آج تک اس لفظ کی سمجھ نہیں آئی کہ آخر اس کا مطلب کیا ہے?
انگریز شاید اس کو پرسپیکٹو کہتے ہیں۔ مثلا ایک لفظ ہے فحش۔ اب کچھ لوگوں کو انسانوں کے بنا لباس یا چست لباس میں لپٹے بدنوں میں فحاشی نظر آتی ہے۔ جبکہ کچھ لوگوں کو ستر سالہ مزدور کاڈیڑھ من کی بوری اٹھا کر دوسری منزل پر لے کر جانا فحش نظر آتا ہے۔کوئی کہتا ہےکہ ایک ہی کمرے میں جوان اولاد اور ماں باپ کا سونا فحاشی ہے تو کسی کی رائے میں چائے کے کھوکھے پر کام کرنےوالاچھ سات سالہ بچہ فحاشی کی کلاسیکی مثال ہے! کوئی کہتا ہے کہ جہاں بھوک سے خودکشیاں ہوتی ہوں وہاں شادیوں پر دس دس کھانے پیش کرنا فحاشی ہے۔ کوئی ہزاروں گز پر پھیلے "سادہ" مکانات کو فحاشی سمجھتا ہے، تو کوئی فلمی پوسٹروں اور اشتہاری ہورڈنگز کو ہی فحاشی کی معراج سمجھ کر ان پر سیاہی انڈیلتا ہے اور اپنے تئیں فحاشی کا "بی ناس مکا" دیتا ہے۔ چند لوگ بالغ لطیفوں کو فحاشی سمجھتے ہیں جبکہ کچھ لوگوں کو ارباب اختیار کا ڈھٹائی سے جھوٹ بولنا اور بولتے ہی چلے جانا، بدترین فحاشی نظر آتا ہے۔
دہشت گردی بھی ایک ایساہی لفظ ہے۔ کسی کے نزدیک دہشت گرد صرف وہ ہے جو کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ جیسے بڑے شہروں میں دہشت گردی کرے۔ خود بھی مرے اور ساتھ بیسیوں بے گناہوں کو بھی لے مرے۔ اور اگر کوئی فضا سے میزائل مار کے ایک گناہگار کے ساتھ بیسیوں بے گناہوں کو مارڈالے تو وہ "کولیٹرل ڈیمیج" ہے! جبکہ کچھ کے نزدیک دہشت گردی کی تعریف اس سے بالکل الٹ ہے۔
اسی طرح کچھ لوگ کسی کے زاہد اور متقی ہونے کا فیصلہ حلیے سے کرتے ہیں جبکہ کچھ اس زمرے میں صرف عمل کو دیکھتے ہیں۔ کچھ لوگ کسی ایک جملے یا پھبتی پر کسی کے اخلاق وکردار پر حکم لگادیتے ہیں۔ جبکہ کچھ کسی کے بارے میں کوئی حکم لگانا یا کسی کو "جج" کرنا ہی سب سے بڑی بد اخلاقی سمجھتے ہیں۔
میں بہت حیران ہوں کہ ایک ہی لفظ "تناظر" کے اتنے تناظر کیسے ہوسکتے ہیں؟ کوئی دانشور، فلسفی، صوفی، درویش ہے جو میری اس الجھن کو دور کرے!