انسپشن ":ڈ"


میرے خیال میں تو کسی بھی غیر معمولی کتاب یا فلم کو جانچنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ دوبارہ پڑھنے اور دیکھنے پر وہ کتاب یا فلم آپ کو مجبور کرتی ہے یا نہیں۔ کرسٹوفر نولان کی جتنی فلمیں میں نے دیکھی ہیں ان سب میں یہ خاصیت بدرجہ اتّم موجود ہے۔ بلکہ ایمانداری کی بات تو یہ ہے کہ اس کی فلموں کو پوری طرح سمجھنے کے لیے ایک دفعہ دیکھنا میرے لیے کافی نہیں ہوتا سوائے "ڈارک نائٹ" کے۔ لیکن اس کو بھی "جوکر" کے لیے بار بار دیکھنا پڑا ہے اور یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔
سائنس فکشن فلموں سے مجھے کبھی رغبت نہیں رہی۔ ٹرانسفارمرز نے چاہے اربوں ڈالرز کما لیے ہوں لیکن میرے لیے ایسی فلمیں ٹکے کی نہیں ہوتیں۔ انسپشن بارے جب پہلی دفعہ سنا تو اس کے ساتھ لگے ہوئے سائنس فکشن کے دم چھلّے کی وجہ سے مجھے مایوسی سی ہوئی کہ یہ نولان میاں کس طرف نکل گئے۔ بہرحال "کَوڑا گھُٹ" کرکے انسپشن کو دیکھنے کا ارادہ کیا۔ اگر میں نے اس دفعہ میٹرک کے امتحان دینے ہوتے تو اردو "ب" کے پرچے میں "سحر زدہ کرنا" کا جملہ بنانا میرے لیے بہت آسان ہوجاتا۔ یہ فلم اور سب کچھ ہوسکتی ہے لیکن نام نہاد سائنس فکشن زمرے میں اسے شامل نہیں کیا جاسکتا۔ بلکہ سچی بات تو یہ ہے کہ اسی کسی بھی متعین زمرے میں ڈالنا اس فلم کے ساتھ زیادتی ہے۔
فلم کی کہانی ایک خوابی چور کے گرد گھومتی ہے جو لوگوں کے ذہن میں ان کے خوابوں کے ذریعے داخل ہوکر ان کے راز چراتا ہے۔ کہانی کے بارے میں کچھ اور بتانا فلم کے مزے کو پھسپھسا کرسکتا ہے لہذا اسی پر اکتفا کریں اور کم از کم ایک بار فلم ضرور دیکھیں۔ دوسری ، تیسری اور چوتھی بار یہ فلم آپ کو خود ہی دکھوا لے گی۔
فلم کے ہدایتکار بارے تو آپ کو پتہ چل ہی گیا ہوگا کہ کرسٹوفر نولان ہے۔ فلم کے مصنف بھی یہی حضرت ہیں۔ یار، بندے کو اتنا ٹیلنٹڈ بھی نہیں ہونا چاہیے!
مرکزی کردار لیونارڈو ڈی کپریو نے نبھایا ہے۔ ڈیپارٹڈ اور شٹر آئیلینڈ کے بعد اس فلم میں ڈی کپریو کی پرفارمنس نے ثابت کردیا ہے کہ وہ اس دور کا رابرٹ ڈی نیرو ہے بلکہ میری رائے میں تو اس سے بھی بہتر ہے۔ ٹائی ٹینک کے پپّو بچّے سے کم از کم مجھے تو یہ امید کبھی نہیں تھی کہ وہ اتنی منجھی ہوئی، پیچیدہ اور "مردانہ" قسم کی پرفارمنس دے سکتا ہے۔ فلم کے دوسرے اہم اداکاروں میں جوزف گورڈن لیوٹ، ایلن پیج، ٹام ہارڈی،مائیکل کین، میرین کوٹلرڈ وغیرہ شامل ہیں۔ جوزف گورڈن لیوٹ کو اس سے پہلے میں نے، ۵۰۰ڈیزآف سمر، میں دیکھا تھا۔ اور اس کی اداکاری کا قائل ہوا تھا۔ اس فلم میں اس نے ثابت کیا کہ میں غلط نہیں تھا۔ ٹام ہارڈی اور ایلن پیج کی کارکردگی بھی درجہ اول (بناسپتی نہیں) کی ہے۔
اب میرا کہنا مانیں اور اس ریویو کا پیچھا چھوڑ کر اس فلم کو دیکھنے کا بندوبست کریں۔ اب تک آپ کو پتہ تو چل ہی گیا ہوگا کہ میری تجویز کردہ فلمیں بری چاہے ہوں، بور نہیں ہوتیں۔