کالا صاب
20 تبصرے:
- نان حلیم نے فرمایا ہے۔۔۔
-
منبر سے خدا اور رسول کی اطاعت تو ہر کوئی سکھاتا ہے --- کاش کوئی حسن معاشرت بھی سکھا دے تو نہ یہ کالی کرتوتیں رہیں نہ کوئی آپ کو کالا صاب کہے
- October 31, 2012 at 3:37 PM
- عبید فاروق نے فرمایا ہے۔۔۔
-
بھائی قسم سے مزہ آ گیا پڑھ کے، پاکستانیوں کی "غیر مہزب حرکتیں" اپنی جگہ
- October 31, 2012 at 3:42 PM
- خالد حمید نے فرمایا ہے۔۔۔
-
بڑا مشہور عوامی جملہ ہے۔۔" پاکستان میں وہ شریف ہے جسے موقع نہیں ملا" یعنی ہم کرتوتاً کالے ہیں۔۔ ہمیں ڈنڈا ہی سدھار سکتا ہے۔
- October 31, 2012 at 3:55 PM
- Behna Ji نے فرمایا ہے۔۔۔
-
السلام علیکم
نہیں جی آپ ہر گز کالے صاحب نہیں ہیں ، بلکہ 'اینڈیجرڈ سپی شی' اب آپ جیسے جزبات و احساسات رکھنے والے لوگ معدوم ہوتے جا رہے ہیں-
ویر جی پن دینے سی ادے دند، اے تہاڈی شاٹ سی، گول کر دینا سی- باقی شاٹاں دا زمہ تہاڈا تھوڑا سی-
اللہ ہم سب کو اپنے علم پر عمل کی توفیق دے آّمین، کیا کریں اپنے پاکستانیوں کو اخلاق اور حقوق العباد کے انجیکشن کیسے لگائیں- - October 31, 2012 at 4:06 PM
- منیر عباسی نے فرمایا ہے۔۔۔
-
اسلامی جمہوریہ پاکستان کے مڈل کلاسیوں کی عمومی اخلاقیات کے عین مطابق خواتین صرف اپنے خاندان کی قابل عزت ہوتی ہیں، باقی جتنی بھی ہیں وہ سب "حلال" ہیں۔
استاد، کیا کہنے۔ واہ۔ تاک کے نشانہ مارا ہے۔
باقی جن کالے کرتوتوں کی بات ہو ری، وہ وہ کرتوت ہیں جن سے گھروں میں منع کیا جاتا ہے تاکہ بچے بڑے ہو کر یہ کام نہ کریں۔ یہ چیزیں سکولوں میں یا مدرسوں میں نہیں سکھائی جاتیں۔ ذرا اپنے گھرون کی طرف نظر کرنے کی ضرورت ہے - October 31, 2012 at 4:32 PM
- یاسر خوامخواہ جاپانی نے فرمایا ہے۔۔۔
-
ہممممم
پائی جان آپ کالے صاحب ہی ہو۔
آپ کو درہم دینار کا نشہ ہے تو کسی کو ین اور کسی کو ڈالر و پونڈ کا ہم سب کشتیاں جلا چکے ہیں۔۔
اس لئے کالے صاحب ہی ہیں۔
ایک نئی قوم ہونی چاھئے
کالے صاحب۔ - October 31, 2012 at 4:35 PM
- احمد عرفان شفقت نے فرمایا ہے۔۔۔
-
بہت خوبصورت لکھا ہے۔ مزا آگیا پڑھ کر۔
- October 31, 2012 at 5:39 PM
- علی نے فرمایا ہے۔۔۔
-
باہر سے آنے والے ایسے ہی جھک مارتے رہیں گے جب تک وہ مہینہ ایک رہ کر پاکستانی اوقات میں واپس آ نہیں جاتے یا واپس لائے نہیں جاتے
ہم بھی نئے نئے آکر ہر چیز کو تنقیدی انداز دیکھتے ہیں اور پھر آہستہ آہستہ اوقات میں واپس آ کر وہی کام خود شروع کرتے ہیں - October 31, 2012 at 7:00 PM
- Behna Ji نے فرمایا ہے۔۔۔
-
السلام علیکم
جعفر بھائ میری فرینڈ ریکویسٹ تو قبول کریں مجھے آُپ سے ایک بات کی وضاحت چاہئے تھی- - October 31, 2012 at 7:22 PM
- Behna Ji نے فرمایا ہے۔۔۔
-
السلام علیکم
اچھا چھوڑیں نئ کرنی تو نا کریں ایکسیپٹ، میں ایسے ہی پوچھ لیتی ہوں،
ایک دفعہ آُپ نے بتایا تھا کہ بلال امتیاز احمد مسلمان نہیں ہے، جب میں نے اسکے ساتھ ایک کمنٹ میں ہومو سیکشول پر بحث کی تھی اور قرآن کا حوالہ دیا تھا تو آُ نے کہا تھا کہ اسکا مزہب اور ہے- یاد ہے آُپ کو؟
