اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے۔۔۔
یومِ عُشّاق و پُونڈی وغیرہ
اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے۔۔۔
16 تبصرے:
- sheikho نے فرمایا ہے۔۔۔
-
بہت اعلیٰ تحریر
- February 14, 2014 at 6:28 PM
- وحید سلطان نے فرمایا ہے۔۔۔
-
اپنے ملک کے عاشق اور پونڈرز تو چلو اس کیٹیگری میں فٹ ہو جاتے ہیں لیکن آپ نے تو سینٹ ویلنٹائن جیسے شریف بندے کو بھی مقبوضہ بنا ڈالا :ڈ
اُس بیچارے کو کیا پتا تھا کہ پاکستان میں اسکا نام کیا کیا گل کھلائے گا.
یہ آن لائنی و ٹوئٹری عشق تو بقیہ ٹائم لائن کو جیلس کرنے کیلئے ہوتا ہے شائد۔ - February 14, 2014 at 6:40 PM
- محمد سلیم نے فرمایا ہے۔۔۔
-
استاد جی کی خیرت ہو، پڑھ کے مزا آیا
- February 14, 2014 at 6:51 PM
- Anonymous نے فرمایا ہے۔۔۔
-
از شکیل
ہر تحریر کسی نہ کسی تحریک کا نتیجہ ہوتی ہے
[آتے ہیں غیب سے مضامین خیال میں ] غالب کہتے ہیں کہ
اور حفیظ جالندھری پریشان ہوتے ہیں کہ دل میں تو آتی ہے مگر دل میں کہاں سے آتی ہے
ہم بتاے دیتے ہیں کہ ایسی ہر تحریک کے پیچھے کوی نہ کوی کیمیکل متحرک ہوتا ہے
مگر نظریاتی لوگوں کے ساتھ ایک المیہ یا ان پر قدرت کا ایک احسان ہوتا ہے کہ کبھی کبھی یہ اپنے فطرت و جبلت و جینز و کیمیکلز و خواہشات کو نظر انداز کر کے بجاے شاہراہ پر مزے سے چلنے اور ہجوم کا حصہ بننے کے کسی پگدنڈی پر ہو لیتے ہیں-
جیسا کہ اپنے اسلام پسندوں، کمیونسٹوں، سوشلسٹوں [لبرلز کے نہیں] کے پسندیدہ شاعر فیض احمد فیض کو دیکھ لیجیے، کس لاپروای سے اپنے چاہنے والوں اور والیوں سے کہ دیتے ہیں کہ مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ
تو آج کی تحریر میں کیمیا پر نسخہ کیمیا غالب آیا
وما علینا الاالبلاغ
[آپ کہتے ہیں تو مان لیتے ہیں کی یہ تحریر جمعرات و جمعہ کو لکھی گی ہے، جب کہ تحریر پر پیر کے دن کا رنگ غالب ہے]
[ویسے دل تو چاہ رہا ہے کہ اس تبصرہ میں اس مکالمے کا بھی ذکر کر دیا جاے جو آج ہمارے ساتھ کیا گیا، یعنی ایک کم سن نے ہیپی ویلنٹایین ڈے بھی کہا اور اپنے ابا کے چالیسویں میں بھی مدعو کیا ، پھر یہ سوچ کر رہ گیا کہ میں یہاں تبصرہ کرنے آیا ہوں بلاگ لکھنے نہیں]
از شکیل - February 14, 2014 at 7:42 PM
- Unknown نے فرمایا ہے۔۔۔
-
بہت اعلٰی!!!!
