اس لئے ان کو خام جانتا ہوں
اپنے اشکوں کے دام جانتا ہوں
اور تو کوئی خوبی مجھ میں نہیں
دکھ اٹھانے کا کام جانتا ہوں
خواہشیں ہاتھ باندھ لیتی ہیں
ایک ایسا کلام جانتا ہوں
کون ہوں اس کی کیا خبر مجھ کو
میں تو بس اپنا نام جانتا ہوں
بے سبب تو نہیں جھجک میری
میں تمہارا مقام جانتا ہوں
گھر پہنچنے میں دیر کیسے کروں
اپنی گلیوں کی شام جانتا ہوں
کام لیتا ہوں بھولپن سے حسن
ورنہ باتیں تمام جانتا ہوں
حسن عباسی
اپنے اشکوں کے دام جانتا ہوں
اور تو کوئی خوبی مجھ میں نہیں
دکھ اٹھانے کا کام جانتا ہوں
خواہشیں ہاتھ باندھ لیتی ہیں
ایک ایسا کلام جانتا ہوں
کون ہوں اس کی کیا خبر مجھ کو
میں تو بس اپنا نام جانتا ہوں
بے سبب تو نہیں جھجک میری
میں تمہارا مقام جانتا ہوں
گھر پہنچنے میں دیر کیسے کروں
اپنی گلیوں کی شام جانتا ہوں
کام لیتا ہوں بھولپن سے حسن
ورنہ باتیں تمام جانتا ہوں
حسن عباسی