ہونا تھوڑا تھوڑا مشہور اس فدوی کا

یہ کوئی راز نہیں کہ مجھے مشہوری کا شدید شوق اور تمنّا ہے اور اس کے لئے میں 'کچھ' کام چھوڑ کے سب کچھ کرنے کو تیّار ہوں۔ اس کی مثالیں جابجا اس بلاگ پر بکھری پڑی ہیں جو آپ تھوڑی سی کوشش کرکے اکٹھی کرسکتے ہیں اور عبرت و ہدایت، دونوں حاصل کرکے عنداللہ ماجور ہوسکتےہیں۔

اس بلاگ کے شروع کرنے کی وجہ بھی مشہوری کا جان لیوا شوق ہی تھا نہ کہ سماج سدھار یا اخلاق سدھار قسم کا کوئی فلسفہ۔۔ویسے بھی، میں خود، آج تک سدھر نہیں سکا تو کسی اور کو سدھرنے کا مشورہ کیسے دے سکتا ہوں۔۔ ہیں جی۔۔۔!

عام لوگوں کو سدھارنے پر ،بزعم خود مامور، لوگوں کے اپنے پیچ اور قابلے ڈھیلے ہوگئے ہوتےہیں جبکہ وہ پندو نصائح کے رینچ، پانے لے کر لوگوں کے نٹ بولٹ کسنے کی کوششیں، لگاتار اور مسلسل جاری رکھتےہیں۔ پر یہ مینگو پیپل یعنی عام لوگ بھی بڑی ڈھیٹ مخلوق ہوتی ہے، سدھرتی نہیں۔ پر سانوں کیہ۔۔۔ نہ سدھرے ۔۔۔ کھصماں نوں کھائے۔۔ ہم نے کوئی ان کا ٹھیکہ نہیں لیا ہوا، افیم کا ٹھیکہ ہو تو کچھ فائدہ بھی ہو، ایسے ٹھیکے کا کیا فائدہ۔۔۔!

یہ میں کدھر نکل گیا؟ میں تو آپ کو یہ بتانے والا تھا کہ میری ایک پوسٹ ایک اخبارکے سنڈے میگزین میں شائع ہوئی ہے اور میں اس پر نہایت شاداں (مطلب خوش، وہ پنجابی والی شاداں نہیں!) اور فرحاں ہوں۔ میں اس وقت تیسری جماعت کا طالب علم تھا جب اخبار پڑھنا شروع کیاتھا۔اس وقت ہمارے گھر میں اخبار شام کو آیا کرتا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ اخبار صرف کراچی سے شائع ہوتا تھا اور اسے فیصل آباد پہنچتے پہنچتے شام ہوجاتی تھی۔ اس اخبار کا نام 'جسارت' تھا!

اس سے آپ یہ اندازہ بھی لگا سکتے ہیں کہ میرے والد جماعتیے ہیں اور اس مشہور مقولے کی زندہ مثال ہیں کہ بندہ جماعت سے چاہے نکل جائے، جماعت بندے سے نہیں نکلتی۔۔۔!

اس وقت میری دلچسپی کا مرکز اندرونی صفحات پر چھپنے والی باتصویر 'فلیش گورڈن' نامی قسط وار کہانی ہوتی تھی جسے شاید آجکل 'کامک بک' کہتےہیں۔ آپ کو شاید یہ زمانہ قبل از مسیح کی بات لگے، ویسے مجھے بھی ایسا ہی لگتا ہے کہ یہ وقوعہ شاید فراعنہ کے دور کا ہے، لیکن یہ اخبار میرا بچپن کا دوست ہے اور اس میں اپنا لکھا ہوا شائع ہونے کی مجھے بہت خوشی ہے اور میں اخبار کی انتظامیہ کا شدید مشکور و ممنون و شکرگذار و احسان مند وغیرہ ہوں۔ وما علینا الا البلاغ۔۔

Comments
22 Comments

22 تبصرے:

ابوشامل نے فرمایا ہے۔۔۔

آپ کی شہرت تو پھیلتی چلی جا رہی ہے جناب۔ ہم تو آج تک اخبار میں کسی مضمون کی اشاعت کی تمنا ہی کرتے رہے۔

