جانو کرو ناں

ہمارے آج کے پروگرام کا موضوع  ہے کہ طالبان سے مذاکرات یا آپریشن میں سے کون سا آپشن بہتر اور امن کی ضمانت ہوسکتا ہے۔ پروگرام میں ہمارے ساتھ موجود ہیں،  نوجوانوں کے دلوں کی دھڑکن،  خواتین کے ارمانوں کے  شہزادے اور طالبان کے  پپو یار۔۔ جناب خاں صاحب۔۔۔
جی، خاں صاحب۔ پروگرام میں خوش آمدید۔۔۔ سب سے پہلے میرا سوال یہ ہے کہ آخر آپ کی فٹنس کا راز کیا ہے؟
دیکھیں حامد۔ یہ بہت آسان ہے۔ دیسی مرغیاں کھاو، خالص دودھ پیو، اچھی آب و ہوا میں رہو۔ اب دیکھیں میں کیسے زبردست ماحول میں رہتا ہوں ۔ کوئی ٹینشن پریشانی پاس نہیں آتی۔ ایک اور ضروری چیز ،  یہ بہت ضروری ہے حامد، بہت ہی ضروری ۔۔ دیکھیں اپنے مخالفین کو رج کے بیست کرنا چاہیے ، دیکھیں اس میں کوئی بری بات نہیں  ہے، اس سے نیند بھی خراب نہیں ہوتی اور بندہ فٹ بھی رہتا ہے۔
خاں صاحب، یہ مذکرات جو ہیں۔ یہ آپ کن سے کرنا چاہتے ہیں۔
سب سے ، حامد، سب سے۔ میں تو کہتا ہوں کہ وینا ملک سے بھی مذاکرات کرنے چاہییں کہ او بی بی ۔۔۔ یہ کیا پاک فوج کو بدنام کرتی رہتی ہے۔ میرا سے مذاکرات کرنے چاہییں  کہ خدا کی بندی ، کیمرے کا اینگل ہی ٹھیک کرلیتی۔۔ کسی کام کا نہ پتہ  ہو تو۔۔۔ حامد۔۔ اس میں ہاتھ نہیں دیتے ۔  اب دیکھیں، میں نے کرکٹ کھیلی ہے، ورلڈ کپ جیتا ہے۔ یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے ۔۔ حامد۔۔ پھر آپ دیکھیں میں نے  کتنی خدمت کی ہے۔ میں نے سیاست میں۔۔۔
بات کاٹتےہوئے۔۔۔
خاں صاحب، آپ نےورلڈ کپ بھی مذاکرات سے جیتا تھا؟
دیکھیں حامد، میں آپ  کو صاف بتادینا چاہتا ہوں۔ ایسی ٹچکریں کریں گے تو میں آپ کے  فلوٹر جیسے  منہ پر گھسن دے ماروں گا۔ مجھے غصہ نہ دلائیں، غصے میں بڑی گندی گالیاں نکالتا ہوں۔۔ میں نے تو اپنے بھائی کو ٹیم سے نکال دیا تھا، تم ہو کیا چیز حامد؟
معذرت خاں صاحب، آپ کو ناراض کرنا مقصد نہیں تھا۔  یہ لیں پیپسی پئیں، خلیفہ صاحب نے اچھے دنوں میں لکھا تھا  کہ آپ یہ مشروب وحشیوں کی طرح پیتے ہیں۔ ۔۔۔
او یار، یہ خلیفہ بھی بڑا  ای  ٹوں ٹوں  بندہ ہے۔
پلیز خاں صاحب، پروگرام لائیو جارہا ہے۔۔
اچھا یہ بتائیں کہ مذاکرات کامیاب ہوگئے تو اس کے بعد اتنے سارے جنگجو افراد کو کیسے اکاموڈیٹ کیا جاسکتا ہے؟
یہ تو کوئی بات ہی نہیں ہے حامد۔ اس کے بارے تو ہمارے تھنک ٹینک نے پالیسی بنائی ہوئی ہے۔  ڈاکٹر عواب علوی اس تھنک ٹینک کے چئیرمین  ہیں۔ ہم ان سارے سابقہ طالبان کوسمارٹ فون، جینز،  جیکٹ، چشمے اور موبائل ڈیٹا کنکشن فری دیں گے۔ ۔۔ جیسے شوباز شریف نے رشوت میں لیپ ٹاپ بانٹے تھے۔۔۔ اس کے بعد ہم انہیں کہیں گے وہ اب جہاد بل ٹچ شروع کردیں۔ اور پارٹی مخالفین کی پینٹیں ، شلواریں ، دھوتیاں وغیرہ اتار کر  ان کو ساری دنیا کے سامنے ننگا کریں۔ اس سے ان کی جہادی حس بھی زندہ رہے گی اور امن و امان بھی قائم رہے گا۔
خاں صاحب، یہ بتائیں کہ اگر مذاکرات کامیاب نہ ہوسکے تو؟
دیکھیں حامد، یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں اگر ایسا ہوا تو یہ سب اس نقلی بالوں والے موٹے کا قصور ہوگا۔۔اس کی تو کھا کھا کے۔۔۔
۔۔ بات کاٹتے ہوئے۔۔۔
پلیز خاں صاحب، ایسے الفاظ استعمال نہ کریں، ویسے تو آپ کے بالوں بارے بھی لوگ کافی باتیں کرتے ہیں۔۔
حامد، یہ آخری دفعہ ہے کہ میں تمہاری بات کو اگنور کررہا ہوں ۔۔ اب اگر ایسا کیا تو پھر نہ کہنا۔۔ میں نے زمان پارک میں بہت لڑکوں کو پھینٹی بلکہ پھینٹا لگایا ہوا ہے وہ بھی بلّوں سے۔۔ آئی سمجھ؟۔۔ ہاں ۔۔ تو میں کہہ رہا تھا کہ اگر ناکامی ہوئی تو اس کی وجہ یہی جعلی اور دھاندلی زدہ حکومت اور وہ نواجا کُکّڑ ہوگا۔۔ دیکھیں حامد۔۔ یہ کباڑی کی اولاد آج خود کو بڑا مغل اعظم سمجھنے لگی ہے۔ اوئے ، ان کی اوقات ہی کیا ہے آخر؟ دیکھیں حامد۔۔ یہ سب بزدل لوگ ہیں۔ یہ مذاکرات سے ڈرتے ہیں۔ یہ امریکہ سے ڈرتے ہیں۔ یہ فوج سے ڈرتے ہیں۔ یہ اپنی بیویوں سے ڈرتے ہیں۔ میں کسی سے نہیں ڈرتا۔۔۔۔اور دیکھیں حامد، پرپل آنٹی نے مجھے کل ہی بتایا ہے کہ نادرا  کے ساتھ انہوں نے بابرہ شریف والا سلوک کیا ہے۔ آپ خود بتائیں، حامد۔۔ یہ لوگ اس قابل ہیں کہ مذاکرات کرسکیں؟
یعنی اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ سمجھتے ہیں کہ صرف مذاکرات سے ہی طالبان کا مسئلہ حل کیا جاسکتا ہے اور آپریشن کو  "جانو، پلیز نہ کرو ناں" والی کیٹگری میں رکھنا چاہیے۔۔
جی بالکل حامد۔۔۔ میری میاں صاحب سے یہی گذارش ہے کہ ۔۔۔ جانو کرو ناں۔۔

مذاکرات