ہدایت نامہ برائے معشوقاں - جدید

دستورِ زمانہ یہی رہا ہے کہ ایسے ہدایت نامے ہمیشہ عُشّاق کے لیے لکھے جاتے رہے  کہ ان نصیب جلوں کو شربتِ دیدار تو دُور کی بات، کوئی شکر کا شربت بھی نہیں پوچھتا تھا۔  کوئی پَلُّو کی ایک لپک پر عاشق ہو ا تو ساری زندگی اسی لپک جھپک میں بِتا دی۔ کسی نے پیر دیکھ لیے تو اسی آرزو میں زیست بسر کردی کہ کسی طرح ان کو دھو کے پِی لیا جائے۔ کسی نے ہاتھ دیکھا تو اپنے رُخسار سہلاتا رہا کہ کاش چانٹے کی صورت ہی سہی، اس رُخسار پر وہ ہاتھ آئے تو ۔۔۔۔ کجرارے نین بھی انہی "ویپنز آف ماس ڈسٹرکشن" میں شمار ہوا کرتے تھے۔ ماس ڈسٹرکشن کے اصلی ویپنز دیکھنے  کی حسرت لیے یہ عُشّاق کسی عم زاد کے ساتھ شادی کے گھاٹ اتر جاتے تھے مگر معشوق ان سے ہمیشہ بارہ پتھر باہر ہی رہتے تھے۔ سالم معشوق پر عاشق ہونا ، گناہِ کبیرہ سمجھا جاتا تھا۔ یوں بھی سالم معشوق کا نظر آنا ، اُڑن  طشتری نظر آنے سے زیادہ مشکل تھا۔  جس کو معشوق کی جو چیز نظر آئی، پہلی فرصت میں اسی پر عاشق ہوگیا۔ قیاس کے گھوڑے دوڑائیں تو مشاہیر عُشّاق اگر شروع میں ہی سالم معشوق دیکھ لیتے تو آج ہم عشق کی بہت سی داستانوں سے محروم ہوتے۔ حضرت قیس کے جنون کی وجہ بھی شاید لیلیٰ کا دیدار تھا۔ حضرت نے جب آخر کار لیلیٰ بی بی کو دیکھ لیا تو کلّے پیٹ لیے ۔۔۔۔
وہ انتظار تھا جس کا، یہ وہ سحر تو نہیں۔۔۔۔ 
قُدماء کی شاعری میں بھی معشوق، چنگیز خان جیسی خصلت کا مالک نظر آتا  تھا۔ جہاں کوئی عاشق نظر آیا اس کے دل، جگر اور دیگر اعضائے رئیسہ کے ٹکڑے کرکے  اپنی راہ لگتا ۔
اکابرینِ عُشّاق کےالمناک  تجربات اور دورِ جدید کے فِتن سے آج کل کے  عُشّاق شدید گُھنّے اور میسنے   ہوگئے ہیں  لہاذا معشوقوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ انہیں ٹیکن فار گرانٹڈ لینا بند کردیں۔۔۔۔ وہ دن ہوا  ہوئے کہ پسینہ گلاب تھا۔۔۔۔ کہاں وہ دن کہ معشوق کو سالم دیکھنے کی چاہ لیے عاشق قبر میں جا اترتے تھے اور اب یہ حال کہ نمبر بعد میں مانگتے ہیں اور'سالم'  کلوز اپ والی فوٹو پہلے۔ وٹس ایپی پیغام کا جواب دس منٹ تک موصول نہ ہو تو جدید عاشق، نئے معشوق سے سلسلہء دلبری ، باندازِ دگر شروع کرنے میں جھجکتے نہیں۔ دنیائے عاشقی میں اس ہیبت ناک پیرا ڈائم شفٹ کی وجہ سے ضرورت ہے کہ معشوقوں کے لیے ایک ہدایت نامہ تشکیل دیا جائے تاکہ انہیں ان مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے جو قدیم عُشّاق جھیلتے آئے ہیں۔
سب سے پہلے تو عاشق کو انسان سمجھنا شروع کردیں۔ پرانی عادتیں بھول جائیں کہ۔۔۔ گالیاں کھا کے بے مزا نہ ہوا۔۔۔ اب ایک طعنہ دیں گے تو ہزار سننے کو ملیں گے۔ ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ نے آپشنز لا محدود کر دئیے ہیں۔ پرانے بریک اپ عاشق کی فوتیدگی تک اپنا اثر قائم رکھتے تھے  جبکہ آج کل  معمولی سی بے التفاتی بھی عاشق کو ریس کردیتی ہے۔ اس پر خصوصی توجہ دیں۔
اصلی شکل اور ڈی پی میں انیس بیس سے زیادہ فرق نہیں ہونا چاہیے۔ فوٹو فلٹر ز  آپ کی ڈی پی تو جینیفر لارنس جیسی بنا سکتے ہیں لیکن اصلی شکل ایسی کرنے کے لیے کثیر مقدار میں روپے درکار ہوتے ہیں ۔ لہاذا ۔۔۔ تھوڑا برائٹ کریں۔۔ تو چل سکتا ہے۔۔ زیادہ برائٹ نہیں چلے گا۔
آلو گوبھی وغیرہم تناول کرکے پاستا، سپیگٹی کی باتیں نہ کریں۔ برگر کی سِدّھ پُٹھ پتہ نہ ہو تو آلو والے پراٹھے کے ذکرکو ہی اکابرین نے افضل جانا ہے۔
ناز و انداز مناسب حد اور مقدار تک استعمال کریں۔ جدید عاشق، چوہدری رانجھا فرام تخت ہزارہ کی طرح صرف چُوری سے نہیں بہلتے۔ ونجلی بجانے کی ضد کرنے لگتے ہیں۔ احتیاط کریں۔
آئی فون ، گلیکسی، کھاڈی،  جے ڈاٹ  وغیرہ کا پیہم ذکر کرنے سے امکان ِ غالب ہے کہ عاشق آپ سے کم از کم بیلنس تو مانگنا شروع کر ہی دے گا۔ اجتناب کریں۔
چھُنّی کاکی نہ بنیں۔ اس سے میسنے ہونے کاشک ، یقین میں بدل جاتا ہے۔
گول روٹی کی تصاویر تسلسل سے اپ لوڈ کرنے پر عاشقانِ باصفا آپ کو تندور والی سمجھ سکتے ہیں۔ ایسی حرکات کبھی کبھار تک محدود رکھیں۔
اس جزوی ہدایت نامہ پر عمل کرنے سے کثیر فوائد و برکات حاصل ہوں گے۔ جن میں عُشّاق کو باندازِ دگر اُلّو بنانے سے لے کر اعلی ٹائم پاس تک بہت سے فضائل شامل ہیں۔