ڈفر نے فرمایا ہے۔۔۔

یار مسشہوری کا تو مجھے بھی بہت شوق ہے
”کچھ“ بھی کی تعریف کر دے تو مجھے بھی آسانی ہو جائے فیصلہ کرنے میں
ویسے کیا ریٹ چل رہا ہے اآج کل فی پوسٹ چھپوائی کا؟ :mrgreen:

یاسر خوامخواہ جاپانی نے فرمایا ہے۔۔۔

آپ مشہور ہونے کا حق رکھتے ھیں۔ایسے مشہور لکھنے والے بھی ہیں کہ پڑہ کر سر پیٹنے کو دل چاھتا۔ویسے صرف مشہور ھی ھوں گئے یا کچھ مال بھی ملے گا؟یا ملبا ہی ملبا؟احتیاطا مستقبل یا حال میں آپ کی مشہوری سے جلنے والوں کو ملبا لکھا ہے۔صرف جلنے والے یہاں پر ملبا پڑھیں۔ہم نے لکھا ھے پڑھیں گئے نہیں!

احمد عرفان شفقت نے فرمایا ہے۔۔۔

یہ والی تحریر واقعی زبردست ہے۔ جب میں نے پہلی بار اس کو بلاگ پر پڑھا تھا تو بہت محظوظ ہوا تھا۔
آج بھی اس تحریر تک دوبارہ پہنچنے کے لیئے میں نے سرچ باکس میں ٹؤں ہی لکھا تھا۔ :lol:

SHUAIB نے فرمایا ہے۔۔۔

مشہور ہو جانے پر دلی مبارکباد قبول کرلیں ۔

یاسر عمران مرزا نے فرمایا ہے۔۔۔

جناب جعفر صاحب
آپکی اخبار میں شائع ہونے والی تحریر زبردست ہے اسی وجہ سے وہ اخبار کے لیے منتخب ہوئی، مبارک باد قبول کیجیے۔ شکریہ

جاویداقبال نے فرمایا ہے۔۔۔

السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ،
واقعی آپ کی اخباروالی تحریر زبردست ہے ۔ اللہ تعالی آپ کے زورقلم اورترقی دے۔ آمین ثم آمین

والسلام
جاویداقبال

عمر احمد بنگش نے فرمایا ہے۔۔۔

مبارکاں۔۔۔۔۔۔۔۔

خرم ابن شبیر نے فرمایا ہے۔۔۔

السلام علیکم
ارے بھائی اور کتنا مشہور ہونا ہے لا دے اپنی ساری تحریریں میں اپنے بلاگ پر لگا دیتا ہوں پھر تو آپ اور بھی مشہور ہو جائیں گے :smile:
میرا تو خیال ہے آپ کی بہت سے تحریریں شائع ہونے کے قابل ہیں اگر آپ یہ کسی بھی اخبار کو ارسال کریں‌تو یہ فورا شائع ہو جائیں لیکن آپ کے پاس وقت ہی کہاں ہوتا ہے کہ آپ وقت نکال کر کسی اخبار کو ارسال کریں ویسے جب میری پہی نظم اخبار میں شائع ہوئی تھی تو میں نے جہلم سے لے کر راولپنڈی آنے تک اتنے فون کیے تھے کے میرے موبائل نے بھی مجھے گالیاں دینی شروع کر دی تھیں :razz:
کہ بس کر پرا پیسے مک گے نی :sad:

فیصل نے فرمایا ہے۔۔۔

مبارک ہو جناب۔
تحریر پڑھ کر مزا آیا لیکن اسے کسی "اور"‌ اخبار میں شائع کر کے دکھائیں‌تو مانیں ;-)

پھپھے کٹنی نے فرمایا ہے۔۔۔

پہلے نمبر پر مبارک دينے کی بڑی کوشش کی مگر بلاگ کھل نہيں رہا تھا ، ابھی تک جسارت پڑھتے ہو انہوں نے تمہاری تحرير تو شايع کر دی ميری کوئی کر کے دکھائيں ;-) تو مانوں ان کی ُجسارت` کو

