ان کی اس فکرمندی پر یار لوگوں نے کتاب چہرہ پر اپنے اپنے لچ تلے ہیں۔ آخر میں بات مُنّے کو سلانے کے طریقوں تک آپہنچی ہے۔ تو حاضر ہیں مُنّا سلانے کے آسان طریقے۔
مُنّے کو سارا دن جگائے رکھیں۔ سونا بھی چاہے تو زبردستی اٹھادیں۔ بجلی موجود بھی ہو تو مین سوئچ آف کردیں تاکہ مُنّا کسی بھی طرح سو نہ سکے۔ اسکا نتیجہ یہ نکلے گاکہ مُنّا شام ڈھلتے ہی سونے کے بہانے ڈھونڈتا پھرے گا۔ نو بجے تک کسی بھی طرح اسے جگائے رکھیں۔ اس کے لئے آئس کریم، کارٹون، ٹافیاں وغیرہ آپ کے بہترین معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔ دس بجے تک یقیناً مُنّے کے حالات نہایت نازک ہوچکے ہوں گے۔ بس یہی وقت ہے اسے سلانے کا۔ اب جب مُنّا سوئے گا تو صبح کی خبر ہی لائے گا۔ چاہے پنکھا چلے یا نہ چلے، مُنّا نہیں اٹھے گا۔ اب آپ اپنے تمام ”ضروری کام“ سہولت اور آسانی سے نمٹا سکتے ہیں!
دوسراطریقہ کچھ ظالمانہ ہے! مُنّے کے سونے کا وقت تو پتہ ہی ہوگا آپ کو۔ تو اس کے سونے سے 15 منٹ پہلے مُنّے کی بلاوجہ ایک پھینٹی لگائیں اور مُنّے کو اس کی اماں کے حوالے کردیں۔ رونے کے بعد بندہ ہو یا مُنّا اس کو نیند بہت گہری آتی ہے! اس کا ثبوت؟؟؟ اس کا ثبوت یہ شعر ہے۔
کل اچانک یاد وہ آیا، تو میں رویا بہت
روتے روتے سوگیا میں، اور پھر سویا بہت
مُنّے کے سونے کے بعد تو آپ کو پتہ ہی ہے کہ کیا کرنا ہے! اور اس شعر میں آپ، یاد، کی جگہ اپنی مرضی کا کوئی بھی ”موزوں“ لفظ استعمال کرسکتے ہیں۔
یہ والا طریقہ ”اشد ضرورت“ کے تحت ہی استعمال کریں۔ اس کا باقاعدہ استعمال آپ کے مُنّے کو بڑا ہو کر پائلٹ کی بجائے جہاز کے درجے پر بھی فائز کرسکتا ہے۔ تھوڑی سی افیم مُنّے کے فیڈر میں ملادیں۔ بس پھر اس کے بعد آپ آزاد ہیں!
”اشد ضرورت“ والا انتباہ یاد رکھیں!
یہ طریقے آزمانے کے بعد بھی اگر افاقہ نہ ہو تو جوابی ڈاک سے مطلع کریں۔
کچھ اور نسخے بھی ہیں لیکن ان کے لئے آپ کو اپنی جیب ڈھیلی کرنی پڑے گی۔
درج بالا تحریر کو خاندانی منصوبہ بندی والوں اور مُنّوں کی پہنچ سے دور رکھیں۔
طبیعت زیادہ ”خراب“ ہو تو تیسرا نسخہ استعمال کریں۔