انتقام
19 تبصرے:
- خاور کھوکھر نے فرمایا ہے۔۔۔
-
دل خوش کیتا جے
بس میں نے بھی دو کتابں رکھی هوئی هیں دل میں
ایک لالا کتاب اور ایک ہری کتاب
جن سے انتقام لینا هی هے
یا لے لیا هے
ان کا نام لال کتابمیں اور جس نے نیکی کی ہے کبھی میرے ساتھ
اس کا نام ہری کتاب میں
لکھ دیا هے اوراس کو یاد رکھنا هے جب جب موقع ملے اس کو فائدہ دینا اور خوش رکھنا هے - July 3, 2012 at 5:23 PM
- یاسرخوامخواہ جاپانی نے فرمایا ہے۔۔۔
-
واہ ۔۔دل کی بات لکھی جناب۔
انتقام یا کسی کو اپنا حق سمجھانے کیلئے نفع نقصان کا سوچنا بزدلی ہوتی ہے۔
بزدلی سے بہتر ہے بندہ کتے کی موت مرجائے۔
یعنی حساب برابر رکھنا چاھئے۔
ہمارے ایک رحیم خان بابا ہوتے تھے۔ایک دن دودھ نکالنے لگے تو بھینس نے لات جھاڑ دی۔
بازو ٹوٹ گیا۔
بابا جی نے ڈنڈا اٹھایا اور مار مار کر بھینس کا کچومر نکال دیا۔۔لوگوں نے بھینس کو ذبح کرکے موجاں ماریاں اور بابا جی سے پوچھا یہ کام کیوں کیا۔
بابا جی نے دور خلا میں نظریں جمائیں
اور
نہایت فلسفیانہ اور دانشمندانہ لہجہ میں ارشاد فرمایا۔۔
حساب برابر رکھنا چاھئے۔ - July 3, 2012 at 5:25 PM
- عمیر ملک نے فرمایا ہے۔۔۔
-
بہت ہی اعلیٰ ہے، یہ کہنے کی تو ضرورت ہی نہیں ہے۔ ڈاھڈی ڈاھڈی گلیں کرنے لگ گئے ہیں آپ۔۔۔ مینوں تے ڈر لگدا اے ہن۔۔۔
- July 3, 2012 at 5:41 PM
- ڈفر نے فرمایا ہے۔۔۔
-
بہت خوب، یعنی کہ ایک دم "ویل سیڈ"، کلاسک
غم کا رشتہ کیہڑا رشتہ ہوتا ھے؟
یا رشتوں کا خانہ پر کرنے واسطے ایک آدھا رکھ چھوڑا ھے؟
آخری پیراگراف بہت ای آلا لکھا سپیشلی آخری لائن
پر یار اتنا ٹیم گزرنے پہ تو خاندانی دشمنیاں بھی ٹھنڈی پڑ جاتی ہیں اس ٹیم تو فیر انتقام کو "ناں" ای والی بات ھو گئی :D
اور افتخار چودری صاب انصاف نا انصافی کا فیصلہ کون کرے گا؟ جس کے واسطے اتنا کشٹ اٹھانا ھے - July 3, 2012 at 7:13 PM
- Shoiab Safdar Ghumman نے فرمایا ہے۔۔۔
-
آخری پیراگراف پوری تحریر کی جان ہے۔
ویسے دشمن کو معاف کرنا بیوقوفی ہے مگر اُس وقت نہایت ہی عقلمندی جب مخالف کو علم ہو کہ آپ بدلہ لینے کی طاقت رکھتے ہیں - July 3, 2012 at 8:12 PM
- علی نے فرمایا ہے۔۔۔
-
آپ کے بلاگ پر تو ہم ڈر کت تبصرہ نہیں کرتے کہ ہماری کیا اوقات آپکے لکھے پر تبصرہ کر سکیں
پر سچی پوچھیں تو ہمیں آپ سے انتقام لینے کا دل کر رہا ہے کہ ہم سمجھے کوئی مزاح ہو گا کچھ وقت اچھا گزرے گا پر آپ بھی آہستہ آہستہ بابے بنتے جا رہے ہیں:)
پا جی پہلے بڑیاں ٹینشناں نے کچھ اپنا مخصوص لکھیں - July 3, 2012 at 9:20 PM