راشد کامران نے فرمایا ہے۔۔۔

کیا بات ہے جناب :grin: مبارک ہو۔۔

محمداسد نے فرمایا ہے۔۔۔

میری جانب سے بھی مبارک باد قبول فرمائیے :smile: ۔ گر برا نہ مانیں تو یہ کہنے کی اجازت دیجیے کہ آپ کی تحریر کی مزیداری اپنی جگہ، لیکن اخبار میں اشاعت کا کمال اس میں موجود 'ہیرو' کا ہے۔ گر یہی کچھ سابق کے سابق 'ہیرو' کے بارے میں لکھا جاتا تو جسارت کی جگہ قومی اخبا ر میں چھپتا :razz:

نعمان نے فرمایا ہے۔۔۔

کسی بھی کارن چھپا اس بات میں شک نہیں کہ اس تحریر میں دم تھا طنز کاٹ دار اور مزاح لطیف تھا۔ جسارت کے لئے اعزاز ہے کہ انہوں نے آپ کی تحریر شائع کی آپ جسارت کے لیول سے بہت اوپر کا لکھتے ہیں۔

Aniqa Naz نے فرمایا ہے۔۔۔

اس شعر کا پہلا مصرعہ کیا ہے،
نہ انکی دوستی اچھی ، نہ انکی دشمنی اچھی۔

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::ابوشامل:: جناب اتنی کسر نفسی اچھی نہیں ہوتی اعضائے رئیسہ کے لئے :grin:
::ڈفر:: 'کچھ' کی تعریف کسی اور جگہ بیان کروں گا وضاحتا۔۔۔ناں‌یار ریٹ نہ پوچھ۔۔۔ ویسے اس ریٹ کی بات کررہا ہے ناں جس حساب سے مجھے پیسے ملے ہیں؟؟؟‌ :mrgreen:
::یاسر:: سر جی محبت ہے آپ کی ۔۔۔ ورنہ اپنی اوقات میں‌خوب جانتا ہوں ;-) مال تو جی مشہوری کا بائی پروڈکٹ ہے، اگر بندہ مناسب حد تک مشہور ہوجائے تو۔۔۔
::احمد عرفان شفقت:: شکریہ جناب :smile:
::شعیب:: خیر مبارک جی، ویسے یہ مشہوری کا پائلٹ ایپی سوڈ تھا، دعا کریں کہ پورا سیریل ہی منظور ہوجائے ;-)
::یاسر عمران مرزا:: بھائی جان آپ نے میرے نام کے آگے پیچھے جناب اور صاحب لگا کے دونوں لفظوں‌کے ساتھ اچھی نہیں‌کی :grin:
آپ کی محبت اور توجہ کا شکریہ
::جاوید اقبال:: وعلیکم السلام۔ اللہ آپ کی ساری دعائیں قبول فرمائے۔ خصوصا جو آپ نے میرے لئے کی ہے :smile:
::عمر احمد بنگش:: اچھا ۔۔۔صرف 'مبارکاں‌' پر ہی ٹرخا دیا ہے۔ بہوت ناانصافی ہے :|
::خرم ابن شبیر::‌ میری تحاریر اپنے بلاگ پر لگائے گا تو اپنی کدھر لگائے گا، دیوار پر :grin:
::فیصل:: خیر مبارک، آپ اور اخبار کی بات کرتے ہیں، مجھے تو یہ یقین نہیں‌ہورہا کہ اس میں‌ہی شائع ہوگئی ہے :smile:
ویسے جسارت، نوائے سانگلہ ہل اور آواز ٹنڈو آدم سے تو بڑا اخبار ہے :mrgreen:
::اسماء:: اب جسارت صرف شاہنواز فاروقی کے کالم کے لئے پڑھتا ہوں، بلکہ کوئی بھی اخبار، خبر کی بجائے کالم کے لئے ہی پڑھتا ہوں، آپ کے بلاگ پر میرے تبصرے نہیں ہورہے، ایسا نہ ہو کہ وہ تبصرے میں اپنے بلاگ پر لگانے شروع کردوں اور اس کنفیوز دنیا کو اور کنفیوز کردوں۔۔۔ ہیں جی۔۔۔
::راشد کامران:: :lol:
::محمد اسد:: خیر مبارک جی۔۔ بات توآپ کی ٹھیک ہے، چلیں‌پھر کرتے ہیں کوشش اس کی بھی۔۔۔ ;-)
::نعمان:: شکریہ جناب، آپ کی حوصلہ افزائی ہمیشہ ٹانک کاکام کرتی ہے :smile:
::عنیقہ ناز:: پہلا مصرع ہے اس کا کہ ۔۔۔ پلٹ تیرا دھیان کدھر ہے۔۔۔

