سُودِی

19 تبصرے:
- محمد ریاض شاہد نے فرمایا ہے۔۔۔
-
تحریر کی روانی قابل داد ہے
-
December 14, 2012 at 3:10 PM
- Anonymous نے فرمایا ہے۔۔۔
-
Bhut kuch yad araha hai ye post parh ker, lekin biyan kerna nahi araha...udas qisam ki post udasi k sath likh di hai apne ;-(
-
December 14, 2012 at 3:17 PM
- علی نے فرمایا ہے۔۔۔
-
میں نے دل میں سوچا، مر تو وہ بہت پہلے گیا تھا ، دفنایا اب ہے۔
-
December 14, 2012 at 3:23 PM
- خالد حمید نے فرمایا ہے۔۔۔
-
اللہ پاک سُودِی پر رحم فرمائیں۔
اور اس کے ساتھ بہترین معاملہ فرمائیں۔
کہتے ہیں کہ بعض اوقات خلق خدا کی زبان پر فیصلہ ہوجاتا ہے۔
چلیں دعا کرتے ہیں کہ وہ شخص جس کو ہم نے آپ کی تحریر سے جانا ایک اچھا شخص تھا۔ اللہ انہیں اچھا مقام عطا فرمائے۔ آمین۔ -
December 14, 2012 at 3:49 PM
- کوثر بیگ نے فرمایا ہے۔۔۔
-
آپ نے بچپن کی باتیں اپنے دوست کی باتیں اور سارا حال بہت اچھے سے لکھامگر آپ کے دوست کے انتقال ِ پرملال کی خبر سے بہت دکھ ہوا ۔بعض وقت عدم محبت یا غلط صحبت کا بھی زندگی پر بہت اثر پڑتا ہے ۔ اللہ ہم سب کونیک تو فیق دے ،آپ کے دوست کی مغفرت فرمائے اور آپ کواور سارے متقیلین کو صبر جمیل عطا کریں۔۔
-
December 14, 2012 at 4:25 PM
- یاسر خوامخواہ جاپانی نے فرمایا ہے۔۔۔
-
استاد جی دکھی کر دیا آپ نے۔
میرا بھی بچپن کا ایک جگری دوست تھا۔
خالہ زاد ،رضاحی بھائی۔
دس سال پہلے تیس سال کی جوانی میں تیز بخار میں چل بسا!۔
اللہ آپ کے دوست کی مغفرت فرمائے۔ -
December 14, 2012 at 5:03 PM
- زینب بٹ نے فرمایا ہے۔۔۔
-
یہ درست لکھا آپنے کہ بحالی مرکز سے پکا نشئ ہی برآمد ہوتا ہے اور اور پھر وہ نشئ اندرونی اعضا ختم ہوجانے پر بھری جوانی میں مر جاتا ہے ،،خیر کیا کہنے تحریر کے جس نے اپنوں کے نا بھولنے والے چہروں کی یاد دلا دی ۔۔۔ اللہ مقصود احمد سمیت ان کی بھی مغفرت کرے
-
December 14, 2012 at 11:58 PM
- عمران اقبال نے فرمایا ہے۔۔۔
-
استادِ محترم۔۔۔ اگر یہ افسانہ ہوتا تو میں آپ کی تحریر کی تعریف کے لیے الفاظ نہیں رکھتا۔۔۔ لیکن حقیقت ہے۔۔۔ تو سوائے افسوس کے اور کچھ لکھنا محال ہے۔۔۔ اللہ مقصود کے گناہ بخشے۔۔۔ آمین۔۔۔
-
December 15, 2012 at 12:08 AM
- میرا پاکستان نے فرمایا ہے۔۔۔
-
یہ درد بھری کہانی اب گھر گھر کی کہانی بنتی جا رہی ہے۔
-
December 15, 2012 at 12:53 AM
- Anonymous نے فرمایا ہے۔۔۔
-
Great written.
-
December 15, 2012 at 1:55 AM
- Unknown نے فرمایا ہے۔۔۔
-
A job well done. Fluency was the strongest point followed by a realistic ending. A little expansion and description of a personality goes a long way. I am very impressed.
Ajaz latif -
December 15, 2012 at 6:12 AM
- Behna Ji نے فرمایا ہے۔۔۔
-
السلام علیکم
اللہ آپ کے دوست کی مغفرت کرے آمین- اور آُپ اسکو اپنی دعاؤں میں یاد رکھتے ہوئے اسکی دوستی کا حق اسکے جانے کے بعد بھی ادا کرتے رہیں آّمین- -
December 15, 2012 at 3:46 PM
- افتخار راجہ نے فرمایا ہے۔۔۔
-
یوں تو زندگی مسلسل ایک کہانی ہے بلکہ ایک الف لیلیوی داستان جس میں بہت سے کردار اور کہانیاں ہیں، ا سکو جس نظر سے بھی دیکھ لو، مگر اس طرح کی کہانیاں اکثر دکھی کردیتی ہیں۔
-
December 15, 2012 at 5:38 PM
- Dohra Hai نے فرمایا ہے۔۔۔
-
افسوس صد افسوس۔ "مر تو وہ پہلے ہی گیا تھا دفنایا اب گیا ہے" سودی کہی کہانی تو ختم ہوگئ مگر اُس کا دُکھ دِلوں میں زِندہ رہے گے۔
-
December 15, 2012 at 8:15 PM
- Anonymous نے فرمایا ہے۔۔۔
-
ہمارے سامیے والے گھر میں بھی اس سے ملتا جلتا واقعہ پیش آیا تھا اس لڑکے کا مسئلہ گھر سے عزت کا نہ ملنا تھا اکثر معاملات میں اسے الف ن** کر کےپٹائی کی جاتی تھی نتیجہ وہی نکلا جو آپ نےبیان کیا ہے
شاہو -
December 15, 2012 at 9:55 PM
- Unknown نے فرمایا ہے۔۔۔
-
سودی تو مر گیا،مگر اپنے پیچھے بہت سارے سوال چھوڑ گیا ہے۔ کبھی فرصت ملے تو اُن سوالوں کے جواب بھی بیان کیجیئے گا۔ بہر کیف سودی کے انجام نے اتنا افسردہ کر دیا ہے کہ اب آپ کے طرز تحریر کی تعریف کرنے کو دل نہیں کر ریا
-
December 17, 2012 at 12:41 AM
- ناصر نے فرمایا ہے۔۔۔
-
تحریر ختم ہونے سے پہلے ہی تبصرہ ذہن میں لکھ لیا تھا
لیکن اب سوائے افسوس اور مغفرت کے الفاظ کے کچھ بھی لکھنا مناسب نہیں -
December 17, 2012 at 10:19 AM
- محمد وارث نے فرمایا ہے۔۔۔
-
سمجھ نہیں آ رہا کہ آپ کی تحریر کی تعریف کروں یا آپ کے دوست اور بھائی کی وفات پر تعزیت۔ خیر رسم دنیا کے مطابق دونوں قبول کیجیے۔ اس نشے کی لت نے بہت سے ایسے جوان ویران کر دییے کہ انکے دل امنگوں سے آباد تھے۔ افسوس صد افسوس
-
December 17, 2012 at 3:51 PM
- جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ۔ اسپین نے فرمایا ہے۔۔۔
-
اللہ تعالٰی مرحوم کی بخشش کرے۔ اور لواحقین کو صبر عطا کرے۔
یہ دسمبر کا مہینہ ہے۔ یہ سب لکھ کر مفت میں دکھی کر دیا۔ -
December 19, 2012 at 5:08 PM