فیس بکیے

دوست ، تو جی سکول کے دور کے ہی ایک نمبر ہوتے ہیں۔ کالج والے آدھے ایک نمبر اور آدھے دو نمبر۔ اور عملی زندگی میں کودنے کے بعد اگر آپ کو کوئی دوست، اور دوست مطلب ' دی دوست'، مل جائے تو یہ کم ازکم اتنی بڑی خوشخبری ہے جو لاٹری لگنے کے برابر سمجھی جاسکتی ہے۔

دوستوں کی بڑی تعریفیں لکھی جاچکی ہیں،مثلا جو ضرورت میں کام آئے، جو آپ کے دکھ بانٹے، جو آپ کی معشوق کو نہ ورغلائے وغیرہ وغیرہ۔۔۔ لیکن جی میرے نزدیک تو دوست وہ ہوتا ہے جس کو آپ منہ بھر کےگالی دیں تو آگے سے وہ بے حیائی سے ہنستا رہے اور وائس ورسا۔۔۔ میں نے ایسے ایسے لوگوں کو اپنے پرانے دوستوں سے گالیاں کھاتے اور ہنستے دیکھا ہے جو اونچی آواز میں بات کرنے کو بھی بدتہذیبی اور معاشرتی آداب سے ناواقفیت پر محمول کرتے ہیں۔ چپراسی سے بھی آپ جناب سے بات کرتے ہیں اور چائے بھی سڑکیاں مار کے نہیں پیتے۔ لیکن دوستوں کے ساتھ ان کی گفتگو اس گانے کے مصداق ہوتی ہے کہ ۔۔۔ تیری تو۔۔۔ تیری تاں۔۔۔۔

پر جی اب ایک نئی قسم بھی دریافت ہوچکی ہے دوستوں کی۔ فیس بکیے دوست۔ ایک ڈھیلے ڈھالے اندازے کے مطابق اگر آپ فیس بکیے ہیں تو آپ کے دوستوں کی پچانوے فیصد سے زیادہ تعداد ایسے لوگوں پر مشتمل ہوگی جن سے نہ آپ کبھی ملے ہوتے ہیں اور نہ ہی امید ہوتی ہے کہ کبھی زندگی میں ان سے ملاقات ہوسکتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ تحریر، انسان کا آئینہ ہوتی ہے اور فلاں اور ڈھینگ۔۔۔ پر جی لکھے ہوئے حرف سے بندے کا تھوڑا بہت اندازہ تو لگایا جاسکتا ہے پر پورا جاننے کے لئے تو وقت کی سرمایہ کاری کرنی پڑتی ہے تب کہیں جا کر بندے کا پتہ چلتا ہے وہ بھی تھوڑا سا۔ بچپن کے دوستوں پر تو آپ نے بیس بائیس سال کی سرمایہ کاری کی ہوتی ہے، اس لئے ان کی رمز میں بھی آپ کے لئے کوئی بھید بھاؤ نہیں ہوتا۔ پر ایک دوہفتے کی فیس بکی دوستی میں بھی ہم ایک دوسرے کو لمّیاں پَا کے ایسی چھترول کرنی شروع کردیتے ہیں جو کم ازکم بھی دس سال پرانی دوستی میں ہی جائز سمجھی جاسکتی ہے!

اس پر میں نے سوچا ہے اور بہت سوچنے کے بعد بھی میرا بھیجہ کوئی نتیجہ نہیں نکال سکا کہ ایسا کیوں ہے؟ کیا ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ سب مجرّد نام ہی ہیں، انسان نہیں اور ان کو کچھ بھی کہا جاسکتاہے اور فار دیٹ میٹر۔۔۔ کچھ بھی سنا جاسکتا ہے! کیا فرماتے ہیں مفتیان فیس بک بیچ اس مسئلے کے۔۔۔

Comments
32 Comments

32 تبصرے:

Aniqa Naz نے فرمایا ہے۔۔۔

مجھے تو ایک نمبر دوست یونیورسٹی میں ملے۔ اسکول والے دوست تو بس بچپن تک چلے جیسے جیسے ہم بڑے ہوئے تو کچھ تو بڑے ہوئے اور کچھ چھوٹے ہی رہ گئے۔ پھر جیسے جیسے ہمارا تعلیمی سلسلہ اے بڑھا، تو جنکا رک گیا تھا۔ انہیں ہم سے تعلق رکھنے میں ہچکچاہٹ ہوئ۔ لیکن اسکی وجہ وہ نہیں تھی جو آپ اندازہ لگائیں گے۔ اس پہ ایک مزیدار پوسٹ لکھی جا سکتی ہے۔ یا کہانی۔ سو رہنے دیں۔
یونورسٹی کی سطح پہ وہ لوگ ملے جو وہ زبان سمجھتے تھے جو ہم بولتے تھے۔ ہم ذہنی سطح پہ ہم پلہ تھے اور کسی کو ایسا احساس کمتری نہیں پیدا ہوتا تھا کہ اسکا مذاق اڑایا گیا کیونکہ وہ کسی سطح پہ کم ہے۔ سب سے بہترین دوست پی ایچ ڈی کے دوران ملے۔ کیمسٹری میں پی ایچ ڈی کرنے کے دوران ہم میں سے اکثر کو انتہائ حالات سے گذرنا پڑا اور اسکا دکھ اور تکلیف صرف وہی جان سکتا تھا جو اس سے گذر رہا ہو۔ تو ہم سب کیونکہ ایکدوسرے کے کمزور ترین لمحوں کو شیئر کر چکے تھے اس لئے ہمارے درمیان کوئ پردہ نہ رہا۔ نہ نفرت کا، اور نہ محبت کا۔
تو مجھے آپکے اس نظرئیے سے اختلاف ہے کہ بہترین دوست اسکول کے ہوتے ہیں۔ بہترین دوست وہ ہوتے ہیں جو آپکی شعوری زندگی کے کمزور ترین لمحوں میں آپکے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔

Aniqa Naz نے فرمایا ہے۔۔۔

چونکہ میں مفتیان فیس بک میں شامل نہیں اس لئے اس سلسلے میں کچھ کہنے سے قاصر ہوں۔ لیکن یہ کہ کچھ واقعات سے سبق ضرور لیا ہے۔

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::انیقہ ناز:: آپ کا تجزیہ بہت عمدہ ہے۔ اور میں‌ایسی باتیں اکثر لکھتا بھی اسی لئے ہوں‌کہ آپ جیسے دوستوں کی رائے سے آگاہی حاصل کرسکوں۔۔

سعد نے فرمایا ہے۔۔۔

میں تو مفتیء اعظم فیس بک جناب حضرت مولانا ڈفری صاحب کی رائے کا انتظار کر رہا ہوں کہ کیا فرماتے ہیں وہ اس اہم مسئلے کے بارے میں۔

افتخار اجمل بھوپال نے فرمایا ہے۔۔۔

ميرے علم ميں دوستوں کی جو قسميں ہيں لکھ ديتا ہوں تجزيہ آپ خود کر ليجئے يا کسی اور سے کروا ليجئے
بچپن کا دوست ۔ سکول کا دوست ۔ کالج کا دوست ۔ يونيورسٹی کا دوست ۔ ہوسٹل کا دوست ۔ دفتر کا دوست ۔ محلے کا دوست ۔ مطلب کا دوست ۔ بيگار کا دوست ۔ ہم پيالہ و ہم نوالہ دوست ۔
يہ تو تھے سب فصلی بٹيرے ۔ اصلی دوست کی تعريف يہ ہے
دوست آں باشد کہ گيرد دستِ دوست در پريشاں حالی و در ماندگی
اسے اُردو ميں کہيں گے ۔ دوست وہ جو آڑے وقت پہ کام آئے
پنجابی ميں کہيں گے ۔ يار او جہيڑا اوکھے سوکھے ويلے نال ہوے