خرم ابن شبیر نے فرمایا ہے۔۔۔

اسماء آپی کے بلاگ پر تو میرے بھی تبصرے نہیں ہو رہے ہیں پتہ نہیں کیا مسئلہ ہے کہیں ہم دونوں کو بلاک تو نہیں کیا ہوا انھوں نے

جاہل اور سنکی، جہالستان نے فرمایا ہے۔۔۔

پھپھے کٹنی صاحبہ تو تبصرہ کرنے والوں کی دھلائی کرتی تھیں لیکن آپ تو ٹکا کر لتر مارتے ہیں ۔ اپنی جہالت کو مد نظر رکھتے ہوئے صرف سلام ہی عرض کرتے ہیں ۔

عمر احمد بنگش نے فرمایا ہے۔۔۔

:mrgreen:

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::خرم ابن شبیر:: نہیں‌یار ایسا کیوں‌کریں‌گی وہ؟ ویسے بھی وہ اس طرح کی سڑیل نہیں‌ہیں کہ بندے بلاک کرنا شروع کردیں، کوئی اور مسئلہ ہوگا
::سنکی:: خوش آمدید جناب، بہت خوشی ہوئی آپ کو یہاں‌دیکھ کر، آپ اگر جاہل ہیں‌تو ہم پھر کیا ہوئے، جاہل، جاہلر، جاہلسٹ۔۔۔ ;-)
آپ کے تبصرے بی بی سی پر بھی اکثر دیکھنے کا اتفاق ہوا ہے، ویسے آپس کی بات ہے ایک تبصرے کے کتنے پیسے لیتی ہے بی بی سی؟؟؟‌ :grin:

جاہل اور سنکی، جہالستان نے فرمایا ہے۔۔۔

آپ کی باتیں نہ صرف مزے کی ہی بلکہ پہنچی ہوئی بھی ہوتی ہیں مگر آپ جلد ہی پورے پورے پرسنل اور تھوڑے بہت جیلس ہوجانے کے بھی عادی ہیں ۔بہت ہی مختلف انداز میں مختصر تبصرے کرنے کا تجربہ کچھ ذیادہ پرانا نہیں ہے اسی لئے آپ کے موجودہ بلاگ پر تبصرہ کرنے سے رہ گئے ۔ اسد علی صاحب کے اسسٹنٹ کے تور پر اپنی بھرتی کے کچھ کچھ چانسز نظر آنے شروع ہوگئے ہیں ۔ لیٹسٹ تبصرہ دیکھ کر بتایئے گا کہ بی بی سی کو اسبار کتنے پیسے دیئے ہونگے ۔میرے ذاتی خیال میں بی بی سی، بالی اور لالی وڈوں سے کافی آگے کی چیز ہے جس سے اختتلاف کرنے کا آپ کو پورا پورا حق ہے ۔ امید ہے کہ آپسے دوستی نبھ سکتی ہے ۔

جعفر نے فرمایا ہے۔۔۔

::جاہل:: سر جی میری سب سے بڑی خوبی تو آپ بھول ہی گئے۔۔۔ کمینگی :mrgreen:
پیسوں‌والی بات مذاق میں کی تھی، امید ہے آپ نے اسی سپرٹ میں‌لی ہوگی
ملتے رہیے گا، اور خوش رہیے گا

تبصرہ کیجیے