بارے کچھ ذکر سوئی اٹکنے کا

”بات 1992 کے آپریشن سے شروع ہوتی ہے“۔ یہ کہہ کر اس نے گہرا سانس لیا، پہلو بدلا اور یوں گویا ہوا۔ ” جدید انسانی تاریخ میں اس سے بڑا ظلم ، اس سے بڑی زیادتی کسی قوم نے کسی کے ساتھ نہیں کی ہوگی۔ قائد تحریک کے مطابق 15 ہزار افراد نے جام شہادت نوش کیا، لاکھوں افراد زخمی ہوئے، کروڑوں کو قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنی پڑیں، اربوں ۔۔ اوہو ۔۔۔ میرا مطلب ہے کہ لوگوں کی بہت بڑی تعداد کو روزگار سے محروم ہونا پڑا۔ مرے پر سودرّے کے مصداق، ہمیں غدار بھی ٹھہرایا گیا اور جناح‌پورکے نام سے نئی ریاست بنانے کا الزام لگایا گیا۔ اس سارے ظلم کا ذمہ دار کون تھا؟ نواز شریف! اس نے ہمیں دھوکہ دیا، اسی کے ہاتھ پر معصوموں کا خون ہے، وہی ہے جو ہزاروں عورتوں کے بیوہ ہونے اور بچوں کے یتیم ہونے کا سبب ہے۔ اگر قائد تحریک بروقت ایجنسیوں کے ارادے بھانپ کر فرار ۔۔ نہیں ۔۔ نہیں ۔۔ میرا مطلب ہے، ہجرت نہ کرجاتے تو ان کو شہید کردیا جاتا اور ان کا مزار عظیم احمد طارق کے پہلو میں بنایا جاتا“۔
یہاں تک پہنچتے پہنچتے اس کا سانس پھول چکا تھا۔ شدت جذبات سے اس کا رنگ قرمزی جھلک دینے لگا تھا۔ میں نے اپنے دوست کو پانی کا گلاس پیش کیا۔ پانی پی کر جب اس کے اوسان بحال ہوئے تو میں نے عرض کی۔ ”آپ کی باتیں دل پر اثر کرتی ہیں، ہولو کاسٹ کے بعد 1992 کا آپریشن انسانی تاریخ کا بدترین المیہ ہے۔ اس کے ذمہ داروں کو کڑی سے کڑی سزا دی جانی چاہئے۔ اگرچہ جانے والے واپس نہیں آیا کرتے، لیکن ان کے پسماندگان کو یہ سکون تو ہوگا کہ ان کے پیاروں پر ظلم کرنے والے کیفر کردار کو پہنچ گئے ہیں“۔ یہ کہہ کر میں نے پہلو بدلا، سگریٹ سلگایا، گہرا کش لے کر نتھنوں سے دھواں نکالتے ہوئے دوبارہ اپنی بات شروع کی۔ ”لیکن یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے۔ وہی قائد تحریک ہیں، وہی نواز شریف ہے، لیکن اب 1997 ہے! اب دونوں پھر شیروشکر ہوچکے ہیں۔ کیاصرف پانچ سالوں میں‌ہی قائد تحریک تاریخ کے اس سب سے سے بڑے ظلم پر بقول شجاعت حسین ”مٹی پاء“ چکے تھے؟؟؟ آگے چلتے ہیں! 1994 میں‌نصیر اللہ بابر کے دور میں‌جو کچھ ہوا، اس کے نوحے ابھی تک پڑھے جاتے ہیں۔ کراچی میں‌ باقاعدہ دو فوجوں کی جنگ ہوئی جس میں‌جنگی قیدیوں کے تبادلے بھی ہوئے۔ اللہ بخشے بے نظیر نے قائد تحریک کو چوہے کے لقب سے بھی نوازا۔ کیا صرف قبرستان میں فاتحہ پڑھنے سے سب گناہ معاف ہوجاتے ہیں؟ یا یہ کسی گرینڈ ماسٹر کی سکیم آف تھنگز ہے؟‌یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ کربلا کے مجرموں میں سے شمر تو ملعون ہو اور ابن زیاد، مفاہمت کے این آر او کے بعد دوست اور رحمۃ اللہ علیہ ہوجائے؟“
میرے دوست کا رنگ بدل گیا، اس کے چہرے پر غیظ و غضب کے آثار نظر آنے لگے۔ اس نے میز پر مکا مارا اور چلاتے ہوئے کہنے لگا۔ ”بات 1992 کے آپریشن سے شروع ہوتی ہے۔ جدید انسانی تاریخ میں اس سے بڑا ظلم ، اس سے بڑی زیادتی کسی قوم نے کسی کے ساتھ نہیں کی ہوگی۔ قائد تحریک کے مطابق 15 ہزار افراد نے جام شہادت نوش کیا، لاکھوں ۔۔۔۔
Comments
72 Comments

72 تبصرے:

عمر احمد بنگش نے فرمایا ہے۔۔۔

بالکل مٹی ڈال دینی چاہیے، لیکن ہمیشہ عوام پر ہی کیوں؟ :?:

یاسر عمران مرزا نے فرمایا ہے۔۔۔

جعفر صاحب، تسی چھا گئے او، واقعی کچھ افراد کی ایک ہی رٹ ہے، :mrgreen:
اور وہ کوئی بھی دلیل سننے کو تیار ہی نہیں

میرا پاکستان نے فرمایا ہے۔۔۔

ہم بھی کچھ ایسا ہی سوچ رہے تھے اور لکھنے والے تھے۔ چلیں‌آپ نے ہماری مشکل آسان کر دی۔ پنجابی میں ایسے لوگوں کے بارے میں‌کہتے ہیں "ناں تیری ٹنڈ اے تے ناں ۔۔۔۔۔۔ اے یعنی سیاستدان سے کچھ بھی بعید نہیں ہے۔ وہ کل کے دشمن کے ساتھ دوستی کرتے ہوئے کبھی نہیں‌شرماتا۔
ویسے ایم کیو ایم کی اس چالاکی پر داد دینی چاہیے کہ وہ لمبے عرصے سے بناں امیتاز حکمرانوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چل رہی ہے۔

خاور نے فرمایا ہے۔۔۔

بات کچھ اس طرح هے که مشرف اور الطاف حسین میں صلاح کی هے که شریفین اور چند دوسرے لوگوں کے خلاف بدنامی مہم چالئی جائے تاکه لوگ مشرف کی غلط کاریوں کو بھول جائیں ، یا اس طرح کہـ لیں که شریفین اور مشرف کی ذاتی چپکلش هے جو یه رنگ لا رهی ہے که اب شریفین یه چاھتے هیں که جو شرائط ان کی ڈیل میں هوئی تھی ، چپ رهنے کی دس سال حرمین میں شریفین کے رھنے کی اسی طرح اب مشرف شاھ صاحب چپ رھیں اور لنڈن میں دس سال رهیں ـ
بچوں والی ضد هے ناں جی دونوں طرف ـ
اس لیے اب اب دیکھیں گے که هولو کاسٹ کی طرح عجیب عجیب مظالم کی تصاویر ڈھونڈ کر لائی جائیں گی کاشوں اور عجیب عجیب تاویلین هو ں گی جی سابق گنجے شریفین کے خلاف ـ

راشد کامران نے فرمایا ہے۔۔۔

پہلی بات تو یہ کہ آج آپ جاوید چوہدری سے کیوں لگ رہے ہیں؟
دوسری چیز۔ سیاستدانوں کے بارے میں تو ایک چیز پر ہر جانب کے پاکستانی متفق ہیں‌ نا معلوم اس چھوٹی برائی اور بڑی برائی کی بحث میں‌ پڑھ کر عوام کیوں اپنی توجہ اصل مسائل سے ہٹا رہے ہیں۔ خاور صاحب کی بات کو میں‌ اس طرح دیکھتا ہوں کہ اس میں سے ناموں کو حذف کردیں‌تو پاکستان میں ایک غیر منتخب طبقہ ہے جو ہر صورت میں فائدہ اٹھاتا ہے جنگ میں، امن میں، آپریشن کے ذریعے اور سیلابوں کے ذریعے اور وہی پاکستان کا اصل مالک ہے۔ ان کی رائے میں ان ہی کے پیدا کردہ سیاستدانوں کو اتنا بدنام کردو کہ سیاستدان ایک اچھوت بن کر رہ جائے تاکہ ان کا اقتدار کا سورچ چمکتا رہے۔ اور اسی طبقہ اور اس کے اتحادیوں کو آج دہائ کے بعد اچانک اپنی غلطیوں کا احساس جاگا ہے۔ اگر نواز شریف کو 92 آپریشن کا ذمہ دار ٹہرایا جائے تو کارگل جیسی حماقت کے لیے بھی کسی کو سزا دینی چاہیے جہاں دو ایٹمی طاقتوں کو جنگ کے دہانے تک بھی کوئ لے آیا تھا اور اگر دونوں‌طرف کے پٹاخے چھوٹ گئےہوتے تو ہولو کاسٹ اور 92 کا آپریشن تو گرمیوں کی چھٹیاں معلوم ہوتیں۔