کل میں نے اردو بلاگر میں اسکو عیسائ کہہ دیا اور پھر معزرت کرنی پڑی، صرف آُپ کی وجہ سے :) یا پھر میری عقل کا پھیر ہی ہے :( آپ کی بات کو غلط سمجھی اس دن- - October 31, 2012 at 7:53 PM
- ضیاء الحسن خان نے فرمایا ہے۔۔۔
-
تبصرے کا ٹائم نہیں ہے ابھی ۔۔۔۔ :ڈ
- October 31, 2012 at 9:33 PM
- زینب بٹ نے فرمایا ہے۔۔۔
-
میرے میاں کہتے ہیں ہم لوگوں کو مہینہ مہینہ خشک زمین دیکھنے کو نہیں ملتی اور جب مل بھی جاتی ہے صاف زمین یا تو وہ ڈنمارک کا ایئر پورٹ ہوتا ہے یا کراچی کا کچراکنڈی ہوائ اڈا
وہ بھی کالا صاب ہیں - October 31, 2012 at 11:43 PM
- خاور کھوکھر نے فرمایا ہے۔۔۔
-
ہہہم !!!۔
ایسے لگتا ہے کہ میرے اندر بھی ایک کالا صاحب ہے - November 1, 2012 at 1:03 AM
- محمد صابر نے فرمایا ہے۔۔۔
-
دل جلانے والی پوسٹ کی ہے اب ایک اور پوسٹ کی درخواست ہے جس میں اس روش کے تدارک کے لئے اقدامات تجویز کیے جائیں
- November 1, 2012 at 7:40 AM
- Unknown نے فرمایا ہے۔۔۔
-
رونکٹے کھڑے کر دیے تو نے،آئی ایم جسٹ سپیچ لیس
- November 1, 2012 at 10:41 AM
- Anonymous نے فرمایا ہے۔۔۔
-
تعریف کرنے کے تکلف کی ضرورت نہیں یے شائد، بلاشبہ بہت عمدہ لکھا ہوا ہے۔ ہم لوگوں کا وہ حال ہو گیا ہےکہ نہ ادھر کےرہے نہ اودھر کے۔۔ ۔پاکستان جا کر یہی کوشش ہوتی ھے کہ اردگرد کے لوگوں کے مزاج کا خیال رکھا جاۓ اور تنقید کم سے کم کی جاۓ نہیں تو یہ سننے کو ملے گا کہ ساری زندگی تو اسی میں گزار دی اب باؤ بن رہے ہیں، انکے رنگ میں ڈھلنے کی کوشش کی جاۓ تو یہ سننے کو ملتا ہے کہ لگتا نہیں کہ دبئ سے آۓ ہو۔۔۔۔ تو ایسے طعنے سننے سے بہتر ہے کہ بندہ دند پن دے ایک آدھ کے، آگے تین چارسننے والوں کو سبق مل جاۓ گا۔۔
- November 1, 2012 at 5:43 PM
- Anonymous نے فرمایا ہے۔۔۔
-
ایک کالے صاحب ادھر بھی ہیں
http://aili22.blogspot.com/2012/10/blog-post_21.html
شاہو - November 1, 2012 at 11:05 PM
- Anonymous نے فرمایا ہے۔۔۔
-
جناب آپ کا رابطہ کا بٹن کام نہیں کر رہا؟
شاہو - November 1, 2012 at 11:07 PM
- Rai Azlan نے فرمایا ہے۔۔۔
-
Brown saab ka taana huny bhi kai bar parh chuka hay lekin han kartoten aoni kali he hain kion k is main gray ya brown area nahi hota chita ya kala thats it.
Hunsry aik ustad sahab ne (jo k hadsatan humary all time pasandeeda bhi hain) ne aik bar stage dramon main naye naye warid hony waly rujhanaat (2002 ki bat hay jab kam teeion pe ja oohncha tha almost) per bat karty huy kaha tha k roz agar ungki garam bartan koilagai jay to us ungli main aisi be hissi aa jati hay k usko aik khas shidat se kam ki garam chez garam nahi lagti. Hum ne kaly kartooton main to dono bazu de rakhy hain humari be hissi k to ab kya he kehny.
Welcome to kala/brown sb club - November 3, 2012 at 10:39 AM
- Anonymous نے فرمایا ہے۔۔۔
-
آئ کین ریلیٹ ٹو دس
پاکستان کو کیئے گئے ہر سفر کی داستان من و عن یہی ہوتی ہے.
آپ نے گھنٹوں کے سفر کی کیا خوب منظر کشی کی ہے .
حرف حرف صحیح ہے. - November 23, 2013 at 10:24 PM