افتخار اجمل بھوپال نے فرمایا ہے۔۔۔

وقفہ جان بوجھ کر ڈالا ۔ اللہ کی کرم نوازی ہے کہ ميرے کم از کم آدةی درج ايسے دوست ہيں جن سے سالوں ملاقات نہ ہو پھر بھی مدد کيلئے تيار پائے جاتے ہيں ۔ ان کے علاوہ بھی گاہے بگاہے کئی حضرات نے ميری رہنمائی يا مدد کی ہے ۔اس کيلئے ميں اللہ کا جتنا بھی شکر ادا کروں کم ہے ۔

تانیہ رحمان نے فرمایا ہے۔۔۔

سب رشتوں کو چھوڑ کر دوستی ایکایسا اور پیارا رشتہ ہے جو انسان خود بناتا ہے لیکن یہ وہی جان سکتا ہے ۔ جس کو اندازہ ہو کہ دوست کیا ہے ۔ دوست کے رشتے میں آپ کو وہ سب رشتے مل سکتے ہیں جو آپ کے خونی رشتے کہلاتے ہیں ۔ اور ان خونی روشتوں مین دوست کا رشتہ مشکل ہے ۔ میرا خیال ہے دوست وہی ہے جو مشکل وقت میں آپ کے کام آ سکے آپ کے ساتھ آنسو بہانے والا ۔ جہاں تک فیس بک کی یا نیٹ کی بات ہے تو ہم نے پہلے ہی سے یہ اپنے دماغ میں بیٹھا رکھا ہے کہ چونکے میں اس کو جانتا یا جانتی نہیں اس لیے پتا نہیں یہ کیسے ہوں گے ۔آپ یقین کرو مجھے اسی نیٹ پر بہت اچھے دوست ملے بھائی ملیے ۔ ہمیں محسوس ہی نہیں ہوتا کہ ہماری دوستی نیٹ کی ہے ۔ اور اس دوستی کو کئی سال ہو گے ہیں ہمارا ایک دوسرے کے گھر آنا جانا بھی ہے ۔ اسکول کے دوستوں کا پتا نہیں لیکن جو کالج کے دوست ہیں انکے ساتھ ابھی تک دوستی تو ہے ۔ لیکن ملاقات وہی سال کے بعد ہی ہو پاتی ہے ۔ بات اچھے اور برے کی آجاتی ہے ۔ اور اگر برے زندگی میں نہیں آہیں گے تو اچھوں کا کیسے پتا چلے گا،

راشد کامران نے فرمایا ہے۔۔۔

کہتے ہیں‌ ادھار محبت کی قینچی اور دوستی کا ترازو ہے :grin: اچانک اور وقتی قلاش -- "عادتا قلاش نہیں" -- کو فوری طور پر اسکول، کالج، یونیورسٹی، مدرسے، تھڑے، تھلے، پنجرے ، گلی محلے، فیس بک، آرکٹ، ورڈ پریس اور مائی اسپیس کے دوہزار پانچ سو بچانوے روابط میں سے دو سچے دوست مل جاتے ہیں۔۔ اور وہ ساری عمر ساتھ رہتے ہیں ۔۔ جن کے لیے بندہ دعا کرتا ہے کہ خاتون اور ماتحتوں کے سامنے ان سے ملاقات نا ہو۔ :lol:

پھپھے کٹنی نے فرمایا ہے۔۔۔

مجھے تو اپنی سکول دور کی سہيلياں بہت ياد آتی ہيں اکثر خواب ميں بھی انہيں ديکھتی ہوں بہت اچھی تھيں کالج والی بھی بہت اچھی اور يونيورسٹی والی بھی ،صرف ايک دوست اچھی نہيں ملی باقی تو سب شاندار تھيں ميری بہت خوائش ہے ان سے رابطہ کی کوئی صورت نکلے پر
کوئی اميد بر نہيں آتی
کوئی صورت نظر نہيں آتی
حاليہ دوستوں ميں بچوں کے دوستوں کے اماں ابا شامل ہيں سب نسلوں سے تعلق رکھنے والے سب ايک سے بڑھ کر ايل اچھا فيس بک کا البتہ مجھے کوئی تجربہ نہيں

arifkarim نے فرمایا ہے۔۔۔

دوست جتنے کم ہوں‌اتنا اچھا ہے۔ انسان کی حقیقی دوست موت ہے جو ہمیشہ ساتھ رہتی ہے۔

ابن سعید نے فرمایا ہے۔۔۔

میرے نزدیک دوست کی تعریف یہ ہے کہ میں جس کے اچھے اور برے حالات میں اس کا ساتھ دے سکوں۔