Aniqa Naz نے فرمایا ہے۔۔۔

افسوس میں سیاستداں نہیں۔ لیکن ہوا یہ کہ اسی آپریشن کے دوران میرے ابا ایکدن اپنے کاروبار پہ گئے۔ انکی طبیعت وہاں تھوڑی خراب ہوئ، اور وہ قریب میں واقع ہمارے ایک اور گھر میں چلے گئے۔ اچانک ہی فوج کی طرف سے اس علاقے کا محاصرہ ہو گیا۔ علاقے کی تمام لائنیں کاٹ دی گئ۔ وہ دل کے مریض تھے اور تمام دن نیم بیہوشی کی حالت میں وہاں پڑے رہے کیونکہ کوئ اس پورے علاقے مین قدم نہیں رکھ سکتا تھا۔ اور نہ وہاں کے بارے مین کسی بھی قسم کی کوئ خبر حاصل کر سکتا تھا۔ کرفیو مین نرمی کے دوران انہین وہان سے اٹھا کر لایا گیا۔ وہ ہمارے گھر کے واھد کفیل تھے۔ اسکے کچھ عرصے بعد انکا اتقال ہو گیا۔
یہ ایکدن میرے ابو کے ساتھ پیش آنیوالا واقعہ نہیں۔ اس سے بدترین حالات سے بلا مبالغہ ہزاروں لوگوں کو گذرنا پڑا۔ میں شاید صرف اپنے مشاہدات کو لکھنے بیٹھوں تو ایک اندوہناک صورت حال سامنے آئے۔
آپ سب تبصرہ نگاروں میں سے شاید ہی کوئ اس دوران کراچی میں موجود ہوگا نہ میڈیا اس وقت اتنا اڈوانس تھا اور نہ موبائل فون سیکنڈز میں آپ کو ہر بات کی اطلاع دے سکتے تھے۔ اور اگر کسی نے چند دن یہاں بتاءے ہوبگے تو وہ اپنے سیارے پر سے بیٹھا دوربین کے ذریعے حالات حاضرہ کو دیکھ رہا ہوگا۔ ۔لیکن خدا جانے آپ سب کو اس موضوع پر بولنے اور لکھنے کا کیوں اتنا شوق ہے۔ جبکہ یہ کوئ قصہ ء پارینہ نہیں کہ تاریخ کے اوراق پر سے کوئ اسے کھود کھود کر لائے۔
افسوس ہمارے لکھنے والے خوفزدہ یا متعصب ہیں۔ ورنہ جو قوم ایسے واقعات سے گذرتی وہاں اس موضوع پر ادب کا ایک ذخیرہ جمع ہو چکا ہوتا۔
مجھے بالکل اس موضوع پر لکھنے کا شوق نہیں۔ لیکن وہ لوگ جو اپنے تئین خود کو بڑا تجزیہ نگار سمجھتے ہیں انہیں اپنے گرد بسی ہوئ دنیا سے باہر نکل کر دیکھنا چاہئیے۔ اگر وہ سجھتے ہیں کہ اس طرح وہ دراصل سچائ کو عام کر رہے ہیں۔ تو یہ انکی خام خیال ہے۔ اور اس قسم کے بیانات سے وقتی مزے کے علاوہ کیا ہوگا سوائے اسکے کہ وہ اپنے سیارے پر اور دوسرے اپنے سیاروں پر گھومتے رہیں گے۔ا

Aniqa Naz نے فرمایا ہے۔۔۔

اور ہاں میں بتادوں کہ اس طرح کے اچانک محاصرے اور کرفیو ان دنوں بالکل عام تھے اور اس میں ایسے ہی سختی ہوتی تھی جیسی کہ آج سوات میں ہو رہی ہوگی۔ اور یہ لطیفہ تو عام تھا کہ اس بہانے کہ یہاں اسلحہ دفن ہے۔ کراچی کےبیشتر پارکس اور ایم کیو ایم کے زمانے میں بنائے گئے سارے پروجیکٹس کو کھود ڈالا گیا۔جس زمانے میں شہر کو اس بہانے کھود کر کھنڈر بنا ڈالا گیا تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب لاہور کو جنت نشاں بنوانے کی مہم میں جناب شہبا شریف تن من دھن سے لگے ہوئے تھے۔ اس طرح کھنڈر بنانے کے دوران زیر زمین کتنے ٹینک، راکٹ لانچر یا کلاشنکوفس برآمد ہوئیں انکی کبھی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔

نعمان نے فرمایا ہے۔۔۔

مجھے آپ کی پوسٹ پڑھ کر دکھ ہوا ہے۔ میرے خاندان کے افراد اور رشتے دار براہ راست اس نام نہاد آپریشن سے متاثر ہوئے اور اس خوف اور دہشت کے دور کا شاید آپ کو صحیح اندازہ نہیں ہے۔ عنیقہ ناز کا تبصرہ اس دوران کراچی کے حالات کی عکاسی کرتا ہے۔ وہ بہت پرآشوب دور تھا۔

کراچی کے شہریوں پر ہونے والے ظلم کو محض اس لئے مذاق میں اڑا دیا جائے کہ ایم کیو ایم نے بعد میں نواز شریف، زرداری یا مشرف سے ہاتھ ملالیا؟

ظلم تو پاکستان کے شہریوں کے ساتھ ہوا تھا تو کیا ان کا یہ حق نہیں کہ انہیں انصاف ملے اور اس ظلم و زیادتی کے ذمے داروں سے جواب طلب کیا جائے؟؟؟

افتخار اجمل بھوپال نے فرمایا ہے۔۔۔

فوج نے جو کیا اور کس نے اُسے حکم دیا وہ سب عوام کے دائرہ اختیار سے باہر ہے ۔ میں صرف اپنے قریبی عزیزوں یعنی ميری دو پھوپھی زاد بہنیں اور ایک ان کے بھائی کا حال بیان کروں گا جو مدراس سے ہجرت کر کے آئے تھے اور کراچی میں آباد ہوئے تھے ۔ وہ کراچی کے اس علاقے میں رہتے تھے جہاں مہاجر قومی تحریک کے کچھ صلح پسند خاندان رہتے تھے جن کے ساتھ ان کے تعلقات کئی دہائیاں پرانے تھے ۔ یہ تینوں عمر میں مجھ سے بڑے ہیں ۔ متذکرہ آپریشن سے پہلے ان تینون کو دھمکیاں ملتی رہیں اور ان کے محلہ داروں نے ان کی حفاظت کی ۔ صرف بھائی کے پاس کار تھی ۔ سوائے سواد سلف لینے اور بچوں کو سکول یا یونیورسٹی کی بس پر چڑھانے جاتا تھا باقی وقت سب لوگ گھروں میں محصور رہتے ۔ تينوں کی دکانیں بند تھيں کہ کھولنے پر جلا دی جاتیں یا اُنہیں قتل کر دیا جاتا ۔ یہ دھمکیاں واضح طور پر مل چکی تھیں ۔ یہ لوگ ان نام نہاد مہاجروں سے بہت پہلے کے وہاں رہ رہے تھے ۔بڑی سڑک پر بیٹیوں کو یونیورسٹی کی بس پر چڑھا کر واپس آتے ہوئے بھائی کی کار پر فائرنگ ہوئی ۔ اللہ نے بچانا تھا ۔ ایک اور گاڑی درمیان میں آ گئی اور بھائی بغیر پیچھے دیکھے تیزی سے گاڑی بھگا کر گلی میں داخل ہوا اور گھر پہنچا ۔ پھر جب بات یہاں تک پہنچی کہ ان کی بیٹیوں کو اُٹھانے کی دھمکی دی گئی اور ان کے محلے دار مہاجر تحریک کے ارکان کو بھی دھمکی دی گئی کہ اگر ان کی مدد کی گئی تو ان کے ساتھ بھی پنجابیوں جیسا سلوک ہو گا تو ایک رات کے اندھیرے میں ان اچھے لوگوں نے انہیں وہاں سے نکال کر کسی بہتر علاقہ میں پہنچایا جہاں سے وہ ٹرین پر سوار ہو کر لاہور پہنچے ۔ پیچھے ان کی دکانیں لوٹ لی گئیں ۔
کیا یہ صرف تین خاندانوں کی کہانی ہے ؟ نہیں یہ ہر شريف آدمی کی کہانی ہے جو الطاف حسین کا غلام بننا قبول نہ کرے ۔ وہ الطاف حسین جس نے عظیم احمد طارق کو پاپولر ہوتے ديکھا تو اسے بھی قتل کروا دیا پھر مگرمچھ کے آنسو بھی بہائے ۔ وہ الطاف حسین جو مہاجر قومی تحریک یا متحدہ قومی موومنٹ کے قتل و غارت کی مخالفت کرنے والے ہزاروں ارکان کو قتل کروا چکا ہے ۔

افتخار اجمل بھوپال نے فرمایا ہے۔۔۔

میں لکھنا بھول گیا کہ بھائی تو واپس کراچی نہ گیا مگر اس کی دونوں بیٹیاں شادی کے بعد کراچی ہی میں رہ رہی ہیں ۔ ان میں سے ایک کا خاوند مہاجر تحریک کا اہم نمائندہ ہوا کرتا تھا مگر عظیم احمد طارق کے قتل کے بعد جارح رویہ ترک کر دیا ۔ میری دونوں پھوپھی زاد بہنیں اپنے بیٹوں بیٹیوں پوتوں پوتیوں نواسوں نواسیوں سمیت کراچی میں رہ رہے ہیں ۔ میرے اور بھی قریبی عزیز کراچی میں رہتے ہیں اور جو الطاف حسین کے پیروکاروں کے علاقے میں رہتے ہیں یا رہتے تھے ۔ ان کی زندگی کوئی مختلف نہیں گذری
الطاف حسین پر تو یہ مثال آتی ہے "چوری اور سینہ زوری بھی" اگر وہ سچا ہے تو پاکستان کیوں نہیں آتا ۔ اس کی پارٹی مرکز اور سندھ کی حکومتوں مین میں موجود ہے

اسدعلی نے فرمایا ہے۔۔۔

سو چوہے کھا کر بلی حج کو چلی۔۔۔۔
محذرت کے ساتھہ۔۔۔اب اتنا بھی شزیف نہیں ھیں یہ لوگ۔۔۔مطلب" ایم کیو ایم" والے۔۔
12 مئ اوراس جیسے ھزاروں واقعات کو بھولنا نہںچاھے۔۔۔

راشد کامران نے فرمایا ہے۔۔۔

ریکارڈ کی درستگی کے لیے لکھ رہا ہوں کہ عنیقہ صاحبہ نے سوال اٹھایا ہے کہ شاید کی کوئی تبصرہ نگار وہاں موجود ہو۔ تو میں یہ بتا دینا چاہتا ہوں کہ میں‌ دوبار محاصروں‌میں گھرا ہوں ایک ہمارے اپنے علاقے میں اور دوسرا کسی علاقے میں ٹیوشن پڑھانے کے درمیان۔ سوال یہ اٹھایا جانا چاہیے کہ کیا ہم اپنی غلطیوں‌کی درستگی پر آمادہ ہیں یا دس پندرہ سال گزرنے کے بعد بھی اسی جگہ کھڑے ہیں جہاں ایک دوسرے پر محض الزام تراشی ہی مقصد ہے؟ مسئلہ وہی ہے کہ اصل قصور واروں‌ کے ساتھ تو متحدہ پچھلے کئی سالوں‌ سے اقتدار کے مزے لوٹ رہی ہے لیکن ڈمی سیاستدانوں کو جن کے ساتھ فی الحال اقتدار کا اشتراک ممکن نہیں گناہ گار ٹہرایا جارہا ہے؟‌

غفران نے فرمایا ہے۔۔۔

تحریر کا انداز بیاں تو لاجواب ہے، مگر مواد پر کچھ نہیں‌کہتا کیونکہ تبصرے پڑھ کر لگتا ہے کہ معاملہ نازک ہے ،

