بی سی جیلانی کی ڈائری کا ایک ورق

صبح جلدی اٹھنا پڑا۔ رات ناروے کے قومی دن کی پارٹی میں ناں ناں کرتے بھی پانچ چھ لگاگیاتھا۔ صبح سر درد کے مارے پھوڑا بنا ہوا تھا، اٹھتے ہی بلیک کافی سے دو اسپرین نگلنی پڑیں۔ دس بجے ہالیڈے ان میں "چائلڈ لیبر اور انسانی حقوق کی تقدیس" پر ایک سیمینار تھا۔ جس کے مہمان خصوصی کیچوؤں کے تحفظ کی وزارت پر نئے آنے والے وزیر محترم تھے۔ مجھے اپنی این جی او "آؤ سبق سکھائیں" کی نمائندگی کرنا تھی اور پیپر بھی پڑھنا تھا۔ دیو ہیکل امریکی قونصل جنرل اس تقریب کی صدارت کرنے والے تھے، لہاذا میرا وقت سے پہلے پہنچنا ازحد ضروری تھا!

فیکے کو ہزار دفعہ سمجھایا ہے کہ جوتے رات کو ہی پالش کرکے رکھا کرو، آٹھ سال کا پلا پلایا سانڈ بن چکا ہے لیکن کام کرتے ہوئے موت پڑتی ہے۔ جبکہ اس کی ماں روز آکر اس کی تنخواہ بڑھانے کا مطالبہ کرتی ہے۔ ان غریبوں نے بھی ناک میں دم کرکے رکھا ہوا ہے۔ ادھر بشیر بھی ہر روز گاڑی سٹارٹ کرنے سے پہلے دو ہزار ایڈوانس مانگنا نہیں بھولتا۔ اس کی ماں بیمار ہے تو اس میں میرا کیا قصور ہے؟ میں تو اسے تنخواہ وقت پر دیتا ہوں۔ میں نے کیا ساری دنیا کا ٹھیکا لیا ہوا ہے؟

آج گھر میں ایک نیا چہرہ دیکھ کر میں دل پکڑ کر رہ گیا۔ کل ماسی حنیفاں بیمار تھی اور چھٹی مانگ رہی تھی لیکن مسز جیلانی نے کہا کہ اگر چھٹی کی تو پھر پکی چھٹی کرادوں گی، شاید اسی لئے آج اس نے اپنی بیٹی کو کام پر بھیجا تھا۔ کیا مال ہے!! میں تو سوچ رہا ہوں کہ آئندہ حقوق نسواں والی واک میں اس کو "پھٹے پرانے" کپڑے پہنوا کر اس کی تصویر بنواؤں اور اس کا پوسٹر بنے گا تو بہہ جا بہہ جا ہو جائے گی۔ یہ لڑکی میرے بڑے بڑے پھنسے ہوئے کام نکلوا سکتی ہے۔ ماسی کو دس ہزار بھی دے دیا تو وہ خوش ہوجائے گی!

ڈھائی بجے سیمینار سے فارغ ہوکر گالف کلب گیا۔ کلب کے مینیجر نےفون کیا تھا کہ ایس اے فاروقی آئے ہوئے ہیں، پچھلے تین سیمینارز کے بل پھنسے ہوئے تھے۔ ایس اے فاروقی سے مل کر گزارش کی کہ حضور ۳۰ فیصد کافی سے زیادہ ہے، آدھا آپ کو دے دیں گے تو خود گنجی نہائے گی کیا اور نچوڑے گی کیا!

گرانٹ ملے بھی ایک مہینہ ہوگیاہے۔ پچھلی گرانٹ تو ساری ڈیفنس والے بنگلے کی انٹیرئیر ڈیکوریشن میں لگ گئی تھی۔ اب کیری لوگر بل سے میری بڑی امیدیں وابستہ ہیں۔سننے میں آیا ہے کہ یہ گرانٹ این جی اوز کے ذریعے خرچ ہوگی۔ بس وارے نیارے ہوجائیں گے۔ پتہ نہیں کون بے غیرت لوگ غیرت غیرت کا شور مچا کر ہمارا چھابہ الٹانے پر تلے ہوئے ہیں۔ ان پر اللہ کی مار ہو!

آج شام کو جلدی گھر واپس آگیا، مسز جیلانی ایک کاک ٹیل پارٹی پر جانے کی تیاری کررہی تھیں، انہوں نے مجھے ساتھ چلنے کے لئے نہیں کہا، میں بھی یہی چاہتا تھا۔

ماسی حنیفاں کی بیٹی ابھی واپس نہیں گئی تھی!!!!!