قوت متحرکہ

شفیق الرحمان نے کسی جگہ لکھا تھا کہ دنیا کے سارے عظیم آدمی غمگین تھے، لہذا آپ بھی غمگین رہنا شروع کردیں کہ غم عظمت کی کنجی ہے۔ مزاح کے پیرائے میں کی گئی اس بات پر ذرا غور کریں تو یہ اتنی غلط بھی نہیں لگتی۔

محبت سے لے کر روزگار تک اور بے وفائی سے لے کر غریب الوطنی تک، دکھوں کی اقسام ان گنت ہیں۔ آپ کہیں گے کہ محبت کوغم میں کیسے شمار کیا جاسکتا ہے؟ کرنے والوں سے پوچھ کر دیکھیں یا پھر اپنے دل سے ہی پوچھ لیں!

دکھ اور غم بندے کو ہرابھرا اور زرخیز رکھتے ہیں، مسلسل خوشی بندے کو ایسے بنجر اور ویران کردیتی ہے جیسے سیم اور تھور زرخیز اور آباد زمین کو کردیتا ہے۔ مثال کے لئے اپنی اشرافیہ کو دیکھ لیں، پچھلے دو تین سو سال میں اس نے کیا پیدا کیا ہے، کاٹھ کباڑ۔۔۔۔اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ بندہ، ایسے بھکاریوں کی طرح جو اپنے زخموں کو دکھا کر بھیک مانگتے ہیں، اپنے دکھوں کی نمائش لگا کر پھرتا رہے، اور ہمدردی کی بھیک سمیٹتا رہے۔ بلکہ دکھ کو بیج کی طرح دل کی زمین میں گہرا بونا پڑتا ہے، تنہائی میں بہائے گئے آنسوؤں کا پانی دینا پڑتا ہے اور یادوں کی دھوپ لگوانی پڑتی ہے۔ پھر جو پودا اگتا ہے تو اس سے پھل اورچھاؤں دونوں حاصل ہوتے ہیں۔

Comments
28 Comments

28 تبصرے:

افتخار اجمل بھوپال نے فرمایا ہے۔۔۔

اچھا تو آپ نے فلسفہ کی جامعہ ميں داخلہ لے ليا ہے ؟
:lol:
گم پالنے والے تو سہارا ڈھونڈتے ہيں ۔ تنہائی ميں رونا آسودگی ديتا ہے ليکن رونے رونے ميں فرق ہوتا ۔ ماہرِ نفسيات کہتے ہيں رونا بے بسی کا احساس ہوتا ہے ۔ انسان کچھ کر نہ سکے تو کم از کم آنسو تو بہا سکتا ہے ۔ ايک رونا ايسا ہے جو انسان کو نہ صرف مضبوط بناتا ہے بلکہ آگے بڑھنے کی صلاحيت بھی ديتا ہے ۔ يہ رونا ہوتا ہے تنہائی ميں پيدا کرنے والے کے حضور ميں پيشی محسوس کرتے ہوئے ۔ اللہ ايسے رونے کی مجھے زيادہ توفيق دے

ضیاء الحسن نے فرمایا ہے۔۔۔

یہ کونسا غم ھے جو ھے پھل اور چھاووں بھی دیتا ھے۔۔۔۔۔ جبکہ سنا تو یہے کہ غم ذندگی کو ایسے ختم کرتا ھے جیسے دیمک لکڑی کو یا آگ خشک لکڑی کو۔۔۔۔۔۔۔۔ غم کی نوعیت بھی لکھ دیتے تو ایک کے بجائے دو غمگیں ھو جاتے

عثمان نے فرمایا ہے۔۔۔

ایک سیانے سے پوچھا گیا کہ عقل کیا کھاتنی ہے۔
جواب ملا کہ عقل غم کھاتی ہے۔

فکر انگیز تحریر ہے!

جاہل اور سنکی، جہالستان نے فرمایا ہے۔۔۔

اشراف تو ہمیشہ سے ہی ہیں مگر شرائط شمولیت میں تھوڑی بہت تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں ۔ غمگینی کے بیڈ پیچ سے نکلیں، بہت سوں کو تو آپ اپنے اشراف میں سے نہ ہونے سے مطمعن کر ہی چکے ہونگے ۔