فیس بک کی بات نہ کریں وہاں تو ہر تعلق کو دوستی ہی نام دینا پرتا ہے اس کے علاوہ کوئی انتخاب ہی دستیاب نہیں ہے۔

محمد وارث نے فرمایا ہے۔۔۔

فیس بُک فرینڈز کے متعلق بڑی غلط فہمی پائی جاتی ہے، ان کو روایتی معنوں میں دوست سمجھنا ہی غلطی ہے۔ فیس بُک پر جان پہچان ایسے ہی ہے جیسے کالج میں آپ کی کلاس ہوتی ہے سو پچاس کی، ان سب سے کسی نہ کسی حد تک شناسائی یا علیک سلیک ہوتی ہے لیکن سب "دوست" نہیں ہوتے۔ اسی طرح فیس بک کا حال ہے سو زیادہ سے زیادہ، فیس بک کے جانے والوں کو ہم "فیس بک میٹس" کہہ سکتے ہیں۔

دراصل لفظ فرینڈ نے سارا "رولا" ڈالا ہوا ہے، بادشاہوگوروں کی زبان میں یہ لفظ بڑا وسیع المعنی اور جامع ہے، نہیں یقین تو کسی گورے یا گوری سے پوچھ لیں جسکے "فرینڈز" ہوں ;-)

خرم ابن شبیر نے فرمایا ہے۔۔۔

میرے تو جو سکول دور کے دوست تھے وہ تو نام کے ہی تھے ان سے میرا اب بھی اتنا ہی واسطہ ہے جتنا سکول دور میں تھا لیکن کالج اور محلے کے دوست اب بھی میرے اتنے ہی اچھے دوست ہیں جتنے کالج میں‌اور محلے میں تھے

دوست کی تعریف مجھے نہیں‌آتی کیونکہ میں خود اچھا دوست نہیں ہوں اس لیے دوستی کی تعریف بھی نہیں‌کر سکتا

عین لام میم نے فرمایا ہے۔۔۔

سکول کے دوستوں میں سے تو کوئی ایک دو ہی یاد رہتے ہیں۔۔۔ کالج کا بھی یہی حال ہوتا ہے اگر وہ آپ کے ساتھ یونیورسٹی نہیں آئے تو پھر سکول کی طرح ہی ایک دو سے رابطہ رہ سکے گا۔۔۔ یونیورسٹی میں فی الحال تو اچھے دوست میسر ہیں ،پر ساتھ کب تک رہتا ہے یہ معلوم نہیں۔ ہاں! چند دوستوں کے بارے میں آپ ہر سٹیج پہ ہی یہ کہہ سکتے ہیں کہ ان سے رابطہ کبھی نہیں ٹوٹ سکتا۔۔
جہاں تک فیس بکیے دوستون کی بات ہے تو جناب واقعی 200 میں سے آپ 20 کو ہی جانتے اور پہطانتے ہیں۔ بہت اچھے اچھے دوست بھی مل جاتے ہیں اور بات فیس بک سے آگے بھی بڑھ جاتی ہے۔۔۔! ویسے زیادہ تر تو پرانے سکول و کالج کے دوست ہی فیس بک پر بھی ایڈ ہوتے ہیں۔ جہاں کوئی ذرا سا بھی شناسا نام یا چہرہ دیکھا، کھٹاک سے " ایڈ ایز آ فرینڈ " کر دیا۔۔۔ :grin: باقی اللہ مالک ہے کہ کون نکلتا یا نکلتی ہے!!

