(تفتیشی، تحقیقی و درفنطنی ڈیسک) کہا جاتا ہے کہ جوڑے آسمانوں پر بنتے ہیں لیکن ایک جوڑا ایسا بھی ہے جو آسمانوں کی بجائے نئی دلّی میں را کے ہیڈکوارٹرز میں بنایا گیا ہے۔ اس رپورٹر کو حساس اداروں کے باوثوق ذرائع سے ایک ایسی اطلاع ملی ہے جو ہوش اڑادینے والی ہے اور اسے بجاطور پر اکیسویں صدی کی سب سے بڑی خبر قرار دیا جاسکتا ہے۔ ایک ذریعے نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس رپورٹر کو یہ دھماکہ خیز سکوپ دیاہےکہ شعیب ملک اصل میں پاکستان کے ایک انتہائی حساس سائنسی ادارے کے سربراہ ہیں جو میزائل پروگرام پر انتہائی جانفشانی سے کام کررہاہے۔ اگرچہ یہ خبر انتہائی ناقابل یقین ہے لیکن اگر غور کیا جائے تو شعیب ملک کو دیکھ کے ہی ان کی میزائلوں سے محبت صاف ظاہر ہونے لگتی ہے کہ ان کی اپنی شکل ماشاءاللہ سٹنگر میزائل جیسی ہے! اسی ذریعے نے مزید بتایا کہ کرکٹر کے طور پر شعیب ملک کی شناخت ایک کیمو فلاج ہے کیونکہ بطور کرکٹر وہ قومی ٹیم تو کجا ڈسکے کے کسی لوکل کلب میں بھی نہیں کھیل سکتے۔
ایک سوال کے جواب میں اسی ذریعے نے کہا کہ شعیب ملک اتنی کم عمری میں ایسے ادارے کے سربراہ بالکل میرٹ پر بنے ہیں۔ مزید تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نے انکشاف کیا کہ شعیب ملک پیدائشی جینئس ہیں۔ وہ ابھی 'چھلے' میں ہی تھے کہ انہوں نے شرلیاں بنانی شروع کردی تھیں۔ پانچ سال کی عمر میں انہوں نے راکٹ لانچر کے لئے ہوم میڈ راکٹ اور دس سال کی عمر میں سٹنگر میزائل ایجاد کرلیا تھا۔ جو امریکیوں نے خرید کر اپنے نام سے پیٹنٹ کروالیا اور پھر اسے افغان جنگ میں استعمال کرواکے جنگ کا پانسہ پلٹ دیا۔ شعیب ملک کی کامیابیوں کی داستان یہیں ختم نہیں ہوتی بلکہ ایٹمی پروگرام میں بھی ان کا کنٹری بیوشن بہت زیادہ ہے۔ ایک روایت یہ بھی بیان کی جاتی ہے کہ ایٹم بم بناتے ہوئے ایک جگہ ڈاکٹر قدیر پھنس گئے تھے تو یہ شعیب ملک ہی تھے جنہوں نے اس الجھن کو حل کیا تھا ورنہ آج پاکستان ایٹمی طاقت نہ ہوتا، لیکن یہ شعیب ملک کی اعلی ظرفی ہے کہ انہوں نے آج تک کبھی اس چیز کا کریڈٹ لینے کی کوشش نہیں کی!
پاکستان کے میزائل پروگرام کی دن دگنی رات چوگنی ترقی ہمارے روایتی دشمن کو ایک آنکھ نہیں بھائی۔انہوں نے پاکستانی میزائل پروگرام کے سربراہ کو پھانسنے کے لئے ثانیہ مرزا کو استعمال کیا۔ جنہوں نے شعیب ملک کو اپنی اداؤں (اداؤں کی بجائے وہ پڑھا جائے جو میں لکھنا چاہتا تھا!) کے جال میں پھنسایا اور اب ان سے شادی کرکے سارے میزائلی راز 'کڑچ' کرنے کی کوشش کریں گی۔
شعیب، بوجہ پیدائشی جینیئس، ذرا سادہ (احمق پڑھا جائے!) سے اور بوجہ پاکستانی ذرا ٹھرکی سے بندے ہیں، اسی لئے اس سازش میں پھنستے چلے گئے۔ لیکن فکر کی کوئی بات نہیں کہ ہمارے حساس ادارے بھی میدان میں آگئے ہیں اور انہوں نے عائشہ صدیقی کی صورت میں ایک شدید ڈفانگ کھڑا کردیا ہے۔ ان کے ابّا نے چینلز پر جس طرح 'بھوترنے' کا مظاہرہ کیا ہے وہ ہمارے حساس اداروں کی جوابی کاروائی کی روشن مثال ہے۔ دوسرے محاذ پر انہوں نے ایک غیر معروف اور چوّل سے بلاگر کو ہائر کرکے ثانیہ کے نام عاشقانہ خطوط لکھوانے شروع کردیئے ہیں تاکہ کل کلاں اگر شادی ہوبھی جائے تو شادی کے بعد ثانیہ کو بلیک میل کرکے را کے ایجنڈے پر کام کرنے سے روکا جاسکے!