ڈفر نے فرمایا ہے۔۔۔

دل کی یہ مجبوری ہے غم بڑا ضروری ہے
ہمارے سکھ یاتری یار نے ایک دفعہ کہا تھا
دنیا میں کوئی ایک بندہ ایسا نہیں ہو گا جس کو کوئی غم نہ ہو
ہر ایک کے ساتھ کوئی نہ کوئی غم چپکا ہوتا ہے
جس کے ساتھ نہیں چپکا ہوتا وہ بھی کہیں نا کہیں سے ذبردستی چپکا لیتا ہے
تو جی عثمان کے سیانے والی بات سے واقعی بڑا سیانا پن ٹپک رہا ہے، ذہن خوش ہو گیا

اب کوئی مراثیوں والی بات بھی کر دے تاکہ دل بھی خوش ہو جائے :mrgreen:

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::افتخار اجمل بھوپال:: بس آج ہی داخلہ فارم پرکئے ہیں، اب داخلے کے لئے سفارش ڈھونڈتا پھررہا ہوں، جن پر سفارش کے لئے نظر ہے، وہ سارے تپے ہوئے ہیں۔۔۔ ;-)
::ضیاءالحسن:: دیکھ لیں جی سائنس آگئی پھر بیچ میں، توانائی سنا تھا شکل بدل لیتی ہے، ٹرانسفارم ہوجاتی ہے۔ اپنی جان کی خشک لکڑی جلانے کی بجائے اس آگ کو نہاری بریانی پکانے کے لئے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے، اتفاق فونڈری میں‌لوہا پگھلانے یا پھر وکیلوں‌ کو جلانے کے کام بھی آسکتی ہے۔ ہیں جی۔۔
::عثمان:: اس سیانے کو میری طرف سے سلام کہیں
::جاہل اور سنکی:: یہ بیڈ پیچ تو آتے جاتے رہتے ہیں جی، اس کے لئے میں ایک اصطلاح استعمال کیا کرتا ہوں‌ جو یہاں لکھنے والی نہیں۔
::ڈفر:: سکھ اور عقل کی بات؟ اس سے بڑی مراثیوں‌والی بات اور کونسی ہوگی۔۔۔ :mrgreen:

پھپھے کٹنی نے فرمایا ہے۔۔۔

عنيقہ کی ڈانٹ کا مثنت اثر ہوا ہے :lol:

ڈفر - DuFFeR نے فرمایا ہے۔۔۔

ڈانٹ؟
اوئے ڈانٹ کہاں‌ پڑی؟؟
مجھے بتایا بھی نی کلے کلے ڈانٹ کھا لی
بڑا بے مروت ہے تو تو
میں کُٹی اوں اب
نوٹ: کُٹنی نہیں کٹی

یاسر خوامخواہ جاپانی نے فرمایا ہے۔۔۔

بھائی ہم نے تو رورو کر جو پودے لگائے ہیں نا۔
وہ نہ پھل دیتے ہیں نہ پھول کانٹے ہی کانٹے ہیں۔
بڑے خاردار قسم کے۔ہما رے آنسو ہی شاید کچھ زیادہ نمکین تھے۔یا گوڈی چنگی نئیں کیتی۔

یاسر خوامخواہ جاپانی نے فرمایا ہے۔۔۔

لگتا ھے میں بھی تھوڑا قنوطی ھو گیا ھوں۔ بطوط والا۔

خرم ابن شبیر نے فرمایا ہے۔۔۔

جانے کب ہونگے کم
اس دنیا کے غم

خیر تو ہے لگتا ہے گھر یاد آ رہا ہے

فکر پاکستان نے فرمایا ہے۔۔۔

ہم پاکستانی تو غموں کے معاملے میں خود کفیل ہیں جی ۔۔ پچھلے دنوں کسی نیوز پیپر میں لکھا تھا کہ پاکستانی قوم دنیا کی سب سے کم مسکرانے والی قوم ہے ۔۔

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::اسماء:: کتنے شیریں ہیں تیرے لب کہ ۔۔۔۔ آہو۔۔۔ :grin:
::ڈفر:: ڈانٹ میرے لئے کوئی نئی چیز ہوتی تو یاد بھی رہتا
یہی وہ چیز ہے جو میں‌بچپن سے باقاعدگی سے کھاتا آرہا ہوں
ڈھیٹ ہوگیا ہوں
;-)
::یاسر:: ہمت نہ ہاریں جی، ابھی آپ کی عمر ہی کیا ہے؟ نئے بیج بوئیں۔۔۔ قنوطی اور حقیقت پسند میں‌دھاگے بھر کا ہی فرق ہوتا ہے۔۔۔
::خرم ابن شبیر:: یاد تو وہ چیز آتی ہے جو بندہ بھول جائے۔۔۔ ہیں جی۔۔۔
::فکر پاکستان:: اس کی وجوہات دوسری ہیں، اور سیاست پر منہ مارنے کا موڈ نہیں آج۔۔۔

