دماغ کی دہی المشہور بہ میمنٹو

ایک بہترین سا، زیادہ سارے تلوں والا ،کرارا ، کلچہ لیں۔ پھر یہ فلم دیکھیں، فلم ختم ہونے کے بعد دماغ کی دہی بن چکی ہوگی بس اسے کلچے کے ساتھ تناول کرکے زندگی کے مزے لوٹیں!!

ہدایتکار کرسٹوفر نولان کی یہ پہلی فلم تھی جو میں نے دیکھی اور پھر اس کے بعد اس کی ساری فلمیں دیکھ ڈالیں، ڈارک نائٹ بھی، حالانکہ کامک بک کرداروں پر بنی ہوئی فلمیں میں نے کبھی شوق سے نہیں دیکھیں۔ جوناتھن نولان کی لکھی مختصر کہانی 'میمنٹو موری ' ماخوذ  اس فلم میں منظرنامہ کرسٹوفر نولان کا ہے۔ انسانی دماغ اور اس کی پیچیدگیاں اور ان پیچیدگیوں سے بُنے گئے کھیل، یادداشت، حقائق، دھوکہ، حقیقت، گھڑی گئی حقیقت اور بہت سے ڈفانگ آپ اس میں ملاحظہ کرکے اپنے دماغ کو سخت ورزش کرواسکتے ہیں۔ فکشن کا رسیا ہونے کے ناتے، میں اکثر کوئی کہانی پڑھ کے سوچا کرتا تھا کہ اس پر فلم یا ڈرامہ بنانا ناممکن ہے۔ لیکن اس فلم کو دیکھ کے بعد، میں اپنے ایسے بے ہودہ خیالات سے تائب ہوچکا ہوں۔ اگر اس پیچیدہ کہانی پر ایسی فلم بنانا ممکن ہے تو ہر کہانی کو فلمایا جا سکتا ہے!

گائے پیرز کی پہلی فلم جو میں نے دیکھی تھی، وہ 'ایل اے کانفیڈنشل' تھی۔ اس فلم میں سپرسٹارز بھرے ہوئے تھے اور ان کے درمیان جس طرح اس نے اپنی اداکاری کا لوہا منوایا، اس سے میں شدید متاثر ہوا تھا۔ اور اس فلم کے بعد تو میں اس کا سخت فین ہوچکا ہوں۔ کیری این موس (وہی میٹرکس والی!) اور جو پینٹالانو اس کے دوسرے اہم اداکاروں میں شامل ہیں۔ میرے خیال میں اس فلم کو فلم انسٹی ٹیوٹس میں ہدایتکاری کے سلیبس میں شامل ہونا چاہیے (شاید ہو بھی)۔ کہانی سنانے کی جو تکنیک اس میں استعمال کی گئی ہے وہ نہ تو اس سے پہلے میں نے کبھی دیکھی اور نہ اس کے بعد۔ یہ ایک ایسی فلم ہے جس کا پہلا منظر، کہانی کا آخری منظر ہے! گھوم گیا ناں بھیجہ۔۔۔ بس اس سے زیادہ میں کچھ اور نہیں کہوں گا کہ پھر فلم دیکھنے کا کیا 'فیدہ' اگر آپ نے مجھ سے ہی کہانی سننی ہے۔۔۔ ہیں جی۔۔۔

اور ایک اور چیلنج بھی ہے، ایک دفعہ دیکھ کے آپ اس فلم کو نہ تو پوری طرح سمجھ سکتے ہیں اور نہ ہی لطف اندوز ہوسکتے ہیں لہذا دوسری دفعہ دیکھنی ہی پڑے گی اور دوسری دفعہ دیکھنے پر جو لطف آئے گا اس کی مثال میں دینا نہیں چاہتا۔۔۔۔

انتباہ صرف اتنا ہے کہ اسے جم کیری، آرنلڈ شوارزینگر، بروس ولس، جیکی چن وغیرہ وغیرہ کی فلم سمجھ کر نہ دیکھیں، کہ فلم بھی دیکھ رہے ہیں ساتھ میں گپ شپ بھی جاری ہے، اور بعد میں میرے اوپر گرم ہوجائیں کہ یہ کیسی عجیب فلم ریکمنڈ کی ہے، نہ سر نہ پیر۔۔۔۔۔

اور ایک آخری بات اور کیونکہ اس کے بعد پروگرام کا وقت ختم ہوجائے گا۔ یہ ایک ایسی فلم ہے جس کے انجام کو دیکھنے والے کے ذہن اور سوچ پر چھوڑدیا گیا ہے اور مزے کی بات یہ ہے کہ تقریبا ہر انجام، جو سوچا جاسکتا ہے، منطقی ہے۔۔۔۔ کیسا!!!!!


(بشکریہ فلمستان)