حضرات، خواتین اس لیے نہیں لکھا کہ مدت مدید سے اس بلاگ پر خواتین کی آمد آٹے میں نمک کے برابر رہ گئی ہے، ہمارا وچکارلا قاعدہ جو 'ج' تک پہنچ چکا تھا، ہم آج اس کو مکمل کرنے کی کوشش کریں گے۔ بہت سے احباب نے ہمیں لارے لگائے تھے کہ وہ بھی اس 'کار خیر' میں، ہماری مدد کریں گے لیکن یہ وعدے بھی محبوب اور حکومتی وعدوں کی طرح ایفا نہ ہوسکے۔ ویسے بھی ٹاٹ میں مخمل کا پیوند چنداں مناسب نہ ہوتا۔
چلیے، قاعدے کی طرف چلتے ہیں۔
چ۔۔۔۔ چینی: یہ جادو کی چیز ہوتی ہے۔ ۱۲۷ روپے من گنے سے بننے والی چینی ۱۳۰ روپے کیلو تک بکتی ہے۔ شنید ہے کہ دوران عمل برائے چینی سازی اس میں زعفران، یورینیم، اریڈیم، پلوٹونیم جیسے قیمتی اجزاء بھی ملائے جاتے ہیں۔ اسی وجہ سے اس کی قیمت تھوڑی سی زیادہ ہوجاتی ہے۔ جس پر ناشکرے لوگ ، مہنگائی مہنگائی کا شور مچا کر آسمان سر پر اٹھالیتے ہیں لیکن اسے ایک مہینے کے لیے استعمال کرنا بند نہیں کرتے کیونکہ ۔۔۔ اس ملک خداداد میں سوائے چینی کے کوئی میٹھی چیز جو باقی نہیں رہی۔
ح۔۔۔۔حشر: واعظ حضرات، عوام کالانعام کو اس سے ڈراتے رہتے ہیں۔ خود، البتہ، وہ سمجھتے ہیں کہ ایسی کوئی چیز ہے ہی نہیں، اور اگر ہے بھی تو ان کے لئے نہیں ہے، انہیں گھگو گھوڑوں کے لئے ہے۔ سرکار بھی اس کی تیاری کے لئے 'طاقت کے سرچشمے' کو مسلسل حشر کی ریہرسل کرواتی رہتی ہے تاکہ آخری سٹیج پر عوام کو کوئی پریشانی نہ ہو۔ واللہ اعلم بالصواب۔
خ۔۔۔۔خرگوش: یہ ایسے بندے کو کہتے ہیں جس کے کان، کھوتے جیسے ہوں۔ مثلا اظہر محمود، میرا بھانجا ولید وغیرہ وغیرہ۔ اس کے علاوہ یہ لفظ اہل فارس کی تہذیبی روایت، اور ذخیرہ الفاظ پر بھی دلالت کرتا ہے۔ جس میں 'کھڑکنّوں' کے لیے بھی خرگوش جیسا پیارا لفظ موجود ہے۔
د۔۔۔۔دلال: انگریزی میں اس کو بروکر وغیرہ کہتے ہیں۔ وطن عزیز اس جنس میں خود کفیل سے بھی چھ درجے آگے ہے۔ ہر نوع، سائز اور قیمت کے دلال، اس اسلامی جمہوریہ میں میسر ہیں۔ سیاسی سے صحافتی، عسکری سے معاشی، کھیل کے میدان سے یونیورسٹی کے لان تک ہرجگہ یہ جنس بافراط دستیاب ہے۔ پنجابی میں اس کا مترادف لفظ اگرنستعلیق حضرات کے سامنے دھرایا جائے تو ان کو کراہت کا احساس ہوتا ہے۔
ڈ۔۔۔۔ڈڈّو: یہ خواجے کا گواہ ہوتا ہے۔ البتہ اس گواہی کی نوعیت ذرا پیچیدہ قسم کی ہوتی ہے۔ یہ ڈڈّو زیادہ تر ٹاک شوز میں اپنے اپنے خواجوں کی گواہیاں دیتے نظر آتے ہیں۔ آج کل جو ڈڈّو سب سے 'ان' ہے، اس کا خواجہ، سگ پرست نہیں، بلکہ خلق خدا نے اسے ہی سگ کے مرتبے پر فائز کیا ہوا ہے۔
ذ۔۔۔۔ذلالت: یہ ایک حالت ہوتی ہے۔ جو کمزور پر طاقتور مسلط کرتا ہے اور اس کے لیے رنگ برنگے جواز ڈھونڈنے کا کام دانشوروں پر چھوڑدیتا ہے۔ جو ٹیکنی کلر اصطلاحات، تھری ڈی استدلال اور ڈیجیٹل دانش کو بروئے کار لا کر ان ذلیلوں کو اور ذلیل کرنے اور ذلیل ہی رکھنے کا کام سرانجام دیتے ہیں۔