امتیاز نے فرمایا ہے۔۔۔

کیا بات کی ہے جعفر ،
غم تو ہر کسی پہ آتے ہیں ،
ایسے میں انسان کے پاس دو رستے ہوتے ہیں کہ اس غم میں انسان ہمت ہار جاہے ، یا اٹھ کھڑا ہو اور
دوسروں کے لیے سہارہ بنے جو اس غم میں مبتلا ہے ،
تو ایسا میں وہ دوسروں اور خود اپنے لیے بھی چھائوں بن جاہے اور اس کے صلے میں جو
سکون و اطمینان ملے وہ اس کا پھل۔۔

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::امتیاز:: آپ کی سمجھداری پر مجھے پہلے بھی کوئی شک نہیں‌ تھا، پر اب تو 'پَِک' ہوگیا ہے

خرم ابن شبیر نے فرمایا ہے۔۔۔

لیے دس پھر اسی کا ہی اثر لگتا ہے ہیں جی

ضیاء الحسن نے فرمایا ہے۔۔۔

واقعی شاہ جی نے بلکل تھیک کہا ہے۔۔۔۔۔

احمد عرفان شفقت نے فرمایا ہے۔۔۔

سید جعفر حسین شاہ بخاری صاحب،
ہم نے تو سنا ہے کہ

پیڑ کو دیمک لگ جائے یا آدم زاد کو غم
دونوں ہی کو امجد ہم نے بچتے دیکھا کم

۔۔۔۔

منیر عباسی نے فرمایا ہے۔۔۔

میرا خیال ہے ایک معتدل زندگی گزارنے کے لئے غم و خوشی دونوں‌ کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ دونوں‌ایک دوسرے کے لئے ضروری ہیں۔ ان میں‌سے ایک بھی گُم ہو جائے تو زندگی کا مزہ نہیں‌رہتا۔

حقیقت پسندی اپنی جگہ پر، مگر زندگی کو اس نظر سے دیکھنا میرا خیال ہے اپنی زندگی کے ساتھ نا شکری والی بات ہے۔

عمر احمد بنگش نے فرمایا ہے۔۔۔

جبران خلیل جبران کی کتاب "پیغامبر"‌میں‌ابھی ابھی پڑھا،
تب ایک عورت نے کہا کہ:
"ہمیں‌خوشی اور غم کے بارے میں‌کچھ بتائیں"
اور اس نے جواب میں‌کہا کہ:
"تمھاری خوشیاں‌تمھارے بے نقاب غم ہیں"
اور تمھارے قہقہے کبھی کبھار تمہارے آنسوؤں‌سے لبریز ہو جاتے ہیں‌اور اس کے علاوہ یہ کیا ہو سکتا ہے؟
تمھارا امن جتنے گہرے غموں‌کے نقش و نگار سے مزین ہو گا۔۔۔ تم اتنی زیادہ خوشی سے ہمکنار ہو گے۔
جس جام میں‌تم شراب نوش کرتے ہو کیا وہ جام کمہار کے تندور میں‌نہیں‌جلا تھا؟
کیا وہ بانسری جو تمہاری روح‌کو غذا مہیا کرتی ہے۔۔۔ تمھاری روح‌کو سکون پہنچاتی ہے۔۔۔ کیا وہ ایسی لکڑی سے نہیں‌بنائی گئی تھی جس کو چاقو اور چھری کے ساتھ کھوکھلا بنایا گیا تھا۔۔۔ جب تم خوشی سے ہمکنار ہوتے ہو تب تم اپنے دل کی گہرائیوں‌ میں‌جھانک کر دیکھو تو تمھیں‌محسوس ہو گا کہ یہ وہی ہے جس نے تمھیں‌غم سے آزاد آشنا کیا ہے اور وہی تمہیں‌خوشی سے ہمکنار کر رہا ہے۔
جب تم غم سے ہمکنار ہو تب دوبارہ اپنے دل کی گہرائیوں‌ میں‌جھانک کر دیکھو اور تم دیکھو گے کہ حقیقت میں‌‌تم اس کے لیے رو رہے جو تمھاری خوشی رہا تھا۔
کچھ کہتے ہیں، خوشی عظیم ہے جبکہ دوسرے غم کو بہتر سمجھتے ہیں‌مگر میں‌کہتا ہوں‌‌کہ دونوں‌ لازم و ملزوم ہیں
خوشی اور غم اکٹھے آتے ہیں۔۔ اور ان میں سے جب ایک تمھارے ساتھ ہوتا ہے تو یاد رکھو کہ دوسرا تمھارے بستر پر محو خواب ہوتا ہے۔
تم اپنی خؤشی اور غم کے درمیان معلق ہو، اور ایک ترازو کے موافق ہو جس کے ایک پلڑے میں‌خؤشی ہے اور دوسرے میں‌غم۔ جب تم خوشی اور غم دونوں‌ سے عاری ہوتے ہو اس وقت تم حالت توازن میں‌ ہوتے ہو۔
نوٹ::::‌عیاشی کر :mrgreen:

