی مشہوری تو لازم چاہیے۔۔۔ جیلسی اور ایرروگنس بڑھانے کے طریقے بتائیں‌مجھے۔۔۔
::فیصل:: بالکل درست کہا۔ اپنے پروگرام میں‌اکثر صاحب فرماتے ہیں کہ میں‌ایجوکیٹ کرتا ہوں۔ ایجوکیٹ تو جی اشفاق احمد کیا کرتے تھے۔یہ تو ڈھول پیٹتے ہیں اپنا گوگل معلومات کے زور پر۔
چوہدری صاحب ابھی بھی انگلش گھسیڑنے سے باز نہیں‌آئے۔۔۔

جہالستان سے جاہل اور سنکی ۔ نے فرمایا ہے۔۔۔

تسی وزٹ تے کرو، سکیچ دے دیتا اے ۔

یاسر خوامخواہ جاپانی نے فرمایا ہے۔۔۔

نہیں جی۔
گرو گھنٹال کا چوری چوری شاگرد لگتا ھے۔
لیکن جنگ کی آخری تحریر سطحی تھی گرو گھنٹال کے چوری چوری شاگرد کی

منیر عباسی نے فرمایا ہے۔۔۔

وہ ای میل ایک عدد مراسلے کی صورت میں بالآخر منظر عام پر لے ہی آیا ہوں۔ دیکھئے غدر مچتا ہے یا اس مراسلے کا بھی ای میل جیسا حشر ہوتا ہے۔

راشد کامران نے فرمایا ہے۔۔۔

بہت پہلے کی بات ہے کہ کسی گفتگو میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ کالم نویسوں کا مزاج تنقید برداشت کرنے کی سکت نہیں‌ رکتا اور یہ بڑی وجہ ہے کہ سخت ماڈیریشن کے ساتھ بھی وہ بلاگنگ کی ہمت نہیں رکھتے۔۔ اسلیے یہ انہونی بات نہیں‌ ;-)

دوسری بات۔۔ چودھری صاحب نے اپنے ایک کالم میں ارشاد فرمایا کہ امریکہ اور یورپ میں آدھی رات کو خواتین شراب کے نشے میں دھت پھرتی ہیں اور کوئی انکی طرف آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھتا۔۔ نا معلوم کون سی متوازی دنیا کے یورپ اور امریکہ میں گھومتے پھرتے رہے ہیں لیکن انکی ڈالڈا ملانے کی عادت کے سبب انکے کالم محض‌افسانہ نگاری تک محدود ہیں۔۔۔ نینی تال والا صاحب نے ایک مرتبہ عرض کی کہ سی آئی اے کا خٍفیہ بجٹ بلا اعشاریہ بلا ہے۔۔ ملاحظہ کجیے خفیہ اور اعشاریہ تک کے اعدادو شمار انکے علم میں۔

میں تو اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ اردو کے بیشتر کالم نگاروں کو پڑھنا وقت کا ضیاع اور ایک تجزیاتی ذہن رکھنے والے کے لیے "ٹارچر" کی شکل اختیار کرچکا ہے۔۔ ایکشن اور تھرلر سے بھرپور ٹارچر :smile:

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::یاسر:: :grin: وہ آج کل ذرا شوبز میں مصروف ہوگئے ہیں‌ناں‌صاحب اس لیے۔۔ شروع شروع میں‌بہت مزے کے مزاحیہ کالم لکھتے تھے۔ نواز شریف کی پیروڈیز خاص طور پر تباہ کن طور پر مزیدار ہوتی تھیں۔ پھر یوں‌ہوا کہ وہ مشہور ہوگئے۔۔۔۔۔
::منیر عباسی:: چوہدری صاحب کی غلطیاں‌نکالنا شروع کریں‌تو ایک پورا دیوان مرتب ہوسکتاہے۔ بات وہی ہے کہ کالم نویسی کی بجائے فکشن لکھتے تو بہت بہتر ہوتا۔۔۔۔
::راشد کامران:: اس کا مطلب ہے کہ ہم ان کالم نویسوں‌سے زیادہ بہادر ہیں :grin:
اردو صحافت میں کالم نویس پچھلے کچھ عرصے سے بے تحاشہ ہوگئے ہیں۔ اور ان میں سے اکثریت در شاباش کی حقدار ہے

