دو اقتباس
عبداللہ حسین کی کہانی ”ندی“ سے
================================================
۔۔۔۔ میری چپ حویلی کے صدر دروازے کے قدموں میں گرے ہوئے اس قفل کی مانند ہے، جسے چور پچھلی رات دروازے کے کنڈے سے اتار کر پھینک گئے ہوں۔ ایسا تالا بہت کچھ کہتا ہے، لیکن کوئی تفصیل بیان کرنے سے قاصر رہتا ہے۔ وہ ساری واردات سے آگاہ ہوتا ہے، لیکن اپنی صفائی میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔ حفاظت نہ کرسکنے کا غم، اپنی ہیچ مدانی کا احساس، اپنے مالکوں سے گہری دغابازی کا حیرت انگیز انکشاف اسے گم سم کردیتا ہے۔
بانو قدسیہ کی کہانی ”انتر ہوت اداسی“ سے
21 تبصرے:
- اسماء نے فرمایا ہے۔۔۔
-
يا تو آپکي مسز (اگر ہيں تو ) ناولوں کی بہت شوقين ہيں اور خربوزے کو ديکھ کر خربوزے نے رنگ پکڑ ليا ہے ، يا پھر تمہارا کھانے پکانے کاشوق، گانے سنے کا شوق ، ناول پڑھنے کاشوق بتاتا ہے کہ يا تو تم زنانی ہو يا پھر تبديلی کے مراحل سے تو نہيں گزر رہے ہو :lol:
- July 28, 2009 at 9:37 PM
- عمر احمد بنگش نے فرمایا ہے۔۔۔
-
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ تو مجھ سے زیادہ ویلا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :mrgreen: :mrgreen: :mrgreen:
- July 29, 2009 at 5:15 AM
- جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔
-
::اسماء:: ساری بریکیں فل لگا کر خود کو اس تبصرے کا وہ جواب لکھنے سے روکا ہے جو میرے ذہن میں آیا تھا۔۔۔ :mrgreen:
::عمر بنگش:: یو ٹو بروٹس۔۔۔ :mrgreen: - July 29, 2009 at 1:46 PM
- DuFFeR - ڈفر نے فرمایا ہے۔۔۔
-
بریک نا لگا یار وہ تبصرہ کر
اب تو میں اس تحریر کی بجائے وہ تبصرہ پڑھنے میں انٹرسٹڈ ہوں - July 29, 2009 at 1:54 PM
- جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔
-
::ڈفر:: نہیں، نہیں، نہیں۔
بڑی مشکل سے اسماء صاحبہ کا موڈ بحال ہوا ہے
اب دوبارہ نہیں تپا سکتا ۔۔۔۔
:lol: - July 29, 2009 at 2:05 PM
- اسماء نے فرمایا ہے۔۔۔
-
ميرا موڈ ہر وقت بحال ہی رہتا ہے کل کی لڑائی کل ہي ختم آج نئي شروع ، جن سے مذاق کر سکتی ہوں ان کا جواب بھی سن سکتی ہوں اور تم تو چھوٹے سے چنے منے سے بھائی کی طرح لگتے ہو مجھے اسليے جو مرضی آئے لکھ ديتی ہوں ، چلب اب کہہ دو جو کہنا ہے ڈفر کو تيار بيٹھا ہے
- July 29, 2009 at 2:34 PM
- جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔
-
::اسماء:: :lol: :lol:
پہلی بات تو یہ کہ یہ اقتباس کسی رضیہ بٹ یا سلمی کنول ٹائپ کے ناولوں سے نہیں ہیں۔ دوسری بات بانو قدسیہ کی یہ کہانی پڑھ کے اگر آپ کے کان لال اور رونگٹے کھڑے نہ ہوجائیں تو آپ کے شوہر کی پشاوری چپل اور میرا سر۔۔۔۔ :mrgreen:
آپ کے تبصروں سے مجھے ہمیشہ یہ لگتا ہے کہ جیسے کوئی میانوالی کا ساڑھے چھ فٹ قداور بچھو مارکہ مونچھوں والا بندہ، کندھے پر کلاشنکوف لٹکائے، لالولال آنکھوں سے آپ کو گھور رہا ہے۔ اور یقین کریں آپ کے شوہر پر بڑا ترس آتا ہے۔۔۔ بے چارے۔۔۔
بیوی والے سوال پر رائے محفوظ ہے۔۔۔ :grin:
اور ڈفر کے لئے نوٹ (اسماء پڑھنے سے احتراز کریں) ابھی بھی یہ وہ تبصرہ نہیں ہے، بندے میں تھوڑی بہت حیا بھی ازحد ضروری ہے۔۔۔ ;-) - July 29, 2009 at 2:48 PM
- اسماء نے فرمایا ہے۔۔۔
-