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::احمد عرفان شفقت:: غم نہ بھی لگے تو بندہ بچتا کہاں ہے جی۔ ویسے بھی امجد کی بات کا اعتبارکرلیا آپ نے اور میری بات کا نہیں کیا، یہ تو کوئی اچھی بات نہیں۔۔۔ :grin:
::منیر عباسی:: شاہ جی کا تبصرہ ایک دفعہ پھر پڑھ لیں۔ خوشی دینے سے خوشی ملتی ہے، اور خوشی دینے کےلئے کسی غم کا جاگ لگنا ضروری ہے۔
::عمر احمد بنگش:: عمدہ اقتباس ہے، شکریہ
اور اب بتا کہ یہ چھاپے لگانے تو نے کب سے شروع کئے؟
عیاشی؟ یہ میرے خیال میں‌ عربی کے لفظ عیش سے نکلا ہے، جس کا مطلب زندگی گزارنا ہوتا ہے شاید۔۔۔ تو کررہے ہیں‌بھائی عیاشی،،، مجبورا۔۔۔

محمد وقاراعظم نے فرمایا ہے۔۔۔

لوجی ابھی ہم چھترول کے غم سے ہی باہر نہیں نکل پائے کہ آپ نے مزید غموں کو ہرا کردیا۔ ;-)
ویسے یہ دکھ اور غموں سے خوشی کشید کرنے والی بات زبردست ہے، مطلب پھلوں اور چھائوں کا حاصل ہونا۔۔۔۔

یاسر عران مرزا نے فرمایا ہے۔۔۔

دوسرے لفظوں میں‌غم کو ناشکری سے تعبیر کر سکتے ہیں‌؟
غم ، مراد کسی چیز کے نہ ملنے پر افسوس کرنا اور اگر انسان اللہ تعالی کی دی ہوئی نعمتوں پر شکر ادا کرے اور اگر اس نے کچھ نہیں‌دیا ، یا دے کر واپس لے لیا تب بھی مطمئن رہے تو ہر قسم کے غم سے بچ سکتا ہے ، کیا خیال ہے ؟؟؟

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::وقار اعظم:: جی بس یہی گر کی بات ہے، جس کی سمجھ میں‌آگئی، سمجھئے بیڑا پار ہوگیا
::یاسر عمران:: غم کسی چیز کے نہ ملنے یا مل کے چھن جانے کے علاوہ بھی بہت سے ہیں، ذرا سوچیے اور ان کی ایک فہرست بنائیے۔ پھر مجھے بتائیے۔۔۔

بلوُ نے فرمایا ہے۔۔۔

جعفر صاحب پوسٹ اچھی ہے پر غموں‌ سے بھری ہوئی ہے، آپ کو آج کل کوئی غم لگا ہوا ہے کیا؟؟؟
ڈفر صاحب یہ سکھ یاتری یار کون ہے؟؟؟ اور جیسا کہ جعفر نے کہا کہ سکھ اور عقل کی بات تو یہ کیسے ہوگیا؟؟؟؟ :shock:

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::بلو:: ہاں‌یار، سر بہت درد کرتا ہے، بائیں گھٹنے پر بھی سوجن ہے۔ اور گروئن بھی مسئلہ کررہی ہے۔۔۔۔

یاسر عمران مرزا نے فرمایا ہے۔۔۔

نہیں جناب مجھے تو کسی اور غم کا پتہ نہیں۔ آپ ہی راہنمائی فرمائیے :lol:

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::یاسر عمران مرزا:: کبھی بیمر لگا ہے آپ کے کندے پر، یا سینے پر۔۔۔۔ ایسا غم لگتا ہے کہ ساری زندگی سردیوں میں‌ نانی یاد ؔجاتی ہے۔۔۔
یا کبھی 'باکس' پر لگا ہو بال،
اردگرد کی ساری دنیا آپ کے غم پر ہنستی ہے۔۔۔
یا ۔۔۔ چلیں یہیں ختم کردیتے ہیں
فہرست کے اگلے غم ناگفتنی قسم کے ہیں۔۔ :grin:

تبصرہ کیجیے