پھپھے کٹنی نے فرمایا ہے۔۔۔

عين لام ميم صاحب کسی دن اپنے بلاگ ايڈمن کا چکر لگائيں اور ميرے تبصروں کو آزاد کر ديں چودہ اگست سے پہلے پہلے

ڈفر - DuFFeR نے فرمایا ہے۔۔۔

اوور آل تو میں‌ اس تحریر سے پوریییییییی طرح متفق ہوں
پر ہر جگہ کی طرح یہاں‌ بھی ایکسیپشنز ہوتی ہیں
جیسے مجھے سب سے مطلبی دوست سکول میں ملا
یونیورسٹی کا ایک دوست ایسا ہے جو کبھی بھی ضرورت کے وقت میرے کام نہیں آیا اور ابھی تک دوست ہے
اس لیے یہ بات کہ دوست وہ جو ضرورت کے وقت کام آئے میں‌نہیں‌مانتا
دوست وہ ہوتا ہے جو ضرورت کے وقت آپ کے کام بیشک نہ آئے لیکن اوروں‌کے ساتھ مل کے آپکی تشریف پہ لات رسید نہ کرے
باقی تو جی جیسے جیسے عمر گزرتی ہے دوستی کی چھلنی کے سوراخ‌بند ہوتے جاتے ہیں تو جس کو بعد میں دوست مل جائیں تو بڑا نصیبو ہے وہ
وہ میرے لیے دعا کیا کرے ;-)
فیس بکیوں کے تو کیا ہی کہنے
صبح فرینڈ ریکویسٹ ایکسیپٹ کرو دو گھنٹے بعد وہ گالیاں نکال رہا ہوتا ہے

شازل نے فرمایا ہے۔۔۔

فیس بک پر جس نے ڈفر جی کو ایڈ کر لیا وہ گیا کام سے

عمر احمد بنگش نے فرمایا ہے۔۔۔

جعفر جی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں‌کج نی او کہنا۔۔۔ :mrgreen:

ثناء نے فرمایا ہے۔۔۔

ویسے میں بھی اس تحریر سے متفق ہوں، بھئ اکثر کسی پرانے دوست سے دریافت کرو کے یہ سب کیا ماجرہ ہے کوئ پرانہ بیلی ہے جسے اتنی بے تکلّفی ہے۔۔۔۔ تو جواب سامنے سے کچھ یوں آتا ہے کہ نہیں بس رسمی جان پہچان ہوئ ہے۔۔۔ یہیں فیس بک پر۔۔۔۔۔ یہ تو اب حال ہیں ۔۔۔۔

