منشور بلا فصل

 روزگار کی یقینی فراہمی:-
اقتدار میں آنے کے ایک ہفتے کے اندر اندر ایک کروڑ نوکریاں دی جائیں گی۔ایک مومن 70 کفار پر بھاری ہوتا ہے تو ایک کروڑ مومنین کی نیٹ پاور ستّر کروڑ کافروں کے برابر ہوگی۔ ان سے جو کام لیا جائے گا وہ بھی دورِ جدید کا ایک سائنسی /ایمانی معجزہ ہوگا۔ یہ سب ملازمین مل کر پاکستان کو دھکا لگائیں گے اور  کینیڈا کے پاس لے جائیں گے۔ ہمارے سائنسی ماہرین کے مطابق اس کام میں تقریبا سترہ گھنٹے، چوّن منٹ اور بتّیس سیکنڈ لگیں گے۔ دو سے تین سیکنڈز کا فرق پڑ سکتا ہے۔
جناب چئیرمین صاحب پہلے ہی کینیڈین پی ایم سے بات کر چکے ہیں اور چونکہ وہ بھی چئیرمین صاحب کے پرستار ہیں لہذا انہوں نے بخوشی اجازت دے دی ہے کہ پاکستان کو کینیڈا کا پڑوسی بنا لیا جائے۔ پاکستان کو درپیش مسائل میں سب سے سنگین بے روزگاری، پانی کی کمی اور ماحولیاتی آلودگی  ہیں۔ گرمی بھی بہت ہوتی ہے۔ جس سے سب لوگ پنکھے، اے سی وغیرہ چلاتے ہیں۔ بجلی زیادہ استعمال ہوتی ہے۔ اس کے لئے نئے پاور پلانٹس لگانے پڑتے ہیں۔ جن میں کرپٹ لوگ کمیشن کھاتے ہیں۔ اس ایک فیصلے سے یہ سارے مسائل چشم زدن میں حل ہوجائیں گے۔ یہ ہوتا ہے لیڈر اور یہ ہوتا ہے وژن۔
انصاف پیالے میں:-
پاکستان اسلام کے نام پر بنایا گیا تھا لیکن اس میں آج تک کوئی بھی مومن/مجاہد حکمران نہیں بنا۔ ہم اقتدار میں آئیں گے تو یہ پہلی جماعت ہوگی جو پاکستان کو صحیح معنوں میں اسلام کا قلعہ بنائے گی۔ قیامِ پاکستان کے وقت مسلم جنّوں نے بھی تحریک پاکستان میں حصہ لیا تھا لیکن بعد میں کرپٹ حکمرانوں کی وجہ سے سارے مسلم جن بددل ہو کر سائیڈ پر ہوگئے۔ جیسا آپ جانتے ہیں کہ چئیرمین صاحب کے گھروالے روحانی/اجنانی معاملات میں ولایت کے مقام پر فائز ہیں تو پاکستان کو جدید ترقی یافتہ اسلامی قلعہ بنانے میں مسلم پاکستانی جنّوں کا کردار بھی بہت اہمیت کا حامل ہوگا۔ تجویز ہے کہ تمام عدالتوں میں جنّ حضرات و خواتین کو جج مقرر کیا جائے۔ جو بھی عدالت میں جھوٹ بولے گا محترم جج اس کو چمڑّ جائیں گے۔ لہذا کسی کی جرات نہیں ہوگی کہ غلط بیانی کرسکے۔اس سے انصاف کی جلد اور بالکل مفت فراہمی یقینی ہوگی۔ ایک اور بڑا مسئلہ  دہشت گردی  ہے۔ اس پر قابو پانے کے لئے ہر شہر میں اربوں خرچ کرکے کیمرے لگانے کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ چئیر مین صاحب اس پیالے کی کلوننگ کروالیں گے جو گھر والے اپنے ساتھ لائے تھے۔ اس پیالے سے پوری دنیا کی مانیٹرنگ آسانی سے کی جاسکتی ہے۔ بعض کیسز میں نیّت کا کھوٹ بھی اس پیالے میں ظاہر ہوجاتا ہے۔ یہ پیالے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حوالے کردئیے جائیں گے جس سےواردات سے پہلے ہی مجرم پکڑے جائیں گے۔
