دسمبری دُکھڑا
38 تبصرے:
- DuFFeR - ڈفر نے فرمایا ہے۔۔۔
-
او یار اب یہ باتیں صرف ڈائجسٹوں تک محدود نہیں رہ گئیں۔ سوشل، میڈیا میں بھی دسمبر کو اجتماعی بلاتکاری بنا کے پیش کرتے ھیں سارے حامد میر اور ثنا بچی بچیاں
تشخیص بہر حال تو نے بڑی فٹ کری
اب ذرا اگلی پوسٹ میں انکے دوا دارو کا بھی بستو بند کر دے تو مزہ آ جائے - December 1, 2012 at 9:09 PM
- علی نے فرمایا ہے۔۔۔
-
شادی اگر خوابوں کے شہزادے چارلس سے بھی ہو جائے فیر بھی شادی کے بعد انہوں اس بھنگی کی یاد ستانے لگتی ہے جو انکی سامنے والی گلی میں جھاڑو لگایا کرتا تھا
:)
اب اس وقت "خوابوں کا شہزادہ" ہی یاد آئےگا ناکہ میلی بنیان اور شلوار میں خرّاٹے مارتا ہوا دہوش۔
کلاسیک
:) - December 1, 2012 at 9:26 PM
- افتخار راجہ نے فرمایا ہے۔۔۔
-
شادی کے بعد جب بچوں کے پیمپر بھی بدلی ہوجائیں تو فیر، اگلے نے پاسا مارکے سونا ہی ہے، کل سویرے ویسے بھی پہلی شفٹ پر جانا ہے۔
- December 1, 2012 at 10:25 PM
- طالوت نے فرمایا ہے۔۔۔
-
"ایسے ہی سردیوں کے بعد امتحانات کاموسم شروع ہوجاتا ہے جس میں سکولوں، کالجوں کے بچے اور بچیاں، اپنے اپنے سماجی رتبے کے مطابق پرچے، امتحان اور ایگزیمز وغیرہ دیتے ہیں "۔
اس جملے نے بڑا سواد دیا جی۔ - December 1, 2012 at 10:28 PM
- Abdul Qadoos نے فرمایا ہے۔۔۔
-
ہاہاہا یار مزہ آگیا
- December 1, 2012 at 10:50 PM
- محمداسد نے فرمایا ہے۔۔۔
-
یہ صورتحال صرف دسمبر کے مہینے ہی میں نہیں ہوتی بلکہ اس کے ساتھ والے مہینے میں اس "رونے" کی زد میں آجاتے ہیں۔ نومبر میں دسمبر کے آنے کا غم تو جنوری میں دسمبر کے چلے جانے کا صدمہ۔
- December 1, 2012 at 11:03 PM
- یاسر خوامخواہ جاپانی نے فرمایا ہے۔۔۔
-
ڈائجسٹی کہانی بھی دسمبر میں ہی سہی ادب صاحب کے بغل میں تو ہوتی ہی ہے نا۔
یعنی استاد جی کی یہ تحریر کم ازکم ڈائجسٹی ادبی کہانیوں کو ایک عدد خراج تحسین ہے۔
ہر بار کی طرح لا جواب تحریر۔ - December 2, 2012 at 1:39 AM
- Anonymous نے فرمایا ہے۔۔۔
-
Hamesha ki tarha bhuut mazay ki post hai..
- December 2, 2012 at 11:09 AM
- عالیہ عمران نے فرمایا ہے۔۔۔
-
پوسٹ مختصر ہے اور راتیں کافی لمبی ہیں
پلیز جاری رکھیے ابھی تو دسمبر کی ابتدا ہے - December 2, 2012 at 11:30 AM
- Behna Ji نے فرمایا ہے۔۔۔
-
السلام علیکم
پوسٹ اپنے ساتھ مسکراہٹ بھی لائ، بس اس سے زیادہ تعریف نہیں ہو گی، پہلے ہی سب نے تعریفوں کے پل باندھ دئے ہیں :)
اور اب تنقید،
دیکھئے ان نمانیوں کا ایک اور پہلو بھی ہے جو آُپ کی آنکھ سے اوجھل ہو گیا- جی، وہ جو شادی والے دن دل بھر کر اور چھپر پھاڑ کر رونا ہوتا ہے وہ اپنے خوابوں کے چکنا چور ہونے کا ہی تو نوحہ ہوتا ہے- اور اس کے بعد ایک عزم مسمم کے ساتھ نئ زندگی شروع کی جاتی ہے، کہ اگر ہمیں شہزادہ نا ملا تو کوئ بات نہیں اب ہم ایک غلام ضرور حاصل کر کہ رہیں گی- اور انکی بقیہ زندگی شوہر کو غلام بنانے میں بسر ہوتی ہے :)
دیکھئے میرا اس مہم سے کوئ تعلق نہیں :) میں تو وعدہ معاف گواہ کے طور پر بولی ہوں بس :)
/'' جب رضائی کی دوسری طرف سے دھاڑ نما خرّاٹے بھی بلند ہونے لگیں۔ اب اس وقت "خوابوں کا شہزادہ" ہی یاد آئےگا ناکہ میلی بنیان اور شلوار میں خرّاٹے مارتا ہوا دہوش۔''/