راشد کامران نے فرمایا ہے۔۔۔

یہ تو میں نہیں کہہ سکتا کہ ہم کتنے بہادر ہیں‌ کیونکہ ابھی تک پاکستان میں بلاگرز کی بہادری کو چین، مصر یا ایران کی طرح امتحان کا سامنا نہیں کرنا پڑا لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ شاید ہمارے معاشرے میں بلاگنگ سے جڑے لوگوں‌کی قوت برداشت نسبتا بہتر ہے اور کسی حد تک ہم نے مختلف الخیال لوگوں کے ساتھ تبادلہ خیال کی ایک راہ نکال لی ہے جو آگے چل کر ساتھ جینے کا راستہ بھی کھولے گی ۔۔ یہ خوش فہمی بھی ہوسکتی ہے اور غلط فہمی بھی :smile:

عمران اشرف نے فرمایا ہے۔۔۔

ایسے لوگ عموماً مختلف لوگوں سے رابطے میں رہتے ہیں تاکہ نئے خیالات اور آئیڈ یے اپنے کالم میں استعمال کئے جا سکیں۔ ;-)

جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین نے فرمایا ہے۔۔۔

جعفر بھائی!۔

یہ "بابو" لوگاں کی "بے بی" باتیں ہوا کرتی ہیں۔ اردو کالم نگاروں کی الف سے لیکر یے تک سب ویسے ہی ہے جیسے انکے بارے میں راشد کامران صاحب نے ارشاد کیا ہے۔ اردو کے قومی اخبارات میں کالم نگاری کرنے والے بشمول انگریزی کے کالم نگاروں کے اکثر اپنی حقیقت میں اپنے قد سے بہت چھوٹے ہیں۔ صرف چند ایک کو اشتناء حاصل ہے۔ جن کا قد اپنے کالموں سے بڑھ کر ہے۔

اردو میں تو صرف ایک آدھ صاحب کالم ایسے ہیں۔ جن سے ملیں تو وہ اپنے کالم کی طرح صاف گو اور صاف ستھری دیانتدار شخصیت کے حامل ہیں ۔ گو کہ انکے پاس دنیاوی جاہ حشمت نہ ہونے سے بہت سے لوگ انہیں وہ اہمیت نہیں دیتے جس کے وہ مستحق ہیں۔ مگر یہ تو میری پوری قوم کا المیہ ہے کہ جو جتنا بڑا چور ہو اسے اتنی ہی زیادہ اہمیت اور عزت دے جاتی ہے۔

خرم نے فرمایا ہے۔۔۔

یہ آفتاب صاحب کی ایک اصطلاح "ڈیتھ واقع ہوسکتی ہے ۔۔۔ ڈیتھ" تو میں نے بھی سُنی تھی اور تب سے ہی ان کے علم کا گھائل ہوگیا تھا۔

عثمان نے فرمایا ہے۔۔۔

راشد کامران ،
آپ تمام پاکستانی بلاگروں‌ کی قوت برداشت کی بات کررہے ہیں‌ یا محض اردو بلاگروں کی؟
پاکستانی انگریزی بلاگروں‌ کے متعلق میں‌ نہیں‌ جانتا۔ البتہ اگر یہ رائے اردو بلاگروں‌ کے متعلق ہے تو۔۔۔۔۔آہم آہم :shock:

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::راشد کامران:: ہم بہادر ہیں، کیونکہ ہمیں‌ڈر نئیں لگتا اے :mrgreen:
بات آپ کی درست ہے۔ کہ کسی حد تک ہم لوگوں یعنی بلاگروں میں‌ قوت برداشت ہے، زور کسی حد تک ہے :smile:
::عمران اشرف::‌ لیکن پھر مختلف لوگوں میں‌ سے 'کچھ' ان کی آن لائن واٹ بھی لگادیتے ہیں۔۔۔ ہور چوپو۔۔۔ :mrgreen:
::جاوید گوندل::‌ بجا ارشاد کیا۔
::خرم:: یہ انگریزی گھسیڑنے والی بیماری تو بڑی عام ہے جی۔ یہ ثابت کرنا بھی ضروری ہوتا ہے ناں‌جی کہ میں‌باؤ ہوں۔

عمر احمد بنگش نے فرمایا ہے۔۔۔

میں‌جب سکول میں‌تھا تو میرے ابا زبردستی مجھ سے کالم پڑھوایا کرتے تھے، ان کا کہنا تھا کہ اس سے اردو بہتر ہو گی۔۔۔۔ مجھے زہر لگتے تھے۔
کالج اور یونیورسٹی میں‌یہی زبردستی انگریزی کالموں‌کی جانب منتقل کر دی گئی۔۔۔
کالم پڑھنے کا چسکا عرصے تک قائم رہا۔۔۔ لیکن میں‌گنے چنے کالم ہی پڑھتا تھا، ان صاحب جن کا آپ نے تذکرہ کیا ہے، کبھی نہیں‌پڑھا، اور وہ دنیا نیوز پر ان کا پروگرام حسب حال بھی ایک دو بار ہی دیکھا کہ وہ تجزیہ سے زیادہ کوئی سٹیج ڈرامہ زیادہ محسوس ہوتا ہے۔
اب میں‌راشد کامران صاحب کی اس بات سے متفق ہوں‌کہ اردو کالم پڑھنا وقت کا ضیاع ہے، مگر کیا کیا جائے نشہ تو پورا کرنا ہی ہے، اس لیے میں‌انتظار حسین صاحب کا آج کل میں‌اور اطہر شاہ خان جیدی کا جنگ اخبار میں‌کالم ہی پڑھتا ہوں‌اور خوش رہتا ہوں۔
میں‌یہ سمجھتا ہوں‌کہ کالم نویس جب قومی اخباروں‌میں‌اپنا مواد چھپتا دیکھتے ہیں‌تو اپنے آپ کوعقل کل سمجھنے لگتے ہیں‌جو کہ سب سے بڑی بے وقوفی ہے۔ اور یہ بات کئی اردو و انگریزی بلاگروں‌پر بھی صادق آتی ہے۔

راشد کامران نے فرمایا ہے۔۔۔

عثمان میرا اشارہ خصوصی طور پر اردو بلاگرز کی ہی طرف ہے۔۔ وقتی اتار چڑھاؤ اور عدم برداشت کے مظاہروں کے باوجود پچھلے پانچ سے سات سال میں گراف مجھے اوپر کی طرف جاتا دکھائی دیتا ہے جبکہ بلاگرز کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ بھی ہوا ہے اور سب سے اہم یہ کہ ایک "نظریاتی بایاں بازو" بننے کی امید بھی جاگی ہے :smile:

عثمان نے فرمایا ہے۔۔۔

راشد بھائی ،
آپ پرانے بلاگر ہیں۔ اس لیے آپ کے مشاہدے کو چیلنج کرتے ہچکچا رہا ہوں۔ لیکن اگر مجھ سے پوچھیں‌ تو مجھے تو گراف سرے سے دیکھائی ہی نہیں‌ دے رہا۔ اوپر جانا تو دور کی بات ہے۔ :shock:
اردو سیارہ پر بلاگرز کی تعداد غالباً سو کے لگ بھگ ہے۔ وہ مستقل بلاگر جو مہینے میں‌ کم از کم ایک دفعہ لکھتے ہیں‌ ان کی تعداد شائد پچاس ہوگی۔ یہ اعداد شمار خوفناک حد تک کم ہیں۔ اس کا تقابل فارسی بلاگستان سے کریں۔ متعلقہ زبانیں بولنے والی آبادی اور اس میں‌ انٹرنیٹ کا استعمال کرنے والوں‌ کا تناسب مدنظر رکھیں‌ تو کلیجہ منہ کو آتا ہے۔ :cry:
آپ نے چار عدد بائیں‌ بازو والے بلاگروں‌ کی بات کی ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ دونوں‌ بازوں‌ جسم کے ایک ہی طرف موجود ہیں۔ دائیں بازوں‌ والے اور بہت ہی ذیادہ دائیں‌بازو والے۔ :grin:
قوت برداشت والی بات سے متفق نہیں۔ دنیا بھر میں‌ دائیں‌ اور بائیں‌ بازوں‌ میں‌اختلاف ہوتا ہے۔ ادھر شدید نفرت موجود ہے۔ اختلاف کی وادی سے ہم ناآشنا ہیں۔ جو "برداشت" آپ کو نظر آتی ہے اس کا تعلق بلاگروں کی بجائے ہماری تہذیبی مجبوریوں سے ہے جوہماری اردو زبان پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں۔ مثلا آپ پا جی گابو (گارشیا مارکیز) کے آخری ناول کا ریویو انگریزی میں باآسانی لکھ سکتے ہیں۔ یہی ریویو اردو میں لکھنے کی کوشش کریں تو عنوان پر ہی دھر لیے جائیں گے۔ رویے میں فرق آیا کہ نہ آیا!
ماضی میں اس موضوع پر تھوڑی خود کلامی کی تھی۔ پیش خدمت ہے :
تکلفات

عثمان نے فرمایا ہے۔۔۔

جعفر پائی جان ،
خلاف روایت آپ کے بلاگ پر ایک سنجیدہ تبصرہ مجھ سے سرزد ہوگیا ہے۔جس سے ایک عدد "لائٹ ڈسکشن" جنم دیتی دیکھائی دے رہی ہے۔ اس جسارت کے لئے معذرت خواہ ہوں۔ :lol:

راشد کامران نے فرمایا ہے۔۔۔

عثمان اسی لیے میں "نسبتا" پر زور دے رہا ہوں کیونکہ پہلے تو ہم بات کرنے کے ہی قائل نہیں تھے اب کم از کم نفرت ہی سہی کا اظہار کرنے کے قائل تو ہوئے ہیں کچھ ارتقاء‌ وقت سے ساتھ ساتھ گو کہ آہستہ ہوجائے گا ۔۔۔ ہمارا بایاں بازو کافی حد تک جسم کے دائیں طرف ہی ہے اس سے اتفاق ہے لیکن انتہائی بائیں اور دائیں سے بہتر ہے کہیں درمیان میں آجائیں تو اچھا ہے۔۔۔ ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ اکثر بلاگر کسی ایک واقعہ سے دلبرداشتہ ہوکر اچانک ہی غائب ہوجاتے ہیں اور اس کی وجہ سے بھی نظریاتی قطب بننے میں دشواری رہتی ہے۔

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::عمر احمد بنگش:: 'عقل کل' بلاگروں والی ٹچکر کرتے وقت میرا خیال بھی ذہن میں تھا یا نہیں :mrgreen: کیونکہ میں‌بھی عقل کل ہی سمجھتا ہوں خود کو۔ ایسی کی تیسی سب کی :grin:
میرا کیس تیرے معاملے سے بالکل مختلف ہے۔ پتہ نہیں کیسے بچپن سے ہی مجھے اخبار کی لت لگ گئی تھی۔ جو اب باقاعدہ نشے کی صورت اختیار کرچکی ہے۔ اس لئے ایسے ایسے کالم پڑھے ہیں جن کو لکھنے والے بھی نہیں‌پڑھتے :grin:
حضرات راشد و عثمان۔۔۔ لگے رہیں :grin:

جہالستان سے جاہل اور سنکی ۔ نے فرمایا ہے۔۔۔

ہر کسی کی اپنے حساب میں رہتے ہو ئے اپنی ذاتی مرضی کا اظہار کرنے کی ہی بات تو ہوتی ہے ۔ کالمسٹس سے اظہار عقیدت سے بات شروع ہوئی تھی اور اب بلاگرز سے اظہار عقیدت کی طرف بڑھتی محسوس ہو رہی ۔
استاد صاحب، تسی واقعی ای ہاسے دی گل کردے او ۔

nzkiani نے فرمایا ہے۔۔۔

وہی اپنے آپ کو بزجمعر سمجھے والی بات ہے۔۔۔ ماضی میں مجھے بھی اس کا تجربہ ہوا تھا۔ ایک مذہبی عالم سے ایک مسئلے پر رائے مانگنے کی غلطی کر بیٹھا تھا۔ محترم نے میری ایسی کرکری کی تھی کہ مدتوں کسی دوسرے سے کچھ پوچھنے کی جسارت نہ ہو سکی۔

امجد نے فرمایا ہے۔۔۔

تسی واقعی ای ہاسے دی گل کردے او

خاور کھوکھر نے فرمایا ہے۔۔۔

میں نے بھی یاک دفعہ ان صاحب افتاب صاحب کو میل کی تھی اب یاد نہیں که کیا لکھا تھا
لیکن ان کا جواب آیا تھا انگریزی میں که
اس طرح کی اردو کی ان کو سمجھ نہیں هے
میں نے یونی کوڈ اردو میں میل کی تھی
اس لیے میں نےجانا که یه صاحب تکنیکی طور پر بہت هی پس ماندھ هیں
تو اب بات کرنے کا فائیدھ هی کیا
بس جی یه لوگ ایک خاص وقت پر ایک خاص جگه پر پائے گئے
اس لیے تناور درخت کہلوائے ورنہ یه
یه نئے لکھنے والے بلاگروں میں مجھے تو بڑا ٹیلنٹ نظر اتا ہے
چند جوان بلاگروں کی تحاریر خاصی جاندار هوتی هیں

ایرانی چینی یا دوسرے معتوب هونے والے بلاگروں ميں تحقیق کی روائت هے
یه لوگ اپنے ملک مين هیں اور معاملات پر نظر رکھتے هیں
اور پاک گالم نگاروں"گالم" پر زور ہے
کی طرح غالباً حکومتی لوگوں سے میل ملاپ ميں معلومات تک رسائی رکھتے هیں
ایک هم هیں که باہر بیٹھے هیں
اور اگر پاکستان میں بھی هوتے تو کیا هم کسی بیوروکریٹ سے میل مالپ رکھ سکتے تھے؟؟
نہیں
کیونکه میں شراب نہیں پیتا
باقی جی میں اردو بلاگنگ میں خود کو ایک تاریخی بلاگر سمجھتا هوں
کیونکه پرانا هوں
بس یہی میری کوالٹی هے
ورنہ
نئے لکھنے والے
خاور سے کہیں اچھا لکھتے هیں

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::سنکی:: :smile:
::nzkiani: خوش آمدید جناب۔ شہرت بڑی کمینی شے ہوتی ہے جی، چنگے بھلے بندے کا بھیجہ فرائی کردیتی ہے۔
::امجد:: خوش آمدید جی۔ ایمیل اگر اصلی بھی لکھ دیتے تو یقین کریں میں نے اس پر کوئی سپیم میلیں‌فارورڈ نہیں کرنی تھیں، یقین کریں!
::خاور:: آفتاب صاب کے اباجی کی اللہ عمر دراز کرے، یہ ان کے سر پر ہی یہاں‌تک پہنچے ہیں۔ جہاں‌تک آپ کی بات ہے تو حضور، میں‌ہوں‌نا آپ کا پرستار ۔۔۔ :smile:

جہالستان سے جاہل اور سنکی ۔ نے فرمایا ہے۔۔۔

استاد صاحب، لگدا جے کے شانت ہو گئے او ۔ حکیم صاحب تے سخن خیالی تے جیز جے ۔

تبصرہ کیجیے