اک بدماش عورت (منیر نیازی)

بڑا ای مان سی مینوں وی
کجھ اپنی طاقت اُتے
اپنے حسن جمال تے
اپنے دل دی ہمت اُتے
پَر جدوں اوس نوں ملیا
تے مینوں اگوں ہو کے پئی
عورتاں ورگا جسم سی اوس دا
اکھ سی مرداں جئی
قسم خدا دی میرے کولوں تے گل نئیں کیتی گئی!

مزید پیروڈی

اس نے میری طرف دیکھا۔ سر جھکایا، ناک میں انگلی گھمائی اورپھر اسے اپنے کندھے پر رکھے ہوئے صافے سے صاف کیا۔ کھنکھار کر ایک طرف تھوکا۔ میں‌ سمجھ گیا کہ اب یہ ضرور کوئی چول مارے گا۔ چول مارنے سے پہلے یہ اس کا سٹینڈرڈ پروسیجر ہے۔ میں‌ نے فورا اپنے دونوں کانوں کے دروازے کھول دئیے تاکہ ایک سے سن کر دوسرے سے نکال سکوں۔ اس نے سگریٹ سلگایا اور مجھ سے مخاطب ہوا۔ ”باؤ! یار ایک بات تو بتا۔ یہ مون لائٹ والا آخری شو کی ٹکٹ کیوں‌ بلیک کرتاہے؟۔“ اس نے سگریٹ کا دھواں میری طرف پھینکتے ہوئے سوال کیا۔ میں‌ نے خشمگیں نظروں سے اسے گھورا اور جواب دیا۔ ”مجھے کیا پتہ“۔ اس پر اس نے میرے کندھے پر ہاتھ مار کر قہقہہ لگایا اور کہنے لگا۔ ”میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اب تو گھر گھر کیبل کی صورت میں مون لائٹ کھل گیا ہے تو پھر کیوں ٹکٹ بلیک ہوتاہے؟ کوئی پاگل کا پتر ہی ہوگا جو بلیک ٹکٹ لے کر گرمی میں‌ بیٹھ کر ”گرماگرم پروگرام“ دیکھے جبکہ یہی سہولت اسے اپنے گھر میں 200 روپے ماہوار پر دستیاب ہو؟ کیوں باؤ! کیا خیال ہے تمہارا؟“