تعزیہ
19 تبصرے:
- ABC نے فرمایا ہے۔۔۔
-
پاکستان کے ننانوے فیصد لوگ امن چاہتے کہ اُن کا فرقوں سے کچھ لینا دینا نہیں ۔لیکن۔۔۔ ایک فیصد کو نہ پہچاننا بہت بڑی ناکامی ہے۔ دعا ہے جلد پہچان جائیں۔ اچھا لکھاویسے آپ نے۔۔
- November 22, 2012 at 10:38 PM
- DuFFeR -ڈفر نے فرمایا ہے۔۔۔
-
صرف دس دن؟
اپنا حساب درست کر باوے - November 22, 2012 at 11:09 PM
- کاشف نصیر نے فرمایا ہے۔۔۔
-
درست فرمایا
- November 22, 2012 at 11:11 PM
- ڈاکٹر جواد احمد خان نے فرمایا ہے۔۔۔
-
دل کی بات آپ نے کردی۔۔۔
جزاک اللہ خیر - November 22, 2012 at 11:20 PM
- Behna Ji نے فرمایا ہے۔۔۔
-
السلام علیکم
ہمیں تو ٹھیک ہی لگا جو آپ نے لکھا، اسکی غلطی تو کوئ شیعہ ہی نکال سکتا ہے :)
'ایک جگہ مخصوص کر لیں' یعنی کہ آپ چاہتے ہیں کہ انکےتماش بین کم ہو جائیں یا دوسرے لفظوں میں آپ انکا زیادہ سے زیادہ لوگوں کا دل جلا کر مزہ لینے کا مزہ کم کرنا چاہتے ہیں -
اصل میں لوگوں کو سیدھا سادا اسلام نہیں اچھا لگتا ، سب اس میں عیسائیوں کے کرسمس کی طرح رنگ بھرنا چاہتے ہیں- شیعہ لوگوں کی طرح بریلویوں نے بھی بارہ ربیع الاول کا جلوس نکالنا شروع کر دیا ہے- اب ہر بات سطحیت اورظاہری شو شا پر آ چکی ہے- اندر مغز اور سبسٹینس تو بچا ہی نہیں- - November 23, 2012 at 12:34 AM
- عمران اقبال نے فرمایا ہے۔۔۔
-
اس ذلیل ضد نے ہی ہماری قوم کو کہیں کا نہیں چھوڑا۔۔۔ اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا ضروری سمجھتے ہیں بے غیرت۔۔۔ پہلے صرف ساتویں اور دسویں محرم کو جلوس نکالتے تھے۔۔۔ اب سارا مہیںہ ان کا سوگ ختم نہیں ہوتا۔۔۔ چلو محرم تو دور کی بات ہے، حضرت علی رضی اللہ عنہہ کے یوم پیدائش پر جلوس، یوم وفات پر جلوس اور پتا نہیں کب کب۔۔۔ یہ کوئی محبت وغیرہ تو نہیں لگتی بلکہ باقیوں پر اپنی تعداد کا رعب اور حکومتی فرقے کا ہونے کا فائدہ اٹھانا لگتا ہے۔۔۔
- November 23, 2012 at 12:54 AM
- Rai Azlan نے فرمایا ہے۔۔۔
-
محرم سے مطعلق اگر میں بھی یاد کرتا ہوں تہ یاداشت کا آغاز فیصل آباد سے ہی ہوتا ہے۔ جین جگھوں کا آپ نے ذکر کیا کسی نہ کسی طرح ان سے اپنا بھی تعلق رہا ہے۔
باقی رہی بات کاروباری سرگرمیوں کی تو یس بد بخت یاداشت کو اچھی طرح یاد ہے کہ سیبوں کے ہاروں کے ٹھیکے کس طرح بٹتے ہیں، اور اگر شاہ جی (یعنی زلجناح) کی عدم دستیابی میں اب سے 7 سال قبل فیصل آباد کے ایک جلوس میں کیا جگاڑ لگایا گیا تھا۔ اختلاف مذہب سے نہیں ہے مگر اختلاف اس کے نام پر دکان چمکانے اور کاروبار کرنے میں ہے۔ کئی باتیں اور یاداشتیں ہیں لکھنے والی جن کے لۓ مناسب الفاظ تلاش رہا ہوں کہ جب لکھوں تہ فرقہ پرستی کا اعزاز نہ ملے۔ - November 23, 2012 at 3:53 AM
- یاسر خوامخواہ جاپانی نے فرمایا ہے۔۔۔
-
ضد ہے بھائی جان صرف ضد ہے۔
اور اتنا تو مجھے پکا معلوم ہے۔کہ نناوے فیصد بیچارے انپڑھ جاہل ہوتے ہیں اور ان کا دین صرف اور صرف ذاکر سے حاصل کیا ہوا ہوتا ہے۔جو پڑھے لکھے ہوتے ہیں وہ بیچارے پیدائشی مائینڈ کنٹرولڈ ہوتے ہیں۔جن کو سمجھ ہوتی ہے ،ان کیلئے صرف اور صرف کاروباری مفاد ہوتا ہے۔