- نان حلیم نے فرمایا ہے۔۔۔
-
یہ بھی اچھا ہے کہ صرف سنتا ہے --- بولتا دل ، تو قیامت ہوتی
- July 3, 2012 at 9:34 PM
- Behna Ji نے فرمایا ہے۔۔۔
-
السلام علیکم
اچھا تو اب پتا چلا کہ آپکی باتوں میں اتنی تلخی کیوں ہوتی ہے اکثر، آُپ نے زندگی میں کافی تلخ گھونٹ پئے ہوئے ہیں اور آپ کا لوگوں پر سے اعتماد اٹھا ہوا سا لگتا ہے- آپ کے حالات پر بھی لگتا ہے یہ شعر فٹ آتا ہے:
دیکھا جو تیر کھا کہ کمیں گاہ کی طرف
اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئ
اور آپ نے بالکل ٹھیک کہا کہ معافی تو انتقام لینے کی قدرت کے بعد ہی ہوتی ہے، ورنہ تو وہ بے بسی کا سمجھوتہ کہلاتی ہے معافی نہیں-
ام نوری - July 4, 2012 at 12:21 AM
- افتخار اجمل بھوپال نے فرمایا ہے۔۔۔
-
سنا ہے کہ سونا کٹھالی میں ڈال کر گرم کیا جائے تو کندن بنتا ہے ۔ جب تک انسان مخالفت کی تپش نہ جھیلے وہ انسان نہیں بنتا ۔ "معاف کرنا بڑی بات ہے لیکن اگر انتقام کی طاقت ہو"یہ سو فیصد کھری بات کہی ہے ۔ ہمدردی کیلئے دوسروں کی طرف دیکھنے والا لاچار ہوتا ہے یا گداگر ۔ کہاوت ہے "اندھیرے میں سایہ بھی ساتھ چھوڑ جاتا ہے"۔ بیساکھیوں کا سہارا پانے والا آدمی سدا لاچار رہتا ہے ۔ کامیاب وہی ہے جو اپنے آپ پر بھروسہ کرے ۔ ویسے ایسے لوگ بھی اسی دنیا میں رہتے ہیں جو اپنا نفع نقصان بھول کر دوسروں کی خدمت کو پہنچ جاتے ہیں ۔ رشتے اہم ہوتے ہیں جب خلوص پر قائم ہوں برابری پر نہیں ۔
آخری مگر اہم بات ۔ آپ خیریت سے تو ہیں ؟ اتنے سنجیدہ کیوں ہوئے ؟ میں کسی خدمت کے لائق ہوں تو میری خوشقسمتی ہو گی - July 4, 2012 at 7:32 AM
- بلاامتیاز نے فرمایا ہے۔۔۔
-
واہ ، بہت خوب اور شاید پہلی بار اس بلاگ پر تیرے احساسات پڑھنے کو ملے ۔ اور بہتریں لکحا ہے ، مزہ آ گیا اعلی
- July 4, 2012 at 10:07 AM
- Waseem Rana نے فرمایا ہے۔۔۔
-
اور اصل معافی وہی ہوتی ہے جب آپ انتقام لینے کی طاقت اور قدرت رکھتے ہو۔۔۔۔۔۔
بہت خوب۔۔۔کیا زبردست لکھا ہے۔۔۔ - July 4, 2012 at 11:42 AM
- منیر عباسی نے فرمایا ہے۔۔۔
-
ایک بات تو یہ کہ فیس بک پلگ ان والے تبصرے موبائل براؤزر میں نظر نہیں آتے۔ لہذا انسان کچھ خاص کنٹری بیوٹ نہیں کر سکتا۔
دوسری بات کہ انتقام اتنی مندی چیز بھی نہیں کہ اسے آپ راندہ درگاہ کر رہے ہیں۔ انتقام ایسا جذبہ ہے کہ جس کی موجودگی کی آگہی ہی بسا اوقات بہت سے لوگوں کو کنٹرول میں رکھتی ہے۔
اس لئے انتقام بھی لیں، معاف بھی کریں۔ مگر اپنی مرضی سے۔ ان میں سے کوئی بھی چیز سو فیصد ٹھیک نہیں ہے۔ - July 4, 2012 at 2:00 PM
