درخواست ملازمت برائے بھوت لکھاری

بخدمت جناب جاوید چوہدری صاحب، کالم نگار (درجہ اول) و یکے از اینکراں و ماما جاتِ پاکستان
جناب عالی!
مودبانہ گذارش ہے کہ فدوی ازمنہ قدیم سے آپ کے کالم کے متاثرین میں شامل ہے اوراس قوم کو سدھارنے کے لئے آپ نے جو قلم توڑ کوششیں کی ہیں، ان کا بھی اخباری شاہد ہے۔ عرض گذارش یہ ہے کہ بقول آپ کے، اس قوم کے درد میں آپ کو ذیابیطس جیسے موذی مرض نے جکڑ لیا ہے جس سے یہ خدشہ بھی پیدا ہوگیا ہے کہ آپ زندگی کے "اصل" لطف سے بھی محروم ہوسکتے ہیں۔ اس صورتحال کی گھمبیرتا میں اضافہ اس وقت ہوا جب کچھ عرصہ پہلے آپ کی کچھ تصاویر فیس بک پر دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ جس میں آپ بھابھی محترمہ کے ساتھ چھٹیاں منا رہے تھے۔ ان تصاویر کو دیکھ کر وہ مشہور محاورہ یاد آگیا جس میں ایک آسمانی مخلوق کو، ایک ایسی مخلوق کے پہلو میں بتایا گیا ہے، جسے حضرت ڈارون نے انسان کا جد امجد قرار دیا تھا!
روز کالم لکھنے اور ٹاک شو کرنے کی ٹینشن آپ کو دن بدن ڈپریس کرتی جارہی ہے۔ یہ ساری صورتحال بطور ایک "ڈائی ہارڈ فین" میری برداشت سے باہر ہے۔ اس لئے میں اپنی خدمات پیش کرنے کی جسارت چاہتا ہوں۔ آپ کوکرنا صرف یہ ہے کہ مجھے کالم کا موضوع بتانا ہے جو آپ کو "اوپر" سے موصول ہوتا ہے، اس پر کالم لکھنا میرا کام ہے۔
آپ یہ سمجھنے میں حق بجانب ہوں گے کہ یہ کیا واہیاتی ہے؟ میں آپ جیسا کیسے لکھ سکتا ہوں؟ اس شک کو دور کرنے کے لئے آپ یہاں اور یہاں دیکھ سکتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ آپ خود بھی شک میں پڑجائیں گے کہ شاید یہ آپ کے لکھے ہوئے کالم ہی ہیں جو کسی نامرادنے چراکر چھاپ دیئے ہیں۔ ایسا بالکل نہیں بلکہ یہ میری آپ سے والہانہ عقیدت کا کرشمہ ہے جسے وارث شاہ نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے کہ "رانجھا رانجھا کردی نیں میں آپے رانجھا ہوئی"
مجھے ملازمت دینے کی صورت میں آپ معاشی طور پر بھی بہت فائدے میں رہیں گے۔ ایک کالم میں آپ نے ذکر کیا تھا کہ آپ کا پرسنل ریسرچ سٹاف سات آٹھ افراد پر مشتمل ہے۔ مجھے ملازمت دینے کی صورت میں آپ ان سب کی چھٹی کرسکتے ہیں کیونکہ آپ کے کالمز جیسی ریسرچ تو میرے بائیں ہاتھ کاکام ہے۔ ویسے بھی آپ کے قارئین میں اس ریسرچ کو کراس چیک کرنے کی صلاحیت ہونا ناممکن ہے۔ اور جن میں یہ صلاحیت ہے وہ آپ کے کالم پڑھنے کے روادار نہیں!بدقسمت لوگ۔۔۔
قصہ مختصر، اس سودے میں آپ کا فائدہ ہی فائدہ ہے۔ ایک تو آپ دباؤ، پریشانی، ڈپریشن وغیرہم سے نجات حاصل کرکےزندگی کے بچے کھچے سال اسے "انجائے" کرتے ہوئے گزار سکتے ہیں، اور دوسرا آپ کی شہرت، دولت اور طاقت میں بھی کمی نہیں آئے گی، بلکہ ان سب میں، میرے آنے سے اضافہ ہی ہوگا۔ آم کے آم گٹھلیوں کے دام۔۔۔ شرائط ملازمت اور مالی امور بالمشافہ ملاقات میں طے کئے جاسکتے ہیں۔
مجھے یقین واثق ہے کہ آپ اس "بمپر آفر" سے فائدہ اٹھا کر اپنی زندگی خوشیوں سے بھر لیں گے! اور میری دال روٹی بھی چلتی رہے گی۔۔۔۔
خیر اندیش

سالگرہ

میرے جیسا بندہ کہ جس کا بچپن نادانی، نوجوانی حیرانی اور جوانی پریشانی میں گزری ہو (جوانی ویسے ابھی پوری طرح گزری نہیں، تھوڑی سی باقی ہے)، اس کے لئے سالگرہ کچھ زیادہ خوشی نہیں لاتی کہ ایک اور سال ان حسرتوں کا بھگتان بھگتتے گزر جاتا ہے جو نہ پوری ہوتی ہیں نہ جان چھوڑتی ہیں!

لیکن یہ سالگرہ ایسی ہے جو میرے لئے واقعی خوش ہونے کا موقعہ ہے۔ آج کے دن ٹھیک ایک سال پہلے اس بلاگ کی پہلی پوسٹ شائع ہوئی تھی۔ تو یہ بلاگ ٹھیک ایک سال کا ہوگیا ہے۔ اگر بدقسمتی سے آپ پچھلے ایک سال سے اس بلاگ پر آرہے ہیں اور اپنی سخت جانی کی وجہ سے پوسٹیں بھی پڑھتے رہے ہیں تو شاید آپ نے محسوس کیاہوگاکہ میرا "کلیدی تختہ" کچھ رواں ہوگیا ہے۔ یا پھر میرا ایسا ہی گمان ہے۔ اور سیانے کہتے ہیں کہ ہمیشہ اچھا گمان کرنا چاہئے۔

ارادہ تو یہ تھا کہ اپنی تحاریر اور ان پر کئے گئے تبصروں کا ایک چوندا چوندا انتخاب آپ کی خدمت میں پیش کرتا۔ لیکن پھر سوچا کہ یہ تو ان لکھنے والوں کی تحاریر کے ساتھ کیا جاتا ہے جو یا تو داعی اجل کو لبیک کہہ چکے ہوتے ہیں یا بس کہنے ہی والے ہوتے ہیں۔ اور میرا ابھی مرنے کا کوئی ارادہ نہیں( کسی کا بھی نہیں ہوتا!) کہ میں نے تو ابھی اس کے بچوں کی خوشیاں بھی دیکھنی ہیں! اور ویسے بھی بے شرم جلدی نہیں مرتے۔

اپنے دوستوں کا شکریہ میں سوویں پوسٹ میں ادا کرچکا ہوں، باربار بلکہ اب توایک بار بھی شکریہ ادا کرنا ہماری تہذیب میں معیوب سمجھا جانے لگا ہے اور آپ تو جانتے ہی ہیں کہ میں کتنا تہذیب یافتہ انسان ہوں۔ انسانیت کو مجھ پر فخر بلکہ فخر عالم ہونا چاہئے! ہیں جی!!