اور یہی حال دوسرے فرقوں کا ہے۔مذہب محبت امن صلہ رحمی درگذر سکھاتا ہے۔اور دین ملا و دین ذاکر دلوں میں نفاق ڈالتا ہے۔آپ نے شیعوں کے جلوسوں پر اعتراض تو کر دیا عید میلاد النبی پر کیک کاٹنے پر اسی طرح لکھیں تو شاید ہر دو فریقوں میں اعتدال کی سوچ پیدا ہو۔
اگر اہل تشیع علی رضی اللہ تعالی عنہ کا دن مناتے ہیں تو دوسرے بھی کم نہیں۔۔جلوس سارے ہی نکالتے ہیں۔۔بندہ سوچتا ہے کہ اگر یہ ایک چاردواری میں ہی یہ سب کچھ کر لیں تو کیا حرج ہوتا ہے؟ - November 23, 2012 at 5:28 AM
- احمد عرفان شفقت نے فرمایا ہے۔۔۔
-
ایک بے حد اہم معاشرتی مسئلے کی نشاندہی بہت جامع اور موثر انداز میں کی ہے آپ نے۔
- November 23, 2012 at 7:24 AM
- افتخار اجمل بھوپال نے فرمایا ہے۔۔۔
-
خوب طریقہ ہے لکھنے کا ۔
آپ کو اب یقین تو آ گیا ہو گا کہ آپ کی محترمہ دادی صاحبہ اللہ جنت میں جگہ دے بہت سمجھدار تھیں - November 23, 2012 at 3:57 PM
- خالد حمید نے فرمایا ہے۔۔۔
-
تبلیغی جماعت لاکھوں کا اجتماع شہر سے باہر کرتی ہے۔ کیا انہیں اس بات پر راضی نہیں کیا جاسکتا کہ شہر سے باہر جاکر جو کچھ کرنا ہے کریں؟
سارے شہر کو پریشان کرنا ضروری ہے؟
اپنے شہر کیا محلے میں ہم اجنبی ہوکر رہ گئے ہیں، عجیب لگ رہا ہے۔ اس گلی سے جاؤ اس گلی سے نہ جاؤ،
ویسے ایک بات ہے،، محرم آنے سے ہمیں ایک فائدہ ضرور ہوجاتا ہے۔ہمارا مین بازار سارا سال ٹوٹا پھوٹا رہتا ہے ، لائیٹیں خراب رہتی ہے ، اکثر گٹر ابلتے رہتے ہیں، محرم میں روڈ بھی نیا بن جاتا ہے اور لائیٹیں شائیٹیں سب ٹھیک ٹھاک ہوجاتی ہیں، حالانکہ اہل تشیع پانچ دس فیصد سے زیادہ نہیں ہیں لیکن سنیوں سے زیادہ طاقتور ہیں، پولیس اور رینجر جو صرف شاہراہ پر دیکھنے کو ملتی ہے وہ محلے میں نظر آنے لگتی ہیں۔ - November 23, 2012 at 6:41 PM
- Ammar Zia نے فرمایا ہے۔۔۔
-
جلوس یہ سوچ کر تو گوارا کیے جاسکتے ہیں کہ چلو بھئی، ان کا اپنا عقیدہ ہے۔ لیکن جب ان جلوسوں کے لیے مرکزی شاہراہیں بند کی جاتی ہیں، کم از کم پانچ دن تک کاروبار کا بیڑا غرق ہوتا ہے، لاکھوں لوگوں کو تکلیف دے کر اپنی طاقت کا اظہار کیا جاتا ہے، تو یہ برداشت نہیں ہوتا۔ اب یہ مذہبی تقریبات کم اور طاقت کا اظہار زیادہ ہوچکا ہے۔
- November 23, 2012 at 8:06 PM
- حجاب نے فرمایا ہے۔۔۔
-
تمام باتیں دوسری سائیڈ پہ کر کے دیکھا جائے تو اس تحریر کو پڑھ کے مجھے یہ پتہ چلا کہ زیادہ سال نہیں گزرے آپ کو کالج چھوڑے ہوئے :پ ۔۔۔
- November 23, 2012 at 10:34 PM
- Faisal نے فرمایا ہے۔۔۔
-
مجھے آپکی تحریر پڑھ کر مزہ نہیں آیا۔ میں شیعہ نہیں لیکن اگر وہ چند دن اپنی مذہبی رسومات (جس میں جلوس بھی شامل ہے) سر راہ کر لیں تو مجھے تکلیف تو ہو سکتی ہے، اعتراض نہیں۔ مذہبی رسومات تو سب ہی کرتے ہیں، یہاں تو ہر شادی کے وقت گلی بند کر لی جاتی ہے۔ تو فرق تو صرف اسکیل کا ہے، یہ گلی کی سطح پر ہے، وہ شہر کی سطح پر ہے۔ عام لوگ دونوں جگہ متاثر ہوتے ہیں۔