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

تحریر کے بارے میں کوئی وضاحت کی ضرورت محسوس نہیں کرتا کہ آپ اپنی وضاحت ہے۔ اس کا مقصد مباحثے کا آغاز ہی تھا جو کہ ہوچکا ہے، ایک بات ضرور کہنا چاہوں گا کہ ایم کیوایم کی مخالفت کا مطلب اردو بولنے والوں کی بطور ایک کمیونٹی مخالفت کیوں لیا جاتا ہے؟ کیا اظہار رائے کی آزادی صرف ایم کیوایم کا ہی حق ہے؟ جو وہ کہیں ان پر آنکھیں بند کرکے آمنا و صدقنا کہہ دینا چاہئے؟ الطاف حسین سے کوئی سوال کیوں‌نہیں ہوسکتا؟ کیا وہ سیدھا آسمان سے نازل ہوا ہے اڑن کھٹولے پر؟ کراچی میں فوج کے ساتھ مورچہ بند لڑائی کرنے والے کون تھے؟ کیا وہ بھی ایجنسیوں‌کے لوگ تھے؟ سندھ کے تعلیمی نظام کا بیڑا غرق کرنے والے کون تھے؟
ان سوالات کے جواب مانگنے پر ”قائد کا جو غدار ہے، وہ موت کا حقدار ہے“ کا نعرہ کیوں سننے کو ملتا ہے؟‌
تمام محترم تبصرہ نگاران کا شکریہ! خصوصا نعمان صاحب کو خوش آمدید۔۔۔

جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین نے فرمایا ہے۔۔۔

مجھے علم ہے کہ میرے کچھ اچھے دوستوں کو میری یہ بات بری لگتی ہے مگر حقائق صرف حقائق ہوتے ہیں۔

الطاف حسین نے ہمیشہ منفی سیاست کی ہے۔ الطاف حسین کبھی بھی کسی کے ساتھ بھی مخلص نہیں رہا۔ نہ مہاجروں کے ساتھ نہ مقامیوں کے ساتھ۔ نہ پاکستان کے ساتھ نہ اپنی پارٹی کے عام لوگوں کے ساتھ۔نہ اپنے خاندان کے ساتھ نہ اپنے قریبی رشتے داروں کے ساتھ ۔ وہ صرف اور صرف اپنے مفاد کے ساتھ مخلص ہے۔اس شخص کو سیاست کی تمیز شاید چھو کر بھی نہ گزری ہو۔ اس نے نفرت پہ مبنی سیاست کی۔ امریکہ میں پچھلی صدی کی ¨کوزا نویسترا¨ کی مافیا کی طرز پہ ایم کیو ایم کو چلایا۔ اسے سیاسی پارٹی کی بجائے اپنی ذاتی تنظیم سمجھا اور خود کو اس کارٹیل کا سربراہ۔

جو لوگ صرف اپنے ایک آدھ واقعے کو بنیاد بنا کر ایک کیو ایم کو اپنا مخلص بیان کرتے ہیں۔ اور پاسکتانی اداروں کو ظالم اور جابر سمجھتے ہیں۔ میرا ان یہ سوال ہے کیا ہنگامی حالات کسی بھی قسم کا کوئی سا بھی واقعہ رونما ہو تو کیا اسے صرف پولیس یا قانون نافذ کرنے والے اداروں پہ ڈال دینا چاہئے یا ایسے کسی افسوسناک واقعے کی جواب طلبی ان سے نہیں کی جانی چاہئیے جو حالات کو ایسی نہج پہ پہنچانے کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔

عنیقہ بی بی! کے والد گرامی مرحوم کے ساتھ ہوئے واقعے کا ہم سبھی کو افسوس ہے مگر ایک پڑھی لکھی خاتون ہونے کے ناطے عنیقہ بی بی! کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ معاملے کو صرف ذاتی المیۃ کے علاوہ ایسا واقعہ رُونما ہونے کے عوامل پہ بھی روشنی ڈالیں۔ تا کہ سب کو اصل حقائق کا پتہ چل سکے۔ یہ انھیں بھی بخوبی علم ہوگا کہ الطاف حسین نے تب کراچی کے حالات کو اس نہج پہ پہنچا دیا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تربیت کے دوران سیکھے گئے طے شدہ طریقوں سے کاروائی کی ۔ بہت ممکن ہے جس میں کچھ بے گناہ لوگوں کو بھی صعوبتیں جھیلنا پڑی ہونگی۔ مگر بعین اسی طرح جیسے سوات میں فوجی آپریشن کے ذمہ داران نام نہاد طالبان ہیں نہ کہ پاکستانی قانون نافذ کرنے والے ادارے ایسے حالات کے زمہ دار ہیں۔ ایک بات طے ہے کراچی میں ایسے حالات پیدا کر نے کے ذمہ دار ایم کیو ایم کے کچھ لوگ تھے۔جن میں سر فہرست الطاف حسین کا نا م آتا ہے ۔ہم کتنا بھی مغموم اندازِ بیاں اپنا لیں۔ مگر حقائق کو نہیں بدل سکتے۔

جو لوگ پیرِ لنڈن کی محبت کے غم میں دُبلے ہوئے جاتے ہیں۔ ان کے یہ علم میں رہنا چاہئیے کہ اگر الطاف حسین کو کسی دوسری جگہ سے اچھا موقع ¨چانس¨ملا تو وہ ایم کیو ایم کو بھی ہاتھ دکھا جائے گا۔

خود ایم کیو ایم کا سنجیدہ طبقہ ایم کیو ایم سے نکلنا چاہتا ہے۔

یاد رکھیں ۔ مجبور اور کمزور لوگوں سے بدمعاشی کے زور پہ اپنی شرائط منوانے کو بھتہ خوری کہا جاتا ، اسےسیاست نہیں کہا جاسکتا ۔اسلئیے میری نظر میں الطاف حسین سیاستدان نہیں۔

اسماء نے فرمایا ہے۔۔۔

سارے سياستدان الو کے پٹھے ہيں اور عوام الو ہيں سوائے ميرے

عبداللہ نے فرمایا ہے۔۔۔

واہ جی واہ جعفر ساڈا شیر اے باقی ہیر پھیر اے!
ساڈا ہیرو نوا شریف آوے ہی اوے!
ہمرے ہیرو نے ان سالےمہاجروں کی اولادون کے ساتھ جو کچھ کیا ہے اس کے لیئے ہم جنم جنم تک اس کے احسان مند رہیں گے،ان مہاجروں کی تو ماں بہن کی ایسی کی تیسی،اور سکھ سکھ تو ہمارے بھائی ہیں کیا ہوا جو انہوں نے ہماری ماؤں بہنوں کی عزتیں لوٹیں کیا ہوا جو کرپانوں سے ماؤں کے پیٹ چیر کر ان کے نوزائیدہ بچوں کوکرپانوں پر چڑھایا،کیا ہوا جو کیو لگا کر ہماری بہنوں سے اپنی جنس کی پیاس بجھائی یہاں تک کہ وہ بھرا میں تیری بہن آں کہتے کہتے مر گئیں تو کیا ہوا آخر وہ ہماری ہی شاخ سے ہیں بس اتنا ہی سا تو فرق ہے کہ وہ گرو گرنتھ کا پاٹھ کرتے ہیں اور ہم محمد کا کلمہ پڑھتے ہیں باقی ہمارا اندر باہر تو ایک ہی ہے اور یہ مہاجر ان کی ماں بہن کی تو ۔۔۔۔۔۔ سالے ہر وقت احسان دھرتے رہتے ہیں ہم نے پاکستان بنایا ہم نے پاکستان بنایا،بنایا تو کیا ہمارے باپ دادا پر احسان کیا ہم تو اپنے سکھ آقاؤں کے تلوے چاٹ کر خوش تھے-اور اگر بنایا بھی تو یہاں مرنے آنے کی کیا ضرورت تھی وہیں رہتے کم سے کم ہندوؤں کے ہاتھوں مرتےتو شہید تو کہلاتےاب ان کیڑے مکوڑوں کو مار کر ہمیں اپنے ہاتھ گندے کرنے پڑتے ہیں، سالے ہمیں تمیز سکھاتے ہیں ان کی ماں بہن کی تو۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ نہ اتے تو ہم آسانی سے سارے صوبوں کو اپنا غلام بنائے رکھتے،
اگر ہم نے سکھوں کو معاف کردیا تو وہ تو ہمارے ہی بھائی بند تھے مگر انہوں نے شرافت کیوں دکھائی ان کو چاہیئے تھا کہ ڈٹ کر مقابلہ کرتے تاکہ ہمارے پاس ان کو ختم کرنے کا آسان جواز ہوتا اور شروع میں انہوں نے ایسی کوشش کی بھی مگر پھر ان سالوں کو عقل آگئی-الطاف سالا ڈر کر بھاگ گیاورنہ ہم لیاقت علی خان کی بغل میں اس کی قبر بناتے اور بے نظیراور بھٹو کی قبر کی طرح اس پر مگر مچھ کے آنسو بہاتے اور گالیوں کی برسات بھی کرتے-
یہ سالے اردو بولنے والے بڑے شریف بننتے ہیں ارے بندے کو غیرت مند ہونا چاہیئے بات بات پر گولیاں مارنا اور گنڈاسا لے کر دشمن پر پل پڑنا یہ ہیں غیرت مندوں کی نشانیاں۔۔۔۔بس سامنے والے کو تھوڑا کمزور ہونا چاہیئے-طاقت ور ہو تو پھر ہم اس کے قدموں پر گر پڑتے ہیں-
ان سالوں کی یہودیوں والی خصلت ہےوہ اپنے ہولوکاسٹ کا رونا روتے رہتے ہیںیہ اپنے اپریشن کلین اپس کو حالانکہ انہین ہمارا احسان ماننا چاہیئے کہ ہم نے پھر بھی بہت سارے چھوڑ دیئے اور یہی سب سے بڑی غلطی کی بس یہ انٹرنیشنل میڈیا اوران کے ضمیر کی تو ۔۔۔۔یہ بیچ میں نہ اتا تو ایک بار میں ہی قصہ تمام کردیتے مگر یہ سالے ہیں بڑے احسان فراموش۔۔۔۔۔

منیر عباسی نے فرمایا ہے۔۔۔

اسما ٕ :: آپ الو بالکل نہیں ۔ یقین کریں۔ کیونکہ الو مذ کر ہوتا ہے۔ :mrgreen: :mrgreen:

مجھے کو ئی یہ بات بتا دے کہ کراچی میں الطاف حسین کے علاوہ کسی کو سیاست کا‌حق کیوں حاسل نہیں ہے؟

اگر آفاق احمد اور عامر خان کو الطاف حسین سے اختلاف کے بعد ایک نئی ایم کیو ایم بنانی پڑی تو اس فیق کو اتنی گالیاں کیوں دی جاتی ہیں، کیا اردو سپیکنگ کیونٹی کی قیادت پر الظاف یا متحدہ کا موروثی حق ہے؟
نہیں ۔۔۔۔

”بات 1992 کے آپریشن سے شروع ہوتی ہے۔ جدید انسانی تاریخ میں اس سے بڑا ظلم ، اس سے بڑی زیادتی کسی قوم نے کسی کے ساتھ نہیں کی ہوگی۔ قائد تحریک کے مطابق 15 ہزار افراد نے جام شہادت نوش کیا، لاکھوں ۔۔۔۔

عبداللہ نے فرمایا ہے۔۔۔

12 مئی کو گلے پھاڑ پھاڑ کر چلانے والوں کو 88 اور 92 کے آپریشن ظلم نظر نہیں آتے بلکہ ایک ہنسی ٹھٹھا لگتے ہیں ،بجائے اس کے کہ ان مظالم کی پرزور مزمت کی جاتی ان کا مزاق بنایا جارہا ہے اور اس بات پر غصہ دکھایا جارہا ہے اب یہ گڑے مردے کیوں اکھاڑے جارہے ہیں اور ہمیں ذلیل کیوں کیا جارہا ہے کیونکہ ہم تو ذلیل ہونے کے لیئے نہیں ذلیل کرنے کے لیئے پیدا ہوئے ہیں،
جیسے برسات میں تھوڑا پانی پڑتے ہی ڈڈو نکل آتے ہیں ایسے ہی جہاں تعصب کی بارش ہو اجمل افضل اور گوندل بھی ٹرانا شروع کردیتے ہیں ورنہ اپنے اپنے بلوں میں گھسے رہتے ہیں-پتہ نہیں ان لوگوں کی سنائی ہوئی داستانوں پر کراچی والے یقین کیوں نہیں کرتے حالانکہ بے چارے کراچی والون اور اردو بولنے والوں کے غم میں ادھ مرے ہوئے جاتے ہیں-مگر یہ جاہل اردو بولنے والےانہیں کچھ سمجھ نہیں آتایہ نواز اور پنجابی اسٹیبلشمنٹ کا یہ احسان ماننے کو تیار ہی نہیں ہوتےکہ وہ ان کی آبادی کوکم کرکے ان کے لیئے آسانیاں پیدا کررہے ہیں نہ زیادہ لوگ ہوں گےنہ زیادہ خواریاں ہوں گی کبھی تعلیمی اداروں میں داخلے کی تو کبھی نوکریوں کی اور انہیں(پنجابی اسٹیبلشمنٹ) بھی لوٹ مار کرنے میں آسانی رہے گی،
بے نظیر کے دور میں ہوئے آپریشن کے پیچھے بھی پنجاب کی اسٹیبلشمنٹ تھی-وہی جو 62 سال سے اس ملک کو اپنے پنجوں میں جکڑے ہوئے ہے اور انکے پیٹ میں مروڑ ہی یہی تھا کہ الطاف بے نظیر اور مشرف کی ٹرائیکا ان کا زور توڑنے کے لیئے ہی بنی ہے اس لیئے ایک کو اوپر اور دوسرے کو باہر پہنچادیا گیا ویسے ارادہ تو تینوں کو اوپر پہنچانے کا تھا مگر الطاف اور مشرف کا نصیب اچھا تھا کہ بچ گئے،
راشد صاحب کارگل کی اصل وجوہات اور اس کے اصل مجرم کو سامنے آنا ہی چاہیئے، ویسے فکر نہ کریں سارے راز کھل رہے ہیں یہ بھی کھل ہی جائے گا،

DuFFeR - ڈفر نے فرمایا ہے۔۔۔

اسما جی اگر یہ بات ہے تو میں بھی مقابلے میں شریک ہوں :mrgreen:
اور عبدللہ کی کوئی خبر لے کہیں فینائیل تو نہیں بگل لی بیچارے نے :mrgreen: :mrgreen:
میں تو کوئی تبصرہ نہیں کرتا بس ایک اور پوسٹ پیسٹتا ہوں عنیقہ جی کے تبصرے کے جواب میں کہ میری کوئی بھی چشم دید گواہی بھی ان کے لئے ناقابل قبول ہو گی

یاسر عمران مرزا نے فرمایا ہے۔۔۔

جن افراد کے لواحقین اس آپریشن میں متاثر ہوے وہ واقع افسوس ناک بات ہے، لیکن کیا اس وقت کراچی کے حالات ڈاکووں اور لٹیروں نے اس قابل چھوڑے تھے کہ وہاں ایک عام آدمی امن وامان سے رہ سکتا ؟
کیا آپ نہیں سمجھتے کے آپریشن ضروری تھا؟
تاہم آپریشن کی آڑ میں اگر بے گناہوں پر بھی ظلم ہوا تو وہ غلط ہے، اور ہم بے گناہوں کے ساتھ ہیں
تاہم بہت سے حقایق پر ابھی پردہ پڑا ہوا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان حقایق کا صرف وہ حصہ منظر عام پر لایا جایے جس سے کسی سیاسی تنظیم کو فایدہ پہنچے، بلکہ تمام حقایق سامنے لایے جایں
ٹائپنگ کی کچھ غلطیاں ہیں، جو کہ میرے کمپیوٹر میں ایک پرابلم کی وجہ سے ہیں، معذرت خواہ ہوں

اسماء نے فرمایا ہے۔۔۔

منير عباسی صاحب نے فرمايا پارٹی کا قائد الطاف کے علاوہ کوئی اور کيوں نہيں ہو سکتا کوئی مجھے يہ بتائے کہ پيپلز پارٹی کا چئير پرسن کوئی غير بھٹو کيوں نہيں ہو سکتا جماعت اسلامی کی امير مسرت شائين کيوں نہيں ہو سکتی ق ليگ کی صدارت چوہدريوں کے حصے ميں کيوں آتی ہے ن ليگ کی صدر ميں کيوں نہيں بن سکتی جبکہ ميں اس کے ليے ٹنڈی (گنجي) ہونے کو بھی تيار ہوں

اسماء نے فرمایا ہے۔۔۔

ڈفر خدا کے عذاب اور بھائی کے غضب سے ڈر

اسماء نے فرمایا ہے۔۔۔

اچھا تو عبد اللہ اردو اسپيکنگ ہے ميں ان کو سندھی سمجھتی تھی جو ايم کيو ايم کا حامی ہو ( ميرا دماغ ذرا موٹا ہے بات دير سے سمجھ آتی ہے) اور اس پر خاصی حيران بھی تھی خير عبداللہ چھوڑو ان سب کو لسی پھر پی لی ہے انہوں نے ميرے منع کرنے کے باوجود، بس آپ پان کھائيں اور غصہ نہ کريں اپنی شائستہ زبان والا تاثر خراب نہ ہونے ديں باقی رہی بات جعفر اور ڈفر کے درست کرنے کی تو يہ دونوں اتنا بگڑ چکے ہيں کہ انکو درست کرنا انکی عمر کے تقاضوں کے مطابق نہيں اسليے ميں انکو کچھ نہيں کہتی

اسماء نے فرمایا ہے۔۔۔

اتنا لمبا تبصرہ جب ميں نے ديکھا تو جاويد گوندل صاحب کا سمجھ کر کمپيوٹر بند کر کے کام نمٹانے چلی گئی کيونکہ ان کا تبصرہ ميں بڑے اطمينان کے ساتھ ايک ايک لفظ اپنے چھوٹے سے دماغ پر زور ڈال کر پڑھتی ہوں تو گھنٹہ لگ جاتا ہے واپس جب تبصرہ پڑھنے لگی تو پتہ چلا يہ تو ڈفر صاحب پر رنگ جاويدآيا ہوا تھا

عبداللہ نے فرمایا ہے۔۔۔

اظہر الحق صاحب ان کا تو نام پڑھ کر ہنسی آجاتی ہے ویسے ان کی تحریر نے بی بی سی کی ادھا سچ اور آدھا جھوٹ والی تحریروں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا سب کی داستاں سناگئے اور نواز گنجے کو معاف کردیا، واہ اسے کہتے ہیں بھائی گیری،اس پوری داستاں میں سب مجرم ہیں بس ان کے آقا کو چھوڑ کر،
اسماء آپکے سوالات کے جواب ان میں سے کسی کے پاس نہ ہوں گے،میں ماں کی طرف سے سندھی اور باپ کی طرف سے اردو اسپیکنگ ہوں مگر میرے دادا کا پاکستان بننے سے پہلے سے کراچی اور کلکتے میں کاروبار تھا اور ان کا ایک گھر کراچی میں بھی تھا،امید ہے کہ اب آپکی اور دیگر لوگوں کی تسلی ہوگئی ہوگی،
رہا سوال شائستگی کا تو وہ مینے بلکل نہیں چھوڑی یہ تو ان حضرات کے دلوں کی آواز تھی جو بے چارے کھل کر سنا نہ پارہے تھے تو مینے ان کی مشکل آسان کی ہے،

منیر عباسی نے فرمایا ہے۔۔۔

عبداللہ :: جزاک اللہ بھائی، آپ نے بہت سے لوگوں کی تکلیف آسان کر ڈالی۔ جو غلط باتیں وہ کہہ نہیں پاتے تھے ، آپ نے کہہ ڈالیں۔

اسما ٕ ::: آپ کسی بھی پارٹی کی چیرپرسن بن سکتی ہیں اور وزیر اعظم بھی، اگر آپ میں ظلم کرنے کی صلاحیت بدرجہ اتم موجود ہے اور حق بات کو غلط ثابت کرنے کا ملکہ بھی ہے۔

ست بسم اللہ، ویسے غیر بھٹو سے یاد آیا ، مخدوم امین فہیم صاحب مظلہ العالی کے ساتھ بڑی بُری کی نواز وغیرہ نے اپنے محبوب صدر صاحب کے کہنے پہ۔ اُن کا حق پہلا بنتا ہے پی پی پی کا چئیر میں بننے کا۔

