چند دن پہلے ایک مقبول اردو روزنامے کے ناٹ سو مقبول کالم نویس نے اپنی فیس بک وال پر ایک نوٹ شئیرا تھا۔ یہ کالم نویس، افسانہ نویسی کی بجائے کالم نویسی ہی کرتے ہیں اور سو میں سے ننانوے دفعہ معقول بات لکھتے ہیں، ایک آدھ دفعہ تو بندہ چول مار ہی جاتا ہے ناں جی، بندہ جو ہوا۔ بہرحال اس نوٹ میں انہوں نے فوج کی حمایت میں دلائل کی ایک لمبی فہرست دی۔ جن میں ایک دلیل یہ بھی تھی کہ افغانستان میں جاری مزاحمت کی پشتیبان ہماری فوج ہے، اسی وجہ سے امریکہ ہم سے ناراض ہے اور فوجی قیادت امریکہ نواز بالکل نہیں ہے بلکہ وہ پاکستان کے مفادات کا تحفظ کررہی ہے۔ اس پر میں نے ان سے ایک سوال پوچھا تھاکہ یہاں پاکستان سے ان کی مراد کیا ہے۔ جس کا جواب دینا انہوں نے مناسب نہیں سمجھا، حالانکہ فیس بک پر وہ اکثر سوالات کے جوابات کافی تفصیل سے دینے کے عادی ہیں۔
جڑواں میناروں کی تباہی کے بعد جب امریکی ، افغانستان میں تشریف لائے تو ان دنوں سابق سرخے، حال انسانی حقوقیے اسی طرح خوش تھے جیسے سوویت یونین کے افغانستان میں آنے پر انہوں نے بغلیں بجائی تھیں کہ بس اب سرخ سویرا آیا کہ آیا جبکہ سرخ سویرا تقریبا دس سال بعد واپس وہیں گھس گیا تھاجہاں سے نکلا تھا، امریکیوں کے آنے پر سابقہ کامریڈز نے اس خطے میں جمہوریت، انسانی حقوق (این جی او مارکہ)، مساوات اور اگر احباب معاف کرسکیں تو سیکولر ازم کی نوید سنائی تھی۔ ساتھ میں یہ چتاؤنی بھی دیتے پائے گئے تھے کہ وہ دن گئے جب خلیل خاں فاختہ اڑایاکرتے تھے، یہ افغانی، امریکیوں کے بل بوتے پر روسیوں سے لڑے تھے، اب چونکہ امریکی خود تشریف لے آئے ہیں، تواب ان جاہلوں کا بیڑہ غرق ہی سمجھو۔ امریکیوں کو اس خطے میں تقریبا دس سال ہونے کو آئے ہیں اوراب وہ بھی وہیں گھسنے کی تیاری کررہے ہیں جہاں سے نکلے تھے اور مور اوور، افغانستان میں فتح سے امریکی اتنے ہی دور ہیں جتنے ہمارے کچھ ساتھی کامن سینس سے!۔
یہاں ذہن میں چند سوالات پیدا ہوتے ہیں کہ اگر افغان مزاحمت کی پشتیبانی پاکستانی فوج کرتی رہی ہے اور کررہی ہے تو پاکستانی طالبان، فوج کے خلاف کیوں ہیں؟ کیا ان پاکستانی طالبان کو امریکی مدد حاصل ہے جیسے افغان طالبان کو پاکستانی مدد حاصل ہے؟ یہ کیسے ممکن ہے کہ اتنی بڑی سپر پاور اور بقول صحافی و سیاسی بزرجمہروں کے 'ہم ان سے نہیں لڑسکتے' قسم کی طاقت کو دس سال تک دھوکے میں رکھا جائے؟ اگر یہ ممکن ہے تو امریکیوں سے بڑا گدھا اس روئے زمین پر دوسرا کون ہوسکتا ہے؟ اگر پاکستانی فوج افغان طالبان کی پشت پناہی نہیں کررہی، تو اس مزاحمت کے پیچھے کس کی مدد اور پیسہ کام کررہا ہے؟ اور اگر پاکستانی طالبان کو امریکی مدد حاصل نہیں تو ان کو پیسہ اور مدد کہاں سے مل رہی ہے؟ اور اگر پاکستانی طالبان کو امریکی مدد حاصل ہے تو ان کے کندھے پر بندوق رکھ کے مذہب اور اس کی اقدار کو نشانہ بنانے والے اور پاکستانی طالبان ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے نہیں سمجھے جائیں گے؟
اس سارے کنفیوژن سے نکلنے کا ایک آسان حل تو یہ ہے کہ انہیں سازشی نظرئیے قرار دے دیا جائے لیکن یہ سازشی نظرئیے بھی نہایت کمینے نظرئیے ہوتے ہیں اور اس سے بھی بڑی ذلالت ان میں یہ ہوتی ہے کہ یہ اکثر سچ ثابت ہوجاتے ہیں!۔