یہ آپ کچھ زیادہ ہی زیادتی نہیں کر گئے اپنی قبیل کے ساتھ، ہماری قبیل کی ہمدردی میں :) - December 2, 2012 at 4:55 PM
- Dohra Hai نے فرمایا ہے۔۔۔
-
دِسمبر کے
آغاز میں ہی ایسی زبردست پوسٹ لِکھ کی آپ نے پورے دِسمبر کو یاد گار بنا دیا۔ - December 2, 2012 at 6:07 PM
- Shakir نے فرمایا ہے۔۔۔
-
استاد خاصی اینٹی فیمی نسٹ تحریر نہیں ہے؟
- December 2, 2012 at 8:40 PM
- فیصل نے فرمایا ہے۔۔۔
-
اور استاد ہم کیا کریں جہاں دسمبر جون میں آتا ہے اور دسمبر میں نمکین لسی پی پی کر گزارا ہوتا ہے؟
سخت گرمیاں ہیں جی آج کل اور "کچھا" پہن کر یہ تبصرہ کر رہا ہوں۔ - December 3, 2012 at 7:01 AM
- Anonymous نے فرمایا ہے۔۔۔
-
از شکیل
جناب کی سمجھ بوجھ کے تو ہم پوسٹ اول سے قایل ہیں،
مگر ہم تو سمجھے تھے کہ جناب کی نظر بس یہی عام سے موضوعات یعنی سیاسیات، معاشیات، ، نفسیات، فلسفہ،عمرانیات، طبیعات، ماحولیات وغیرہ تک محدود ہے مگر یکایک آپ نے زچگیات پر ایک داییانہ نظر ڈال اپنے قاریین و دیگر ماہرین کو حیران کردیا ہے-
آپ نے جس طرح [کیوں "پریشان" پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں + اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں] کی وجوہات کی تشریح و تفسیر کی ہے وہ جناب کی ژرف نگاہی کی دلیل ہے-
حیران تو خیر "کنسے انسٹیٹیوٹ" والے بھی ہوں گے کہ [لپٹے جاتے ہیں وہ "سردی" کے ڈر سے] کے مقابلے میں یہ گرمیاں اس قدر "کارآمد" ہیں خیر انہیں کیا پتہ کہ ان کے کھلے ڈلے کپڑوں کے مقابلے میں یہ گرمیوں میں لان کے سوٹ کیا کیا گل کترتے ہیں-
اور پڑھ کر خوش تو "یو این او" والے بھی ہوں گے کہ اب انہیں پتہ چل گیا ہے کہ کسی طرح یہ اپریل "پار" کروادیں تو یہ دنیا ازخود خوشحال ہو جاے گی-
البتہ ایک شکوہ آپ سے یہ ہے کہ آپ کی تحریر جس دھواں دھار طریقہ سے شروع ہوتی ہے اتنی ہی جلد اختتام پذیر بھی ہوجاتی ہے، ڈاکٹر یونس بٹ کے لطیفوں کی روشنی میں اس کی بھی تحلیل نفسی کیجیے-
از شکیل - December 3, 2012 at 7:40 PM
- فضل دین نے فرمایا ہے۔۔۔
-
واہ جی واہ۔۔یہ پڑھنے کے بعد اب ابرار الحق کا دسمبر سمیت جگجیت سنگھ سُننے کو جی چاہ رہا۔۔ لگے رہئیے اور جیتے رہیئے
- December 3, 2012 at 8:13 PM
- جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔
-
پیاریو، مینوں ایس لفظ دے مطلب دا نئیں پتہ تے، لخ کداں سکداں؟
- December 3, 2012 at 9:41 PM
- جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔
-
اللہ کا شکر ادا کریں۔ کیونکہ دسمبر میں کچھا پہننے کی حسرت بہت سے دلوں میں ہے۔۔
- December 3, 2012 at 9:43 PM
- جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔
-
نہ کر یار۔
- December 3, 2012 at 9:51 PM
- جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔
-
ہم ہمیشہ حق بات کے پرچارک رہے ہیں چاہے اس میں ہمارا ہی ہاتھ دروازے میں کیوں نہ آجائے۔۔ آہو۔
- December 3, 2012 at 9:52 PM
- جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔
-
لمبی راتوں میں ڈائجسٹوں کا ساتھ، بنائے زندگی خوشگوار اور آسان۔
- December 3, 2012 at 9:53 PM
- جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔
-
ہاں جی، پوسٹ نہ ہوگئی املی ہوگئی۔
- December 3, 2012 at 9:54 PM
- جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔
-
یہ صرف خراج تحسین نہیں ہے
دُر خراج تحسین ہے۔ - December 3, 2012 at 9:55 PM
- جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔
-
یعنی آپ بھی دسمبر گزیدہ ہیں؟
- December 3, 2012 at 9:56 PM
- جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔
-
واہ اوئے بٹ، ہر چیز میں مزے نکال لیتے یار تم لوگ۔
کون لوگ او تسی۔ - December 3, 2012 at 9:56 PM
- جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔
-
آداب عرض ہے حجور۔
- December 3, 2012 at 9:57 PM
- جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔
-
راجہ جی، اب ڈیٹیلیں نہ ڈسکس کریں :ڈ۔
- December 3, 2012 at 9:57 PM
- جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔
-
ہاں جی پائین، اکنامکس۔۔۔ کا سنہرا اصول۔۔ ڈیمانڈ اینڈ سپلائی۔
- December 3, 2012 at 9:59 PM
- جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔
-
تو بھی تو کہہ را تھا ایک دفعہ کچھ دسمبر بارے :ڈ
- December 3, 2012 at 9:59 PM
- جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔
-
شکیل صاحب، ایڈا چھکاس تبصرہ کرکے پوسٹ توں توجہ ہی ہٹا دندے او تسی لوکاں دی۔
- December 3, 2012 at 10:00 PM
- جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔
-
ابرار کے بعد جگجیت سننے سے گرم سرد ہونے کا خدشہ ہے، احتیاط کریں، دسمبر چل رہا ہے
- December 3, 2012 at 10:01 PM
- کوثر بیگ نے فرمایا ہے۔۔۔
-
صبح صبح آپ نے مسکراہٹ بخش دی اپنی اس تحریر سے ۔ جیتے رہیں بھائی ۔ مگر یہ کیا اتنی مختضر !اتنے سے بالکل بھی جی نہیں بھر ا
بہت عمدہ لکھا - December 4, 2012 at 8:07 AM
- خالد حمید نے فرمایا ہے۔۔۔
-
اچھی لیکن مختصر تحریر۔
ہمارے دوست ایک جملہ کہا کرتے ہیں،
بس اسٹاپ پر جب کوئی اچھی سی شکل نظر آتی ہے تو اس کی یا ہماری بس آجاتی ہے۔
آج آپ کی تحریر نے ہمیں سمجھا دیا اپنے دوستوں کا دکھ :)
لطف آیا۔ - December 4, 2012 at 12:50 PM
- عمیر ملک نے فرمایا ہے۔۔۔
-
دسمبر نہ ہو گیا پورے سال کا خلاصہ ہو گیا۔ کیا کوئی ایسی مخلوق بھی ہے جو دسمبر کے اس دکھڑے سے محفوظ ہے؟
اب تو میرا بھی دل کر را کہ ایک پوسٹ ڈائجسٹوں کے دسمبری شماروں کی شان میں لکھی جائے۔ ایک الگ ہی دنیا بسائی ہوئی انہوں نے۔ پیریلل ورلڈ! - December 9, 2012 at 8:37 PM
- زینب بٹ نے فرمایا ہے۔۔۔
-
اور میرے جیسے کیا کریں جن کی شادی ہی دسمبر میں ہوئ ہو
- December 21, 2012 at 11:21 PM
- Tauqeer نے فرمایا ہے۔۔۔
-
Annt post likh chori hai.
- January 8, 2013 at 12:55 PM
- Unknown نے فرمایا ہے۔۔۔
-
ضروری نہیں کہ جن کی مارچ میں شادی ہو ان کا دسمبر سیڈ گزرے دسمبر انجوائے کرنے کیلئے پہلے سے ہی پلاننک کرلیتے...شریک طانے مارتے ہیں تو مارتے رہئے دسمبر ویلا نہیں جان دیندے
- November 30, 2013 at 7:48 PM
- Anonymous نے فرمایا ہے۔۔۔
-
خوب لكها در شانِ دسمبر اور اٰزارِ دسمبر بهى
- December 4, 2013 at 8:01 PM
- Anonymous نے فرمایا ہے۔۔۔
-
یعنی صرف یہ دکهڑا خواتین کا ہے؟
میں نے کتنے تو مرد حضرات منہ کهولے دسمبری بین کرتے دیکهے اور سنے ہیں جیسے سردی کے موسم میں بلیاں رو رہی ہوتی ہیں.
کچه مردانہ بیشنگ بهی ہوتی تو بیلنس ہوتا
اورنگزیب، ماہ وش - December 31, 2013 at 3:40 PM