ہمارے یہاں پہ اجمل خٹک صاحب کے ساتھ بھی ایسی ہی ملتی جلتی حرکت کی گئی اور انھیں " کٹ ٹو سائز" کر دیا گیا۔اب وہ اے این پی میں آرام سے بیٹھے ہوئے ہیں۔
وراثتی لیڈر شپ اور شخصیت پرستی تو ہم مسلمانوں کے خمیر میں گندھی ہوئی ہے، اور میرٹ پر ایمان نہ لانا تو ہم میں سے بعض کے ایمان کا جُز ہے/اگر میں ذرا اور بولا تو پھر شائد کشتوں کے پشتے لگ جائیں یہاں پہ، لہٰذا خوف فساد خلق خدا سے نہیں بولتا۔۔

خرم نے فرمایا ہے۔۔۔

ڈفر - اللہ تیری عمر میں برکت دے میرے بھائی۔
عبداللہ اور دیگر معتقدین الطاف حسین سے ایک سوال - اگر پاکستان اور برطانیہ کی جنگ چھڑتی ہے تو الطاف حسین کس کا ساتھ دیں گے اور کیوں؟ اور وہ پاکستان کی تقسیم دنیا کا سب سے بڑا "بلنڈر تھا" اور وہ بھارت والوں سے التماس کہ اگر مہاجر پاکستان سے آئیں‌تو انہیں معاف کردیا جائے وہ کیا تھا؟ اور سب سے آخر میں عبداللہ بھائی کو ایک بات۔ پنجاب کے مہاجرین نے سب سے زیادہ ظلم سہے، کرپانیں جھیلیں، سب کچھ لُٹوا دیا لیکن نہ اپنے آپ کو مہاجر کہلوایا نہ کوئی لسانی تنظیم بنائی نہ کسی چیز پر "حق" جتایا۔ سب کچھ اسی وطن کو مان لیا اور نہ کبھی یہ کہا کہ اگر ہم واپس آئے تو ہمیں اپنا لینا۔ اور ویسے بھی اگر کوئی یہ کہے کہ 92 کا کراچی ایک پُرامن اور صلح جو شہر تھا تو معذرت کے ساتھ میرے بھائی، اتنا بڑا جھوٹ‌بولنے کے لئے بھی بہت دل گُردہ چاہئے۔ ایسے کسی بھی آپریشن میں‌عوام بھی پستی ہے لیکن کوئی بھی آپریشن ہو تو درد تمام جسم کو جھیلنا پڑتا ہے۔ الطاف کو اگر اپنے نظریہ پر اتنا یقین ہے تو پاکستان آکر سیاست کرلے۔ زیادہ سے زیادہ جان ہی جائے گی نا؟ اپنے مقصد سے انہیں کتنا پیار ہے وہ تو اسی بات سے ثابت ہے۔ یہ اور بات کہ اس وطن میں‌ہمیشہ طرفداری تعصب کی بنا پر کی جاتی ہے انصاف کی بنا پر نہیں تبھی تو آج ہم اس حال میں ہیں۔
دے زبان مجھے اور جو نہ دے دل انہیں‌اور

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

راشد کامران، نعمان، عنیقہ ناز میں سے دو اس تحریر کے ناقد ہیں، اور میں ان کی رائے کا احترام کرتا ہوں
باقی آپ لوگوں نے ان کے تبصرے بھی پڑھ ہی لئے ہوں‌ گے جن کی دم میں آگ لگی ہے ۔۔۔۔

عبداللہ نے فرمایا ہے۔۔۔

خرم اگر اور مگر کے سوالات کرنا اور انکے جواب دینا دونون ہی بے وقوفی کے ذمرے میں آتے ہیں،
ہندوستان اور پاکستان کی تقسیم دنیا کا سب سے بڑا بلنڈر تھا!
بلکل تھا اور اس پر کافی بحث ہوچکی ہے آپ چاہیں تو شعیب صفدر کی پوسٹ اسی حوالے سے پڑھ سکتے ہیں کیونکہ میرے پاس اتنا فالتو وقت نہیں کہ ایک ہی بات کو بار بار دہراتا رہوں،

مہاجر پاکسیتان سے آئیں تو انہیں معاف کردیا جائے !
مہاجروں کے ساتھ تو بلکل کتوں والی ہوئی کہ وہ نہ گھر کے رہے نہ گھاٹ کے،

پنجاب کے مہاجرین نے سب سے زیادہ ظلم سہے، کرپانیں جھیلیں، سب کچھ لُٹوا دیا لیکن نہ اپنے آپ کو مہاجر کہلوایا نہ کوئی لسانی تنظیم بنائی نہ کسی چیز پر حق جتایا!
چہ خوب اتنا بڑا جھوٹ بولنے کے لیئے بھی بڑا دل گردہ چاہیئے ہوتا ہے،پورے پاکستان کے وسائل پر قبضہ کرنے کے بعد کسی چیز پر حق جتانے کی ضرورت ہی کہاں باقی رہتی ہے،

ویسے بھی اگر کوئی یہ کہے کہ 92 کا کراچی ایک پُرامن اور صلح جو شہر تھا تو معذرت کے ساتھ میرے بھائی، اتنا بڑا جھوٹ‌بولنے کے لئے بھی بہت دل گُردہ چاہئے۔!
جی بلکل کراچی میں ایجینسیوں کے پالے اور نواز کے بھیجے ہوئے غنڈوں نے پنجابی پولس کے ساتھ مل کر جو ننگ ناچ شروع کیا ہوا تھا اس پر میں بھی آپکا ہم خیال ہوں،

الطاف کو اگر اپنے نظریہ پر اتنا یقین ہے تو پاکستان آکر سیاست کرلے۔ زیادہ سے زیادہ جان ہی جائے گی نا؟
کتنوں کی جان لے کر آپکی خون کی پیاس بجھے گی؟

یہ اور بات کہ اس وطن میں‌ہمیشہ طرفداری تعصب کی بنا پر کی جاتی ہے انصاف کی بنا پر نہیں تبھی تو آج ہم اس حال میں ہیں۔!
یہ اپنے اپنے دل کی اور سولہ آنے سچی بات کی ہے :evil:
ویسے آپکی اطلاع کے لیئے عرض ہے اصل مسئلہ یہاں یہ نہیں چھڑا تھا بلکہ کراچی والوں کے خون سے جو ہولی کھیلی گئی ہے اس پر جو بے حسی کا مظاہرہ یہاں اور اردو سیارہ پر کیا گیا ہے وہ اصل مسئلہ تھا ،وہ جو کہتے ہیں نا کہ بہتوں کی ذات پہچانی گئی تو وہ بات آج یہاں سچ ثابت ہوئی ،

عمر احمد بنگش نے فرمایا ہے۔۔۔

:???:

عبداللہ نے فرمایا ہے۔۔۔

جعفر دم میں تو تمھاری آگ لگی ہوئی ہے اتنا زیادہ سچ پڑھ کر جو تمھیں ہضم نہیں ہورہا :evil:

اسماء نے فرمایا ہے۔۔۔

کيوں بھئی عبد اللہ ميں نے کہاں پورے ملک کے وسائل پر قبضہ کيا ہے ؟ پنجاب کی مثال تو ايسے ہے جيسے رضيہ غنڈوں ميں گھر گئی ہو ، جتنے حکمران آئے ان ميں نواز شريف ٹيٹھ پنجابی تھا جو دفعہ وزير اعظم بنا زيادہ دير تو پيپلز پارٹی کی حکومت رہی باپ بيٹی داماد ، تو گالياں صرف پنجاب کے حصے ميں کيوں، حيرت مجھے تب بھی ہوتی ہے جب تينوں صوبوں کے لوگ اس دور حکومت ميں جبکہ ہر صوبے پر اسکی اپنی پارٹی کی حکومت ہے مختلف مسائل مثلا مہنگائی وغيرہ کا رونا روتے ہيں تو پھر بھی گالی پنجاب کو ہی نکالتے ہيں ابھی جن کی حکومت ہے بيسيويں دفعہ يہ لوگ آئے کيا کيا؟ حتی کہ ملير جو کہ انکا گھڑ ہے آج تک وہاں کی حالت بھی نہيں سدھاری کيا پنجاب نے ہاتھ پکڑ رکھے ہيں انکے، يہ جو تحقيقات وغيرہ کے نام پر لاکھوں خرچ ہوا تب پنجاب نے انکو نہيں باندھا کوئی فلاحی منصوبہ ہو تو پنجاب آڑے آ جاتا ہے اگر پنجابی اسٹيبلشمنٹ اتنی ہی طاقتور ہے تو يہ بار بار کس لزت کا فائدہ اٹھانے دوسرے صوبے گورنمنٹ ميں چلے آتے ہيں صاف کيوں نہيں کہتے کہ اسٹيبلشمنٹ پر پنجاب کا قبضہ ہے ہم ايسے اليکشن ميں ہی حصہ نہيں ليتے؟ کيوں صدر وزير اعظم بننے کے بعد پنجاب کی کاروائيوں کو کھلے عام بيان نہيں کرتے؟ يا صرف نچلے طبقے کو لگا رکھا ہے پنجاب کے خلاف ، پنجاب پر تو بذات خود کس کا قبضہ ہے يہ کبھی بازاروں کے چکر لگائيں تو پتہ چلے کاش ہم بھی سندھيوں کی طرح ڈٹ جاتے کہ ايک بھی باہر کا ادھر نہيں آئے گا گالياں تو ويسے بھی ہم کھا ہی رہے ہيں مار تو نہ کھاتے

یاسر عمران مرزا نے فرمایا ہے۔۔۔

ھک ہا
اٹکی ہوئی سوئی جان ہی نہیں چھوڑتی
اب ان سندھ باسیوں کراچی والوں کو کون بتائے کے کسی پنجابی کو ان سے نفرت نہیں ہے، یہ زہر کس نے بھر دیا دماغ میں، لیڈران کی پھیلائی ہوئی اس نفرت میں سندھ والے بھی جلتے ہیں پنجاب والے بھی، کیا فائدہ اس نفرت کا، ہم ایک جسم کے حصہ ہیں، قائد نے ہمیں ایک پاکستان دیا، اور ہم سب پاکستانی ہیں، مانا کہ بہت تکالیف دی ہوں گی پنجابی سیاستدانوں نے ، لیکن وہ تو تکالیف پنجابیوں کو بھی دیتے ہیں، ان کے خون بھی چوستے ہیں، کیوں نفرت پھیلانے والے سیاستدانوں کے پیچھے چلتے ہو سب لوگ
اپنے آپ پر رحم کرو