جہاں تک مذہبی رسومات کا بزنس سے تعلق ہے، حضور یہ تو شاید اس وقت سے جاری ہے جب انسان نے مذہب اور بزنس سیکھا تھا۔ چاہے حج، عمرے، زواری کو دیکھ لیں یا ویٹیکن کی معیشت پر نظر دوڑا لیں۔ یہ ایک قدرتی امر ہے۔ بہت سی جگہوں پر شاید بزنس مذہب کو بڑھاوا دیتا ہے لیکن زیادہ تر اس کے الٹ ہی ہے۔ اگر مکہ میں ہوٹل بند ہو جائیں تو کیا لوگ حج کرنا چھوڑ دیں گے؟
میری ناقص رائے میں ہم میں سے بہت سے لوگوں کا مذہب ری ایکشنری یا رد عمل کے طور پر ہوتا ہے۔ آپ لوگوں کو کھلا چھوڑ دیں، چند برسوں میں وہ کسی اور کام لگ جائیں گے :) اس بات کا ثبوت مغربی ممالک میں عام ملتا ہے۔ لوگ جلوس نکالتے ہیں، نعرے مارتے ہیں اور گھر چلے جاتے ہیں۔ دو چار ریڑھی والے، ایک دو پولیس والے، اللہ اللہ خیر صلا۔ - November 25, 2012 at 4:02 AM
- Farhan نے فرمایا ہے۔۔۔
-
میرے خیال میں ہم دنیا کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ ہم اس دور میں بھی مزہب سے دور نہیں ہیں جب کہ دنیا کو کویٰ خاص دلچسپی بھی نہیں ہے، مجھے صرف یہ سمجھ نہیں آتی کہ یہ جلوس اور جلوس سے ہمارے لایٰو فیس بک اور ٹویٹر اپ ڈیٹس شاید مزہب کو پروموٹ تو کر ریے ہوں، یہ ھماری انفرادی مزہبی اور معاشرتی زندگی پہ مثبت اثر کیسے ڈال رہے ہیں؟
- November 26, 2012 at 10:27 AM
- sam نے فرمایا ہے۔۔۔
-
Im agree wid u ap ne bht nazuk se topic ko bht khubsurti se deliver kya hy n im v much agree wid imran iqbal....mjy bachpan se hi in k seena zadkobi se khuf sa hota hy dil dhel jata hy...khair hum jo b keh len inhon ne knsa sun lena ya amal kr lena..bas Allah pak hum sb ko hidayat de aqal n smjh bojh atta kre aameen
- November 9, 2013 at 11:17 PM
- ابوعبداللہ نے فرمایا ہے۔۔۔
-
ٹھیک لکھا ہے آپ خیر ہمارے گاوں میں تو اس شعیہ ناپید ہیں جب شہر آئے تو حالات ایسے ہیں کہ بس سب کو ہی پتا ہے -
ویسے میں اس ملک کے لوگوں کا باوا آدم نرالہ ہے شعیہ تعداد میں لیکن حکومت وہ کرتے ہیں - اور پوٹوکول بھی لیتے ہیں محرم کے دنوں میں چب شبھا کے ساتھ - November 10, 2013 at 2:17 PM
- جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔
-
سام: بہت شکریہ۔
- November 10, 2013 at 7:55 PM
- عامر ملک نے فرمایا ہے۔۔۔
-
درست فرمایا۔
طاقت کا اظہار کہیں یاکچھ اور۔۔۔مگر یہ بیماری اب پھیلتی جارہی ہے۔ بریلوی مسلک کے لوگ بھی جلوس نکالتے ہی تھے لیکن اب اس میں دھمالیں اور عید میلاد النبی ﷺ کی نماز شامل کردی گئی ہے۔۔۔اسی طرح دیو بند مسلک میں سے کچھ لوگوں کو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا دن مناتے اور چھوٹاموٹا جلوس نکالتے دیکھا۔۔۔۔یوں لگتا ہے کہ سب کوایک عجیب احساس کمتری ہے کہ اس کے پاس یہ تہوار ہے تو ہمارے پاس کیوں نہیں۔ جلد ہی دیوالی کی طرح کرسمس بھی منایا جانے لگے گا۔ ہوسکتا ہے کچھ لوگ کالی ماتا کا پرشاد باٹنا شروع کردیں۔۔ - November 2, 2014 at 3:44 PM