آئیے!

بہت سے کام مجھے بہت مشکل لگتےہيں اور ان ميں سرفہرست پُرسہ دينا يا تعزيت کرنا ہے۔ ميں آج تک سمجھ نہيں پايا کہ آپ کسي ماں کو کيسے کہہ سکتے ہيں کہ وہ اپنے بيٹے کے مرنے پر صبر کرلے؟ کسي غمزدہ باپ کے سامنے 'اللہ کي مرضي' کا رٹا ہوا فقرہ کيسے دھرا سکتےہيں؟ سچ کہوں تو ميں ميّت والے گھر جانے سے گريز کرتا ہوں۔ دلاسہ دينا يا تعزيت کرنا تو دور کي بات ہے، ميري اپني حالت غير ہوجاتي ہے۔ مجھے سمجھ نہيں آتا کہ ميں کيا کہوں اور کيسے کہوں؟

خلاف عادت يہ ساري تمہيد ميں نے اس لئے باندھي ہے کہ ميں بہت دن سے سوچ رہا تھا کہ اس آفت کے بارے لکھوں جس نے ہميں پاني کي شکل ميں گھير ليا ہے۔ ليکن سمجھ ميں نہيں آتا تھا کہ کہ کيا لکھوں، اس ماں کو کيسے پرسہ دوں کہ جس کے بچے پاني ميں بہہ گئے۔۔۔ ان سفيد پوشوں کے دکھ کو کيسے بانٹوں جو ايک وقت کے کھانے کے لئے گھنٹوں قطاروں ميں لگے رہنے پر مجبور ہيں۔ ان بے کسوں کو کيسے سمجھاوں کہ روٹي نہيں ملتي تو لاٹھي چارج سے گزارا کرو اور ان لوگوں کے کہے کو حق جانو جو جگہ جگہ گھوم پھر کر تمہاري مدد کرنے کي بجائے تمہيں يقين دلا رہے ہيں کہ يہ سب تمہارے اعمال کا نتيجہ ہے!

ميں اپنے دوستوں سے صرف يہ کہنا چاہتاہوں کہ آئيے اور اٹھيے اور جس کي جو استطاعت ہے، اس کے مطابق اپنے ان آفت زدہ بھائيوں اور بہنوں کي مدد کے لئے نکليے۔ ان لوگوں کے کہے پر بالکل کان نہ دھرئيے جو يہ راگ الاپ رہے ہيں کہ ہماري امداد مستحقين تک نہيں پہنچے گي۔ مجھے يقين ہے کہ سب دوستوں کو کسي نہ کسي پر اعتبار ضرور ہوگا بحيثيت قوم ہم ابھي اتنے بے اعتبارے نہيں ہوئے! اٹھيے اور اپني امداد اپنے اعتبارکي تنظيم يا فرد کے حوالے کيجيے۔ اور پھر آکے اللہ کے سامنے اس مشکل کو آسان کرنے کي دعا کيجيے اور استغفار کيجيے۔

عمل کے بغير کوئي توبہ قبول نہيں ہوتي!