ویسے بھی مخصوص دن کی محبت سے دل کہیں لاھور کی تنگ اور روشن بازار کی طرف کھچا چلا جاتا ہے: ڈ - February 14, 2014 at 10:22 PM
- rdugardening.blogspot.com نے فرمایا ہے۔۔۔
-
جتنا زور کلچے کھا کے اگلے دن لگایا جاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ھا ھا ھا ھا ھا
استاد جی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دیر آئد درست آئد - February 14, 2014 at 11:45 PM
- Dohra Hai نے فرمایا ہے۔۔۔
-
آج کے دِن کا خاص تحفہ ۔ بہت اعلی تحریر
- February 15, 2014 at 12:34 AM
- Unknown نے فرمایا ہے۔۔۔
-
بہت اعلٰی ۔۔۔۔ آپ کی ہر نئی تحریر پر ایک ہی خیال ذہن میں آتا ہے، اس ٹویئٹر کو خدا غارت کرے جو آپ کا اچھا خاصا وقت لے لیتا ہے۔۔۔۔ورنہ آپ سے اس قسم کی شاندار تحریر ملنے کا فقدان نہ ہوتا۔
- February 15, 2014 at 4:01 AM
- Khadim e islam نے فرمایا ہے۔۔۔
-
Kamal kia he tannawu or tamseelat buhut zbrdast
- February 15, 2014 at 6:24 AM
- Rai Azlan نے فرمایا ہے۔۔۔
-
میں یہ پڑھنے کہ بعد سوچوں ہوں کہ یہ پوسٹ تھی یہ مینگو جوس کی بوتل. جب مزا آنے لگا سٹرا پھرڑ پھرڑ کی آواز کرنے لگا. - February 15, 2014 at 8:08 PM
- عمران اقبال نے فرمایا ہے۔۔۔
-
یومِ محبت کو روایتی جذبہِ عقیدت اور مذہبی جوش و خروش سے منانے والوں کے لیے۔۔۔ آہو۔۔۔ ہون اگے نا ہی پوچھو۔۔۔
- February 16, 2014 at 9:22 AM
- Anonymous نے فرمایا ہے۔۔۔
-
آپکو اعتراض کس بات پر ہے؟ یہ دن منانے پر یا اسکے طریقہ کار پر۔۔ آپکی تحریر پڑھ کے تو یہ لگ رہا ہے کہ آجکل کے دور میں پونڈی وغیرہ کافی بے ضرر سی چیز بن گئی ہے جبکہ آپکے زمانہ قدیم میں ایک خطرناک اکٹیویٹی۔۔ لیکن ایک بات آپکو ماننا پڑے گی آجکل کے عاشق سچے ہوتے ہیں پسند کی شادی کرلیتے ہیں جبکہ آپکے زمانہ قدیم میں شادی وہی پھوپھی چاچی کے بیٹے/بیٹی سے ہی کردی جاتی تھی۔۔ بات کہیں اور لے کے جانے کی معذرت۔۔۔
- February 16, 2014 at 10:01 AM
- جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔
-
آج کل کے "عاشق" شادی کرنے کے لیے محبت کرتے ہی نہیں۔ ان کا مقصد "ٹائم پاس" ہوتا ہے۔ تو نہیں اور سہی، اور نہیں اور سہی۔۔۔
اور اس کو بڑھاوا اس یوم سینٹ ویلنٹائن سے مل رہا ہے۔
بہرحال ، سانوں کیہ۔ - February 16, 2014 at 10:52 AM
- Tauqeer نے فرمایا ہے۔۔۔
-
ایک پُھل۔۔ تین سو کا خرید کر ایک دوسرے کے سوکھی خوبانی جیسے منہ کو گھورتے ہوئے ایک دوسرے کو ہاتھ میں پکڑاتے ہیں۔۔۔ یہ اس خالص اور سچی عاشقی اور پُونڈی کی شدید اور سخت ہتک ہےجو روزانہ بنیادوں پر سب کچھ داو پر لگا کر کی جاتی تھی
This was good. - February 20, 2014 at 10:22 AM
- JonElia نے فرمایا ہے۔۔۔
-
اُس عاشقی میں عزت سادات جانے کا دھڑکا ہر رقعے اور خط کے آنے جانے پر
ایسے گھٹتا بڑھتا تھا جیسے سٹاک مارکیٹ میں حصص کی قیمتیں چڑھتی اترتی ہیں - February 14, 2015 at 11:33 AM
- JonElia نے فرمایا ہے۔۔۔
-
بہت عمدہ تحریر جعفر بھائی
- February 14, 2015 at 11:34 AM