رہائشی سہولیات اور بیرونی قرضے سے نجات:-
پاکستان کے ہر شہری کے لئے گھر فراہم کیا جائے گا۔ وژن سے عاری لوگ تنقید کررہے ہیں کہ اس کے لئے فنڈز کہاں سے آئیں گے۔ یہ اعتراض بے وزن  ہے۔ ہماری معاشی ماہرین کی ٹیم آؤٹ آف دا باکس سلیوشنز پر یقین رکھتی ہے۔ پاکستان کی آبادی 22 کروڑ نفوس پر مشتمل ہے۔ ہر شہری روزانہ ایک روپیہ حکومت کو چندہ دے گا۔ بیرون ملک پاکستانی اور مخیّر حضرات ظاہر ہے ایک روپے کی بجائے ہزار یا لاکھ روپیہ دیں گے کیونکہ ان کو حکومت پر اعتماد ہوگا۔ لہذا روزانہ تقریبا 5 ارب روپیہ اکٹھا ہوگا۔ پانچ مرلے کے ایک مکان کی لاگت 50 لاکھ بھی لگائی جائے توروزانہ ایک ہزار گھر تعمیر ہوں گے۔ جن لوگوں کو گھر مل جائیں گے وہ ان کا کوئی پورشن کرائے پر اٹھا کر آمدنی میں اضافہ کرسکیں گے اور روزانہ چندے کی مَد میں زیادہ رقم دیں گے۔ ہمارے معاشی ماہرین کے مطابق چھ مہینے بعد روزانہ 70 ارب روپیہ اس مَد میں اکٹھا ہوگا۔ سب شہریوں کو رہائش کی سہولیات فراہم کرنے کے بعد اس چندے کا سلسلہ جاری رہے گا اوراس  سے چند مہینوں میں ہی بیرونی قرضے سے نجات مل جائے گی۔
تعلیمی انقلاب:-
تعلیم کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی۔ جدید سائنسی تحقیق (حوالے کے لئے 'انسپشن' ملاحظہ ہو) ثابت کرچکی ہے کہ عالمِ رویاء (خوابوں کی دنیا) کا ایک منٹ بیداری کے دس دن کے برابر ہوتا ہے۔ دنیاوی تعلیم میں برسوں لگ جاتے ہیں۔ ایک ڈاکٹر بننے میں پندرہ بیس سال لگتے ہیں ۔ ہماری حکومت اس ضمن میں انقلابی اقدامات کرے گی۔ سکول، کالجز، یونیورسٹیز وغیرہ پر پیسہ اور وقت ضائع کرنے کی بجائے عالمِ رویاء میں تعلیم دی جائے گی۔ اس کے لئے مؤکلین کی کثیر تعداد ہمارے پاس موجود ہے۔ جو ڈاکٹر بیس سال میں بنتا ہے وہ صرف ایک مہینے میں بن جائے گا۔پاکستان کا ہر شہری تمام دنیاوی علوم کا ماہر ہوگا کیونکہ عالمِ رویاء میں وقت اور علم کی حد کی کوئی قید نہیں ہوگی۔  وہ آپریشن بھی کرسکے گا اور پُل بھی بناسکے گا۔ روحانی مکاشفے بھی کرسکے گا اور پنکچر بھی لگا سکے گا۔ خلائی جہاز بھی بنا سکے گا اور تانگہ بھی چلا سکے گا۔ ہالی ووڈ والے جو سُپر ہیروز اپنی فلموں میں دکھاتے ہیں وہ پاکستان میں حقیقی صورت میں نظر آئیں گے۔اقبالؔ کے مردِ مومن اور شاہین کا تصور بھی ایسا ہی انسان تھا۔ ہم انشاءاللہ اس تصور کو عملی جامہ پہنائیں گے۔