اسماء نے فرمایا ہے۔۔۔

مجھے بھائی صاحب آف لندن سے نفرت ہے نہ نواز شريف سے پيار يہ سب ايک جيسے ہيں اور ہم سب بھی ايک جيسے ہيں سندھی ايک جيسے پنجابی ايک جيسے اسی طرح باقی سب کوئی خول توڑنے کو تيار نہيں تو ملک بيچارا کدھر جائے اور باقی ميں عبد الہ اور عنيقہ سے متفق ہوں کہ جو بے گناہ لوگ مارے جاتے ہيں انکا کيا قصور ہے مذيد يہ کہ يہ جو کيس سامنے آيا ہے کہ آپريشن کے دوران تمام پارٹيوں کے سياستدانوں بشمول وزير اعظم نواز شريف صاحب کے حصہ وصولنے کا يہ کيا چکر ہے؟ اس پر سب کيوں خاموش ہو گئے ہيں؟ کيا اس وقت بھی جانوں کے بدلے ڈالر چل رہے تھے؟ فی جان کيا ريٹ مقرر تھا ہر حصہ دار کا؟ کسی کو پتہ ہو تو شئير کرے

نعمان نے فرمایا ہے۔۔۔

مجھے اس بات پر کوئی اعتراض نہیں کہ آپ ایم کیو ایم پر تنقید کررہے ہیں۔ اعتراض اس بات پر ہے کہ کراچی کے شہریوں پر ہونے والے ظلم اور ان کی فریاد انصاف کو محض ٹھٹھول میں اڑادیا جائے صرف اس لئے کہ ایم کیو ایم نے نواز شریف سے ہاتھ ملایا تھا؟ کیا آپ کے خیال میں پاکسستان کے عوام کو یہ حق نہیں کہ ان پر ہونے والے ظلم کی عدالتی تحقیقات ہو؟

اسدعلی نے فرمایا ہے۔۔۔

ایسا رونا رونے کا کوئ فا ہدہ نہیں۔۔میں ذاتی طور پر آپریش کا شدید مخالف ھوں تین سال سی میں کراچی میں رہ راہ ھوں۔۔۔پنچابی نہ ھونے کے باوجود کئ بار تحصب آمیدزروہھ کا سامنہ کر چکا ھوں۔۔۔

Aniqa Naz نے فرمایا ہے۔۔۔

مجحے بھی اعتراض اسی بے حسی کا ہے اجمل صاھب نے کچھ لوگوں کا کراچی چھوڑنے کا تذکرہ کیا ہے۔ ان لوگوں کو تو آسانی تھی کہ وہ جب چاہے اس شہر کو چھوڑ کر بھاگ سکتے تھے۔ لیکن ہم جیسے لوگوں کا تو جینا مرنا اسی شہر کے ساتھ ہے۔ ہمارے آگے تو سمندر ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ کراچی میں ایک پوری نسل کو تباہ کر دیا گیا تو یہ غلط نہ ہوگا۔ میرے کتنے قریبی رشتے دار اس ظلم کا شکار ہوئے حالانکہ انکا کسی پارٹی سے کوئ تعلق نہ تھا۔ اس زمانے میں جینز کے ساتھ کرتا پہننے والا بھی ایم کیو ایم کا کہلاتا تھا۔جو نوجوان اس دوران ڈر کے مارے اپنے گھروں سے بھاگے انکا کوئ پرسان حال نہ تھا۔ اس چیز پر امین الدین نے ایک ناول لکھا ہے جسکا نام ہے کراچی والے۔ اگرچہ انہوں بہت احتیاط اور سرسری طریقے پہ اسے لکھا ہے۔ لیکن پھر بھی اگر آپ میں سے کسی کو پڑھنے کا شوق ہو تو اسے ضرورپڑھیں۔ خدا نے مجھے زندگی دی تو میں بھی ضرور لکھونگی۔ یہ عہد میری زندگی کا قیمتی سرمایہ ہے۔
جو لوگ پنجابی مہاجرین سے یہاں کہ لوگوں کو ملاتے ہیں وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ مشرقی پنجاب اور مغربی پنجاب کا کلچر بالکل ایک جیسا ہے۔ وہ آپس میں رشتے دار ہواکرتے تھے۔ محض لائن کھینچ دینے سے کیا ہوتا ہے۔ جبکہ کراچی میں آنیوالوں کے مسائل بہت مختلف تھے۔ لیکن اسے سمجھنے کے لئے پنجاب سے باہر نکلنا پڑیگا۔ اگر آپ خراب ترین حالات میں بھی یہاںموجود ہیں اور آپکو اس شہر کی ٹوٹی سڑکوں، ٹریفک جام، بڑھتی آبادی، پینے کا صاف پانی، کچی آبادیوں، زمینون پر قبضہ کرنے والے گروپس، اسلحوں کے اڈوں، منشیات فراہم کرنے والے اسمگلرون اور ان سب مسائل سے جو اس شہر سے تعلق رکھتے ہیں دلچسپی ہے تو یہ آپ کا ہے۔ اور اگر آپ یہاں صرف روزی روزگار کے لئے ہیں اور کسی بھی برے وقت میں یہاں سے رفو چکر ہوجاءیںگے تو یہ آپکا نہیں ہے۔
محبت اور کہانی میں کو ئ رشتہ نہیں ہوتا
کہانی میں تو ہم واپس بھی آتے ہیں
محبت میں پلٹنے کا کوئ رستہ نہیں ہوتا
یہاں کراچی یا اسکے رہنے والوں کے متعلق گفتگو کرنے کا مقصد یہ نہیں ہوتا کہ پنجابیوں کو برا بھلا کہا جا رہا ہے۔ لیکن کیا یہ عجیب بات نہیں کہ حالات کی اتنی سنگینی سے گذرنے والوں کا آپ جو کہ کراچی سے تعلق نہیں رکھتے، مذاق اڑائیں۔ جبکہ یہ آپ ہوتے ہیں جو لال مسجد والوں کے لئے روتے ہیں۔ کیا اسکا یہ مطلب نہ لیا جائے کہ چونکہ وہ پنجاب سے تعلق رکھتے تھے اس لئے آپکو زیادہ دکھ ہوا۔
یہااں لوگ برا مان جاتے ہیں جب میں یہ کہتی ہوں کہ علیگڑھ پر پٹھانوں نے حملہ کیا۔ باہر سے کسی اور نے آکر نہیں بلکہ انہوں نے جو ہمارے ساتھ رہتے تھے۔ وہ کہتے ہیں تصویر لائو تو مانیں۔ اگر میں مذاقآ بھی کسی اور قومیت کے بارے میں کوئ لطیفہ کہوں تو انہیں برا لگتا ہے کہ اتنا سنگین مذاق کیا گیا ہے۔ لیکن اگر اس چیز کا احساس ہو کہ تکلیف باقیوں کو بھی ہوتی ہے۔ تو شاید اور لوگ بھی محتاط ہوں۔ یا آپ دوسروں کو باقی بھی نہیں سمجھتے۔ میری طرف سے اس موضوع پر بس ہے۔

شازل نے فرمایا ہے۔۔۔

او پاء جی اپنا نہیں تو اپنے ہونے والے چھوٹے چھوٹے بچوں کا خیال کرلیں کیوں ان کو تیم کرانا چاہتے ہو۔
مجھے آُپ پر ترس آرہا ہے
اپنے قلم پر (نہیں بلکہ کی بورڈ پر) پر لگا تیل صاف کرلو، ہر جگہ بھسلنا اچھا نہیں ہوتا۔
امید ہے کہ میرے مشورے کو پلے سے باندھ لو گے،
شکریہ

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

سوئی کے اٹکنے کے بارے میں میرا تجزیہ بالکل درست ہے
میرا بھی یہی کہنا ہے کہ اگرایک آپریشن غلط تھا تو دوسرا کیسے ٹھیک ہوگیا؟ دوسرے آپریشن والوں کے واری صدقے کیوں جارہے ہیں قائد تحریک؟
جن لوگوں کی ڈیوٹی یہاں گالی دینے کی لگی ہوئی ہے انشاءاللہ الطاف انکل ان کا چما بھی ایسے ہی لیں گے جیسے مصطفی کمال کا لیا تھا :mrgreen: اور اس بےچارے‌ کے تاثرات دیکھنے والے ہیں!!!

منیر عباسی نے فرمایا ہے۔۔۔

جعفر :: پنگا لو گے تو یہی ہوگا۔ اور کون ہو سکتا ہے سوائے واقفان حال کے جو نام اور ای میل بدل کر گالیاں دیتے ہیں؟

آپ اب برداشت کرو۔ یہ بحث دلیل کی حدوں سے نکل چکی ہے، اب اُسی کی بات سچی جو زیادہ بد معاش ہے۔۔ :mrgreen:

عبداللہ نے فرمایا ہے۔۔۔

اسماء آپ نے جو سوال پوچھے ہیں ان کے جواب میں پہلے ھی کئی بار دے چکا ہوں،اب ایک بار اور صرف آپ کے لیئے ان کا جواب لکھ رہا ہوں جب دارالخلافہ کراچی سے اسلاماباد اٹھا کر لے جایا گیا تو سمجھیئے پنجابی اسٹیبلشمنٹ نے پاکستان کو پورا پورا اپنے پنجوں میں جکڑ لیا یہ پنجابی اسٹیبلشمنٹ کون تھی یہاں کے جاگیر دار پیر اور فوج کے کرنل جرنل جو در حقیقت انگریزوں کے وفادار اور تنخواہ دار اور قوم کے غدار تھے اور یہ اسٹیبلشمنٹ اتنی طاقت ور ہے کہ مشرف جیسے طاقتور ادمی کو بھی جب چاہے دودھ کی مکھی کی طرح نکال کر باہر پھینک سکتی ہے بھٹو جیسا بڑا ووٹ بنک رکھنے والے سیاست داں کو پھانسی کے پھندے پر لٹکوا سکتی ہے،
اور واسائل پر قبضے کی بات مین اکیلا تو نہین کرتا پورا پاکستان کرتا ہے یہ الگ بات ہے کہ ذیادہ ابادی کے نام پر لیا جانے والے فوائد سے صرف اوپر کا طبقہ اور اپرمڈل کلاس کے لوگ ہی فوائد حاسل کرتے ہیں باقی لوئر مڈل کلاس اور نچلا طبقہ ان اوپر والوں کی ڈفلی پر ناچتا رہتا ہے جو وہ اپنے خریدے ہوئے میڈیا سے بجواتے رہتے ہیں، ابھی فرحان کے بلاگ پر آپ دیکھ لیں کہ پنجاب کے میڈیا نے کس طرح جناح پور کے فسانے کو ہوا دی اور ہزاروں اردو بولنے والوں کے قتل عام کےاسباب کو ہوا دی،بھٹو خاندان یا سندھ کا کوئی بھی وڈیرہ بلوچستان کا سردار یا سرحد کا خان ان پنجابی جاگیر داروں سے مختلف سوچ نہیں رکھتا،اس لیئے بھٹو ہو یا جمالی ،غلام اسحاق خان ہو یا یحی خان ،زرداری ہو یا ضیاء الحق سب ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں اگر ان کے چنگل سے نکلنا ہے تو عوام کو اپنے اندر سے لیڈر شپ پیدا کرنا پڑے گی اور یہی متحدہ کا فلسفہ ہے جو ان اوپر والوں کو زہر لگتا ہے بھلا اپنے بنائے غلام بھی کوئی آسانی سے چھوڑتا ہے اسی لیئے اپنے خریدے ہوئے میڈیا کے ذریعے لوگوں کے ذہن میں اتنا زہر گھولا گیا ہے کہ وہ اس نفرت میں ان کی صحیح بات بھی نہ سنیں اپ بتائیں جو ظلم پنجاب میں ہوتا ہے اس پر کوئی اف بھی نہیں کرتا اور کراچی میں پر کا بھی کوا بنا کر اس پر بین کیئے جاتے ہیں آخر کیوں تاکہ لوگ اسی پاگل پن مین مست رہین اور اپنے اصل مجرمون کے گریبانوں تک ان کے ہاتھ نہ پہنچ سکیں،
اب بہت سے لوگوں کو یہ اعتراض ہے کہ متحدہ پیپلز پارٹی کے ساتھ کیوں شامل ہے جبکہ ایک اپریشن تو ان کے دور میں بھی ہوا تھا تو پھر وہی بات کے دریا میں رہ کر مگر مچھ سے بیر پالنا کوئی عقل مندی نہیں ہوتی اور نون لیگ کی اور اس کی ڈوریاں ہلاتی اسٹیبلشمنٹ کی تو خواہش ہی یہی ہے کہ کسی طرح پیپلز پارٹی اور متھدہ میں پھر سے ٹھن جائے اسی لیئے ان کے ھواری اس طرح کا پروپگینڈہ نیٹ پر اور میڈیا میں کرتے رہتے ہیں تاکہ ان کے سیاہ کارناموں سے لوگ نظر ہٹا کر دوبارہ اس لعنتی پن میں پڑ جائیں،جس کی ایک مثال یہ بلاگ اجمل کا بلاگ اور کئی دوسرے ہیں،
عباسی صاحب نے صحیح کہا ان سے زیادہ بدمعاشی کے متعلق کون جانتا ہوگاآخر ان کی سنی تھریک کی بدمعاشیاں بھی تو ہم کراچی والے برداشت کر ہی رہے ہیں :evil: ویسے دلیل کا مطلب آپکو معلوم ہے بس ویسے ہی پوچھ رہا ہوں :cool:
جعفر یہ گالیاں بھی مینے تم لوگون سے ہی سیکھی ہیں ویسے میرا چما کوئی لے یا نہ لے تمھیں نوازا ضرور نوازے گا ،اور ہاں دم میں لگی اگ کچھ ٹھنڈی ہوئی یا ابھی تک جل رہی ہے :evil:

اسماء نے فرمایا ہے۔۔۔

کسی کا چما بھائی صاحب ليں گے تو کسی کو نوازا نواز جائے گا کسی کو جماعت اپنا لے گی ميں پوچھتی ہوں ميرے جيسوں کا کيا بنے گا؟ بس اللہ تو ہے ناں ميرے ليے وہی کافی ہے اور ان سب کو پوچھے گا اور آپ سب کو بھی جو انکی خوامخواہ حمايتيں کرتے ہيں

عبداللہ نے فرمایا ہے۔۔۔

خاور آپ کو بنگلہ دیش الگ ہوجانے کا بہت درد ہے ذرا فرحان کے بلاگ پر شاہد مسعود کا پروگرام دیکھ لیں جناح پور کی کہانہ سے آپ کو پتہ چل جائے گا کہ بنگلہ دیش الگ کرنے کی سازش اور بنگالیوں کو غدار قرار دینے کی سازش کیسے رچی گئی تھی :|
اسماء بس اللہ پر بھروسہ رکھیئے کہ وہی مسسبب الاسباب ہے آخر اتنے برس اردو بولنے والون نے بھی تو اسی پر بھروسہ رکھا تھا کہ آج ظالموں کا منہ کالا ہورہا ہے :!:

عبدالقدوس نے فرمایا ہے۔۔۔

بھائی باقی باتیں ایک طرف
تبصرے سارے ایک طرف
:P
45 وڈے وڈے تبصرہ ہیں بھائی زبردست

منیر عباسی نے فرمایا ہے۔۔۔

عبداللہ :: میرے بھائی، کہو تو کلمہ پڑھ کر کہہ دوں؟ اللہ گواہ ہے میرا کسی بھی مذہبی، نظریاتی، سیاسی تنظیم سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ لوگوں کو پتہ نہیں کیوں بد گمانی ہو جاتی ہے۔

میرا جماعت اسلامی سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے۔

منیر عباسی نے فرمایا ہے۔۔۔

اور اگر میں نے سُنی تحریک کی حمایت میں کوئی بات کہہ بھی دی ہے کہیں سے، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ میں ان کا ڈائی ہارڈ کارکن ہوں؟ میرے بھائی طعنوں کی دنیا سے نکلو۔

:???:

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

ڈاکٹر صاحب ۔۔۔ کیوں‌ طلسم الطاف چما دوبارہ سننی ہے
کبھی پاگل خانے کے مریض سے بھی کوئی بحث میں‌جیت سکتا ہے۔۔۔

اسماء نے فرمایا ہے۔۔۔

تبھی ميں سوچوں ہوں کہ ميں بحث ميں آپ ساروں سے کيوں نہيں جيت سکتی ابھی جعفر نے راز کھولا کہ ادھر تو سارے پاگل خانے سے بھاگے آئے ہيں :lol:

راشد کامران نے فرمایا ہے۔۔۔

جلا ہے جسم جہاں "دل" بھی جل گیا ہوگا
کریدتے تو جو، اب راکھ جستجو کیا ہے؟

رہی نہ طاقت گفتار اور اگر ہوبھی
تو کس امید پہ کہیے کہ آرزو کیا ہے؟

راشد کامران نے فرمایا ہے۔۔۔

:cry:
کریدتے "ہو" جو اب راکھ۔۔۔۔۔

نعمان نے فرمایا ہے۔۔۔

تبصرہ جات بہت متعصب ہوگئے ہیں۔ میں صرف یہ دیکھنے آیا تھا کہ میرے تبصرے کا کسی نے کوئی جواب لکھا کہ نہیں۔ میرا سوال بہت سادہ تھا کہ اگر ایک پوری دہائی تک پاکستان کے سب سے بڑے شہر میں عوام کو قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے یرغمال بنائے رکھا تو کیا ان واقعات کی عدالتی تحقیقات نہیں ہونا چاہئے؟

چلیں پندرہ ارب لوگ شہید نہیں ہوئے۔ اگر ایک بھی ہوا ہے تو وہ انصاف کا متقاضی ہے اور یہ کوئی دلیل نہیں کہ اس کے ورثا کو اسلئے انصاف نہیں ملنا چاہئے کیونکہ ایم کیو ایم نے بعد میں حکومت میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔

اگر آپ اس کا جواب نہیں دیتے تو آپ کی پوسٹ محض تعصب سے تبصرہ جات سسلگانے کی کوشش ہے اور اس میں نسلی تعصب کے سوا کچھ نہیں۔ اور یہ ایک مخصوص لسانی گروہ کے جذبات مجروح کرنے کی دانستہ کوشش سے زیادہ کچھ نہیں رہ جاتی۔

منیر عباسی نے فرمایا ہے۔۔۔

میں نے ایسے تو نہیں قائد بلاگستان کے لئے آپ کو ووٹ دینا تھا، جعفر۔
:mrgreen: :mrgreen:

کوئی وجہ دیکھی ہو گی ۔۔ :razz:

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

نعمان صاحب! اس تحریر میں کسی کی دلآزاری کرنے کی کوشش نہیں کی گئی، صرف ایم کیوایم والوں کی ہٹ دھرمی کی طرف اشارہ تھا۔ ایک بھی قتل ناحق، ساری انسانیت کے قتل کے برابر ہے۔ کراچی کے تمام واقعات کی آزادانہ اور منصفانہ تحقیق ہونی چاہئے۔ اور جو بھی قصوروار ہو، اسے قرار واقعی سزا ملنی چاہئے!
ایم کیوایم کو بھی میٹھا ہپ ہپ اور کڑوا تھو تھو اور بندوق کے زور پر سیاست کا رویہ چھوڑ دینا چاہئے۔ یہ میرا مفت اور انمول مشورہ ہے! اس سے ہوسکتا ہے کہ وہ جس 98 فیصد کی بات کرتے ہیں وہ بھی پھر ان کی بات کرنے لگیں۔ وما علینا الا البلاغ

عبداللہ نے فرمایا ہے۔۔۔

گوندل 12 مئی اور جامعہ حفصہ کی سازشوں کے راز بھی کھلیں گے آہستہ آہستہ بس آپ زرا دل کو تھام کر بیٹھے رہیں، :evil:
راشد یہ اشعار آپ نے کس کو مخاطب کر کے لکھے ہیں اس کی وضاحت بھی کردیتے تو بات سمجھنے میں آسانی رہتی :|
جعفر کیوں اپنی پچھلی قیام گاہ کو اتنی شدت سے یاد کرتے رہتے ہو دوبارہ چلے کیوں نہیں جاتے ویسے بھی اچرات ابھی پوری طرھ ختم نہیں ہوئے ہیں تمھارا مکمل علاج بہت ضروری ہے :x

