ہمارے ایک بہت پیارے اور عبرت ناک حد تک سنجیدہ تصاویر کھنچوانے کے شوقین دوست نے کتاب چہرے پر ہماری ایک تصویر لگائی تھی، جسے ہم نے فساد خلق کے ڈر سے ہٹادیا۔ تس پر عوام کے ایک طبقے نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے مجرم کو کیفر کردار تک پہنچانے کا پرزور مطالبہ کیا!
لہاذا اب ہم ایک انعامی مقابلے کا انعقاد کررہے ہیں۔ تصویر میں سے ہمیں پہچاننے والے کو ایک تازہ ترین (اگرچہ اب ہم باسی ہوچکے ہیں پھر بھی۔۔) تصویر بطور انعام برقی ڈاک کےذریعے بھیجی جائے گی۔ ایک سے زیادہ درست جوابات کی صورت میں قرعہ اندازی کی جائے گی۔ ججز کا فیصلہ حتمی تصور ہوگا۔ (کچھ چائے پانی ملنے کی صورت میں ججز اپنے فیصلے میں مناسب ترامیم بھی کرسکتے ہیں)۔
اس تصویر میں کرسیوں پر براجمان تھری مسکیٹیرز میں سے ایک میں ہوں، دوسرا وسیم انوار (جس سے رابطہ ہوئے مدت گزر چکی، خود پڑھ لے تو واپس آجائے، اسے کچھ نہیں کہا جائے گا) اور تیسرا غلام دستگیر ہے، جو کالج کے بعد بالکل ہی لاپتہ ہوگیا تھا۔ اس کے لئے بھی مضمون واحد ہے!
یہ تصویر، ہمارے سکول (لیبارٹری ہائی سکول، یونیورسٹی آف ایگریکلچر، فیصل آباد) کے سالانہ جلسے کی ہے جس میں ہم تینوں کوئز کوئز کھیل رہے ہیں۔ کمپئیر ہمارے بہت محترم استاد فضل محمد صاحب ہیں۔ پس منظر میں ایک صاحب سوٹ پہنے کھڑے ہیں۔ وہ رشید صاحب ہیں جو ہمیں بیالوجی پڑھانے کی کوشش کیا کرتے تھے! ان کے ایک واقعے کا شمار کلاسکس میں ہوتا ہے، جو، اگر کبھی موڈ بنا تو آپ کی نذر کیا جائے گا۔