- ابوشامل نے فرمایا ہے۔۔۔
-
یہ آیا ہے اندر کا اصلی جعفر باہر۔ کمال کی تحریر۔ آخری لائن تو قلم توڑ ہے واللہ۔ اتنا کچھ سمجھانے کا بہت شکریہ مرشد
اقتباس: اور اصل معافی وہی ہوتی ہے جب آپ انتقام لینے کی طاقت اور قدرت رکھتے ہوں!۔ - July 4, 2012 at 4:14 PM
- Anonymous نے فرمایا ہے۔۔۔
-
شکیل
ویسے سوچو تو کتنا مزا آتا ہے - نہیں ؟
ایک نوجوان، ظلم کا شکار خاندان، پھر انتقام کا عزم، طاقت کا حصول، واپسی، آمنا سامنا اور پھر ایک الہڑ سی، شوخ سی، خوبصورت سی دشمنوں کی بیٹی اور پھر
تو مای ڈیر "بازیگر" کوی کاجل واجل بھی ہٹ لسٹ پر ہے یا نہیں؟ - July 5, 2012 at 4:56 PM
- Anonymous نے فرمایا ہے۔۔۔
-
سب ٹهيك بهاياء؛هم سے كس بات كا انتقام لے رهےآپ ايسى باتيں كر كے:ڈ
- July 5, 2012 at 9:39 PM
- Behna Ji نے فرمایا ہے۔۔۔
-
السلام علیکم
کل جسارت کا یہ مضمون پڑھا توآپ کی پوسٹ یاد آ گئ جعفر بھائ اور سوچا کہ آپ لوگوں سے شیئر کر لیا جائے-
'بدلہ'
شاہنواز فاروقی
http://www.jasarat.com/epaper/index.php?page=03&date=2012-07-08 - July 9, 2012 at 1:16 PM
- Rai Azlan نے فرمایا ہے۔۔۔
-
Ap ne aghaz main aik sher kaha tha na jany kion tabsara krny kbliyay mujh se sher se aagy kuch socha he nahi ja rha keh "mere ghamon main fursat nahi milti unhe kaam se... meri khushion me jo degon ke chokidaar hoty hain".
Umda tehreer hy jis ne sochny per majboor kardia hy jin se badla lene ka soch rha tha ab sochta hon k maaf kar dalon wese bhi be aib logon ki talash main ab tak kagi akela ho chala hoon - July 13, 2012 at 3:41 AM
- جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین نے فرمایا ہے۔۔۔
-
انتقام کی خواہش ۔ جاں گسل ہوتی ہے۔ جلا کر راکھ کر دیتی ہے ۔ منفی سوچیں ابھارتی ہے۔ توانائیاں مثبت نہیں رہتیں۔ اعمال میں پختگی نہیں آتی۔ اور سب سے بڑھ کر ہر شئے ہر رشتے سے ایمان اٹھ جاتا ہے۔ سینہ ہر وقت جلتا رہتا ہے۔ ارد گرد کا ماحول اور آپ کے چاہنے والے متاثر ہوتے ہیں۔چاہنے والے آپکو۔ آپکی اصل کو دیکھنے اور جاننے کو ترس جاتے ہیں۔آپ نادانستگی میں انکا حق جو انہیں محبت اور وقت کی صورت میں ملنا چاہئیے ۔ وہ نہیں دے پاتے۔ اور آخر کار طبعیت خراب رہنا شروع ہوجاتی ہے۔ جسم سوچوں کا ۔ منفی اور حتمی سوچوں کا اثر لیتا ہے ۔ بلند فشارِ خون اور ذیابیطس جیسے موذی مرض لاحق ہوجاتے ہیں۔