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::سعد:: جی، اب کچھ فرمائیں، مفتی اعظم کا فتوی تو آگیا ;-)
::افتخار اجمل بھوپال:: آپ کا یہ تبصرہ ویکیپیڈیا پر دوستوں کی اقسام کے زمرے میں شامل کردیا جاناچاہیے۔ :razz:
::تانیہ رحمان:: تالیاں۔۔۔۔۔
::اسماء:: ہممم۔۔۔۔ تو آپ کو خواب بھی لڑکیوں‌کے آتے ہیں۔۔۔ آپ کے متعلق میرے شکوک میں اضافہ ہی ہوتا چلا جارہا ہے۔۔۔ :mrgreen:
::راشد کامران:: اب آپکی کتنی اور تعریفیں کروں ؟ تھک گیا ہوں‌ تعریفیں کرکر کے۔۔۔ ہمیں‌بھی ایسی نثر لکھنے کا گر سکھائیں۔۔ ورنہ آج سے آپ کی تعریفیں بند۔۔ :grin:
::عارف کریم:: دوست کم ہوں نہیں بلکہ ہوتے ہی کم ہیں اگر بندہ دیکھنے والی آنکھ رکھتا ہو۔۔۔
::ابن سعید::‌ درست ۔۔۔ :smile:
::محمد وارث::‌ سر جی انگریزوں‌ سے بڑا میل جول ہے میرا، سب سمجھتا ہوں‌ انکی فرینڈیاں۔۔۔ ;-) ۔ فیس بک کے دوستوں کے متعلق آپ کی رائے سے متفق ہوں۔۔۔
::خرم ابن شبیر:: اوئے تو اچھا دوست نہیں؟؟؟ چل آج سے پھر تیری میری دوستی پکی۔۔۔ میں‌بھی بہت دو نمبر قسم کا دوست ہوں۔۔۔ دو مائنس مل کے پلس ہوجاتے ہیں‌ایسا پڑھا تھا کہیں سکول وغیرہ میں۔۔۔ :lol:
::عین لام میم::‌ ایک دو فقرے اور لکھیں‌اور پوسٹ تیار ہے آپ کی۔۔۔ :mrgreen:
::ڈفر:: ہاں۔۔۔۔ یہ بات ۔۔۔ کہ جو تشریف پہ لات رسید نہ کرے برے وقت میں۔۔۔ اصل اور سچا دوست وہی ہے۔۔۔
بڑا مفکراور دانشور بنتا جارہا ہےتو
راز کیا ہے؟
::شازل:: آپ کدھر گئے تھے کام سے، لالو کھیت، کلفٹن، گرومندر، لیاری۔۔۔ :mrgreen:
::عمر بنگش::
کچھ تو کہیے کہ لوگ کہتے ہیں ،،، آج لالہ غزل سرا نہ ہوا
::ثناء:: بس جی یہ فیس بک کے کرشمے ہیں۔ جب کوئی تعلق داؤ پر نہ لگا ہو تو بندہ کچھ بھی بول سکتا ہے کسی کو، ناراض ہوتا ہے تو بھلے ہوجائے، لاکھوں اور دوست پڑے ہیں ایڈنے کو۔۔۔

یاسرخوامخواہ جاپانی نے فرمایا ہے۔۔۔

دنیا محبت کا نام ھے۔سب لوگ دوست ھیں۔فرینڈلی فائرینگ بھی اچھی دوستی ھے۔ھو سکے تو اس کو نبا ناچاھئے۔ :shock: :shock: :shock:

احمد عرفان شفقت نے فرمایا ہے۔۔۔

”دوست وہ ہوتا ہے جس کو آپ منہ بھر کےگالی دیں تو آگے سے وہ بے حیائی سے ہنستا رہے اور وائس ورسا۔۔۔“

یہ والا ذرا کچھ عجیب سا پیمانہ ہے د وست پن کو پرکھنے کا۔میں نے دیکھا ہے اس عمل میں لوگ بسا اوقات شائستگی کی نمام حدود کچھ یوں پار کر جاتے ہیں کہ دوست چاہے کتنا بھی قریبی ہو دل میں ضرور ملال محسوس کر جاتا ہے۔اوپر سے بھلے ہنستا رہے۔ بعض احباب تو اس طور گھٹیا اور نا زیبا الفاظ استعمال کر جاتے ہیں کہ پاس بیٹھے لوگ بھی دل میں کراہت محسوس کرنے لگتے ہیں۔

جاویداقبال نے فرمایا ہے۔۔۔

السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ،
میں دراصل دوستوں کےمعاملےمیں بہت ہی کنجوس واقع ہواہوں اورآج تک صرف تین دوست ہیں ایک ہےمحلہ دار دوسراہےکلاس فیلواورایک ہےملازم دار
باقی فیس بک پردوستی توویسےہی ٹائم کوگزرانےکےلیےہوتی ہے۔۔۔۔ ;-) ;-)
والسلام
جاویداقبال

ڈفر نے فرمایا ہے۔۔۔

جاوید صاحب آپ نے تو میرا دل ہی توڑ دیا :cry:

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::یاسر:: فرینڈلی فائرنگ، دوستی، دنیا ، محبت۔۔۔ سر جی علامتی افسانے لکھنے کا پروگرام تو نہیں‌بنا رہے۔۔۔ :grin:
::احمد عرفان شفقت:: بات کسی حد تک درست ہے آپ کی۔۔۔ پر جی بچپن کے دوست کو بھگتنا تو پڑتا ہے :smile:
::جاوید اقبال:: وعلیکم السلام ۔۔۔ جناب ایک نمبر دوست تو اتنے ہی ہوتے ہیں۔۔۔ بلکہ تین دوست ایک نمبر ہوں تو پھر تو کنجوس نہیں‌، حاتم طائی ہیں۔۔۔ ہیں‌جی۔۔۔ :lol:

یاسرخوامخواہ جاپانی نے فرمایا ہے۔۔۔

ارے نھہں جعفر صاحب میں تو ۔۔۔۔میں تو ۔۔۔۔۔۔حقیقی افسانہ لکھنے کی سوچ رھا تھا :lol: :lol:

*ساجد* نے فرمایا ہے۔۔۔

جعفر ، تم بھی فلسفی بن گئے؟۔ آج کل بہت بُسی بُسی باتیں لکھ رہے ہو۔
فیس بک ہی پہ موقوف نہیں نیٹ کی اکثر دوستیاں بَک بَک ہی ہوتی ہیں ۔ معلوم ہے نا تمہارا رقیب بھی یہی کہہ رہا تھا کہ نیٹ پہ جو پوٹی دکھائی گئی وہ مجھے نہیں ملی اس لئیے میں نے اس کی سہیلی سے "دیکھ بھال" کر شادی کا فیصلہ کیا ہے۔ :cry:

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::یاسر:: ہممم تو آپ کے نزدیک علامتی افسانہ، حقیقی افسانہ نہیں‌ہوتا۔۔ بھیجتا ہوں ڈاکٹر انور سجاد کو آپ کی طرف۔۔۔۔ :mrgreen:
::ساجد:: بس جناب وہ سانحہ گزرا ہے میرے ساتھ کہ دنیا تھو تھو کررہی ہے :mrgreen:
اب یہ نہ پوچھئےگا کہ کونسا۔ لوگ تو اپنے ملبوسات وغیرہ لیرولیر کرکے نکل جاتے تھے ویرانوں کی طرف۔ میں چونکہ صرف 'گلاں دا گالڑ' ہوں تو باتیں بنا کے ہی دل کو بہلا رہا ہوں۔۔
ویسے میں‌اس نیٹ کی دوستی پر ایک بڑی سنجیدہ اور پندو نصائح سے بھرپور پوسٹ لکھنا چاہتاہوں پر مجھے پتہ ہے فیدہ کوئی نہیں ;-)

خرم ابن شبیر نے فرمایا ہے۔۔۔

:razz: اب ہم دوست ہیں آپس میں
تو پہلے کیا چولیں مار رہے تھے :lol:

چلیں جی کسی بہانے پلس تو ہوئے

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::خرم ابن شبیر:: جوں جوں ستمبر قریب آرہا ہے ۔۔۔۔۔ تو استرا بنتا جارہاہے
اب اس کا وزن برابر کرکے شعر بنالے اور خود کو میری طرف سے تحفہ دے دے۔۔۔
:mrgreen:

spotlesssoul نے فرمایا ہے۔۔۔

I don't agree to the part ke 95% Facebook friends wo hote hain jin ko aap jante nai, ya milay nahin. Ye khud AAP per depend karta hai ke aap har airay ghairay ko add karte ho ya nai. I have more or less 430 plus friends at facebook. Aur shayad BAMUSHKIL 10% wo hon jin se mein milli nai ya unko mein unki 'writings' ki basis pe jaan paye. Warna baqi saray mere real life relations ya fellows hain .
:|

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

مجھے تو آپ پر رشک آرہا ہے کہ ساڑھے تین سو سے زیادہ لوگوں کو آپ اتنی اچھی طرح جانتی ہیں کہ وہ دوست کے زمرے میں‌شامل ہیں، میرے تو ڈیڑھ دوست ہیں جی بس۔۔۔ ایک پورا اور ایک آدھا، :grin:

تبصرہ کیجیے