عبداللہ نے فرمایا ہے۔۔۔

ویسے بھی اثرات ابھی پوری طرح ختم نہیں ہوئے ہیں تمھارا مکمل علاج بہت ضروری ہے

عبداللہ نے فرمایا ہے۔۔۔

آج زخموں پر نمک چھڑکتے ہوئے بڑے سفاکانہ طریقے سے یہ کہا جارہا ہےکہ اگر ہم نے آپکو 1992 میں قتل کیا تھا تو 1997 میں ہمارا ساتھ کیوں دیا؟سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایم کیو ایم کو کسنے نہیں مارا؟کس کے دور میں لاشیں نہیں گریں؟کیا وہ اپنا بدلہ لینے کے لیئے ہتھیاراٹھا لیں؟لیکن کس کے خلاف ہتھیار اٹھائیں؟ملک وہی ہے ہمسائے وہی ہیںوہ کس سے لڑیں کس کو ماریں؟ ایک طرف سمندر ہے تو دوسری طرف پاکستان
انہیں 1986،1987،1990،1992،1997 میں کبھی قصبہ کالونی،کبھی اورنگی تو کبھی پکا قلعہ حیدرآباد میں بچوں کے سامنے والدین اور ان کے سامنے ان کے بچوں کو قتل کیا گیا،اور وہی جو قتل کردیئے گئے،ان کی اولادیں جوان ہوکرآج بھی پاکستان کے جھنڈے سینے پر سجائے پھررہی ہیں،اگر تم ان کو بھی قتل کروگے تو ان کی آنے والی نسلوں کے سینے پر بھی پاکستان کے جھنڈے سجے ہوں گےاور ان کی زبان سے پاکستان زندہ باد کے سوا کوئی نعرہ نہیں نکلے گا -جناح کا پاکستان ہی تو ان کا ایمان ہے!
سچ کہا ،
مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے
وہ قرض اتارے ہیں جو واجب بھی نہیں تھے

جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین نے فرمایا ہے۔۔۔

مندرجہ بالا آخری رائے میں عجلت میں لکھے جانے میں کی بورڈ کی کچھ کیز کے غلط دب جانے سے عبارت میں املا کی غلطیاں ہیں ۔

از راۃ کرم کارساتنی کو ۔۔۔ کارستانی۔۔۔ اور عامر ۔۔۔آمر۔۔۔ پڑھا جائے۔ اور اسی طرح دیگر الفاظ کو۔

جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین نے فرمایا ہے۔۔۔

یار عبداللہ ” سچ سچ ، تلخ تلخ ۔ آخ تُھو تُھو” کرتےتمھیں کہیں بلڈ پریشر نہ ہوجائے۔ اپنی صحت کا خیال رکھا کرو۔ لسی شسی پیا کرو پیارے۔

ویسے آپس کی بات ہے اگر تمہاری رفتار یہی رہی تو ایم کیو ایم کو دشمنوں کی ضرورت نہیں رہے گی۔ بس تم ہی کافی ہو۔ ماشاءاللہ کیا وژن پایا ہے۔ اور کیا اندازِ بیان ہے۔

رہ گئی بات اخلاقی اصلیت کی تو وہ پھر کبھی پیارے۔ کہ تم پھر سے تلخ ہو کر تھُو تھُو نہ کرنے لگو

عمر احمد بنگش نے فرمایا ہے۔۔۔

میں‌یہ دیکھنے آیا تھا کہ کیا سنچری ہو گئی :|

نعمان نے فرمایا ہے۔۔۔

تو جناب طے ہوا کہ نوے کی دہائی کے نام نہاد خونی آپریشنز کی آازادانہ عدالتی تحقیقات ہونی چاہیئے اور جعفر سمیت دیگر مبصرین اس بات پر متفق ہیں۔

اسدعلی نے فرمایا ہے۔۔۔

مشرف صاحب کو سعودی حکومت کے"جواب" کے بعد اب یہ ایشو خود ھی ختم ھو جاےء گا۔۔۔
ویسے مشرف کے نام کے ساتھ ٌ صاحب ٌ نہیں لگانا چاھیے تھا۔۔۔

ابوشامل نے فرمایا ہے۔۔۔

میرے خیال میں اگر کراچی میں ہونے والے تمام فسادات کی آزادانہ تحقیقات کرائی جائیں بلکہ اس کے لیے اگر اقوام متحدہ کو بھی درمیان میں گھسیٹا جائے تو شاید دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا۔ یہاں بحث کرنے ایک دوسرے کو کھری کھری سنانے کا کوئی فائدہ نہیں۔ بحث اس وقت لا حاصل ہوجاتی ہے جب کوئی بھی فریق غصے میں آ کر دوسرے کی بات سننے سے انکاری ہو جائے۔
ویسے بھی مجھے یہاں اتنے تبصرے دیکھ کر کچھ جلن سی ہو رہی ہے :razz: :razz:

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

بالکل ایسا ہی ہونا چاہئے نعمان صاحب۔۔۔
::ابوشامل :: آپ تو کراچی کے رہنے والے ہیں، ہمیں تو یہ طعنہ مل جاتا ہے کہ آپ کراچی سے باہر بیٹھ کر ہمارے حالات پر رواں تبصرہ کرنے کے شوقین ہیں، آپ بھی لکھئے کسی دن آنکھوں دیکھا حال، تاکہ کوئی یہ اعتراض نہ کرسکے کہ ”توں ماما لگدا ایں کراچی دا“۔۔۔ اور صاحب ”گسے“ والے تبصرے تو ایک ہی صاحب کے ہیں، باقی لوگوں نے تو معقولیت سے بات کی ہے۔

عبداللہ نے فرمایا ہے۔۔۔

جعفر رقمطراز ہيں:

Tuesday، 01 September 2009 بوقت 8:11 pm
ڈاکٹر صاحب ۔۔۔ کیوں‌ طلسم الطاف چما دوبارہ سننی ہے
کبھی پاگل خانے کے مریض سے بھی کوئی بحث میں‌جیت سکتا ہے۔۔۔

معقولیت کی ایک ادنا مثال!

منیر عباسی نے فرمایا ہے۔۔۔

جناب قائد صاحب، میں تو اپ کے وژن کا قائل ہو گیا ہوں، جناب کے پاس کونسی گدڑ سنگھی ہے جس سے جناب کے مخالفین بھی جناب سےمتفق ہوجاتے ہیں۔
جناب قائد صاحب ، یہ گدڑ سنگھی مجھے بھی دیجئے، مجھے شدید ضرورت ہے اور میں اس گدڑ سنگھی کے حصول کے لئے "کچھ " بھی کر سکتا ہوں۔ واضح رہے اس کچھ میں کچھ مستثنیات شامل نہیں ہیں۔

اگر قائد صاحب، آپ کچھ زیادہ ہی ڈفر ہو میری طرح تو پھر تبصرہ نمبر 67 پڑھ لو۔ آپ کے سشمن بھی آپ سے اتفاق کرنے لگے ہیں۔

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

ڈفر تو ایک ہی ہے اس بلاگستان کا ۔۔۔ جیسے بادشاہ ایک ہوتا ہے ویسے ہی ڈفر بھی ایک ہی ہوتا ہے :mrgreen:
مستثنیات کی وضاحت کی جائے تاکہ مابدولت رمضان میں‌بھی تھوڑا ”انجوائے“ کرسکیں۔۔۔ گیدڑ سنگھی کی بجائے میرے پاس بگیاڑ سنگھی ہے۔۔۔ اگر چاہئے تو جوابی لفافے کے ہمراہ بذریعہ ڈاک سے رابطہ کریں
;-)

DuFFeR - ڈفر نے فرمایا ہے۔۔۔

نا او یارو اقوام متحدہ کو بیچ میں نا گھسیٹو
نہیں تو سارے اقوام متحدی بھی پنجابی اسٹیبلشمنٹ کے زیر اثر کٹر پنجابی ثابت کر دئے جائیں گے :mrgreen:

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::ڈفر:: :mrgreen:

شاہدہ اکرم نے فرمایا ہے۔۔۔

اظہرالحق صاحب لکھتے ہیں
مجھے وہ رات آج بھی یاد ہے جب شاہ فیصل کالونی میں فساد ہوا تھا ، گرین ٹاؤن گولڈن ٹاؤن اور الفلاح سوسائٹی میں لوگ بازار جلا رہے تھے اور پھر رات ایک بجے کے قریب ہمیں شاہ فیصل کالونی کی جانب سے گولیوں کی آوازیں سنائیں دیں اور ان آوازوں سے بلند عورتوں اور بچوں کی چیخیں تھیں ، جو ایک عرصہ تک میرے کانوں میں گونجتی رہیں ۔ ۔


میرے پاس بی بہُت کُچھ ہے کہنے کو جو آنکھوں دیکھا ہے

عبداللہ نے فرمایا ہے۔۔۔

شاہدہ بی بی آپ ضرور اپنی آنکھوں دیکھی سنائیں!
ان مظالم سے کسی نے انکار نہیں کیا افسوس تو یہ ہے کہ جو اصل ہاتھ ان کے پیچھے چھپے تھے ان کو بے نقاب کرنے کے بجائے جو زیادہ پتلی گردن والے لگے ان کو دبوچ لیا گیا یعنی وہی قتل کرے وہی لے ثواب الٹا،
اور آپ کے بھائی بندوں نے بھی ان کے راگ میں راگ ملانا شروع کردیا اسی کا تو رونا ہے کہ لوگ سچائی کا سامنا کرنا ہی نہیں چاہتے :roll:
آج بھی کتنے پنجابی اور پٹھان موت کی نیند سلادیئے جاتے ہیں کراچی میں صرف اس جرم میں کہ وہ متحدہ کے کارکن کیوں بن گئے،متحدہ کی ایک صوبائی اسمبلی کی ممبر نشاط ایک شاہ فیصل کالونی کے رہائشی پنجابی ڈاکٹر کی بیوہ ہیں ان کے میاں کا جرم ہی یہی تھا کہ وہ متھدہ میں شامل ہوگئے تھے جس کی سزا انہیں موت کی شکل میں ملی،اور ابھی پچھلے دنوں جب ملیر میں متحدہ کے بہت سے کارکن مارے گئے تو ان میں ایک پنجابی متحدہ کے کونسلر رانا ریاض کا جرم بھی یہی تھا،

عبداللہ نے فرمایا ہے۔۔۔

اور 12 مئی کو جن پٹھان نوجوانوں کو قتل کیا گیا ان میں سے اکثریت متحدہ کے کارکن تھے مینے خود میڈیا پر فاروق ستار کو ان کے گھر تعزیت کے لیئے جاتے دیکھا اور ان کے گھر والوں کو کھلے بازوؤں سے ان کا استقبال کرتے بھی!

تبصرہ کیجیے