منجی کتھے ڈاہواں

'نو کنٹری فار اولڈ مین' کا اگر پنجابی میں ترجمہ کیا جائے تو شاید اس تحریر کے عنوان سے ملتا جلتا ہی ہوگا۔ پس ثابت ہوا کہ یہ ایک فلم کا تذکرہ ہے نہ کہ 'سینئر سیٹیزنز' کے مسائل کا تجزیہ۔

میں یہاں ایک اعتراف کرنا چاہتا ہوں کہ امریکہ کے جنوب میں بولاجانے والا لہجہ مجھے بہت اچھالگتا ہے، اسے آپ امریکی پوٹھوہاری بھی کہہ سکتے ہیں۔شاید اسی لئے مجھے یہ فلم زیادہ پسند آئی کہ اس کی کہانی جنوب کے پس منظر پر بُنی گئی ہے۔ یہ فلم اسی نام کے ناول سے ماخوذ ہے جبکہ ایتھن کوئن اور جوئل کوئن مشترکہ طور پراس فلم کے ہدایتکار اور منظرنامہ نگار ہیں۔ ان کی فلموں کی ایک خصوصیت 'ڈارک کامیڈی' ہےجو زیر سطح رواں دواں رہتی ہے۔ دونوں بھائی، تشدد اور خونریزی کو بغیر گلیمرائز کئے اصل صورت میں دکھانے کا بھی شوق رکھتے ہیں۔ اگر یہ کسی منظر میں کسی کو تشدد سے مرتا دکھاتے ہیں تو دیکھنے والا تشدد سے نفرت کئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ جبکہ زیادہ تر نام نہاد 'تفریحی فلموں' میں انسان ایسے مرتے دکھائے جاتے ہیں جیسے پاؤں کے نیچے کوئی چیونٹی آجائے۔ حوالے کے لئے ملاحظہ ہوں، آرنلڈ سے لے کر بروس ولس تک کی شہرہ آفاق فلمیں! جن میں تشدد اور خونریزی کو ایک معمول کی چیز بنا کر پیش کیا گیا ہے۔

اگر اس فلم کا کوئی اور نام رکھا جائے تو میں تجویز کروں گا کہ اس کا نام 'ہاوئیر بارڈم' رکھا جانا چاہیے۔ برے آدمی کے کردار میں اس سے اچھی پرفارمنس شاید ہی کبھی پردہ سکرین پر کسی نے پیش کی ہو، سوائے ہیتھ لیجر کے۔ اور اس کردار کی ادائیگی پر وہ واقعی آسکر کا حقدار تھاجو اسے ملا بھی۔ کچھ فلمیں صرف چند مناظر کی وجہ سے یاد رہ جاتی ہیں جبکہ ان میں کوئی اور خاص بات نہیں ہوتی۔ جب کہ اس فلم میں دونوں باتیں ہیں۔ یہ فلم بھی خاص ہے اور اسمیں یاد رہ جانے والے مناظر بھی بہت ہیں۔ ان میں سے چند یہ ہیں:

گیس سٹیشن کے مالک کے ساتھ اینٹون شِیگَر (ہاوئیر بارڈم) کا منظر، فلم کے شروع میں ٹامی لی جونز کا وائس اوور، شروع کے مناظر میں ہی پولیس سٹیشن میں پولیس آفیسر کا قتل، اینٹون شِیگَر (ہاوئیربارڈم) اور کارسن ویلز (ووڈی ہیرلسن)کا ہوٹل کے کمرے میں مکالمہ، لیولن موس (جوش برولن) کا رقم حاصل کرنے کے بعد گھر واپسی پرکارلا جین (کیلی مکڈونلڈ) کے ساتھ منظر، کارلا جین (کیلی مکڈونلڈ) اور ایڈ ٹام بیل (ٹامی لی جونز) کا ریسٹورنٹ میں مکالمہ۔۔۔ اور یہ فہرست کافی لمبی ہے!

آپ بھی سوچتے ہوں گے کہ ساری فلم میں کیا مکالمے ہی مکالمے ہیں؟ سچی بات تو یہ ہے کہ اس فلم کے مکالمے اتنے زبردست اور برجستہ ہیں کہ کم ہی فلمیں اس کا مقابلہ کرسکتی ہیں۔ اس فلم کی ایک اور خاصیت اس میں پس پردہ موسیقی کا نہ ہونا ہے۔ زیادہ تر فلموں میں پس پردہ موسیقی سے ہی اندازہ ہوجاتا ہے کہ آنے والےمنظر میں سسپنس ہوگاکہ ایکشن یا رومانس ہوگا یا تھرل۔ جبکہ اس فلم میں یہ سارا کام چہرے کے تاثرات اور مکالموں سے لیا گیا ہے اور اسے دیکھنے کے بعد ہی آپ جان سکیں گے کہ کس مہارت سے ایسا کیا گیا ہے۔ ٹیکساس کی لینڈ سکیپ کو بھی بہت خوبصورت اور حقیقی انداز میں فلمایا گیا ہے۔

اگر آپ ایسی فلمیں دیکھنے کا شوق رکھتے ہیں جن میں 'فلمی' انداز اور معمول کی فلمیں چوّلیں نہ ہوں تو یہ فلم آپ کے لئے ہے!