گدھا

اک مردِ جَری نے سابقہ محبوبہ (ایکس) پر کپتان کی دسیوں عفیفاؤں کے ساتھ تصویر چسپاں کی اور لکھا، "کپتان نے جتنی حسیناؤں کے ساتھ کوئِیٹَس کیا اتنی تو شریفوں کی نشستیں بھی نہیں۔" واللہ! صریح جھوٹ۔ اتنی تعداد تو کپتان سال سے کم میں بھگتا دیتا۔ اور یہ تو کیسٹ کی ایک سائیڈ ہے۔۔۔ دوسری سائیڈ حضورِ والا الگ۔۔۔ کتنی ہی کہانیاں ہیں جو ان کَہی رہ جائیں گی۔ صد حیف، زیست مختصر اور داستانِ کوئِیٹَس طویل۔۔۔ انسان چیخ اٹھتا ہے!

یہ ربع صدی قبل کی دنیا نہیں۔ کوئی حبیب باقی نہیں رہا۔  دوست بن کر لوگ دغا دیتے ہیں۔ محافلِ شربتات میں ہوئی گفتگو کون ناہنجار ریکارڈ کرتا ہے؟ اور پھر اس کو سوشل میڈیا پر چڑھا دیتے ہیں۔ طالبعلم ایک محفل میں یہ کہتا سنا گیا کہ کپتان گدھا ہے۔ ہاں گدھا ہے۔ اس میں کیا ہے؟ وفادار ہے۔ جفا کش ہے۔ اور مردانگی کا وہ اسلحہ خانہ اس کے پاس ہے جو بس خَر کو زیبا ہے۔ اس عیّار پہاڑن نے جھوٹ لکھا۔ کپتان کبھی طوالت بڑھانے کا آرزو مند نہ تھا۔ ایں عضو ہمہ خَر است۔ دیارِ افرنگ کا قصہ ہے۔ ایک شب آبنوسی رنگت کی لبالب حسینہ مائل بہ الفت ہوئی۔ میٹھا بھی کب تک کھایا جا سکتا ہے۔ دل چاہتا ہے کہ کچھ نمکین بھی ہو۔ کپتان اس کے ساتھ قربت کے سفر پر چل پڑا۔ لباسِ فطرت کا سنگِ میل آیا تو حسینہ انگشت بدنداں رہ گئی۔ لیجنڈ ہیز اٹ، شِی سَیڈ، "ایڈا وڈّا برگر!"۔ یاد رکھنے کی بات، حسینہ آبنوسی تھی۔ اب بھی کپتان گدھا نہیں تو پھر کون ہے؟ لَتا منگیشکر یاد آتی ہیں۔۔۔

دکھائی دئیے یوں کہ بے خود کیا۔۔۔

اس زنِ وفا پیشہ کہ نام جس کا جمائمہ ہے، سے علیحدگی کو زیادہ مدت نہیں ہوئی تھی۔ کپتان ملول و افسردہ۔ طالبعلم اکثر شام ڈھلے بنی گالہ کے غریب خانے پہنچتا۔ نصف شب تک محفل رہتی۔ کپتان دل کھول کے سامنے رکھ دیتا۔

بڑے چیتۓ آؤندے نیں۔۔۔یار اَن مُلّے۔۔ ہوا دے بُلّے

چودھویں کا چاند چہار سُو تھا۔ کپتان بے خودی میں اٹھا۔ بوتل سے ٹھوکر لگی۔ بندھا تولیہ کھل گیا۔ کپتان تُرنت تالاب میں کود گیا۔ وہ بَس ایک لمحہ، طالبعلم کا حاصلِ زیست۔ چاندنی میں میدان کے دوسرے سَرے تک پھیلا سایہ۔۔۔ شجرِ طویل کے ساتھ ثمر جھولتے ہوئے۔ طالبعلم بچپن سے بائیسکل چلاتا آیا تھا۔ اس شب مگر مَن مچلا کہ آج سائیکل بن جانا ہی زندگی کا حاصل ہے۔۔۔۔ہزاروں خواہشیں مگر ایسی۔۔۔

انسان جب سے دنیا میں آیاہے۔ کہانیاں بنتی ہیں۔ کہی جاتی ہیں۔ کوئی مگر ان میں ایسی کہانی ڈھونڈ دے۔ زندگی کو ہر طرح بَرت کے سنِ یاس تک پہنچی عورت سب کچھ چھوڑ چھاڑ دے۔ جوان اولاد۔ بھرا پُرا خاندان۔ معاشرے میں مقام۔ ہر آسائش فراہم کرنے والا مرد۔ سب کچھ۔ اور کپتان کے لَڑ لگ جائے۔ پھر وہ بدقسمت عیّار پہاڑن یاد آئی۔۔۔ دو انچ کی زبان چلاتے اس کے ہاتھ کیوں نہ قلم ہوگئے؟ کوئی جائے اور جا کے اس سے پوچھے کہ کیا دیکھا تم نے کپتان میں۔۔۔ پھر اگر وہ بول سکے تو بتائے کہ ۔۔۔ گدھا ہے وہ!

اک مردِ جَری نے سابقہ محبوبہ (ایکس) پر کپتان کی دسیوں عفیفاؤں کے ساتھ تصویر چسپاں کی اور لکھا، "کپتان نے جتنی حسیناؤں کے ساتھ کوئِیٹَس کیا اتنی تو شریفوں کی نشستیں بھی نہیں۔" واللہ! صریح جھوٹ۔ اتنی تعداد تو کپتان سال سے کم میں بھگتا دیتا۔ اور یہ تو کیسٹ کی ایک سائیڈ ہے۔۔۔ دوسری سائیڈ حضورِ والا الگ۔۔۔ کتنی ہی کہانیاں ہیں جو ان کَہی رہ جائیں گی۔ صد حیف، زیست مختصر اور داستانِ کوئِیٹَس طویل۔۔۔ انسان چیخ اٹھتا ہے!


Comments
0 Comments

0 تبصرے:

تبصرہ کیجیے