برادرم! انسان کو ہر وقت آگے بڑھنے کی جستجو کرنی چاہئیے ۔ کہ ایک انسان کے آگے بڑھنے سے کئی ایک زندگیاں آگے بڑھتی ہیں۔ کسی کی ذیادتی ۔ یا رشتے داروں کا سلوک یاد رکھنا چاہئیے ۔ اس سے سبق سیکھنا چاہئیے ۔ اور جب اللہ سبحان و تعالٰٰ آپکو نئے سرے سے عروج عطا کرے تو ایسے لوگوں سے محتاط رہنا چاہئیے۔ مگر نیکی کرنے کو اڑھنا بچھوڑنا بنائیں خدا بہت ترقی دے گا۔ مثبت سوچیں انسان کو عروج پہ پہنچا دیتی ہیں۔ جن لوگوں نے آپ سے ذیادتی کی انہیں بھول جائیں ۔ وہ اُن کی اوقات تھی۔ اور آپ کسی کی گھٹیا اوقات پہ اپنی اوقات مت بدلیں۔ اسکے معیار پہ مت آئیں۔ اللہ بھورسہ رکھیں محنت اور انتھک محنت مگر مثبت طریقے اور مثبت سوک کے ساتھ۔
آخری بات آپ دنیا میں پہلے اور آخری انسان نہیں جو گھڑی پل میں سب کھو بیٹھے۔ ایسا بہت سے لوگوں کے ساتھ ہوا ہے ۔ ہوتا آیا ہے اور ہوتا رہے گا۔ مگر مثبت لوگو پھر سے کمر کس کر دوبارہ اپنی ترقی اور عروج کے لئیے کوششوں کا آغاز کر دیتے ہیں۔
معاف کر دینا انتقام لینے سے بہتر ہے۔
ممکن ہے آپ کو میری رائے عام ڈگر سے ہٹ کر لگے۔ مگر جو زندگی سے سیکھا ہے اس بناء پہ آپ کو بھی لکھ دیا ہے۔ - July 23, 2012 at 3:25 PM
- جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔
-
خاور: لالہ جی، ویسے اخیر میں اگر معاف ہی کردیاجائےتویہ بڑا ظالم انتقام ہوتا ہے۔ پر شرط وہی ہے کہ طاقت ہونی چاہیے بدلے کی۔ اس کے بغیر معافی بے معنی ہے
یاسر: آپ کی مثال خوب ہے۔
عمیر: ڈر بھی ضروری ہوتاہے۔
ڈفر: غم کا رشتہ، اس سے ہوتا ہے جن کے ساتھ مل کے غم بھگتا ہو۔ انصاف ناانصافی کا فیصلہ کرنے کی تو ضرورت ہی نہیں۔ بندے کو پتہ ہوتا ہے کہ کہاں میں درست ہوں اور کہاں غلط۔ مانے ناں تو الگ بات۔
شعیب صفدر: شکریہ وکیل صاحب
علی: کبھی کسی کے غم بھی سن لیا کرتے ہیں۔ :ڈ
نان حلیم: اعلی۔
بہن جی: میری باتوں میں تلخی ہوتی ہے؟ نہ کریں جی۔ اتنا بڑا الزام؟
افتخار اجمل: عمدہ کہا آپ نے
بلاامتیاز: پہلی دفعہ احساسات پڑھنے کو ملے؟ پہلے کیا لطیفوں لکھتا تھا میں؟
وسیم رانا: شکریہ جناب۔
منیر عباسی: نہ مرشد، انتقام کے حق میں لکھی ہے یہ تحریر۔ ایک دفعہ پھر پڑھیں٫
ابوشامل: محبت ہے جناب آپ کی۔
شکیل: پہلے تو یہ بتائیں کہ کیا آپ ٹوئٹر والے شکیل ہیں؟ اور اتنی سنجیدہ بات کو اتنا مزے کا ٹوئسٹ دینے کا شکریہ۔ :ڈ
اخلاق: مسخرے سے کبھی اس کا درد بھی سن لینا چاہیے۔ میرانام جوکر نی دیکھی؟
رائے ازلان: بہت بہت شکریہ۔ بھائی جان۔
جاوید گوندل: قصاص کا حکم بھی تو اللہ کا ہی ہے ناں جی٫ - August 9, 2012 at 11:24 PM