ديکھا پھر آپ نے ميرے شوہر کی پشاوری چپل کا ذکر کر کے تعصب پسند ہونے کا ثبوت ديا، ابھی ميرے خيال ميں آپ کو لسی کی شديد ضرورت محسوس ہو رہی ہے ڈفر کے دھی کے سٹاک سے ادھار لے ليں دير جان ليوا ہو سکتی ہے پيئں اور آرام کريں
- July 29, 2009 at 4:50 PM
- اسماء نے فرمایا ہے۔۔۔
-
اور اگر آپ نے اور ڈفر نے ميرے خلاف اتحاد بنانے کی کوشش کی تو ميں بھی عبد اللہ صاحب سے رابطہ کرتی ہو
- July 29, 2009 at 4:51 PM
- جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔
-
::اسماء:: :lol: :lol:
آپ ایسا کریں، میرے ساتھ مل کے میرے خلاف ہی اتحاد بنا لیں۔۔۔ میں خود اپنے آپ سے بہت تنگ ہوں۔۔۔ کیا خیال ہے۔۔۔
:lol: - July 29, 2009 at 4:53 PM
- اسماء نے فرمایا ہے۔۔۔
-
اور اور گھورنے کی عادت نہيں ہے ميری اور وہ بھی پاکستانيوں کو اور وہ بھی مردوں کو ، بندی رہنے کے ليے بھی ايسے علاقے کا انتخاب کرتے ہے جس کے سو کلو ميٹر تک کے آس پاس ائيريا ميں پاکستانی کا وجود نہ ہو
- July 29, 2009 at 4:54 PM
- جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔
-
::اسماء:: میں نے یہ اقتباس لکھتے ہوئے سوچا تھا کہ اپنی ادب پسندی اور عمدہ ذوق کے ڈنکے بجواؤں گا۔۔۔ :lol:
لیکن اے بسا آرزو کہ خاک شد۔۔۔۔ - July 29, 2009 at 4:57 PM
- اسماء نے فرمایا ہے۔۔۔
-
اقتباس کو سائيڈ پر رکھ کر بھی ميں آپکی تعريف کرتی ہوں کہ آپ واقعی بآدب ہيں اور اسميں مکھن نہيں حقيقت ہے اور ذوق کا مجھے نہيں پتہ بھابی صاحبہ ابھی ميں نے ديکھی ہی کب ہيں؟
- July 29, 2009 at 5:01 PM
- جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔
-
::اسماء:: اسے دیکھ کر آپ میرے ذوق کی تو قائل ہوجائیں گی۔۔۔ لیکن اس کے ذوق کے بارے میں آپ کی رائے اچھی نہیں رہے گی۔۔
:lol: - July 29, 2009 at 5:07 PM
- بدتمیز نے فرمایا ہے۔۔۔
-
یہ ہر وقت پاکستانیوں کے گھورنے کا ذکر شریف کیوں ہوتا رہتا ہے؟ اگر کسی کا خیال ہے کہ باقی قوموں کے لوگ نہیں گھورتے تو یہ ان کی شدید غلط فہمی ہے۔ باقی قوموں کے لوگ تو پاکستانیوں سے بھی دو ہاتھ آگے ہیں۔ :twisted:
- July 29, 2009 at 5:44 PM
- گمنام نے فرمایا ہے۔۔۔
-
خود کو بُھول گیا ھے لیکن تیری یاد نھیں بُھولا ! دل کے جتنے زخم ھیں اُن پہ تیرا ھی عکس اُبھرتا ھے۔
- July 29, 2009 at 9:12 PM
- راشد کامران نے فرمایا ہے۔۔۔
-
سوچیں یار اگر بانو قدسیہ کسی ادب دوست ملک میں پیدا ہوتیں تو کیا مقام ہوتا۔
- July 30, 2009 at 12:57 AM
- جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔
-
::بدتمیز:: آپ سے متفق ہوں۔۔
::گمنام:: خوش آمدید جناب
::راشد کامران:: اے خدائے بزرگ و برتر، تیرا جتنا بھی شکر بجا لاؤں کم ہے، کم ازکم کسی نے تو پوسٹ پر تبصرہ کیا ہے۔۔۔ :grin:
بالکل درست فرمایا آپ نے۔۔۔ - July 30, 2009 at 12:15 PM
- محمداحمد نے فرمایا ہے۔۔۔
-
جعفر بھائی!
دونوں ہی اقتباسات بہت خوب ہیں۔ پھر دوسرا تو بانو قدسیہ کے ناول سے لیا گیا ہے جو نام پڑھنے سے پہلے ہی اس بات کا احساس دلا دیتا ہے۔
حیرت ہے کہ کسی نے بھی ان اقتباسات پر بات نہیں کی یا شاید کسی نے توجہ سے پڑھا ہی نہیں۔ - July 30, 2009 at 1:18 PM
- جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔
-
::محمد احمد:: شکریہ۔۔۔
ایک تصحیح کر لیجئے، ”انتر ہوت اداسی“ ناول نہیں افسانہ ہے۔ :smile: - July 30, 2009 at 6:06 PM
- محمداحمد نے فرمایا ہے۔۔۔
-
تصیح کا شکریہ جعفر بھائی!
- July 31, 2009 at 2:16 PM